بریزر والی شاپ
قسط 34
مگر لڑکے کے اصرار پر وہ ٹرائی روم کی طرف چلی گئی۔ اور لڑکے نے ٹرائی روم مِں جا کردروازہ بند کر لیا۔ میں سمجھ گیا تھا کہ اندر کیا ہونے والا ہے۔۔۔ اسی کے ساتھ میرے ذہن میں ایک پلان بھی آگیا جسکو میں نے فوری عملی جامہ پہنانے کی ٹھان لی۔ وہ جیسے ہی اندر گئے رافعہ کے چہرے پر تجسس کے اثرات نمایاں تھے۔ وہ عادت سے مجبور دیکھنا چاہتی تھی کہ اندر کیا ہوگا مگر اب کی بار وہ مجھ سے کہتے ہوئے ہچکچا رہی تھی کیونکہ اسکی اس خواہش کے نتیجے میں میں اسے اپنا 8 انچ کا لوڑا دکھا چکا تھا۔ رافعہ کے چہرے پر تجسس دیکھ کر میں نے رافعہ کو کہا لگتا ہے انہوں نے برا چیک نہیں کرنا بلکہ دونوں نے مزے کرنے ہیں اندر۔ میری بات سن کر رافعہ مسکرائی اور بولی مجھے بھی ایسے ہی لگتا ہے۔ میں نے کہا دیکھتے ہیں یہ اندر کیا کر رہے ہیں۔ یہ کہ کر میں نے کیمرہ آن کیا اور کمپیوٹر سکرین بھی آن کر لی۔ میں جانتا تھا کہ رافعہ بھی دیکھنا چاہ رہی ہے، مگر میں نے اسے بلایا نہیں دیکھنے کے لیے۔ سکرین آن ہوئی تو لڑکی اپنی قمیص اتار چکی تھی اور لڑکے نے اسکو چوتڑوں سے پکڑ کر تھوڑا سا اوپر اٹھایا ہوا تھا اور اپنا چہرہ اسکے مموں پر رکھ کر انکو پیار کر رہا تھا۔
میں نے کہا اہ تیری خیر، آرام نال کر یار۔۔۔۔۔ میری بات سن کر رافعہ سمجھ گئی کہ اندر کام چالو ہے، اور مجبور ہو کر خود ہی صوفے سے اٹھ کر کاونٹر سے اندر آگئی اور سکرین پر نظر پڑی تو بہت انہماک سے وہ اندر ہونے والی کارگزاری دیکھنے لگی۔ لڑکی کے جسم پر کپڑے نہیں تھے اور البتہ اسکے 34 سائز کے ممے سرخ رنگ کے خوبصورت برا میں قید تھے اور لڑکا اب اسکے چوتڑ کے نیچے ہاتھ رکھ کر اسے اوپر گود میں اٹھا چکا تھا۔ اور لڑکی اپنی دونوں ٹانگیں لڑکے کی کمر کے گرد ڈالے اوپر منہ کر کے اپنی سسکیاں روکنے کی کوشش کر رہی تھی۔ ان کو یوں پیار کرتا دیکھ کر شاید رافعہ کی پھدی گیلی ہونا شروع ہوگئی تھی، اسکا جسم ہلکا ہلکا کانپ رہا تھا اور اسکی نظریں مسلسل سکرین پر جمی ہوئی تھیں۔ پھر لڑکے نے لڑکی کو نیچے اتارا اور ایک ہی جھٹکے میں اسکا برا اتار دیا۔ جیسے ہی لڑکی کا برا اترا اسکے 34 سائز کے خوبصورت ممے برا کی قید سے نکلتے ہی خوشی سے اچھلنے لگے۔ مگر لڑکے نے فورا ہی اسکے مموں کو اپنے ہاتھ سے پکڑ کر زور سے دبایا اور پھر اپنا منہ بائیں ممے پر رکھ کر اسکو چوسناشروع کر دیا۔ اس دوران لڑکی کا ایک ہاتھ لڑکے کی گردن پر تھا اور وہ مسلسل اپنا ہاتھ اسکی گردن پر مسل رہی تھی اور ساتھ ساتھ ہلکی ہلکی سسکیاں بھی لے رہی تھی ۔ میں نے رافعہ کی طرف دیکھا تو وہ سکرین دیکھنے میں مصروف تھی۔ اسکی گرمی میں بھی اضافہ ہورہا تھا۔ کچھ دیر تک لڑکی کے ممے چوسنے کے بعد لڑکے نے اسکی شلوار بھِ اتار دی اور اسکی سرخ رنگ کی پینٹی کے اوپر سے ہی اسکی چوت کو چاٹنا شروع کر دیا۔ جیسے ہی لڑکے نے لڑکی کی چوت پر اپنے ہونٹ رکھے مجھے رافعہ کی ایک ہلکی سی سسکی سنائی دی۔ شاید اسے یہ محسوس ہوا تھا کہ اسکی چوت پر کسی نے ہونٹ رکھ دیے ہوں، وہ بہت زیادہ گرم ہورہی تھی یہ سب کچھ دیکھ کر۔ میں نے ایک نظر رافعہ کی طرف دیکھا مگر اسکی نظریں سکرین سے ہلنے کا نام نہیں لے رہی تھیں، وہ بنا پلک جھپکائے ٹرائی روم میں ہونے والا سین دیکھ رہی تھی۔ اور اسکی تیز تیز سانسوں سے اسکا سینہ دھونکنی کی طرح چل رہا تھا۔ پھر میں نے دوبارہ سے کمپیوٹر سکرین پر نظر ڈالی جہاں لڑکا ابھی تک گھٹنوں کے بل بیٹھا لڑکی کی پینٹی کو چاٹ رہا تھا اور لڑکی بے حال ہوئے جا رہی تھی۔ پھر کچھ دیر کے بعد لڑکے نے اپنی پینٹ کی زِپ کھول کر اس میں سے اپنا لن نکال لیا اور لڑکی کو دکھانے لگا۔ لن دیکھ کر رافعہ کمپیوٹر سکرین کے تھوڑا اور نزدیک ہوگئی تھی۔ لڑکے کا لن تھوڑا چھوٹا تھا، اسکی لمبائی 5 سے 6 انچ تک ہوگی۔ جیسے ہی لڑکے نے اپنا لن نکالا اس نے لڑکی سر سے پکڑ کر نیچےجھکا دیا اور لڑکی نے فورا ہی اپنا منہ کھول کر اسکی ٹوپی اپنے منہ میں لے لی۔ شاید وہ پہلے بھی اپنے بوائے فرینڈ کے لن کے چوپے لگا چکی تھی۔
میں نے اب رافعہ کی طرف دیکھا جسکی نظریں ابھی تک سکرین پر جمی ہوئی تھیں۔ میں نے رافعہ کو آواز دی تو اس نے چونک کر میری طرف دیکھا، میں نے کہا کیسا لگا؟؟؟ وہ ہلکا سا مسکرائی اور بولی بہت بے غیرت جوڑا ہے یہ تو۔ میں نے رافعہ کو کہا رافعہ یار بڑا دل کر رہا ہے اس لڑکی کی لینے کو۔۔۔ رافعہ بولی کیا مطلب؟؟ میں نے کہا مطلب اس لڑکی کو چودنے کا دل کر رہا ہے۔ رافعہ بولی اسکا بوائے فرینڈ اسکے ساتھ ہے۔۔ میں نے کہا اسکی فکر نہ کرو، وہ دم دبا کر بھاگے گا یہاں سے۔ بس اگر تم اجازت دو اور وعدہ کرو کہ ملیحہ کو نہیں بتاو گی، تو میرا بہت دل کر رہا ہے اس لڑکی کو چودنے کا۔ رافعہ بولی پہلے کبھی آپ نے کسی لڑکی کو۔۔۔۔۔۔؟؟؟ میں نے کہا نہیں پہلے نہیں، مگر اب کنٹرول نہیں ہورہا۔ رافعہ نے کہا اچھا اگر میں کہوں کہ آپ اس لڑکی کے ساتھ کر لو تو اس لڑکے کا کیا کرو گے؟؟ میں نے کہا اسکو تم مجھ پر چھوڑ دو۔۔۔ بس مجھے صرف یہ ڈر ہے کہ تم ملیحہ کو بتاو گی تو وہ مجھ سے ناراض ہوگی۔ رافعہ فورا بولی نہیں میں ملیحہ کو نہیں بتاوں گی۔ میں نے کہا چھوڑو جانے دو۔ وہ تمہاری بہن ہے بھلا تم اسے کیوں نہیں بتاو گی۔ یہ کوئی چھوٹی بات تو نہیں ہے۔ یہ کہ کر میں خاموش ہوگیا اور دوبارہ سے کمپیوٹر سکرین پر دیکھنے لگا جہاں لڑکی زمین پر بیٹھی چوپے لگانے میں مصروف تھی۔۔۔ مگر رافعہ نے مجھے بازو سے پکڑ کر دوبارہ اپنی طرف گھمایا، اسکی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی اور ایک تجسس کہ لڑکی کو کیسے چودا جاتا ہے۔ اس نے کہا میرا آپ سے وعدہ ہے کہ میں ملیحہ کو کچھ بھی نہیں بتاوں گی مگر میری ایک شرط ہے۔ میں نے کہا وہ کیا؟؟ رافعہ بولی وہ یہ کہ آپ اسکو ٹرائی روم میں نہیں بلکہ میرے سامنے چودو گے۔ رافعہ کے منہ سے لفظ "چودو" سن کر مجھے بہت اچھا لگا۔ وہ اس وقت فل مستی میں تھی اور واقعی میں دیکھنا چاہ رہی تھی کہ لڑکی کو کیسے چودا جاتا ہے۔ میں اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر بولا، میں کیسے مان لوں کہ تم نہیں بتاو گی۔ اگر ابھی میں اسکو چود دوں اور بعد میں تم ملیحہ کو بتادو تو پھر؟؟؟ رافعہ نے جھنجھلا کر کہا کہ رہی ہوں نہ کہ میں نہیں بتاوں گی، بس آُپ میرے سامنے اس لڑکی کو چودو۔ میں نے پھر سے کہا نہیں نہیں تم بتا دو گی۔ اس پر رافعہ ایک بار پھر غصے میں بولی میں نے کہا نا نہیں بتاوں گی، اگر بتا دیا تو آپ مجھے بھی چود دینا۔ یہ سن کر میں نے رافعہ کو کہا چلو ٹھیک ہے بس تم یہاں صوفے پر بیٹھو میں لڑکے کو بھگاتا ہوں۔ رافعہ فورا صوفے پر جا کر بیٹھ گی، شاید مجھ سے زیادہ اسکو جلدی تھی۔ اس نے شاید کبھی کسی سے چدائی نہیں کروائی تھی اور فلموں میں چدائی دیکھ رکھی ہوگی، اس لیے اب وہ اپنی آنکھوں کے سامنے چدائی ہوتا دیکھنا چاہ رہی تھی۔ اور اس نے جو آخری بات کی کہ اگر میں نے ملیحہ کو بتا دیا تو مجھے چود دینا، اس سے پہلے ہی مجھے یقین تھا کہ وہ ملیحہ کو نہیں بتائے گی، کیونکہ جب میں اسکے سامنے لڑکی کو چودوں گا اور وہ بھی وہاں موجود ہوگی، تو بھلا وہ کس منہ سے ملیحہ کو بتائے گی کہ میرا بہنوئی میرے سامنے ایک غیر لڑکی کو چود رہا تھا اور میں کھڑی انکی چودائی دیکھ دیکھ کر گرم ہورہی تھی۔ بحرحال رافعہ کو صوفے پر بٹھا کر میں گرجدار آواز میں بولا او بے غیرت کے بچے تجھے میری ہی دکان ملی ہے یہ بے غیرتی کرنے کے لیے۔ یہ کہ کر میں نے پہلے کی طرح ہی ٹرائی روم کا دروازہ کھول دیا۔ یوں اچانک حملے سے لڑکی کو تو سمجھ نہیں آئی کہ کیا کرنا ہے وہ محض اپنے مموں پر ہاتھ رکھ کر پیچھے ہوکر بیٹھ گئی۔ اسکی آنکھوں میں واضح طور پر ڈر نظر آرہا تھا، جبکہ لڑکا میری توقع کے عین مطابق فورا اپنے لن کو اپنی پینٹ میں گھسیڑ کر مجھے دھکا دیکر باہر کی طرف بھاگ نکلا۔ میں بھی اسکے پیچھے بھاگا مگر اسے پکڑنے کی میری کوئی نیت نہیں تھی۔ دروازہ میں نے لاک کیا ہی نہیں تھا، اس لڑکے نے دروازہ کھولا اور اپنی بائیک سٹارٹ کر کے فورا بھاگ نکلا۔ میں جان بوجھ کر اس سے کچھ فاصلہ رکھ کر اسکے پیچھے گیا تھا تاکہ اسکو بھاگنے کا ٹائم مل سکے۔ لڑکا باہر بھاگا تو میں نے دکان کا دروازہ لاک کر دیا اور صوفے پر بیٹھی رافعہ کو آنکھ ماری اور کہا تم سائن بورڈ تبدیل کرو میں لڑکی کو لایا یہاں۔ یہ کہ کر میں ٹرائی روم میں گیا جہاں لڑکی اپنا برا پہن چکی تھی اور اب قمیص اٹھا کر پہننے لگی تھی، میں اندر گیا تو اس نے دوبارہ سے قمیص کی مدد سے اپنا جسم ڈھانپنے کی کوشش کی مگر میں اسکو بازو سے پکڑ کر باہر لے آیا۔ وہ لڑکھڑاتی ہوئی میرے ساتھ باہر آئی اور میری منتیں کرنے لگی پلیز مجھے جانے دو میں دوبارہ ایسی حرکت نہیں کروں گی۔ میں نے چلا کر کہا، تجھے جانے دوں، یہاں ایسی بے غیرتی کرتے ہوئے شرم نہیں آئی تجھے۔ تجھے تو ابھی میں مارکیٹ میں ننگا گھماتا ہوں۔ یہ سن کر لڑکی بولی نہیں پلیز ایسا مت کرو، مجھ پر رحم کرو۔ تم جو کہو گے میں کروں گی، پلیز مجھے جانے دو۔#mahi مجھے بدنام مت کرو۔ میں نے کہا جب اندر لن چوس رہی تھی تب بدنامی کا ڈر کہاں تھا۔ وہ لڑکی آنسوں کے ساتھ رو رہی تھی اور پھر سے کہنے لگی پلیز مجھے معاف کر دو، مجھ سے غلطی ہوگئی آئندہ ایسے نہیں کروں گی۔ مجھے جانے دو پلیز، تم جو کہو گے میں کروں گی مگر مجھے جانے دو۔
میں نے لڑکی کو کہا پہلے یہ رونا دھونا بند کر پھر بات کرتا ہوں تجھ سے وگرنا ابھی دروازہ کھول کر تجھے ایسے ہی ننگی کو باہر دھکا دے دوں گا۔ میری دھمکی کام کر گئی اور اس نے فورا ہی اپنے آنسو صاف کیے اور رونا بھی بند کر دیا، مگر اس نے اپنا بدن ابھی تک چھپا رکھا تھا۔ جب وہ خاموش ہوئی تو میں نے کہا اب بتاو کیا کیا جائے تمہارے ساتھ؟؟؟ میری بات سن کر وہ لڑکی خاموشی سے میری طرف دیکھتی رہی اور پھر آہستہ سی آواز میں بولی، پلیز مجھے جانے دو۔ میں نے کہا ایسے کیسے جانے دو۔ تم میری دکان پر آکر ایسی حرکتیں کرو تو اسکا مجھے بھی تو کچھ فائدہ ہونا چاہیے۔ میری بات سن کر اسکو ایک شاک لگا اور اس نے غیر یقینی نظروں سے میری طرف دیکھا۔ میں تھوڑا سا آگے بڑھا اور اسکے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اسکو ہلکا سا دبا کر بولا، دیکھ لو، فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے، میرے پاس کیمرے لگے ہوئے ہیں، ثبوت ہے کہ تم یہاں فحاشی کر رہی تھی، اگر میں نے یہ ویڈیو لوگوں کو دکھا دی تو تم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہو گی۔ البتہ اگر تم میرے ساتھ بھی وہی کرو جو تم اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ کر رہی تھی تو میں تمہیں جانے دوں گا اور ان ویڈیوز کو ڈیلیٹ کر دوں گا۔ میری بات سن کر وہ لڑکی سوچ میں پڑ گئی تو میں نے کہا تمہارے پاس سوچنے کا وقت نہیں ہے، میں نے دروازہ کھول کر اپنی دکانداری بھی کرنی ہے، اب فیصلہ تم نے کرنا ہے اور ابھی کرنا ہے بغیر وقت ضائع کیے۔۔۔ لڑکی بھی میری بات سمجھ گئی تھی اور اسے معلوم تھا کہ اب اسکی چوت ہی اسکی جان بچا سکتی ہے، اسکے علاوہ اور کوئی دوسرا راستہ نہیں۔ اور فورا ہی اس نے فیصلہ کر لیا کہ چوت دینی ہی پڑے گی ورنہ بدنامی ہوگی۔ یہ سوچ کر لڑکی نے ہاں میں اپنا سر ہلایا تو میں نے اسکی قمیص پکڑ کر اسکے جسم سے ہٹائی اور صوفے پر پھینک دی۔
جاری ہے