بریزر والی شاپ
قسط 26
بحرحال دکان کا اب میں لیلی میڈیم کو کرایہ بھی دے رہا تھا اورمیرا روز کا آنا جانا بھی بائیک پر ہورہا تھا جسکی وجہ سے میرا روز کا رکشے کا کرایہ بچ رہا تھا اور دکان بھی بہت اچھی چل رہی تھی۔ پھر ایک دن دوپہر کے ہی وقت رافعہ اکیلی ہی میری دکان پر آئی، اور بائی چانس اس وقت میں کھانا کھا رہا تھا اور دکان کا دروازہ لاک تھا مگر اس نے فون کر کے مجھ سے دروازہ کھلوا لیا تھا۔ میں نے اسکو بھی کھانا پیش کیا مگر اس نے کھانے سے انکار کر دیا اور مجھے کہا کہ آپ آرام سے کھانا کھائیں مجھے کوئی جلدی نہیں اور خود آگے جا کر مختلف برا اور پینٹی دیکھنے لگی۔ آج شاید وہ کچھ خریدنے کے موڈ میں تھی۔ جب میں کھانا کھا چکا رافعہ نے مجھ سے ایک برا کی ڈیمانڈ کی جو پچھلی الماری میں پلاسٹک کے مموں والے ڈھانچے پر لگا ہوا تھا اور کافی سیکسی معلوم ہورہا تھا۔ میں نے وہ برا رافعہ کو دیا تو اس نے کہا میں یہ ٹرائی کر لوں؟؟ تو میں نے کہا ہاں ضرورکیوں نہیں تمہاری اپنی ہی دکان ہے۔ یہ سن کر رافعہ نے مجھے ایک سمائل دی اور ٹرائی روم میں چلی گئی۔ اس دوران میں دل کیا کہ میں کیمرے میں رافعہ کو برا تبدیل کرتے ہوئے دیکھوں مگر پھر میں نے سوچا نہیں یہ غلط ہے وہ میری سالی ہے اور ویسے بھی میں کسی لڑکی کو بلاوجہ اس طرح نہیں دیکھتا تھا یہ میرا اصول تھا۔ رافعہ نے یہ برا ٹرائی کرنے میں حیرت انگیز طور پر کافی دیر لگادی اور کوئی 5 منٹ تک وہ ٹرائی روم میں ہی موجود رہی۔
میرے دل نے بار بار کہا کہ ایک بار دیکھو تو سہی وہ اندر کیا کر رہی ہے مگر میری غیرت نے یہ گوارہ نہ کیا اور میں نے کمرہ آن نہ کیا۔ پھر 5 منٹ کے بعد رافعہ باہر نکل آئی اور اسکے ہاتھ میں وہی برا تھا، اس نے وہ برا مجھے پکڑایا اور بولی جیجا جی کیسا لگا آپکو یہ برا؟؟؟ میں نے کہا تمہاری پسند ہے، ویسے سٹائل تو اچھا ہے یہ۔ رافعہ کہنے لگی مجھے تو اچھا لگا ہی ہے آپ بتائیں آپکو کیسا لگا؟؟؟ اسکی آنکھوں میں ہلکی سی شرارت تھی مگر میں اسکی بات نہ سمجھا اور کہا کہ اچھا ہے برا ، تم بتاو اگر تمہیں پسند ہے تو میں پیک کر دیتا ہوں۔ رافعہ نے کہا اگر آپکو اچھا لگا ہے تو پیک کر دیں۔ میں نے اب بھی اسکی بات پر دھیان دیے بغیر برا پیک کر دیا۔ ابھی میں برا پیک ہی کر رہا تھا کہ باہر رافعہ کے کالج کی لڑکیاں نیلم اور شیزہ آگئیں۔ دکان کا دروازہ لاک نہیں تھا اسی لیے وہ دونوں دروازہ کھول کر دکان میں آگئیں اور اندر رافعہ کو دیکھ کر تھوڑا حیران ہوئیں اور انکے چہرے سے لگا جیسے انہیں اسکی یہاں موجودگی پسند نہ آئی ہو۔ مگر ان دونوں نے رافعہ کو رسمی سلام کیا اور اسکے بعد نیلم نے مجھ سے پوچھا کہ کوئی نئے سٹائل میں اچھا سا برا دکھاو۔ میں نے نیلم کو برا دکھایا اور چوری چوری نظروں سے شیزہ کو دیکھنے لگا جو مجھ سے چودائی کروانے کے بعد پہلی بار میری دوکان پر دوبارہ آئی تھی۔
وہ بھی کن اکھیوں سے مجھے دیکھ رہی تھی جیسے التجا کر رہی ہو کہ دوبارہ سے اپنا لن میری چوت میں اتار دو۔ نیلم کو ایک برا پسند آیا تو اس نے شیزہ کو دکھایا ، شیزہ نے کہا ٹرائی کر لو، تو نیلم شیزہ کو لیکر ٹرائی روم میں چلی گئی۔ جیسے ہی نیلم اور شیزہ ٹرائی روم میں گئیں رافعہ میری طرف مڑی اور ہنستے ہوئے آہستہ سی آواز ین کہنے لگی ، کیمرہ آن کرلیں جیجا جی۔۔۔۔ اسکی بات سن کر میں ہکا بکا رہ گیا کہ یہ کیا کہ رہی ہے؟ میں نے ہکلاتے ہوئے اس سے کہا ک ۔ ۔ ۔ کیا مط ۔۔ ۔ مطل۔ ۔ ۔ ۔ مطلب ہے ت۔ ت۔ تمہارا؟؟؟ اس پر رافعہ نے ہلکا سا قہقہ لگایا اور بولی جیجا جی مجھے سب معلوم ہے آپکی چوریوں کا، جو آپ نے کیمرہ لگایا ہوا ہے نا ٹرائی روم میں اور جو آپ تھوڑی دیر پہلے مجھے بھی دیکھ رہے تھے۔۔۔ اسکی بات سن کر مجھے ایک شاک لگا اور میری سمجھ میں کچھ نہ آیا کہ میں اسے کیا کہوں؟؟ میرے لیے رافعہ کی یہ بات بالکل غیر متوقع تھی خاص طور پر اسکا یہ کہنا کہ میں اسے دیکھ رہا تھا۔ میں نے پھر اسے غصے سے دیکھا اور کہا کیا مطلب ہے میں تمہیں دیکھ رہا تھا؟؟؟ میں تمہیں اتنا بے غیرت لگتا ہوں کہ تمہیں کیمرے میں دیکھوں گا برا تبدیل کرتے ہوئے؟؟ میری بات سن کر رافعہ مسکرائی اور بولی اچھا اب تو میرے سامنے بڑے شریف بن رہے ہیں؟؟؟ کیا آپ نے ملیحہ آپی کو نہیں دیکھا؟؟؟ انہوں نے مجھے سب بتا دیا ہے۔ میں نے کہا ملیحہ میری منگیتر ہے اگر میں اسکو دیکھ بھی لوں تو کئی حرج نہیں، تم میری سالی ہو تمہارے بارے میں ایسا سوچ بھی ںہیں سکتا میں۔ اور نہ ہی میں نے تمہیں دیکحا ہے برا تبدیل کرتے ہوئے، اور اگر ملیحہ نے تمہیں بتا ہی دیا ہے کہ ٹرائی روم میں کیمرہ ہے تو اس نے یہ بھی بتایا ہوگا کہ میں صرف تب دیکھتا ہوں جب مجھے محسوس ہو کہ اندر کچھ غلط حرکات ہورہی ہیں۔ ورنہ میں نے کبھی یہ کیمرہ آن نہیں کیا۔ میری بات سن کر رافعہ تھوڑی سیریس ہوئی اور بولی اچھا جیجا جی آپ تو غصہ ہی کر گئے میں تو مذاق کر رہی تھی۔ بس آپکو چیک کرنا تھا اور آپ پاس ہوگئے۔ یہ کہ کر رافعہ پھر سے ہنسنے لگی۔ اتنے میں نیلم اور شیزہ بھی ٹرائی روم سے نکل آئیں اور بولیں ابھی یہ تو صحیح فٹ نہیں ہے اور ہمیں دیر بھی ہورہی ہے ہم پھر کسی دن آکر لے لیں گی۔ یہ کر کر نیلم اور شیزہ رافعہ کو گھورتے ہوئے بار نکل گئیں اور کچھ دیر بعد رافعہ بھی اپنا خریدا ہوا برا لیکر باہر چلی گئی۔ مگر میں اسکے جانے کے بعد کافی دیر تک اسکے بارے میں سوچتا رہا۔ جو وہ مجھ سے بار بار پوچھ رہی تھی کہ آپکو یہ برا کیسا لگا، اسکا مطلب وہ یہ سمجھ رہی تھی کہ میں کیمرے میں اسے دیکھ رہا ہوں، اور ہوسکتا ہے اس نے جو اتنی دیر لگائی ٹرائی روم میں اسکا مقصد شاید یہ ہو کہ میں اسکا جسم اور اسکے جسم پر برا کو اچھی طرح دیکھ لوں۔۔۔۔۔ اور اگر اسے معلوم تھا کہ اندر کیمرہ لگا ہوا ہے تو آخر وہ ٹرائی روم میں گئی ہی کیوں؟؟ وہ تو ویسے ہی کافی شرمیلی لڑکی تھی مگر اسے ہو کیا گیا ہے کہ یہ معلوم ہوتے ہوئے بھی کہ ٹرائی روم میں کیمرہ ہے وہ تبدیل کرنے کے لیے چلی گئی۔ اور پھر بار بار مجھ سے پوچھتی رہی کہ آپکو برا کیسا لگا؟؟؟ یعنی کہ وہ اپنی طرف سے ٹرائی روم میں مجھے برا دکھانے گئی تھی کہ اسکا خیال تھا میں کیمرہ آن کر کے اسکو دیکھوں گا؟؟؟ تبھی میرے ذہن نے کہا باس ، ہو نہ ہو دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔ میں جو منگنی سے پہلے رافعہ سے دوستی کا خواہشمند تھا اور وہ مجھے پیاری بھی لگتی تھی مگر منگنی کے بعد میں نے اسکے بارے میں اس انداز سے سوچنا چھوڑ دیا تھا اب دوبارہ سے میرے ذہن میں اسکے بارے میں پہلے والے خیالات آنے لگ گئے تھے۔
پھر اگلے ہی دن ملیحہ اور رافعہ دوبارہ سے میری دکان پر آگئیں۔ اور ملیحہ نے مجھے بتایا کہ وہ لوگ ایک شادی پر جا رہے ہیں تو اسے ایک خوبصورت سا برا چاہیے جو فوم والا ہو۔ میں نے ایک اچھا سا برا ملیحہ کو دکھایا تو ملیحہ نے رافعہ کہ کہا کہ آجاو میں ٹرائی کر لوں، مگر رافعہ نے کہا میں نہیں جاتی تم جیجا جی کو لے جاو۔ رافعہ کی بات سن کر ملیحہ نے ایک دم حیران ہوکر میری طرف دیکھا اور پھر غصے سے رافعہ کو بولی یہ کیا بکواس ہے؟؟؟ رافعہ نے ہنستے ہوئے کہا س میں بکواس والی کونسی بات ہے؟؟؟ منگیتر ہیں وہ تمہارے، اور ویسے بھی مجھے یہاں جیولری دیکھنی ہے ، یہ کہ کر رافعہ مجھ سے مخاطب ہوئی کہ آپ خود آپ کو بتاد یں دیکھ کر کہ کیسا لگ رہا ہے ان پر برا، میرا تو یہ سر کھا جاتی ہیں۔ یہ کہ کر رافعہ جیولری کی طرف کھڑی ہوگئی اور میں مسکراتا ہو ملیحہ کو دیکھ کر کہنے لگا چلو اب قدرت کو یہی منظور ہے، میں اپنی آنکھیں بند کرلوں گا تم فکر نہیں کرو۔ یہ کہ کر میں ملیحہ کو ٹرائی روم کی طرف لے گیا ، وہ بھی ہچکچاتے ہوئے ٹرائی روم کی طرف بڑھنے لگی۔ اسے شاید امید نہیں تھی کہ رافعہ اسے یہ مشورہ دے گی اور میں بھی رافعہ کے اس مشورہ پر عمل کر لوں گا۔ جبکہ میں رافعہ کے بارے میں کچھ کچھ اب صحیح اندازہ لگا رہا تھا۔
ملیحہ ٹرائی روم میں گئی اور میں بھی اسکے ساتھ اندر جا کر کنڈی لگانے لگا تو رافعہ کی آواز آئی جیجا جی ، 1، 2 برا اور لے جاو آپی کو آسانی سے کوئی چیز پسند نہیں آتی۔ یہ سن ک میں نے ملیحہ کو کہا تم یہیں رکو میں 2 برا اور لے آوں۔ ملیحہ نے مجھے روکا اور بولی مجھے شرم آتی ہے، رافعہ کیا سوچے گی؟؟؟ میں نے کہا اس نے کیا سوچنا ، اور ویسے بھی تم نے اسے کیوں بتایا کہ میں کیمرے میں اسے دیکھ رہا تھا، اب اس نے یہی سوچا کہ اگر کیمرے میں ہی میں نے تمہیں دیکھنا ہے تو کیوں نہ آمنے سامنے دیکھ لوں، بس تم یہیں رکو میں ابھی آیا۔ میں باہر گیا تو رافعہ جیولری والی جگہ کو چھوڑ کر کاونٹر کے اندر کھڑی تھی اور میری کمپیوٹر سکرین آن کر چکی تھی۔ میں نے یہ دیکھ کر کہا یہ کیا کر رہی ہو؟؟؟ اس پر رافعہ مسکرائی اور بولی اس دن تو زیادہ موقع نہیں ملا تھا آ پ دونوں کی کسنگ دیکھنے کا مگر آج میں نے آپ دونوں کو کسنگ کرتے دیکھنا ہے۔۔۔ میں نے آہستہ سے کہا رافعہ تم پاگل ہورہی ہو کیا؟؟؟ تو رافعہ نے کہا اس میں پاگل ہونے والی کونسی بات ہے؟؟؟ مجھے پتا ہے اندر آپ دونوں کسنگ کرو گے برا تو آپی تبدیل نہیں کریں گی سارا ٹائم کسنگ میں ہی لگا کر آجاو گے اور آکر کہو گے فٹنگ بالکل ٹھیک ہے برا کی۔ اب چپ کر کے مجھے کیمرہ آن کر کے دو تاکہ میں آپ دونوں کو کسنگ کرتے دیکھ سکوں۔ رافعہ کے بارے مِیں غلط سوچ تو کل سے ہی میرے دماغ میں چل رہی تھی میں نے سوچا چلو رافعہ کو پھنسانے کا یہی طریقہ ٹھیک ہے جب وہ خود ہی غلط کام کرنا چاہ رہی ہے تو میں بھی اسکا فائدہ اٹھاوں۔ یہ سوچ کر میں نے کیمرہ آن کر دیا اور جلدی سے 2 برا اٹھا کر ٹرئی روم میں چلا گیا جہاں ملیحہ میرا انتطار کر رہی تھی۔ اب یہ تو میں جانتا ہی تھا کہ باہر بیٹھی رافعہ ہمیں دیکھ رہی ہے اس لیے میں نے بھی سوچ لیا تھا کہ اسے اسکی توقعات سے بڑھ کر ہی کچھ دکھانا ہے۔ لہذا اندر جاتے ہی وقت ضائع کیے بغیر میں نے ملیحہ سے کہا کہ وہ اپنی قمیص اتار دے، ملیحہ بھی جو پہلے مجھے اپنی قمیص اتار کر اپنا سینہ دکھا چکی تھی اور فون پر میرا لن دیکھنے پر بھی راضی ہو چکی تھی اس نے فورا ہی اپنی قمیص اتار دی اور میں نے اسے گھما کر اپنے سینے سے لگا لیا اور اسکے ممے پکڑ کر دبانا شروع کر دیے اور اسکی گردن کو چومنا شروع کر دیا۔ میں جانتا تھا کہ رافعہ کو اتنے کی امید تو رہی ہی ہوگی کہ میں ملیحہ کے ممے دیکھوں گا مگر آگے کیا کچھ کروں گا وہ رافعہ کے ذہن میں نہیں ہوگا۔ میں کچھ دیر تک ملیحہ کے ممے دباتا رہا اور پھر آہستہ آہستہ اپنا ایک ہاتھ نیچے کی طرح لیجا کر اسکی چوت کے اوپر لے گیا۔ ملیحہ نے مجھے روکنے کی سرسری سی کوشش کی مگر پھر جیسے ہی میرا ہاتھ اسکی چوت کے ساتھ لگا اس نے میرا ہاتھ زور سے پکڑ کر اپنی چوت پر دبا دیا اور میں نے آہستہ آہستہ اسکی شلوار کے اوپر سے ہی اسکی چوت کو رگڑنا شروع کر دیا۔
کچھ دیر بعد میں نے ملیحہ کے برا کی ہُک کھول دی اور اسکا برا اتار کر سائیڈ پر لگی کھونٹی پر لٹکا دیا اور پہلی بار ملیحہ کے مموں کو ننگا دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اسکے ممے بہت خوبصورت اور سڈول تھے، انکی بناوٹ ایسی تھی کہ برا اتارنے کے باوجود بھی اسکی کلیویج بن رہی تھی اور دونوں ممے آپس میں کسی حد تک جڑے ہوئے تھے۔ میں نے ملیحہ کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور اسے بتایا کہ اسکے ممے بہت خوبصورت اور سیکسی ہیں، اپنی گود میں اٹھانے کے بعد میں نے ملیحہ کے مموں کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا اور ملیحہ نے اپنی دونوں ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں۔ ملیحہ کو بھی ممے چوسے جانے کا بہت مزہ آرہا تھا اس لیے وہ ہلکی ہلکی سسکیاں بھی لے رہی تھی اور تھوڑی تھوڑی دیر بعد میرے سر کے اوپر اپنا سر رکھ کر جھک جاتی مگر میں اسکو فورا ہی سیدھا کرتا کیونکہ کیمرہ اوپر کی جانب تھا اور اگر ملیحہ یوں میرے اوپر جھکے گی تو باہر بیٹھی رافعہ کو ملیحہ کے ممے نظر نہ آتے جنہیں میں بہت بے تابی سے چوس رہا تھا اور باہر بیٹھی رافعہ کی چوت یقینی طور پر یہ دیکھ کر گیلی ہورہی ہوگی۔ ملیحہ کو میں نے کمر سے سہارا دیکر تھوڑا پیچھے کی جانب بھی دھکیل دیا اور اپنی زبان اسکے نپل پر پھیرنے لگا جس سے ملیحہ کی سسکیوں میں مزید اضافہ ہونے لگا اور ساتھ ساتھ اسکا جسم ہولے ہولے کانپ رہا تھا۔ کچھ دیر تک میں یونہی ملیحہ کو اپنی گود میں اٹھائے کھڑا رہا، پھر میں نے اسکے مموں کو چھوڑ کر اسے نیچے اتار دیا اور اسکے پیٹ پر بیٹھ کر کسنگ کرنے لگا، میں نے اسکی ناف میں اپنی زبان گول گول گھمائی اور اسکے بعد اسکی شلوار کی طرف جانے لگا ، جیسے ہی میری زبان ملیحہ کی شلوار تک پہنچی اس نے مجھے روک دیا، مگر میں نے ملیحہ کو کہا مجھے صرف ایک بار اپنی چوت دکھا دو آج۔ اس نے مجھے منع کیا اور بولی ہم نے وعدہ کیا تھا کہ ہم سہاگ رات پر ہی سیکس کریں گے صرف، میں نے اسے کہا ہاں میں تمہاری چوت سہاگ رات میں ہی پھاڑوں گا مگر آج تو صرف دیکھنی ہے، یہ کہ کر میں نے اسکی شلوار ہلکی سی نیچے کر دی اور اسکی کنواری چوت دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اسکی چوت کے لب آپس میں ملے ہوئے تھے اور بیچ میں بالکل بھی جگہ نظر نہیں آرہی تھی۔ اسکی چوت کا دانہ بھی زیادہ واضح نہیں تھا، چوت پر چھوٹے چھوٹے بال تھے جیسے اس نے ایک ہفتہ پہلے اپنے بال صاف کیے ہوں۔ اسکی چوت دیکھنے کے بعد میں نے اس پر زبان رکھی اور اسکو چاٹنے لگا۔ ملیحہ نے ایک بار پھر مجھے یہ کام کرنے سے منع کیا مگر میں نے کہا بس 2 منٹ مجھے اپنی چوت چاٹنے دو اور میں نے اسکی چوت کو چاٹنا جاری رکھا۔
میرا یہاں ملیحہ سے سیکس کا کوئی ارادہ نہیں تھا کیونکہ میں اس سے ایسی جگہ پر سیکس کرنا بھی نہی چاہتا تھا، وہ میری ہونے والی بیوی تھی اور اس سے گھر میں ہی سیکس کرنا مناسب تھا، مگر اس وقت رافعہ کو گرم کرنا ضروری تھا جو باہر بیٹھی ہمارا سیکس سین دیکھ رہی تھی۔ کچھ دیر اسکی چوت چاٹنے کے بعد میں واپس کھڑا ہوگیا اور اب ملیحہ کے رسیلے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انکو چوسنا شروع کر دیا اور ملیحہ کا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا۔ جیسے ہی میرے 8 انچ کے لمبے اور موٹے لن پر ملیحہ کا ہاتھ لگا اسکے ہاتھ کو ایک دم جھٹکا لگا اور اس نے ہاتھ پیچھے ہٹانے کی کوشش کی مگر میں نے اسکا ہاتھ مظبوطی سے پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا اور اسکے ہونٹ چوسنا جاری رکھے جب ملیحہ نے کچھ دیر بعد میرا لن اپنے ہاتھ سے مظبوطی سے پکڑ لیا تو میں نے اسے کہا کہ آہستہ آہستہ میرے لن کو آگے پیچھے کرے۔ ملیحہ نے میرے کہنے پر میرے لن کی مٹھ مارنا شروع کر دی اور ساتھ ساتھ کسنگ بھی جاری رکھی۔ میری زبان ملیحہ کے منہ میں تھی اور میں اسکے منہ میں اپنی زبان گول گول گھما رہا تھا۔ ملیحہ بھی کافی حد تک گرم ہوچکی تھی اس لیے وہ کبھی کبھی میری زبان کو اپنی زبان سے چوس بھی رہی تھی۔ تھوڑی دیر تک کسنگ کرنے کے بعد میں نے ملیحہ کو کہا کہ اب وہ میرا لن ننگا کر کے بھی دیکھے جس پر ملیحہ نے فورا ہی انکار کر دیا۔ میں نے ملیحہ کو پیار سے اپنے گلے سے لگایا اور اسکا ایک مما اپنے ہاتھ میں پکڑ کر دباتے ہوئے اسے کہا کہ دیکھو میں نے تمہارے ممے چوس کر اور تمہاری چوت چاٹ کر تمہیں مزہ دیا ہے، اب تم بھی اتنا تو کرہ کہ ایک بار میرا لن میری شلوار سے نکال کر اسے شلوار کے بغیر پکڑو اپنے پیارے سے ہاتھ سے۔ ملیحہ نے کہا مجھے ڈر لگتا ہے۔ میں نے کہا ارے میں کونسا لن تمہاری چوت میں ڈالنے لگا ہوں محض تم نے پکڑنا ہی ہے۔ اور ویسے بھی فون پر تمنے خود ہی تو کہا تھا کہ تم میرا لن دیکھنا چاہتی ہو۔۔۔ اس پر ملیحہ نے کہا وہ تو ٹھیک ہے مگر باہر رافعہ بیٹھی ہے۔ میں نے کہا ارے یار اسے کیا پتا کہ ہم اندر کیا کر رہے ہیں۔ وہ تو یہی سمجھے رہی ہوگی بس کسنگ وغیرہ ہی کر رہے ہیں۔ اس پر ملیحہ خاموش ہوگئی اور اسکی خاموشی کو ہاں سمجھ کر میں نے فورا ہی اپنی شلوار کا ناڑا کھول کر اپنا 8 انچ لمبا لن باہر نکال لیا اور اسکو نیچے سے پکڑ کر سیدھا ہاتھ پر رکھ لیا تاکہ اوپر لگے کیمرے میں لن کو واضح طور پر دیکھا جا سکے۔ ملیحہ کی نظر میرے لن پر پڑی تو ایک لمحے کے لیے تو اسکی آںکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں اور وہ بولی اف توبہ،،، اتنا لمبا لن تم میری چھوٹی سی چوت میں ڈالوگے؟؟؟ وہ تو پھٹ جائے گی۔۔۔ میں نے اسے کہا جان ابھی تو نہیں ڈال رہا نہ، ابھی تو تم نے صرف اسکو پکڑنا ہے اپنے اس پیارے سے ہاتھ میں۔
یہ کہ کر میں نے ملیحہ کا ہاتھ اپنے لن پر رکھ دیا، اس نے بھی ڈرتے ڈرتے میرا لن پکڑ لیا اور اسے ہلکے ہلکے ہلانے لگی۔ میں نے اپنا چہرہ اوپر کیمرے کی طرف کر کے ایک سسکی لی جیسے مجھے بہت زیادہ مزہ آرہا ہو، لیکن اصل میں میں رافعہ کی طرف منہ کر رہا تھا کہ لو ، یہ میرا لن دیکھ لو تم بھی۔ ملیحہ آہستہ آہستہ میرے لن کو آگے پیچھے کر رہی تھی پھر ایک دم سے وہ بولی یہ اتنا گرم کیوں ہورہا ہے؟؟؟؟ میں نے کہا تمہاری چوت بھی تو گرم ہورہی تھی اسی طرح یہ بھی گرم ہوتا ہے۔ پھر میں نے ملیحہ کو کہا کہ اسکو اپنے منہ میں لو۔ ملیحہ نے کہا نہیں یہ گندا ہے۔ میں نے کہا تو تمہاری چوت کونسا صاف ستھری تھی وہ بھی تو گندی تھی مگر میں نے اسکو چاٹا تاکہ تمہیں مزہ آئے، تم میرے لیے اتنا سا نہیں کر سکتی؟؟؟ میری بات سن کر ملیحہ بے بسی سے مجھے دیکھنے لگی اور میری آنکھوں میں التجا دیکھ کر نیچے بیٹھ گئی اور میں نے ایک بار پھر اپنا چہرہ اوپر کیمرے کی طرف کر لیا جیسے میں رافعہ کو کہ رہا ہوں کہ جیسے تمہاری بہن میرا لن منہ میں لینے لگی ہے ویسے ہی تم نے بھی اس کو اپنے منہ میں لینا ہے پہلے پھر یہ تمہاری چوت میں جائے گا۔
ملیحہ نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اسکے شافٹ پر اپنے ہونٹ رکھ کر ایک کس کی اور پھر سے اسکو دیکھنے لگی۔ میں نے ملیحہ کو کہا کہ پلیز آگے سے بھی کس کرو۔ اس نے کہا آگے والے حصے پر آپکا پانی لگا ہوا ہے۔ میں نے اپنے ہاتھ سے اپنی مذی صاف کر دی اور اسے کہا اب اپنے ہونٹوں سے کس کرے اس پر۔ ملیحہ نے ہچکچاتے ہوئے اپنے ہونٹ میرے لن کی ٹوپی پر رکھ دیے اور ان پر ایک کس کی۔ پھر میں نے اسے کہا کہ اس پر اپنی زبان بھی پھیرے تو ملیحہ نے اپنی زبان باہر نکال لی اور میرے لن کی ٹوپی پر رکھ کر اس پر آہستہ آہستہ پھیرنے لگی۔ ملیحہ کی زبان کو اپنے لن پر محسوس کر کے مجھے بہت مزہ آرہا تھا۔ ملیحہ اب کافی گرم ہوچکی تھی اور اسکی شرم بھی کافی حد تک ختم ہوگئی تھی، اس نے اپنی زبان اب میرے لن پر پھیرنا شروع کر دی تھی۔ وہ ٹوپی پر زبان رکھتی اور اسکو لن کی جڑ تک پھیرتی جس سے میرا لن کافی حد تک گیلا ہوچکا تھا اور میں اوپر منہ کر کے سسکیاں لے رہا تھا۔ میں نے کیمرے کی طرف منہ کر کے ایک آنکھ بھی ماری کیونکہ میں جانتا تھا کہ باہر بیٹھ رافعہ کا چہر اس وقت سرخ ہورہا ہوگا اور سیکس کے مارے اسکی چوت گیلی ہورہی ہوگی، اسکے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ اندر اسکی بہن اسکے جیجو کا لن چوسے گی۔ کچھ دیر بعد میں نے ملیحہ کو کہا کہ ایک بار اسکو اپنے منہ میں بھی لو نا، تو ملیحہ نے اس بار بغیر کچھ کہے میرے لن کی ٹوپی اپنے منہ میں لے لی اور اسکو چوسنے لگی۔ اسکے دانت کسی حد تک میرے لن پر چبھ رہے تھے مگر میں نے ہمت کر کے اسکو برداشت کیا کیونکہ اگر میں اس پر اظہار کرتا کہ مجھے تکلیف ہورہی ہے تو شاید وہ میرا لن دوبارہ منہ میں لینے سے ہی انکار کر دیتی۔ میرا لن منہ میں لیکر چوستے ہوئے ملیحہ نے اپنے ایک ہاتھ سے میرے ٹٹے بھی پکڑ لیے اور انہیں دبانے لگی۔ پھر معلوم نہیں اسکو کیا ہوا کہ وہ لن منہ سے نکال کر ایک دم ہنسنے لگی۔ میں نے پوچھا ارے کیا ہوا ہنس کیوں رہی ہو؟؟؟ وہ بولی تمہارے یہ چھوٹے چھوٹے ٹٹے دیکھ کر ہنسی آرہی ہے۔ میں نے کہا یہ چھوٹے لگ رہے ہیں تمہیں؟؟؟ تو وہ بولی جتنا بڑا تمہارا لن ہے اسکے سامنے تو ٹٹے چھوٹے ہی ہیں۔ میں نے کہا یہ تو ہوتے ہی چھوٹے ہیں۔ ملیحہ بولی دیکھو تو تمہارا لن کیسے اس وقت سخت ہورہا ہے جیسے لوہے کا ڈنڈا ہو کوئی اور ٹٹے دیکھو کیسے انکا ماس لٹک رہا ہے، یہ کر کو وہ پھر ہنسنے لگی۔ میں نے کہا اچھا اب ہنسنا چھوڑا اور کھڑی ہوجاو ہمیں کافی دیر ہوگئی ہے۔ یہ کہ کر میں نے اپنی شلوار اوپر کر کے دوبارہ سے ناڑا باندھ لیا اور اس سے پہلے کہ ملیحہ اپنی قمیص پہنتی، میں نے ایک بار پھر اسکو اپنے قریب کر کے اسکے ممے چوسنا شروع کر دیے۔ اور کچھ ہی دیر اسکے مموں کو چوس کر اسے چھوڑ دیا اور کہا تم کپڑے پہن کر باہر آجاو میں باہر جارہا ہوں
یہ کہ کر میں نے فورا ہی دروازہ کھولا اور جلدی سے باہر نکل گیا کیونکہ میں رافعہ کے تاثرات دیکھنا چاہتا تھا، اور میری توقعات کے عین مطابق سیکس کی ہوس اور طلب کے مارے رافعہ کا چہرہ اس وقت سرخ ہورہا تھا اور مجھے اتنی جلدی اپنے سامنے دیکھ کر وہ کمپیوٹر سکرین بھی آف نہیں کر پائی تھی جس پر ملیحہ اپنا برا پہنتے نظر آرہی تھی۔ میں رافعہ کے قریب آیا اور اس سے کہا، کیسی لگی پھر ہم دونوں کی کسنگ؟؟؟ رافعہ سر جھکائے بیٹھی رہی اسکی سانسیں تیز تیز چل رہی تھیں اور وہ مجھ سے نظریں نہںیں ملا رہی تھی۔ میں نے پھر سے پوچھا اچھا چلو کسنگ کو چھوڑو یہ بتاو اپنے جیجو کا "وہ" کیسا لگا؟؟؟ اس پر بھی رافعہ کچھ نہ بولی بس اپنی حالت درست کرنے کی کوشش کرتی رہی۔ پھر میں نے رافعہ کو کہا میں نے تو تمہیں اپنا "وہ" دکھا دیا ہے لیکن اب تم بھی مجھے اپنے بوبز دکھاو گی کیونکہ پہلے میں نے واقعی میں تمہیں برا تبدیل کرتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، مگر اب تمہارا خوبصورت سینہ دیکھنے کا من کر رہا ہے۔ میری بات سن کر رافعہ کانپتی ہوئی آواز میں محض اتنا ہی بولی سلمان بھائی پلیز۔۔۔۔ مجھے آپ سے یہ امید نہیں تھی۔
جاری ہے