بریزر والی شاپ
قسط 30
اگلے دن صبح صبح جا کر دکان کھولی تو میرے لن کو مکمل سکون اور شانتی حاصل تھی البتہ لیلی میم کی چوت نہ ملنے کا غم ابھی تک تھا۔ اور انکو چودنے کی خواہش پہلے سے زیادہ ہوچکی تھی۔ لیلی میم کی چوت تو شاید ابھی قسمت میں نہیں تھی، البتہ دوپہر کے وقت نیلم اور شیزہ ایک بار پھر میری دکان میں آئیں جو کچھ دن پہلے بھی آئی تھیں مگر بنا کچھ لیے ہی واپس چلی گئیں تھیں۔ وہ قریب 2 بجے ہی دکان میں آئیں اور انکے آنے کے بعد میں نے خود ہی دکان کا دروازہ لاک کر دیا تاکہ کوئی اور کسٹمر دکان میں نہ آئے اور ان دونوں کے جانے کے بعد میں آرام کر سکوں۔ اگر شیزہ اکیلی ہوتی تو اسکو تو میں فورا ہی پکڑ کر اس سے سیکس شروع کر دیتا، مگر ساتھ میں نیلم بھی تھی جس سے ابھی تک میں نے سیکس نہیں کیا تھا اور نہ ہی کبھی یہ سوچا تھا کہ اسکی چوت بھی میری قسمت میں ہوگی۔ دروازہ بند کرنے کے بعد میں واپس کاونٹر میں آکر کھڑا ہوگیا تو شیزہ نے مجھے واپس باہر بلایا اور اسکے پیچھے جو الماری تھی اس میں لگا ہوا برا دکھانے کو کہا۔ میں نے وہ برا ڈھانچے سے اتارا اور ان دونوں کے سامنے رکھ دیا۔ میں شیزہ کے ساتھ جا کر کھڑا ہوا تھا اور موقع ملتے ہی میں نے اسکے چوتڑوں پر ایک چماٹ بھی دے ماری تھی۔
اس وقت سامنے کاونٹر پر ہی کافی برا پڑے تھے جو میں نے کچھ دیر پہلے چند لڑکیوں کو دکھائے تھے جو ایکدم سے ہی میری دکان پر آگئی تھیں مگر ان میں سے محض ایک لڑکی نے ہی اپنے لیے برا خریدا تھا۔ میں نے وہ برا بھی شیزہ کے آگے کیا اسکے بعد ساتھ پڑا ایک اور برا اٹھا کر نیلم کو دکھایا تو شیزہ ہم دونوں کے درمیان سے ہٹ گئی اور میرے بائیں جانب آکر کھڑی ہوگئی تو میں جگہ ملنے پر نیلم کے تھوڑا قریب ہوگیا اور اسکو برا دکھانے لگا۔ ابھی میں نیلم کو پہلا برا ہی دکھا رہا تھا کہ میرے نیم کھڑے لن کو کسی نے اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔ میں نے ایکدم سے گھبرا کر نیلم کو دیکھا مگر وہ برا دیکھنے میں مصروف تھی، تبھی میں نے شیزہ کی طرف دیکھا تو وہ ایک شرارتی مسکراہٹ کے ساتھ میری طرف دیکھ رہی تھی۔ اور اسکا ہاتھ مجھے اپنے لن کی طرف جاتا محسوس ہورہا تھا۔ میں نے اسے گھور کر دیکھا اور نیلم کی موجودگی کا احساس دلایا اور اسکا بازو پکڑ کر اپنے سے دور کر دیا۔ اور دوبارہ سے نیلم کو برا دکھانے لگ گیا۔ کچھ ہی دیر گزری ہوگی کہ ایک بار پھر شیزہ نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔ اور اسکی مٹھ مارنی شروع کر دی۔ اب کی بار میں نے اپنی ایک ٹانگ تھوڑی آگے بڑھا لی تاکہ نیلم کی نظر میرے لن پر نہ پڑے اور چپ چاپ نیلم کو برا دکھاتا رہا۔ نیلم نے 3، 4 برا دیکھے مگر اسے کوئی پسند نہیں آرہا تھا۔ پھر میں نے ایک ہاف کپ برا نیلم کو دکھایا اور اسکے بارے میں اسے بتانے لگا۔ اس دوران میں نے شیزہ کا ہاتھ دوبارہ سے اپنے لن سے ہٹا دیا تھا کیونکہ مجھے ڈر تھا کہ اگر کہیں نیلم کو اس بات کا پتہ لگ گیا تو وہ کوئی ہنگامہ ہی نہ کھڑا کر دے جبکہ شیزہ جو ایک بار میرے لن سے اپنی چوت مروا چکی تھی وہ باز نہیں آرہی تھی۔ شیزہ کا ہاتھ اپنے لن سے ہٹانے کے بعد میں نے ایک اور برا اٹھایا اور جو نیٹ کا تھا اور نیلم کو دکھانے لگا ۔۔۔ ابھی میں نیلم سے بات کر رہا تھا کہ ایک بار پھر شیزہ نے میرا لن پکڑ لیا اور اسے آہستہ آہستہ دبانے لگی۔ میں نے چور نظروں سے نیلم کی طرف دیکھا جسکی توجہ اس وقت برا پر تھی اور کچھ دیر تک اپنے لن کو شیزہ کے ہاتھ میں ہی رہنے دیا۔ پھر کچھ دیر کے بعد میں نے دوبارہ سے شیزہ کا ہاتھ ہٹانے کے لیے اسکی طرف دیکھا اور اسکا بازو پکڑا تو یہ جان کر مجھے جھٹکا لگا کہ شیزہ کے دونوں ہاتھ تو اس وقت کاونٹر کے اوپر تھے اور وہ ایک برا اٹھا کر اسے دیکھنے میں مصروف تھی۔ شیزہ کے دونوں ہاتھ کاونٹر پر ہونے کے باوجود میرے لن پر ابھی تک ایک ہاتھ تھا جو میرا تو ہرگز نہیں تھا۔۔۔۔۔۔ تو پھر کیا۔۔۔۔۔۔ یہ نیلم کا ہاتھ ہے؟؟؟؟ یہ دیکھنے کے لیے میں کاونٹر سے تھوڑا سا پیچھے ہٹا اور اپنے لن کی طرف نظر ڈالی ، وہاں ایک خوبصورت ہاتھ تھا جس نے میرے لن کو قمیص کے اوپر سے ہی پکڑ رکھا تھا۔۔۔ ہاتھ کی طرف دیکھنے کے بعد میں نے نیلم کی طرف دیکھا تو اسکے چہرے پر بے چینی تھی اور وہ آہستہ آہستہ میرے لن کی طرف دیکھ کر مٹھ مار رہی تھی۔ ایک لمحے کے لیے تو میں بالکل ہکا بکا رہ گیا مگر پھر مجھے احساس ہوا کہ شاید شیزہ اپنی چدائی اور میرے لن کی کارکردگی کے بارے میں نیلم کو بتا چکی تھی اور تب سے نیلم بھِی مجھ سے چدنے کے لیے بے تاب ہورہی ہوگی۔ یہی وجہ تھی کہ جیسے ہی نیلم کو شک ہوا کہ میرا لن کھڑا ہے اس نے شیزہ کا ہاتھ ہٹا کر خود اپنے ہاتھ میں میرا لن پکڑ لیا تھا۔
اب شیزہ بھی میرے ساتھ کھڑی مسکرا رہی تھی اور میری حیرانگی دیکھ کر بولی کیسا لگا پھر؟؟؟ میں نے خوشی اور حیرت کے ملے جلے تاثرات سے شیزہ کو دیکھا اور کہا یعنی آج تم دونوں کے ارادے خراب ہیں؟؟ میری بات سن کر نیلم بولی ارادے تو اس دن بھی خراب تھے مگر رافعہ کی وجہ سے ہم کچھ کر نہیں سکیں۔ آج موقع ملا ہے تو اس سے فائدہ تو اٹھانا چاہیے۔ نیلم نے اتنا کہا تو میں نے فورا اسکو اپنی بانہوں میں لے لیا اور اسکے چوتڑوں پر ہاتھ رکھ کر اسے اپنی گود میں اٹھا لیا اور اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انکو بے تابی کے ساتھ چوسنا شروع کر دیا، جبکہ شیزہ یہ دیکھ کر نیچے بیٹھ گئی اور اس نے یری قمیص اوپر اٹھا کر میرا ناڑا کھول کر میری شلوار نیچے گرادی اور میرا 8 انچ کا لوڑا ہاتھ میں لیکر آہستہ آہستہ اسکی مٹھ مارنے لگی۔ نیلم جو میری گود میں چڑھی ہوئی تھی وہ کسنگ میں میرا بھرپور ساتھ دے رہی تھی اور اس نے اپنی زبان نکال کر میرے منہ میں داخل کر دی تھی جسے میں اپنے منہ میں پھنسا کر چوس رہا تھا، ہم دونوں کی زبانیں آپس میں ٹکرا رہی تھیں اور ایک دوسرے کا لعاب آپس میں مکس ہورہا تحا۔ کبھی میری زبان نیلم کے منہ میں ہوتی تو کبھی نیلم کی زبان میرے منہ میں ہوتی۔ ادھر شیزہ کچھ دیر میرے لن کی مٹھ مارنے کے بعد کھڑی ہوئی اور اس نے اپنی قمیص اور شلوار دونوں ہی اتار دیں۔ شیزہ نے نیچے ایک خوبصورت برا پہن رکھا تھا جس میں اسکے 34 ڈی سائز کے ممے بہت ہی سیکسی لگ رہے تھے اور ساتھ شیزہ نے ایک نیٹ کی پینٹی پہن رکھی تھی جو اسکی گور گوری ٹانگوں پر بہت خوبصورت لگ رہی تھی۔ اپنے کپڑے اتارنے کے بعد شیزہ میرے ساتھ آکر کھڑی ہوگئی، اس نے اپنا ایک ہاتھ میرے چوتڑوں پر رکھ دیا اور ان پر ہاتھ پھیرنے لگی جبکہ دوسرا ہاتھ اس نے نیلم کی گانڈ کے نیچے رکھ دیا اور خود آگے بڑھ کر میری قمیص کا کالر ہٹا کر میری گردن پر اپنے ہونٹ رکھ کر مجھے چومنے لگی۔ یہ دیکھ کر میں نے نیلم کو اپنی گود سے اتارا اور شیزہ کو پکڑ کر اسکے ہونٹو پر اپنے ہونٹ رکھ دیے۔ ابھی میں نے شیزہ کو پیار کرنا شروع ہی کیا تھا کہ نیلم نے میری قمیص کے بٹن کھول کر میری قمیص اتار دی۔ میں اب مکمل ننگا کھڑا تھا اور شیزہ کے ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں سے چوس رہا تھا، جبکہ نیلم نے اب پہلی بار میرا ننگا لن دیکھا تھا اور وہ اب نیچے بیٹھ کر میرے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اسکی لمبائی دیکھ کر خوش ہورہی تھی۔ اب میں نے شیزہ کو بھی اپنی گود میں اٹھایا تو اس نے اپنی دونوں ٹانگیں میری کمر کے گرد لپیٹ لیں اور نیلم نیچے بیٹھ کر میرے لن کی مٹھ مارنے لگی۔ میں نے کچھ دیر شیزہ کے ہونٹ چوسنے کے بعد اسکی گردن پر اپنے دانت گاڑھ دیے اور اسے وحشیونں کی طرح پیار کرنے لگا۔ میرے اس پیار سے شیزہ کی سسکیاں نکلنا شروع ہوگئی تھیں جبکہ نیچے نیلم نے میرے لن کی ٹوپی پر اپنے ہونٹ رکھ کر اس پر ایک بوسہ دیا اور پھر اپنی زبان نکال کر میرے لن پر پھیرنا شروع کر دی۔ میں نے شیزہ سے توجہ ہٹا کر نیلم کی طرف دیکھا اور کہا کیسا لگا تمہیں میرا لن؟؟؟ یہ سن کر نیلم بولی بہت زبردست ہے، ایسے لن کے لیے تو لڑکیاں ترستی ہیں، اور جو مجھے شیزہ نے بتایا اگر تمہاری اتنی ٹائمنگ بھی ہے تو پھر تو کیا ہی بات ہے۔ میں نے کہا ٹائمگ کی تم فکر نہ کرو، جب تک تم تھکو گی نہیں میں تمہاری چدائی جاری رکھوں گا، بس تم ایک زبردست سا چوپا لگا دو میرے لن کا۔ یہ سن کر نیلم بولی، تم فکر نہ کرو، ایسا چوپا لگاوں گی کہ یاد کرو گے۔ یہ کر کر نیلم نے اپنا منہ کھولا اور میرے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لیکر اس پر اپنی زبان پھیرنا شروع کر دی۔
میں نے نیلم کو اسکا کام کرنے دیا اور خود اب شیزہ کے مموں پر اپنی زبان چلانا شروع کر دی جو اسکے برا سے باہر نکلے ہوئے تھے۔ پھر میں نے شیزہ کی کمر سے اسکے برا کی ہک کھولی اور اسکا برا اتار کر ایک سائیڈ پر پھینک دیا اور شیزہ کے خوبصورت مموں کو اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔ شیزہ کے چھوٹے چھوٹے مگر سخت نپل اس وقت میرے منہ میں تھے اور میں کبھی انکو چوس کر ان سے دودھ پیتا تو کبھی انکو اپنے دانتوں سے ہلکا سا کاٹ کر شیزہ کی سسکیاں نکالتا۔ نیچے بیٹھی نیلم میرا لن اب اپنے منہ میں ڈال کر چوپے لگانا شروع ہوچکی تھی۔ اسکو چوپے لگانے کا کوئی اتنا خاص تجربہ تو نہیں تھا مگر پھر بھی مجھے اس کا اناڑی پن اچھا لگ رہا تھا۔ سمیرا ملک کے چوپوں میں اور نیلم کی چوپوں میں بہت فرق تھا، مگر دونوں کی لن کے لیے طلب ایک جیسی ہی تھی۔ بلکہ نیلم کی طلب کچھ زیاہ ہی لگ رہی تھی۔ میں نے شیزہ سے پوچھا کہ آج وہ میرے لن کا چوپا لگائے گی یا نہیں؟؟؟ تو شیزہ نے پھر سے کہا کہ نہیں وہ لن اپنے منہ میں نہیں ڈال سکتی اسے نفرت آتی ہے۔ اسکی بات سن کر نیلم بولی ارے پاگل ایک بار چوپا لگا کر تو دیکھ، بہت مزہ آتا ہے۔ یہ کہ کر نیلم نے دوبارہ لن منہ میں ڈال لیا اور اسکولالی پاپ کی طرح چوسنے لگگی۔ میں نے شیزہ کو کہا آج تو تم سے چوپا لگوانا ہے، البتہ میں کنڈوم چڑھا لیتا ہوں جو بنانا فلیور کا ہے تو تمہیں میرے لن کی بجائے کیلے کا ذائقہ ملے گا۔ اس بات پر شیزہ راضی ہوگئی تو میں نے اسکو اپنی گود سے نیچے اتار دیا اور کنڈوم اٹھا کر نیلم کو پکڑایا تو اس نے جلدی جلدی میرے لن پر کنڈوم چڑھا دیا اور ایک بار پھر سے میرا لن اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگی۔ شیزہ بھی اب اسکے ساتھ بیٹھ گئی تھی، اس نے بھی تھوڑا ہچکچاتے ہوئے میرا لن اپنے منہ میں لیا ، اسے واقعی میں کیلے کا ذائقہ ملا تو اسکی ہچکچاہٹ ختم ہوگئی اور اب اس نے بھی میرا لن اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا تھا جبکہ نیلم کے منہ میں اب میرے ٹٹے تھے جنہیں وہ چو س رہی تھی۔ شیزہ کو چوپے لگاتا دیکھ کر اب میں نے نیلم کو کھڑا کیا اور اسکی قمیص کے بٹن کھول کر اسکی قمیص اتار دی، جبکہ نیچے سے شیزہ نے نیلم کی شلوار اتار دی۔ نیلم نے سرخ رنگ کا خوبصورت برا پہن رکھا تھا۔ 36 سائز کے نیلم کے بڑے بڑے ممے دیکھ کر میری طبیعت خوش ہوگئی۔ میں نے بغیر وقت ضائع کیے اسکا برا بھی اتار دیا اور اسکے بڑے بڑے مموں کو منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر تک نیلم کے ممے چوسنے کے بعد میں نے اسے بھی اپنی گود سے اتارا اور اسکی پینٹی اتار دی۔ پینٹی اتارنے کے بعد میں خود صوفے پر لیٹ گیا اور نیلم کی ایک ٹانگ اٹھا کر صوفے پر اپنے چہرے کے دوسری سائیڈ پر رکھ دی اور اسے نیچے جھکنے کو کہا۔
جاری ہے