بریزر والی شاپ
قسط 36
میں نے رافعہ کی پھدی کے لبوں کو اپنے ہاتھ سے تھوڑا سا کھولا اور اسکی پھدی کے سوراخ پر اپنی زبان رکھ کر اس پر دباو بڑھانے لگا۔ جس سے رافعہ کی سسکیاں نکلنے لگیں مگر میرا لن اسکے منہ میں ہونے کی وجہ سے کوئی واضح آواز نہیں آرہی تھی۔ رافعہ میرا آدھا لن منہ میں لے چکی تھی اور اسکا چوپا لگانے میں مصروف تھی۔ یہ اسکا پہلا چوپا تھا اس لیے حسبِ توقع مجھے تھوڑی تکلیف بھی دے رہا تھا مگر اسے اس بارے میں بتا کر میں اسکا حوصلہ پست نہِں کرنا چاہتا تھا بلکہ میں اسے اکسانے لگا کہ تم چوپا بہت اچھا لگا لیتی ہو، لگی رہو اسی طرح۔ رافعہ اور میں 5 منٹ تک اسی طرح 69 پوزیشن میں پھدی اور لن چاٹتے رہے۔ پھر کچھ دیر بعد رافعہ نے میرا لن اپنے منہ سے نکال لیا اور سیکسی آواز میں سسکیاں لینے لگی۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ چاٹو میری پھدی کو سلمان بھائی۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہہ ۔۔۔۔۔ اف ف ف ف ۔۔۔ ہائے میری پھدی۔۔۔۔۔۔ زور زور سے چاٹو اسکو۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ سلمان بھائی۔۔۔ کھا جاو اپنی بہن کی پھدی کو۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ان آوازوں کے ساتھ ساتھ اسکے جسم میں کپکپاہٹ کافی بڑھ گئی تھی اور پھر وہ بولی سلمان بھائی میری پھدی میں کچھ ہورہا ہے، کوئی چیز چبھ رہی ہے۔ میں نے اسکی بات کا جواب دینے کی بجائے اسکی پھدی کے سوراخ پر اپنی زبان کی حرکت اور بھی تیز کر دی اور پھر کچھ ہی دیر کے بعد رافعہ کی کنواری پھدی کا پہلا پانی میرے چہرے پر آبِ حیات کی طرح برسنے لگا۔ پانی نکلنے کے دوران رافعہ کا جسم بری طرح کانپ رہا تھا۔ اسکو زندگی میں پہلی بار پھدی سے پانی نکلنے کا مزہ ملا تھا کیونکہ سیکس کے دوران میں نے رافعہ سے پوچھا کہ کل اس نے فنگرنگ کی تھی تو اس نے بتایا تھا کہ اس نے کبھی فنگرنگ نہیں کی۔
جب اسکی چوت کا سارا پانی نکل گیا تو میں نے رافعہ کو دوبارہ سے صوفے پر سیدھا کر کے لٹا دیا اور اسے بتا دیا کہ اب میں اپنا لن تمہاری کنواری چوت میں ڈالنے لگا ہوں، پہلی بار اندر جانے پر درد ہوگی تو اپنی چیخ کو کنٹرول کرنا اور پھر تمہیں اتنا مزہ آئے گا کہ تم روزانہ اپنی پھدی میں لن لینے کے لیے میرے پاس آیا کرو گی۔ میری بات سن کر رافعہ نے کہا سلمان بھائی پلیز آرام سے پھاڑنا میری پھدی۔ کل علینہ کی پھدی میں آپ نے ایکدم سے اپنا لن گھسا دیا تھا۔ میں نے اسکو حوصلہ دیا اور بتایا کہ وہ تو پوری رنڈی تھی معلوم نہیں کس کس کا لن لے چکی تھی، مگر مجھے معلوم ہے کہ میری یہ پیاری سی سالی، معصوم سی لڑکی ہے اور اسکی پھدی میں ابھی لوڑا تو دور کی بات کسی کی انگلی تک نہیں گئی اس لیے میں اسکو آرام سے ہی چودوں گا اور کوشش کروں گا کم سے کم درد ہو۔ اسی دوران میں نے اپنے دائیں ہاتھ کی بڑی انگلی اسکی پھدی میں ڈال دی تھی جس پر رافعہ نے اپنی پھدی کو ٹائٹ کر کے انگلی کو زیادہ اندر جانے سے روکا مگر پھدی ٹائٹ کرنے سے اسے تکلیف ہوئی تو اس نے دوبارہ سے پھدی کو ڈھیلا چھوڑ دیا اور میری آدھی سے زیادہ انگلی اسکی پھدی میں داخل ہوگئی۔ رافعہ کی ہلکی سی چیخ بھی نکلی مگر وہ اتنی تیز نہیں تھی کہ دکان سے باہر جاتی۔ میں آہستہ آہستہ رافعہ کی پھدی میں اپنی انگلی کو اندر باہر کرتا رہا اور وہ مزے سے سسکیاں لیتی رہی۔ جب میری انلگی روانی سے اسکی پھدی میں اندر باہر ہونے لگی تو میں نے انگلی باہر نکالی اور دو انگلیاں ملا کر اسکی پھدی میں داخل کر دیں۔
دو انگلیاں پھدی میں گئیں تو رافعہ کو تھوڑی تکلیف ہوئی مگر کچھ ہی دیر میں اسکی سسکیاں نکلنے لگیں اور اسکی پھدی کی چکناہٹ میں اضافہ ہونے لگا۔ جب میری دونوں انگلیاں تیزی کے ساتھ رافعہ کی پھدی مِں جانے لگیں تو میں نے اپنی دونوں انگلیاں باہر نکال لیں پھر میں نے اپنے لن کی ٹوپی رافعہ کی پھدی کے سوراخ پر رکھی اور خود اسکے اوپر لیٹ گیا، لیٹنے کے بعد میں نے رافعہ کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انکو چوسنا شروع کیا اور اپنے لن کا دباو رافعہ کی پھدی پر بڑھایا۔ رافعہ کو اپنی پھدی پر لن کا دباو محسوس ہوا تو اسکی آنکھوں سے خوف جھانکنے لگا، مگر میں نے کوئی جھٹکا لگائے بغیر لن کو اسکی پھدی پر ٹکا رہنے دیا اور اسکے ہونٹوں کو چوستا رہا۔ رافعہ کی پھدی کے دونوں لب کھلے تھے اور میرا لن اسکے لبوں کے درمیان اپنے پسندیدہ سوراخ کے عین اوپر اپنا دباو قائم رکھے ہوئے تھا۔ تھوڑی دیر کی کسنگ کے بعد جب رافعہ کا دھیان پھدی پر موجود لن سے ہٹ کر کسنگ کی طرف ہوگیا اور وہ بھی میرے ہونٹوں کو چوسنے لگی تو میں نے اپنے چوتڑوں کو تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور ایک ہی جھٹکے میں اپنا لن رافعہ کی پھدی میں داخل کر دیا۔ میرے اس جھٹکے سے رافعہ کی ایک زور دار چیخ نکل گئی جو یقینا دوکان سے باہر جاتی اگر میں نے اپنے ہونٹوں سے اسکے منہ کو زور سے دبایا ہوا نہ ہوتا۔ میرے لن کا کچھ حصہ اور ٹوپی اسکی پھدی میں داخل ہوچکی تھی۔
رافعہ اب مسلسل چیخیں مار رہی تھی جنکو میں کامیابی سے اسکے منہ پر اپنا منہ رکھ کر روک رہا تھا۔ اسکے ہونٹوں کو چوسنے کے ساتھ ساتھ میرا ایک ہاتھ رافعہ کے ممے پر تھا جہاں میں اسکے ایک نپل کو اپنی انگلیوں سے رگڑ رہا تھا۔ 2 منٹ تک اسی طرح میرا لن رافعہ کی پھدی میں ساکت کھڑا رہا اور میں اسکا نپل رگڑتا رہا اور اسکے ہونٹوں کو چوستا رہا تو اسکی چیخیں نکلنا بند ہوئیں البتہ اسکی آںکھیں درد کی شدت سے آنسووں سے بھیگ چکی تھیں۔ تب میں نے اپنے ہونٹ رافعہ کے ہونٹوں سے اٹھائے تو وہ درد بھری آواز میں بولی سلمان بھائی پلیز لن میری پھدی سے نکال لو۔ میں نے اسکے ہونٹوں کو ایک بار چوما اور کہا گھبراو نہیں میری جان، بس تھوڑی دیر درد ہوگی، پھر مزہ ہی مزہ ہوگا۔ جیسے کل علینہ کو میرے لن کی سواری کرنے کا مزہ آرہا تھا ایسے ہی تم میرے لن کی سواری کرو گی۔ یہ کہ کر میں نے دوبارہ سے اسکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیے اور اپنا لن تھوڑا سا باہر نکال کر ایک بار پھر زور دار دھکا لگایا تو میرا لن رافعہ کی پھدی کا پردہ پھاڑتے ہوئے آدھے سے زیادہ اسکی چوت میں داخل ہوچکا تھا۔ ایک بار پھر رافعہ کی نہ رکنے والی چیخوں کا سلسلہ جاری ہوگیا اور اسکی آنکھوں سے آنسووں کی لڑیاں نکلنے لگیں۔ مگر میں نے اسکی چیخوں کو اسکے ہونٹ چوس چوس کر دبائے رکھا اور باہر نہیں نکلنے دیا اور پہلے کی طرح ہی اسکے نپل کو بھِ رگڑتا رہا۔
تھوڑی دیر بعد میں نے اپنے لن کو آہستہ آہستہ اسکی پھدی میں آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔ درد کی شدت کی وجہ سے اسکی پھدی کی ساری چکناہٹ ختم ہوچکی تھی اور چوت بالکل خشک تھی۔ اس وجہ سے نہ صرف مجھے اسکی پھدی میں لن اندر باہر کرنے میں بھی مشکل ہورہی تھی بلکہ اسکو بھی اپنی چوت میں درد محسوس ہورہا تھا۔ پھر میں نے اسکے منہ کو چھوڑا اور اپنا منہ اسکے مموں پر رکھ کر اسکے نپلز کو اسطرح چوسنا شروع کر دیا جیسے کوئی بچہ عورت کے مموں سے دودھ پیتا ہے۔ لڑکی کے اگر نپلز چوسے جائیں تو اسکو بہت مزہ آتا ہے، یہی رافعہ کے ساتھ ہوا۔ جب میں نے اسکے مموں سے نپلز چوس چوس کر اسکا دود ھ پینا شروع کر دیا تو آہستہ آہستہ اسکی سسکیاں نکلنے لگیں اور مجھے اسکی چوت میں بھی تھوڑی چکناہٹ محسوس ہونے لگی۔ پھدی میں چکناہٹ بڑھنے کا مطلب تھا کہ اب رافعہ کو تھوڑا مزہ آنا شروع ہوگیا تھا۔ میں نے لگاتار رافعہ کی چوت میں ہلکے ہلکے گھسے لگانا جاری رکھے اور اسکے مموں کو بھی چوستا رہا۔ 3 منٹ بعد رافعہ کی درد غائب ہوچکی تھی اور اب مزے سے بھرپور سسکیوں کا سلسلہ جاری تھا۔ یہ دیکھ کر میں نے رافعہ کی چوت میں اپنے لن کی رفتار کو تھوڑا تیز کر دیا۔ اسکی چوت اب مکمل گیلی ہوچکی تھی اور چکناہٹ سے بھرپور تھی۔ یہ میرے لیے گرین سگنل تھا کہ اب میں کھل کر رافعہ کی ٹائٹ پھدی کی چدائی کر سکتا ہوں۔
یہ دیکھ کر میں نے نارمل رفتار میں رافعہ کو چودنا شروع کر دیا۔ اس پر رافعہ کی چیخیں اور سسکیاں ساتھ ساتھ نکلنے لگیں۔ کبھی اسکی چیخ نکلتی تو کبھی اسکی سسکیاں نکلنے لگتیں۔ رافعہ کو چودتے ہوئے میں نے پوچھا کیسا لگ رہا ہے؟؟؟ رافعہ نے چہرے پر تھوڑی مسکراہٹ لاتے ہوئے کہا بہت مزہ آرہا ہے، لیکن تھوڑی تھوڑی تکلیف بھی ہورہی ہے۔ میں نے رافعہ کو کہا بس تھوڑی دیر اور ، ایک مرتبہ تمہاری چوت پانی چھوڑ دے پھر دیکھنا تمہیں چدنے کے اصل مزے سے آشنا کرتا ہوں میں۔ اب میں رافعہ کے اوپر سے اٹھ چکا تھا اور اسکی دونوں رانوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر اسکی چوت میں دھکے پر دھکا مار رہا تھا۔ رافعہ کی ٹائٹ پھدی میں میر لن بہت سکون محسوس کر رہا تھا اور اسکی چوت کی دیواروں کو چیرتا ہوا اسکی چوت کی گہرائی تک جا کر دستک دے رہا تھا۔ پھر رافعہ کی سسکیاں تیز ہونا شروع ہوئیں اور اسکے جسم میں کپکپاہٹ بھی بڑھنے لگی۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی رفتار بڑھا دی اور تیز تیز دھکے مارنے لگا۔ رافعہ کی سانسیں بے ترتیب ہورہی تھیں اور آہ ہ ہ ہ ہ ،۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ اف ف ف ف ف ۔۔۔ آہ ہ ہ ہہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ ام م م م م م م ۔۔۔۔ ۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ اوہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اووہ ہ ہ ہ ہ کی آوازوں سے اب میری دکان گونجنے لگی تھی۔ پھر کچھ دیر مزید دھکے لگے اور رافعہ کی چوت میں سیلاب آگیا۔ اسکی چوت پانی چھوڑی چکی تھی اور اب اسکے چہرے پر سکون اور اطمینان کے آثار واضح تھے۔ تب میں نے رافعہ کی چوت سے اپنا لن باہر نکالا تو میرا لن ہلکا ہلکا لال ہورہا تھا۔ یہ رافعہ کی کنواری پھدی کا خون تھا جو پھدی پھٹنے کی وجہ سے نکلا تھا۔ تھوڑا سا خون نیچے پڑے صوفے پر بھی گرا ہوا تھا، یہ سوچ کر مجھے سکون ہوا کہ آج بہت سال کے بعد کوئی کنواری چوت ملی ہے اور واقعی مزہ بھی کنواری چودائی والا تھا۔
رافعہ چوت کا پانی نکلنے کے بعد لمبے لمبے سانس لیتی رہی، پھر میں نے رافعہ سے پوچھا اور چودائی کروانی ہے یا بس کافی ہے آج کے لیے؟؟؟ رافعہ نے میرے لوڑے کی طرف ایک نظر ڈالی اور کہا جب تک میری چوت کو یہ لوڑا کھڑا نظر آئے گا وہ کیسے بس کر سکتی ہے؟؟؟ دوبارہ لن ڈالو اپنی سالی کی چوت میں اور مجھے خوب مزہ دو۔ یہ کہ کر رافعہ خود ہی اپنی جگہ سے اٹھ گئی اور بولی اب آپ لیٹ جاو میں خود آپکے اوپر آوں گی۔۔۔ میں نے کہا یہ مشکل کام ہے تمہاری آج پہلی چدائی ہے تمہارے لیے مشکل ہوگی۔ وہ بولی کوئی بات نہیں میں برداشت کر لوں گی مگر مجھے فلموں میں بہت مزہ آتا ہے جب لڑکی لن کے اوپر بیٹھ کر چدائی کرواتی ہے۔ اس لیے میں بھی ایسے ہی کرواوں گی۔ یہ سن کر میں لیٹ گیا اور رافعہ میرے اوپر آکر میرا لن پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کر کے آہستہ آہستہ نیچے ہونے لگی۔ ٹوپی جیسے ہی اسکی پھدی میں گئی اسکی بس ہوگئی، وہ بولی بس سلمان بھائی اور اندر نہیں لیا جا رہا۔ یہ سن کر میں نے نیچے سے ایک دھکا لگایا جس سے رافعہ کی ایک چیخ نکلی مگر آدھے سے زیادہ لن اسکی چوت میں غائب ہوگیا۔ اور پھر وہ خود ہی مزید وزن میرے لن پر ڈال کر بیٹھ گئی جس سے باقی کا لن بھی رافعہ کی چوت میں چلا گیا، مگر اب اس میں گانڈ اوپر نیچے ہلانے کی ہمت نہیں تھی۔ اسکی چوت میں جیسے مرچیں لگ چکی تھیں اور اسکے چہرے پر تکلیف کے نمایاں آثار واضح تھے۔ میں سمجھ گیا تھا کہ وہ اچھل کود نہیں کر سکتی لن کے اوپر اس لیے میں نے خود ہی اسکو چوتڑوں سے پکڑ کر تھوڑا سا اوپر اٹھایا اور نیچے سے اپنی پمپنگ مشین چلانا شروع کر دی۔
اس بار بھی رافعہ کو شروع کے کچھ دھکوں میں درد ہوئی مگر اسکے بعد اسکی چوت چکنی ہونا شروع ہوگئی اور میرا لن روانی کے ساتھ اسکی چوت میں اندر باہر ہونے لگا۔ تھوڑی دیر اسی طرح دھکے لگانے کے بعد میں نے رافعہ کو اپنے اوپر لٹا لیا اور اسکی گانڈ کو اٹھا کر آگے کی طرف کیا کہ میرے لن کی صرف ٹوپی ہی اسکی چوت میں رہ گئی، اس پوزیشن میں رافعہ کے 34 کے ممے میرے منہ کے اوپر لٹک رہے تھے جنکو میں نے اپنا سر اونچا اٹھا کر منہ میں لے لیااور اسکے نپلز کو چوسنا شروع کر دیا، نیچے سے اپنی ٹانگیں اوپر کی طرف لا کر اور اپنے چوتڑ اوپر اٹھا کر میں نے رافعہ کی چکنی کنواری چوت میں دھکے لگانا شروع کر دیے۔ میرے ہر دھکے پر رافعہ کی ایک سسکی نکلتی ۔ جیسے جیسے میں اسکو چود رہا تھا اسکی درد کم ہوتی جا رہی تھی اور وہ مزے کی وادیوں میں گم ہو رہی تھی۔ 3 منٹ کی چودائی کے بعد ااب رافعہ مجھے زیادہ زور سے چودنے پر اکسا رہی تھی۔ یہ اسکی جوانی کی گرمی تھی کہ مجھ جیسے شخص کا موٹا لن لینے کے با وجود وہ اپنی پہلی ہی چودائی پر مجھے ہلا شیری دے رہی تھی اور ہر دھکے کے ساتھ اسکی آواز آتی، اور زور سے چودو۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہہہ ہ زور زور سے چودو اپنی سالی کو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور زور سے بھیا۔۔۔۔ اور زور سے چدائی کرو اپنی بہن کی آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ اف ف ف ف ف ف۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت زبردست لوڑا ہے بھیا آُپکا۔۔۔۔ گھسا دو اپنی بہن کی کنواری پھدی میں۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ تیز تیز دھکے مارہ ۔ ۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔ میں رافعہ کی ہمت پر حیران تھا جو اپنی پہلی ہی چودائی میں مجھے رکنے کی بجائے مجھے زیادہ تیز چودنے پر اکسا رہی تھی۔
مجھے لازمی طور پر اسکے کنوارپن پر شک ہوتا اگر میں نے اسکی پھدی سے نکلنے والا خون اپنے لن پر خود اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہوتا۔ بہرحال، میں 5 سے 7 منٹ تک رافعہ کو یونہی اپنے اوپر لٹا کر چودتا رہا اسکے بعد اسکی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔ پھر میں نے رافعہ کو کہا کہ تمہیں تو میں نے تمہاری پسندیدہ پوزیشن میں چود دیا ہے اب میری خواہش پوری کرو گی؟؟؟ رافعہ بولی کیوں نہیں بھیا، بولو آپ اپنی بہن کو کیسے چودنا چاہتے ہو؟؟؟ میں نے کہا میں چاہتا ہوں میری چھوٹی سی سیکسی سی بہنا اس وقت میرے سامنے گھوڑی بن جائے اور میں پیچھے سے اسکی چوت کو چود چود کر اسکی چوت کو لال کر دوں۔ یہ سن کر رافعہ ہنسی اور بولی جو حکم میرے بھیا کا۔۔۔ یہ چوت اپنے بھائی کے کام نہیں آئے گی تو بھلا اور کس کے کام آئے گی۔ جی بھر کر مارہ اپنی بہنا کی چوت۔ یہ کہ کر رافعہ صوفے پر گھوڑی بن گئی اور میں نے پیچھے سے اسکی چوت میں لن داخل کر کے اپنی فل رفتار میں اسکو چودنا شروع کر دیا۔ 4 منٹ تک رافعہ کو گھوڑی بنائے چودنے کے بعد میں نے رافعہ کو مموں سے پکڑ لیا اور اسکی کمر کو اوپر کر کے اسکی کمر اپنے سینے کے ساتھ لگا لی۔ میرا لن ابھِی بھی پچھلی طرف سے اسکی چوت کو چود رہا تھا مگر اب وہ گھوڑی والی پوزیشن کی بجائے کھڑی ہوگئی تھی اپنے گھٹنوں کے بل۔ یوں کہ لیں کے گھوڑی چودائی کرواتے کرواتے اپنی اگلی ٹانگیں اٹھا چکی تھی۔ میں نے مزید 5 سے 6 منٹ تک رافعہ کی چوت کو جی بھر کر فل سپیڈ میں اسی پوزیشن میں چودا اور پھر اچانک رافعہ کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔ رافعہ کی چوت نے پانی چھوڑا تو میرے لن نے بھِ گرمی پکڑ لی اور میں نے رافعہ کو کہا تمہارے بھائی کا لوڑا اپنی کریم نکالنے لگا ہے، یہ سن کر رافعہ بولی اپنی کریم کو میرے مموں پر نکال دو، سنا ہے لوڑے کی کریم اگر مموں پر مسلی جائے تو ممے بڑے ہوجاتے ہیں۔
میں نے کہا جو حکم تمہارا، یہ کہ کر میں نے رافعہ کی پھدی سے لن نکالا اور وہ صوفے پر لیٹ گئی، میں اسکے اوپر آگیا اور اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر مٹھ مارنے لگا۔ رافعہ نے میرے ہاتھ سے میرا لن پکڑا اور بولی لاو میں مٹھ ماروں اپنے بھیا کے لوڑے کی۔ یہ کہ کر اس نے میرا لن اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لیا اور تیز تیز اسکی مٹھ مارنے لگی۔ اس دوران اس نے میرے لن کی ٹوپی کا رخ اپنے مموں کی طرف ہی کیے رکھا اور تھوڑی ہی دیر مٹھ مارنے کے بعد میرے لن نے بھی ہار مان لی اور میری ساری منی نے رافعہ کے گورے گورے مموں کو ڈھانپ لیا۔ جب ساری منی نکل گئی تو میں صوفے سے ٹیک لگا کر بیٹھ گیا جبکہ رافعہ میری منی کو اپنے مموں پر مسلنے لگ گئی جیسے اسے یقین ہو کہ واقعی مموں پر منی مسلنے سے ممے بڑَ ہوجاتے ہیں۔ کچھ دیر تک رافعہ اپنے مموں پر منی مسلتی رہی اور جب ساری منی مسل مسل کر غائب ہوگئی تو رافعہ اٹھ کر میرے اوپر آگئی اور میرے ہوںٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انہیں چوسنے لگی۔ 5 منٹ تک ہم ایکدوسرے کو پیار کرتے رہے۔ پھر میں نے رافعہ کو کہا کہ چلو تم کپڑے پہنو اب میں تمہیں گھر چھوڑ آوں۔
رافعہ نے اپنے کپڑے پہنے اور میں اسے گھر چھوڑ آیا۔ اگلے 3 دن تک میں رافعہ کو گھر سے کالج چھوڑتا رہا اور کالج سے چھٹی کے بعد وہ میری دکان پر آکر میرے لوڑے سے کھیلتی رہی اور اس سے نئے نئے سٹائل میں اپنی پھدی چدواتی رہی۔ 3 دن کے بعد اسکے رکشہ والا صحیح ہوگیا اور وہ پہلے والی روٹین کے مطابق رکشے والے کے ساتھ ہی کالج سے گھر اور گھر سے کالج جانے لگی۔ اس دوران کافی دن تک رافعہ دکان پر نہ آئی البتہ سلمی آنٹی ایک دن دکان پر آئیں تو میں نے موقع سے فائدہ اٹھا کر نہ صرف انکی چوت کا برا حال کیا بلکہ انکی گانڈ کی بھی خوب چدائی کی۔ ایک بار پھر سلمی آنٹی میرے لن سے مطمئن ہوکر اپنے گھر واپس چلی گئیں۔ رافعہ کا بھی ایک چکر لگا دکان پر مگر وہ نیلم اور شیزہ کے ساتھ آئی تھی جس وجہ سے نہ تو میں رافعہ کی چدائی کر سکا اور نہ ہی نیلم اور شیزہ کو چود سکا۔
پھر ایک دن جمعہ کے روز جب میری دکان سے چھٹی تھی تو مجھے لیلی میم کا فون آیا، وہ مجھے اپنے گھر بلا رہی تھیں۔ میں لیلی میم کے مموں اور انکی چوت کے بارے میں سوچتا ہوا آدھے گھنٹے میں انکے گھر پہنچ گیا۔ اندر جا کر میں لیلی میم کے شوہر سے بھی ملا جنکی طبیعت اب پہلے سے کافی بہتر لگ رہی تھی مگر ابھی بھی وہ اٹھ کر بیٹھنے کی پوزیشن میں نہیں تھے۔ ان سے ملنے کے بعد لیلی میم نے انہیں کہا کہ میں سلمان کو اپنی حویلی لیکر جا رہی ہوں تو انکے شوہر نے کہا ہاں ٹھیک ہے تم جاو، کیونکہ نوکر تو خود سے کام کرتے نہیں تم جاو گی تو کوئی کام کریں گے وہ۔ یہ کہ کر لیلی میم باہر آگئیں، میں نے اندر تو کچھ نہیں کہا مگر کمرے سے باہر نکلنے کے بعد میں نے لیلی میم کو کہا کہ میں آپکے ساتھ نہیں جاوں گا۔ لیلی میم حیران ہوئیں اور بولیں کہ کیوں تم کیوں نہیں جاو گے؟؟؟ میں نے کہا میم آپ بہت گندی ہیں، پہلے آپ نے پارٹی میں میرے لن کا برا حال کیا اور جب میرا بھی دل کرنے لگا تو آپ نے مجھے گھر جانے کا مشورہ دے دیا، اور اس دن ٹیوب ویل پر بھی آپ نے اپنا خوبصورت جسم دکھا دکھا کر میرا برا حال کیے رکھا مگر جب میں نے آپکی چوت کی طرف بڑھنے کا ارادہ کیا تو آپ نے منع کر دیا۔
لیلی میم کے سامنے میں پہلی بار اتنا کھل کر بولا تھا، اس سے پہلے ایک بار میم سے سرسری طور پر اپنے لوڑے کا چوپا لگوانے کی بات ہوئی تھی مگر انکی چوت کے بارے میں بات نہیں ہوئی تھی۔ میری بات سن کر لیلی میم نے مصنوعی غصے کا اظہار کیا اور کہا تمہیں شرم نہیں آتی اپنی میم کی چوت کے بارے میں سوچتے ہوئے؟؟؟ میں نے کہا میم مجھے تو شرم آتی ہے اسی لیے تو ابھی تک آپکی چوت بچی ہوئی ہے، مگر میں اپنے لن کا کیا کروں ؟؟؟ جب سے آُکے ساتھ پارٹی میں ڈانس کیا اور آپ نے اپنے چوتڑ میرے لن پر رگڑے ہیں، آپکو قریب پا کر میرا لن خود ہی کھڑا ہونے لگتا ہے۔ اور اس دن ٹیوب ویل پر تو حد ہی ہوگئی تھی نہ، میں نے آپکے ممے بھِی دیکھ لیے، آپ نے اپنی گانڈ کے درمیان میرا لن بھی پھنسایا مگر چودنے کی باری آئی تو پھر سے میرے ارمانوں پر پانی ڈال دیا۔ اب مجھ سے برداشت نہیں ہوگا، میں آپ کو زبردستی چود دوں گا، اس لیے بہتر ہے آپ مجھے نہ لیکر جائیں۔ میری بات سن کر لیلی میم ہنسنے لگیں اور بولیں پہلا مرد دیکھا ہے جو عورت کو کہ رہا میں آپکو زبردستی چود دوں گا اس لیے میرے ساتھ نہ جاو۔ جب کہ مرد تو چاہتے ہیں کہ انہیں زبردستی کا موقع ملے۔ میں نے کہا نہیں میم میں کسی بھی شریف عورت کے ساتھ زبردستی نہیں کرسکتا۔ میم بولیں۔۔۔۔ اچھا۔۔۔۔ اور جو شریف نہ ہو؟؟؟ میں نے کہا اگر عورت شریف نہ ہو پھر تو اسکی چوت میں لن ڈالنا بنتا ہی ہے نا۔
میم نے کہا اچھا چلو آج ہم ٹیوب ویل میں نہیں نہائیں گے تاکہ تمہارا برا حال نہ ہو۔ یہ کہ کر میم باہر نکل گئیں مجبورا میں بھی انکے ساتھ باہر نکل گیا، ابھی میں موٹر سائیکل کی طرف بڑھ ہی رہا تھا کہ ایک دم سے بارش شروع ہوگئی۔ بارش شروع ہوئی تو میں نے میم کو کہا بس میم، آج تو ہم نہیں جا سکتے۔ میم نے کہا چلو وہ تو ٹھیک ہے کہ ہم آج حویلی نہیں جا سکتے مگر بارش میں نہا تو سکتے ہیں نا۔۔ یہ کہ کر لیلی میم کسی 18 سالہ لڑکی کی طرح بازو پھیلا کر آںکھیں بند کر کے چہرہ آسمان کی طرف کر کے کھڑی ہوگئیں اور بارش کو انجوائے کرنے لگیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے میم کی سفید رنگ کی قمیص بھیگ گئی اور گیلی قمیص اب میم کے جسم کے ساتھ چپک گئی تھی۔ میم نے نیچے سے کالے رنگ کا برا پہن رکھا تھا جو قمیص گیلی ہونے کے بعد واضح نظر آرہا تھا ، میں بھی آج جان بوجھ کر انڈر وئیر پہن کر نہیں آیا تھا تاکہ اپنے لن کے ابھار سے لیلی میم کو چودائی کے لیے راضی کر سکوں۔ لیلی میم کے کالے رنگ کا برا دیکھتے ہی میرے لوڑے نے بھی میرے کچھے سے سر اٹھانا شروع کر دیا اور میں لیلی میم کے قریب ہوکر کھڑا ہوگیا۔ میرا بھی پورا جسم بارش میں بھیگ چکا تھا۔
میں کافی دیر لیلی میم کو دیکھتا رہا جو کسی معصوم بچی کی طرح بارش میں آنکھیں بند کیے کھڑی تھیں۔ انکے چہرے کی معصومیت پر مجھے بہت پیار آرہا تھا ، انہیں شاید بارش بہت پسند تھی۔ میں کچھ دیر میم کو اسی طرح دیکھتا رہا پھر میری نظر انکے سینے پر پڑی جہاں انکی گیلی قمیص سے انکے مموں کا ابھار بھی واضح نظر آرہا تھا۔ میں نے میم کو مخاطب کیا اور کہا میم لگا ہے آپکو بارش بہت پسند ہے۔ میم نے آنکھیں کھولیں اور بولیں، ہاں مجھے بارش بہت پسند ہے۔ جب بھی بارش ہوتی ہے میں بارش میں ضرور نہاتی ہوں۔ پھر میم نے مجھے کہا آو پچھلی سائیڈ پر چلتے ہیں وہاں لان بھی ہے اور بارش کا پانی بھی زیادہ آئے گا۔ یہ کہ کر میم مجھے اپنے گھر کے پچھلی سائیڈ پر موجود لان میں لے گئیں جہاں اوپر کسی قسم کی کوئی چھت نہیں تھی اور بارش کا پانی اپنی پوری رفتار کے ساتھ برس رہا تھا، جبکہ سامنے والے حصے میں ایک شیڈ ہونے کی وجہ سے بارش کی رفتار قدرے کم تھی۔ یہاں آکر میم پہلے تو ہاتھ پھیلا کر منہ اوپر اٹھا کر پانی کے مزے لیتی رہیں، پھر میں نے مجھے کہاآو تم بھی نہاو بارش میں۔ میں پہلے ہی بھیگا ہوا تھا مگر اس قدر نہیں جتنا میم بھیگ چکی تھیں، جبکی شلوار اور قمیص دونوں ہی انکے جسم سے چپک چکی تھی اور انکا جسم باریک قمیص سے نظر آرہا تھا۔
میم مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئیں اور ایک ہاتھ می٘ میرا ہاتھ پکڑ کر پھر سے اپنے دونوں بازو پھیلا لیے اوپر دیکھ کر آنکھیں بند کر کے اپنے چہرے پر بارش کے پانی کے مزے لینے لگیں۔ پھر میم نے میرے دونوں ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیے اور گھومنے لگیں۔ جیسے بچپن میں لڑکیاں کھیلتی ہیں، ایکدوسرے کے ہاتھ کراس کر کے پکڑ لیتی ہیں اور پھر تیز تیز گھومتی ہیں جسے پنجابی میں کیکلی بھی کہتےہیں۔ اسی طرح میم میرے ہاتھ پکڑ کر گھومنا شروع ہوگئیں اور میں نے بھی انکا ساتھ دیا۔ وہ اس وقت بالکل کسی چھوٹے بچے کی طرح خوش تھیں۔ تھوڑی دیر تیز تیزگھومنے کے بعد میم کو چکر آنے لگے تو وہ رک گئیں اور تھوڑا سا لڑکھڑانے لگیں۔ میں نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور میم کو پیچھے سے جا کر انکو کندھوں سے پکڑ لیا اور انہیں سہارا دیا۔ میم نے اپنے ہاتھ میرے ہاتھوں پر رکھ دیے اور کچھ دیر سیدھی کھڑی رہیں۔ پھر جب انکے چکر ختم ہوئے تو وہ دوبارہ سے فضا میں ہاتھ بلند کر کے کھڑی ہوگئیں، میں نے بھی پیچھے کھڑے کھڑے میم کے ہاتھ پکڑ لیے اور ٹائٹینک والا سٹائل بنا لیا۔ اس دوران میرا لن جو میم کو اس گیلے اور سیکسی لباس میں دیکھ کر کھڑا ہوچکا تھا اس نے میم کے چوتڑوں پر دستک دینا شروع کر دی تھی، مگر میم نے اسکا کوئی نوٹس نہیں لیا اور ایسے ہی کھڑی رہیں۔
میم کے چوتڑوں کو چھونے کے بعد میرے لن نے ایک انگڑائی لی اور پہلے سے زیادہ تن گیا اور تھوڑی دیر کے بعد میں نے اپنا جسم میم کے جسم سے جوڑ لیا تھا اور میرا لن میم کے چوتڑوں کی لائن میں گھسنے کی مکمل کوشش کر رہا تھا مگر ابھی تک اس میں کامیابی نہیں ہوئی تھی۔ کچھ دیر اسی طرح کھڑے رہنے کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ میم نے اپنے چوتڑوں کو تھوڑی سی جنبش دی ہے اور میرے لن کے اوپر انہیں رگڑا ہے۔ اس سے مجھے ایک بار پھر حوصلہ ملا اور میں نے میم کے چوتڑوں پر نہ صرف اپنے لن کا دباو بڑھا دیا بلکہ میم کے بازووں سے اپنے ہاتھ مسلتا ہوا میم کی گردن تک لے آیا اور وہاں سے میم کے سینے سے رگڑتا ہوا انکے پیٹ تک لے گیا اور پیٹ پر لیجا کر میں نے میم کو جھپی ڈال لی اور اپنے ہونٹ میم کی گردن کے پچھلے حصے پر رکھ دیے۔ میرے ہونٹوں کا لمس اپنی گردن پر محسوس کر کے میم نے اپنی گردن پیچھے موڑ کر میری طرف شکایتی نظروں سے دیکھا مگر مجھے روکا نہیں۔ میں بھی کہاں رکنے والا تھا اس لیے میں نے میڈیم کی گردن پر پیار کرنا شروع کر دیا اور میڈیم تھوڑا سا جھک گئیں جسکی وجہ سے انکی گانڈ باہر نکلی اور میرے لن نے آخر کار میم کے چوتڑوں کے بیچ لائن میں اپنے لیے جگہ بنا لی۔ جیسے ہی میرا لن میم کے چوتڑوں کی لائن میں گیا میم نے اپنے چوتڑوں کو سختی سے بھینچ لیا اور میرا لوڑا میم کے چوتڑوں میں پھنس گیا۔ میں نے میم کے کندھوں سے تھوڑی سی قمیص ہٹائی اور پھر انکا بلیک رنگ کا برا بھی انکے کندھوں سے ہٹا کر انکے کندھوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انہیں پیار کرنے لگا۔
رافعہ کو پیار کرتے ہوئے میری کوشش تھی کہ اسکے جسم پر میرے دانتوں کے نشان نہ پڑیں، مگر لیلی میم کو پیار کرتے ہوئے میں نے بالکل بھی احتیاط سے کام نہیں لیا اور دیوانہ وار انکے جسم پر اپنے پیار کی نشانیاں چھوڑنا شروع کر دیں تھیں۔ میم بھی اپنا سر میرے کندھے پر پیچھے کی جانب جھکائے گہرے گہرے سانس لے رہی تھیں۔ میں آہستہ آہستہ میم کے چوتڑوں میں پھنسے لن کو بھی آگے پیچھے حرکت دے رہا تھا جس سے نہ صرف مجھے بلکہ میم کو بھی مزہ آرہا تھا، پھر میں نے میم کا چہرہ سائیڈ پر گھمایا اور انکے گیلے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر انکو چوسنا شروع کر دیا، جبکہ میرا ایک ہاتھ میم کے پیٹ سے سرکتا ہوا انکے مموں پر آکر رک گیا تھا اور اب میں آہستہ آہستہ میم کا ایک مما ہاتھ می پکڑے اسے دبا رہا تھا ، جبکہ میم میری کسنگ کا بھرپور جواب دے رہی تھیں، انہوں نے فورا ہی میرے ہونٹوں پر اپنی زبان سے دستک دی اور میں نے میم کی زبان کو اپنے منہ میں ویلکم کہ کر انکی زبان منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دی۔ زبان چوسنے کے ساتھ ساتھ میں اپنا دوسرا ہاتھ بھی لیلی میم کے 36 سائز کے مموں تک لے آیا تھا اور اب اپنے ہاتھوں سے لیلی میم کے مموں کو پکڑ کر انکے مموں کو دبانے اور انکی زبان چوسنے میں مصروف تھا۔
جاری ہے