Brazer wali dukan - Episode 24

بریزر والی شاپ

قسط 24 



میری بات پر سمیرا ملک بولی بہت مزہ آیا آج تیرے سے چوت مروا کر، بہت عرصے بعد کسی لوڑے نے میری چوت کا اتنا ڈھیر سارا پانی نکلوا دیا ہے۔ پھر وہ بولی مگر مجھے اپنی چوت میں ابھی تک تمہارا لن سخت محسوس ہورہا ہے، تم فارغ نہیں ہوئے ابھی کیا؟؟؟؟ میں نے کہا ابھی کہاں سمیرا صاحبہ، ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ ابھی تو آپکی پھدی کو چود چود کر پھدا بنانا ہے۔ اس پر سمیرا ملک بہت خوش ہوئی اور بولی واہ، تم تو میرے اندازے سے بھی زیادہ زبردست ہو۔ یہ کہ کر سمیرا ملک اپنی جگہ سے اٹھ گئی اور میرا لن بھی اسکی چوت سے نکل گیا، پھر وہ میرے قریب آئی اور میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی۔ کچھ دیر میرے ہونٹوں کو چوسنے کے بعد وہ بولی، اب بتاو اپنی رانی کو کیسے چودنا پسند کرو گے تم ؟؟؟ میں نے کہا کہ اب تم میری گود میں بیٹھو تاکہ میں نیچے سے تمہاری چوت کو جم کر چود سکوں۔ یہ سن کر سمیرا ملک نے مجھے صوفے پر دھکا دیکر بٹھا دیا اور خود فورا ہی میری گود میں بیٹھ گئی اور میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اسکو اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا اور پھر خود ہی ایک ہی جھٹکے میں میرے لن پر آن گری جسکی وجہ سے میرا لن جڑ تک اسکی چوت میں اتر گیا۔ اسکے بعد سمیرا ملک نے خود ہی میرے لن پر اچھلنا شروع کر دیا اور اچھل اچھل کر اپنی چدائی کرتی رہی۔ ساتھ ساتھ وہ اپنے مموں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر انکو دبا رہی تھی اور اپنا ایک ہونٹ اپنے دانتوں میں دبا کر اپنی خواری کا اظہار بھی کر رہی تھی۔ مجھے اسکا یہ انداز بہت اچھا لگا اور میں نے اسے ایسے ہی اپنے لن پر اچھلنے دیا۔ 


جس طرح وہ اپنے ہونٹوں کو کاٹ رہی تھی اور اپنے دونوں مموں کو پکڑ کر انکو دبا رہی تھی اور ساتھ ساتھ لن پر اچھل کود جاری رکھے ہوئے تھی ، ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی انگلش پورن فلم کی سیکسی ہیروئین اپنے بڑے بڑے مموں کے ساتھ چدائی کروا رہی ہو۔ کچھ دیر تک اچھلنے کے بعد جب سمیرا ملک تھک گئی تو میں نے اسکے چوتڑوں کے نیچے ہاتھ رکھ کر اسے تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور خود صوفے کے ساتھ ٹیک لگا کر نیچے سے اپنا پمپ ایکشن شروع کر دیا۔ میرے پمپ کا شافٹ، یعنی کے میرا 8 انچ کا لن طوفانی رفتار کے ساتھ سمیرا ملک کی پھدی میں جاتا اور اسکے چوتڑوں کا گوشت میری رانوں کے گوشت سے ٹکرا کر دکان میں دھپ دھپ کی آوازیں پیدا کر رہا تھا۔ کچھ دیر بعد سمیرا ملک میرے اوپر جھک گئی اور اسطرح اسکے ممے میرے منہ کے بالکل سامنے آگئے اور میں نے بغیر وقت ضائع کیے اسکے نپلز کو اپنے دانتوں میں لیکر چوسنا شروع کر دیا اور نیچے سے اپنے طوفانی دھکے سمیرا ملک کی پھدی میں لگانا جاری رکھے۔ جسکی وجہ سے اب سمیرا ملک کی آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ اف ۔فف ۔ ف ۔ ف۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ۔ ۔ ام م م م م۔۔۔۔ آہ ہ ۔ ہ ہ ہ ہ اف ف ف ف ۔۔۔۔ واو و و و و ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔ ۔ ۔ کی ملی جلی آوازیں نکل رہی تھیں ۔ کافی دیر تک میں سمیرا ملک کی اسی طرح چدائی کرتا رہا اور اسکو اپنے لن کی سواری کرواتا رہا، پھر میں نے سمیرا ملک سے کہا کہ اب وہ میرے لن سے اترے اور دوسری طرف منہ کر کے میری گود میں بیٹھ جائے۔ 

سمیرا ملک میرے لن سے اتری اور پھر گود سے بھی اتر گئی اور پھر کاونٹر کی طرف منہ کر کے اپنی گانڈ باہر نکال کر میرے لن کے اوپر لے آئی اور پھر اس نے خود ہی میرا لن پکڑ کر اسکو اپنی چوت کے سوراخ پر رکھا اور ایک بار پھر اپنا پورا وزن میرے لن پر ڈال کر بیٹھ گئی اور میرا لن ایک بار پھر اسکی چوت میں اتر گیا اور میں نے سمیرا ملک کی چوت میں پیچھے سے دھکے پر دھکا لگانا شروع کر دیا۔ اس سٹائل میں بٹھانے کے بعد میں نے سمیرا ملک کے دونوں مموں کو اپنے ہاتھ آگے لیجا کر پکڑ رکھا تھا اور انہیں زور زور سے مسل رہا تھا جبکہ سمیرا ملک کا ایک ہاتھ اپنی چوت کے دانے پر تھا اور وہ اسکو تیز تیز مسل رہی تھی جبکہ اسکی پھدی میں میرا لن مسلسل چودائی کرنے میں مصروف تھا۔ اب کی بار سمیرا ملک کو چودتے ہوئے کافی وقت ہوگیا تھا مگر ابھی تک اسکی چوت نے ہار نہیں مانی تھی کیونکہ وہ ایک بار پانی چھوڑ چکی تھی۔ جبکہ میرا لوڑا ایک تو کنڈوم کی وجہ سے اوپر سے اس کنڈوم میں موجود ٹائمنگ بڑھانے والے مواد کی وجہ سے ابھی تک تنا ہوا تھا اور اسکی ٹوپی سن ہوجانے کی وجہ سے میری منی نکلنے کا ابھی دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں تھا۔ پھر میں نے سمیرا ملک کو اپنی گود سے اٹھایا اور اسے کاونٹر کے ساتھ ٹیک لگا کر کھڑے ہونے کو بولا۔ اس نے اپنے دونوں بازو کاونٹر پر رکھے اور ہلکا سا جھک کر اپنی گانڈ باہر نکال دی۔ میں نے اسکے 34 سائز کے چوتڑوں پر 2 زور دار تھپڑ مارے جس سے اسکے چوتڑوں پر میرے ہاتھ کا نشان بھی بن گیا۔ پھر میں نے اپنے لن کو دوبارہ سے سمیرا ملک کی چوت پر فٹ کیا اور ایک ہی دھکے میں اپنا لن اسکی چوت میں اتار دیا۔ کھڑے ہونے کی وجہ سے میرا لن مکمل طور پر اسکی چوت میں نہیں جارہا تھا، کوئی 2 انچ کے قریب لن اسکی چوت سے باہر ہی تھا، مگر اس طرح بھی چودنے کا اپنا ہی مزہ تھا۔ 


سمیرا ملک کو اسکے گوشت سے بھرے ہوئے چوتڑوں سے پکڑ کر میں مسلسل اسکی چوت میں دھکے لگا رہا تھا اور تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اسکے چوتڑوں پر ایک ہاتھ بھی مارتا جس سے اسکی ایک درد بھری سسکی نکلتی جس میں مزے کی آمیزش بھی ہوتی۔ سمیرا ملک کی چوت میں یہ دوسرا راونڈ لگاتے ہوئے مجھے 10 منٹ سے اوپر کا وقت ہوچکا تھا اور اب اسکی چوت تھوڑی ٹائٹ ہونا شروع ہورہی تھی جسکا مطلب تھا کہ وہ ایک بار پھر اپنی چوت کا رسیلا پانی نکالنے والی ہے۔ جب مجھے محسوس ہوا کہ اب کچھ ہی دھکوں سے اسکی چوت پانی نکال دے گی تو میں نے فورا اسکی چوت سے اپنا لن نکال لیا جس پر وہ بولی ارے ڈالو نا اسکو میری چوت میں، میں بس چھوٹنے ہی والی ہوں، مگر میں نے اسکی بات سنی ان سنی کر کے نیچے بیٹھے گیا اور اسکی گانڈ کے نیچے سے اپنا سر دوسری جانب لیجا کر اپنی زبان اسکی چوت کے دانے پر رکھ کر اسکو رگڑنا شروع کر دیا، ساتھ ہی میں نے اپنے ہاتھ کی 3 انگلیاں بھی اسکی پھدی میں داخل کر دیں تھی اور انکو اندر باہر کر رہا تھا۔ سمیرا ملک کی چوت اندر سے بہت زیادہ گیلی تھی اور آگ کی طرح گرم ہورہی تھی جس سے میری انگلیاں جل رہی تھی مگر میں نے انگلیوں کو اندر باہر کرنا جاری رکھا اور اپنی زبان سے سمیرا ملک کی چوت کے دانے کو بھی رگڑتا رہا۔ وہ اب بھی کاونٹر کا سہارا لیکر کر جھکی ہوئی تھی اور میں نیچے سے اسکی چوت کے دانے کو مسلسل مسل رہا تھا۔ کچھ ہی دیر بعد مجھے محسوس ہوا کہ اسکی ٹانگیں کانپنا شروع ہوگئی ہیں۔ تو میں نے اپنی انگلیاں اسکی چوت سے نکال لیں اور دونوں ہاتھوں سے اسکے چوتڑوں کو پکڑ لیا مگر اپنا چہرہ اسکی چوت کے عین سامنے رکھتے ہوئے اسکی چوت کے دانے کو مسلنا جاری رکھا، پھر کچھ ہی لمحوں بعد مجھے ایسے محسوس ہوا جیسے کسی نے گرما گرم پانی کا گلاس میرے منہ پر انڈیل دیا ہو۔ جی ہاں یہ سمیرا ملک کی چوت کا گرم گرم پانی تھا جو میرے منہ پر برس رہا تھا اور اسکی آہ ہ ہ ہ ہ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ کی آوازیں نکل رہی تھیں۔ اب میں اسکی چوت کے دانے کو چھوڑ کر زبان اسکی چوت کے سوراخ پر پھیر رہا تھا جسکی وجہ سے اسکی چوت کا گاڑھا اور چکنا پانی میںرے منہ میں بھی گیا جسے میں آبِ حیات سمجھ کر پی گیا تھا۔ کچھ دیر مزید جھٹکے لینے کے بعد سمیرا ملک پرسکون ہوگئی تو میں اسکے چہرے کے نیچے سے نکلا اور اسکو کہا کہ وہ اپنی زبان سے میرے چہرے کو چاٹ کر صاف کر دے جس پر اسکی چوت کا پانی لگا ہوا تھا۔ سمیرا ملک جو میری چودائی سے اب مکمل طور پر مطمئن ہوچکی تھی اس نے بہت شوق اور پیار کے ساتھ میرے چہرے کو چاٹنا شروع کیا اور کچھ ہی دیر میں اپنا سارا پانی میرے چہرے سے صاف کر دیا۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)