Brazer wali dukan - Episode 23

بریزر والی شاپ 

قسط 23 




واپس مڑتے ہی میں نے سمیرا ملک کو اپنے سینے سے لگا لیا اور اسکے ہونٹوں پر دیوانہ وار پیار کرنے لگا اس نے بھی میرا بھرپور ساتھ دیا اور فورا ہی میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا۔ میرے ہاتھ سمیرا ملک کے چوتڑوں پر تھے اور میں سمیرا کو چومنے کے ساتھ ساتھ اسکے چوتڑوں کو بھی دبا رہا تھا جبکہ سمیرا ملک نے ایک ہاتھ میری گردن پر ڈالا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ وہ میری ٹانگوں کے بیچ لیجا کر میرے لن پر رکھ چکی تھی۔ اس نے ہاتھ میرے لن پر رکھا اور اسے دبا کر اسکی سختی کا اندازہ کرنے لگی۔ پھر اسکو ہلکے ہلکے جھٹکے دینے لگی اور ساتھ ساتھ میرے منہ میں اپنی زبان ڈال کر اسکو گول گول گھمانے لگی۔ میں نے بھی اسکی زبان کو چوسنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر چوما چاٹی کے بعد سمیرا ملک نے اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے جدا کیا اور فورا ہی نیچے بیٹھ کر میری قمیص اٹھائی اور پھر میری شلوار کا ناڑا کھول کر میری شلوار نیچے گرا دی اور میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسے غور سے دیکھنے لگی۔ اسکی آنکھوں میں موجود چمک سے صاف پتا لگ رہا تھا کہ وہ بھی میری طرح کافی بے تاب تھی میرے ساتھ ملاپ کے لیے۔ میں نے اسکو کہا لگتا ہے کافی گرمی بھری ہے چوت میں ؟؟؟ سمیرا نے اوپر دیکھا اور بولی جب سے تمہارے لن کا چوپا لگایا ہے کوئی اور لن ملا نہیں ابھی تک اس لیے زیادہ صبر نہیں ہورہا، یہ کہ کر اس نے میرے لن کی ٹوپی پر اپنے ہونٹوں سے ایک کِس کی اور پھر اسکو اپنے ہونٹوں میں لیکر گول گول گھمانے لگی ساتھ ہی اپنی زبان کو میرے لن کی ٹوپی کے سوراخ پر بھی زور زور سے مارنے لگی جس سے میں فورا ہی مزے کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔ 


اس سے پہلے کہ وہ میرے لن کی ٹوپی کا برا حال کرتی میں نے اس سے پوچھا سمیرا جی کنڈوم چڑھا کر لن چوسنا پسند ہے یا پھر ایسے ہی؟؟؟ سمیرا نے کہا جو مزہ بغیر کنڈوم کے چوپا لگانے میں آتا ہے وہ کنڈوم کے ساتھ نہیں۔ یہ کہ کر اس نے دوبارہ سے میرے لن کی ٹوپی پر اپنے چوپے لگانے کی مہارت کا اظہار شروع کر دیا اور مجھے فکر ہونے لگی کہ ایک ہفتے سے چوت کا پیاسا لن کہیں جلدی ہی چھوٹ نہ جائے۔ پھر سمیرا نے منہ سے میرا لن نکالا اور بولی ویسے کنڈوم فلیور والا ہے یا عام؟ میں نے کہا بنانا فلیور ہے۔ اس نے کہا ٹھیک ہے وہ چڑھا لو پھر چوپے لگاتی ہوں تمہارے۔ یہ کہ کر وہ پیچھے ہٹ کر صوفے پر بیٹھ گئی اور میں کاونٹر میں اندر جا کر کنڈوم کی ڈبی نکال کر اس میں سے ایک کنڈوم اپنے لن پر چڑھانے لگا۔ لن پر کنڈوم چڑھانے کے بعد جب میں واپس مڑا تو سمیرا ملک اپنی قمیص اور برا دونو ہی اتار چکی تھی اور اسکے ہاتھ شلوار اتارنے کی تیاریوں میں تھے۔ اف۔۔۔۔۔ کیا ممے تھے سمیرا ملک کے۔۔۔ 38 سائز کے بڑے بڑے خربوزے جتنے ممے دیکھ کر تو میرا لن انکو سلامی دینے کے لیے چھت کی طرف منہ کر کے کھڑا ہوگیا تھا۔ ابھی میں سمیرا ملک کے مموں کے حسن میں ڈوبا ہوا تھا کہ سمیرا ملک اپنی شلوار اتار کر میرے سامنے کھڑی ہوگئی۔ وہ اب مکمل طور پر ننگی تھی اور آگے بڑھ کر اس نے اپنا ہاتھ میرے لن پر رکھا تو میں اسکے مموں کی طرف جھکنے لگا۔ اس نے مجھے پیچھے ہٹایا اور بولی پہلے مجھے چوپے لگانے دے پھر میرے ممے چوس لینا تاکہ تیرے لن کو چوپوں سے تھوڑا سکون ملے اسکے بعد چودائی شروع ہو۔ اس طرح زیادہ ٹائم تک تو چود سکے گا مجھے۔


میرا دل تو بہت کر رہا تھا سمیرا ملک کے ممے ہاتھ میں پکڑ کر انکو چوسنے کا مگر سمیرا کی بات بھی صحیح تھی اگر چوپے لگوانے کے فورا بعد میں لن اسکی چوت میں ڈال دیتا تو منی جلدی نکل جاتی اس لیے میں نے سمیرا ملک کی بات مان لی جو اب میرے سامنے نیچے بیٹھ چکی تھی اور میرا لن اب اسکے منہ میں تھا۔ پہلے تو اسنے کنڈوم کا بنانا فلیور ٹیسٹ کیا اور پھر کنڈوم پر بنے دانوں کو دیکھ کر بولی آج آئے گا نا مزہ ڈاٹڈ کنڈوم سے چدائی کروانے کا۔ ڈاٹڈ کنڈوم یعنی کے دانے دار کنڈوم جس پر چھوٹے چھوٹے نشان ہوتے ہیں اور وہ باہر کی طرف ابھرے ہوتے ہیں، یہ دانے جب عورت کی چوت میں جاتے ہیں تو اسکو زیادہ رگڑ دیتے ہیں جسکی وجہ سے گرم عورتوں کواور زیادہ مزہ آتا ہے جبکہ جو زیادہ چدائی کی عادی نہ ہوں انکی چوت میں جلن شروع ہوجاتی ہے اور درد ہونے لگتا ہے۔ مگر سمیرا ملک جیسی رنڈی کو بھلا یہ دانے دار کنڈوم کیوں تکلیف دیتا وہ تو چدائی کی شوقین تھی اور اسکی زیادہ تر راتیں کسی نا کسی لن کے ساتھ ہی گزرتی تھیں۔ بحرحال اب کی بار سمیرا ملک نے جو لگاتار نان سٹاپ چوپے لگائے تو میں مزے کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔ وہ میرا پورا لن اپنے منہ میں لینے کی کوشش کرتی اور میرے ٹٹوں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر مسلتی جسکی وجہ سے مجھے بہت مزہ آتا، مگر اب میں اپنے لن کی پرفارمنس سے مطمئن تھا کیونکہ ایک تو کنڈوم چڑھا ہو تو ویسے ہی تھوڑا ٹائمنگ بڑھ جاتی ہے اوپر سے اس کنڈوم کے اندر تھوڑی سی پیسٹ لگی ہوتی ہےجو لن کی ٹوپی پر لگنے کے بعد اسکو تھوڑا سا سُن کر دیتی ہے جسکی وجہ سے لن کی ٹوپی پر رگڑ کم محسوس ہوتی ہے اور مرد کی ٹائمنگ بڑھ جاتی ہے۔ 


سمیرا ملک 5 منٹ تک بہت ہی زور دار طریقے سے میرے چوپے لگاتی رہی اسکے بعد اس نے لن اپنے منہ سے نکالا اور میرے ٹٹے اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیے اور ساتھ ساتھ میرے لن کی مٹھ مارنا جاری رکھی۔ اسکا بھی ایک انوکھا ہی مزہ تھا، کچھ دیر تک ٹٹے چوسنے کے بعد سمیرا ملک پیچھے ہٹی اور صوفے پر جا کر لیٹ گئی اور بولی چل آجا اب مزے لے میرے مموں کے۔ سمیرا ملک زیادہ موٹی نہیں تھی، اسکی کمر 30 کی تھی جو ایک عام سمارٹ لڑکی کی ہوتی ہے اور اسکی گانڈ 34 کی تھی جبکہ اسکے بڑے بڑے ممے اسکے جسم پر ایسے لگ رہے تھے جیسے کسی بچی نے 2 چھوٹے سائز کے خربوزے اپنے سینے پر رکھ لیے ہوں۔ 28 سال کی جوان سمیرا ملک صوفے پر لیٹی کسی خوبصورت حسینہ کی طرح دکھ رہی تھی اور میں نے بھی اسکے بلانے پر فورا ہی اسکے اوپر لیٹنے میں دیر نہیں لگائی اور اسکے ممے ہاتھ میں پکڑ کر زور زور سے دبانے لگا ساتھ ہی اسکے موٹے موٹے نپلز کو اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا جس سے سمیرا ملک کی ہلکی ہلکی سسکیاں نکلنے لگیں اور اسکے ہاتھ میری کمر کا مساج کرنے لگے۔ سمیرا ملک کا جسم ہر طرح کے سیکسی مجروں کے لیے بہترین تھا، اسکے نیچے جھکنے پر اسکے 38 کے بھاری بھر کم ممے قمیص سے باہر نکلنے کی کوشش کر کرے حاضرین کے لوڑوں کو کھڑا ہونے پر مجبور کر دیتے تھے، اور اس وقت یہ ممے میرے منہ میں تھے اور میرا لن سمیرا ملک کی دونوں رانوں کے بیچ میں تھا اور سمیرا ملک اپنی رانوں کو آپس میں ملا کر میرے لن کو مسل رہی تھی۔ میں سمیرا ملک کے مموں کو اپنے ہاتھوں میں لیکر زور سے دباتا اور اپنی زبان کی نوک سے سمیرا ملک کے موٹے موٹے سخت نپلز کو رگڑتا جس سے اسکی خواری میں اضافہ ہو رہا تھا اور تھوڑی دیر ہی ابھی میں اسکے بھاری بھر کم مموں سے کھیلا تھا کہ اس نے مجھے پیچھے ہٹا دیا اور بولی چل اب میری چوت کی پیاس مٹا۔ کتنے دنوں سے تیرا لوڑا لینے کے لیے تڑپ رہی ہوں ڈال دے اب اندر۔ میں نے کہا ٹھیک ہے اور یہ کہ کر میں اسکی ٹانگوں کی طرف بڑھا اور اسکی ٹانگیں کھول کر اپنی زبان اسکی گیلی چوت پر رکھ دی۔ اسکی پھدی سے معلوم ہورہا تھا کہ یہ نجانے کتنے لوڑوں کو اپنے اندر سما چکی ہے اسلیے اب کچھ خاص ٹائٹ نہیں تھی مگر گرمی اس میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔ میں نے اپنی زبان سمیرا کی پھدی پر رکھ کر رگڑنا شروع کی تو اس نے کچھ دیر تو اپنی ٹانگیں مار مار کر اپنی بے چینی کا اظہار کیا اور میرا سر پکڑ کر اپنی پھدی پر زور زور سے رگڑنے کی کوشش کرنے لگی اور ساتھ ساتھ اپنی وحشیانہ سسکیوں سے پوری دکان کا ماحول گرم کر دیا تھا، مگر پھر اس نے کہا بس کر دے یار، اب مار میری پھدی اپنے لوڑے سے۔ وہ لن لینے ک لیے کچھ زیادہ ہی بے تاب تھی، میں نے بھی اسے زیادہ تڑپانا مناسب نہیں سمجھا اور اسکی ٹانگوں کو کھول کر ایک گھٹنا اسکی پھدی کے قریب رکھا اور ایک ٹانگ صوفے کے نیچے زمین پر لگا کر اپنے لن کی ٹوپی اسکی چوت پر فٹ کی اور ایک زور دار دھکا مارا جس سے آدھے سے زیادہ لن سمیرا ملک کی پھدی میں اترتا چلا گیا۔ 


جیسے ہی میرا موٹا لن سمیرا ملک کی چوت میں گیا اس نے ایک ہلکی سی چیخ اور لمبی سی سسکاری لی جس سے معلوم ہوا کہ میرے لن نے اسکو پہلے ہی دھکے میں بہت مزہ دیا ہے، پھر میں نے اپنا لن باہر نکال کر اسکو ایک بار پھر سمیرا ملک کے پھدی کے سوراخ پر رکھا اور اپنی کمر کا زور لگا کر زور دار دھکا مارا، اس بار میرا پورا لن جڑ تک سمیرا ملک کی پھدی میں غائب ہوگیا اور اس نے اب کی بار قدرے زور دار چیخ ماری اور پھر بولی دھکے مار بہن چود۔۔۔۔۔ زور زور سے دھکے مار میری پھدی میں۔ مٹا دے اسکی پیاس۔ میں نے بھی بغیر وقت ضائع کیے سمیرا ملک کی پھدی میں زور زور سے دھکے مارنے شروع کر دیے اور شروع سے ہی اپنی رفتار اتنی تیز رکھی کہ سمیرا ملک کے لیے میرے دھکے برداشت کرنا مشکل ہوں۔ اوپر سے میر ے لن پر چڑھا ہوا دانے دار کنڈوم بھی سمیرا ملک کی چوت کی دیواروں پر زیادہ رگڑ دے رہا تھا جسکی وجہ سے اسکی خواری میں مزید اضافہ ہورہا تھا۔ میرے ہرد ھکے پر سمیرا ملک کے بھاری بھر کم ممے بھی تیز تیز ہلتے اور میں ان ہلتے ہوئے مموں کو دیکھ کر چودائی کی رفتار میں اور بھی اضافہ کرتا چلا جا رہا تھا۔ سمیرا ملک کی ایک ٹانگ کو میں نے ہلکا سا موڑا ہوا تھا اور اسکا پاوں میری ران پر تھا جبکہ دوسری ٹانگ کو میں نے اپنے کندھے پر رکھا ہوا تھا اور اس طرح سمیرا کی پھدی تک میرے لن کو کافی کھلا راستہ ملا ہوا تھا اور میں اپنی اچھی رفتار کے ساتھ سمیرا ملک کی پھدی کی گہرائیوں تک اپنے لن کی ٹوپی کو مار رہا تھا۔ سمیرا ملک کی پھدی میں میرا لن پچھلے 5 منٹ سے مسلسل نان سٹاپ دھکے لگانے میں مصروف تھا اور میں ایک لمحے کے لیے بھی رکا نہیں تھا ، یہی وجہ تھی کہ مجھے سمیرا ملک کے جسم میں کچھ تناو پیدا ہوتا ہوا محسوس ہو رہا تھا اور اب اسکی سسکیاں خطرناک حد تک میری دکان میں گونج رہی تھیں اور مجھے یہ بھی ڈر لگ رہا تھا کہ کہیں اسکی وحشیانہ آوازیں دوسری دکان میں نہ سنائی دے رہی ہوں، مگر اس وقت تو میرے ذہن پر چودائی کا بھوت سوار تھا اور میں سمیرا ملک کی چوت کا پانی نکالنے کے لیے اور بھی زور دار دھکے مارنا شروع ہوچکا تھا۔ کوئی 7 منٹ کی مسلسل چودائی کے بعد سمیرا ملک کے جسم کا تناو بہت بڑھ گیا تھا اور اسکی چوت بھی پہلے کہ مقابلے میں تھوڑی ٹائٹ ہوگئی تھی، اسکی چوت کی پکڑ میرے لن پر بہت مظبوط ہوگئی تھی اور اب مجھے ایسے محسوس ہورہا تھا جیسے میں کسی نوجوان حسینہ کی چوت کو چود رہا ہوں۔ پھر اچانک ہی سمیرا ملک کے جسم نے جھٹکے لینا شروع کیا اوراسکی چوت سے پانی کا ایک فوارہ نکلا جس نے میرے لن کے ساتھ ساتھ میرے پیٹ اور مسانے تک کو بھگو دیا تھا۔ جتنی دیر تک سمیرا کا جسم جھٹکے لیتا رہا اتنی دیر تک میں نے دھکے لگانا جاری رکھے تاکہ اسکی منی کا آخری قطرہ تک اسکی چوت سے نکل جائے۔ جب سمیرا ملک کے جسم نے جھٹکے لینا بند کر دیے تو میں نے سمیرا ملک کی چوت میں جھٹکے مارنے بند کر دیے اور اس سے پوچھا کہ سناو کیسی رہی چدائی؟؟؟




جاری ہے 

*

Post a Comment (0)