Brazer wali dukan - Episode 37

بریزر والی شاپ

 37 آخری قسط



پھر لیلی میم نے اپنی پیٹھ دوسری جانب کر کے منہ میری طرف کر لیا اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر دیوانہ وار مجھے پیار کرنا شروع کر دیا اور میں نے اپنے دونوں ہاتھ لیلی میم کے چوتڑوں پر رکھ دیے۔ لیلی میم بہت جذباتی طریقے سے میرے ہونٹوں کو چوس رہی تھیں، ہونٹوں کو چوسنے کے بعد میم میری گردن تک آئیں اور پھر میری شرٹ کے بٹن کھول کر میری شرٹ اتار دی اور میری بنیان بھی اتار دی ۔ لیلی میم نے بنیان اتارتے ہی میرے سینے پر اپنی زبان پھیرنا شروع کر دی اور اپنے دونوں ہاتھ میری کمر پر رکھ کر کمر کا مساج شروع کر دیا۔ لیلی میم کی سانسیں بہت گرم تھیں اور کافی تیز چل رہی تھیں۔ انہوں نے اپنی زبان کی نوک سے میرے نپلز کو بھی تھوڑی دیر رگڑا جسکا مجھے بہت مزہ آیا، پھر میں نے لیلی میم کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور انکی قمیص کے آگے کے بٹن کھول دیے جس سے انکے مموں کا ابھار واضح نظر آنے لگا۔ لیلی میم کے کالے برا میں انکے گورے ممے بہت خوبصورت لگ رہے تھے جس پر بارش کے پانی کے قطرے بھی موجود تھے اور لیلی میم کے مموں کا ملاپ بہت ہی سیکسی تھا۔ میں نے اپنی زبان سے لیلی میم کے مموں سے پانی کے قطرے چاٹنا شروع کر دیے اور انہیں گود میں اٹھائے برآمدے سے ہوتا ہوا ایک کمرے میں لے گیا۔ یہ کمرہ بھی ایک بیڈروم تھا مگر لیلی میم کے اپنے بیڈروم سے خاصا دور تھا، درمیان میں ایک بڑا حال اور کچن بھی موجود تھا۔ بارش اب بھی ہورہی تھی مگر اب لیلی میم کو بارش سے زیادہ لن کی طلب محسوس ہورہی تھی۔ 


اندر لے جا کر میں نے لیلی میم کو گود سے اتارا اور انکی قمیص پوری اتار دی، قمیص اتارنے کے بعد میں نے لیلی میم کی شلوار بھی اتار دی۔ واہ کیا نظارا تھا، حسم کا مجسمہ اس وقت میرے سامنے بھیگا ہوا کھڑا تھا۔ سنگ مر مر کی طرح مرمری جسم اور اس پر پانی کے قطرے اور گورے بدن پر کالے رنگ کا سیکسی برا اور پینٹی قیامت ڈھا رہے تھے۔ لیلی میم کی نظروں میں اس وقت لال ڈورے نظر آرہے تھے جو سکیس کی شدید طلب کی علامت تھے۔ میں نے آگے بڑھ کر لیلی میم کو بیڈ پر لٹا دیا اور خود انکے اوپر لیٹ کر لیلی میم کے پورے جسم کو چاٹنا شروع کر دیا۔ پہلے میں نے لیلی میم کے سینے پر اور انکے مموں کے ابھاروں پر پیار کیا، پھر میں لیلی میم کے پیٹ پر اپنی زبان پھیرتا ہوا انکی ناف تک پہنچ گیا جس سے لیلی میم کی سانسیں اور بھی تیز ہوگئیں۔ وہاں سے میں لیلی میم کے زیرِ ناف حصے پر زبان پھریتا ہوا لیلی میم کی پینٹی کے اوپر آکر انکی چوت کو چاٹنے لگا جہاں بارش کا اور لیلی میم کی چوت کے پانی کا مکسچر موجود تھا۔ میں لیلی میم کی ٹانگوں کے بیچ میں آچکا تھا اور انکی چوت پر اپنی زبان سے دباو ڈال رہا تھا۔ تھوڑی دیرتک لیلی میم کی چوت کو پینٹی کے اوپر سے ہی چاٹنے کے بعد میں نے لیلی میم کی گوشت سے بھری ہوئی رانوں پر اپنی زبان چلانا شروع کر دی، اور پھر لیلی میم کو اوندھے منہ لٹا کر انکے چوتڑوں پر بھی خوب زبان پھیری اور انہیں پیار کیا۔ 


پھر چوتڑوں سے اوپر آکر میں نے لیلی میم کی پتلی اور سیکسی کمر پر پیار کرنے کے بعد انکے برا کی ہُک کو اپنے منہ سے کھولااور انکو سیدھا کر کے انکا برا اتار دیا۔ اف۔۔۔۔۔۔۔۔ کیا قیامت خیز ممے تھے لیلی میم کے۔ گو کہ میں ایک بار پہلے بھی لیلی میم کے مموں کا نظارہ کر چکا تھا، مگر آج تو تسلی سے اپنی آنکھوں کی پیاس بجھا رہا تھا۔ لیلی میم کے 36 سائز کے مموں پر موجود چھوٹے چھوٹے نپلز بہت ہی سیکسی لگ رہے تھے انکا رنگ گہرا براون تھا اور انکی سختی سے لگ رہا تھا کہ لیلی میم اس وقت خاصی گرم ہورہی ہیں۔ مییں لیلی میم کی ایک سائیڈ پر کروٹ لیکر لیٹ گیا اور اپنی زبان سے لیلی میم کے خوبصورت تنے ہوئے نپلز کو چاٹنے لگا، لیلی میم نے اپنا ایک ہاتھ آگے بڑھا کر میرے کچھے کے اوپر سے ہی میرا لن پکڑ لیا اور اسکی لمبائی کا اندازہ کرنے لگیں۔ میرے لن کو چھوتے ہوئے اور اپنے نپلز چسواتے ہوئے لیلی میم کانپتی ہوئی آواز میں بولیں، سلمان تمہارا لن اور میرے شوہر کا لن تقریبا ایک جتنا ہی لمبا ہے اس دن ٹیوب ویل پر میں نے تمہارا لن دیکھا تھا تو مجھے بے اختیار اپنے شوہر کے لن کی یاد آگئی جس پر میں بہت مزے سے سواری کرتی تھی، تب سے ہی میرا من کر رہا تھا کہ تمہارے لن سے اپنی پیاسی چوت کو سکون پہنچاوں۔


میں نے لیلی میم کے نپلز کو چوستے ہوئے کہا میڈیم آپکا جسم ہے ہی چودنے کے لائق، اور آپ فکر نہ کریں، آپکی چوت کو میں ٹھنڈا کر کے ہی دم لوں گا اور بہت پیار سے چودوں گا آپکو۔ میری بات سن کر لیلی میم بولیں اچھا مجھے اپنا لن تو دکھاو دوبارہ سے۔۔ یہ سننے کی دیر تھی کہ میں نے فوری سے پہلے اپنا کچھا اتار دیا اور میم کے سرہانے اپنا لن پکڑ کر بیٹھ گیا۔ میم نے بھی اب کروٹ لی اور میرے لن پر اپنا نرم اور گرم ہاتھ رکھ کر اسکو پکڑ کر خوشی سے دیکھنے لگیں۔ لیلی میم میرے لن کو دبا دبا کر اسکی موٹائی کا اندازہ لگا رہی تھیں۔ پھر لیلی میم نے کہا تمہاری موٹائی بھی ویسی ہی ہے جیسے میرے شوہر کے لن کی تھی اور سخت بھی ہے لن۔ یہ کہ کر میم الٹی ہوکر لیٹ گئیں اور میں انکے بیڈ پر ٹانگیں فولڈ کر کے بیٹھ گیا۔ لیلی میم نے میرے لن کی ٹوپی پر اپنے ہونٹ رکھے اور اسکو ایک پیار بھری کس کرنے کے بعد اسکی ٹوپی پر موجود مذی کو اپنی زبان سے چاٹ لیا۔ پھر لیلی میم نے میرا لن اپنے منہ میں ڈالا اور اور اسکو آرام آرام سے چوسنے لگیں۔ مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ آج میرا لن لیلی میم کے منہ میں ہے جو کچھ ہی دیر کے بعد لیلی میم کی چوت میں جانے والا تھا، جبکہ پہلے 2 بار ٹرائی کی مگر لیلی میم کی چوت نہ مل سکی۔ میں اپنی قسمت پر خوش تھا اور لیلی میم بہت عرصے بعد ایک لن اپنی چوت میں لینے کے لیے بے تاب تھیں اور انکی خوشقسمتی کے جیسا موٹا اور لمبا لن لینے کی وہ عادی تھیں ویسا ہی لن انہیں بہت سالوں کے بعد مل رہا تھا۔ 


لیلی میم مست ہوکر میرے لن کے چوپے لگا رہی تھیں، میں نے کہا میم کتنا عرصہ ہوگیا مگر آپ چوپا لگانا نہیں بھولیں۔ میری بات سن کر لیلی میم نے کہا نہیں ایسی بات نہیں، میری چوت میں کافی عرصے سے لن نہیں گیا مگر چوپا تو میں لگاتی ہی رہتی ہوں، تمہیں بتایا تو تھا کہ اپنے شوہر کی منی میں مٹھ مار کر نکلوا دیتی ہوں تو اس دوران انکے لن کا چوپا بھی لگاتی ہوں۔ میں نے کہا ہاں، تبھی آپ چوپا لگانے میں تو ماہر ہیں۔ اس دوران میں تھوڑا سا آگے جھک کر لیلی میم کے چوتڑوں کو اپنے ہاتھ سے دبا رہا تھا جبکہ لیلی میم کے منہ میں میرا لن مزے کر رہا تھا۔ پھر لیلی میم نے میرا لن اپنے منہ سے نکالا اور میرے ٹٹے اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیے جس سے مجھے اور بھی زیادہ مزہ آنے لگا۔ کچھ دیر تک میرے ٹٹے چوسنے کے بعد لیلی میم اٹھ کر بیٹھ گئیں اور مجھے لیٹنے کو کہا تو میں فورا لیٹ گیا، لیلی میم نے اپنی چوت میرے منہ کے اوپر رکھی اور خود میرے لن کے اوپر جھک کر میرا لن منہ میں ڈال لیا، ایک زوردار چوپا لگانے کے بعد لیلی میم نے کہا میری پینٹی اتار دو اور میری چوت چاٹو اور یہ کہ کر لیلی میم نے پھر سے میرے لن کا چوپا لگانا شروع کر دیا۔ مجھے اپنی قسمت پر یقین نہیں آرہا تھا۔ میں نے لیلی میم کی پینٹی اتار کر کچھ نیچے کی تو انکی چکنی اور گیلی چوت پر نظر پڑی۔ لیلی میم کی چوت بہت زیادہ ٹائٹ تھی، دیکھ کر ایسا لگتا تھا کہ جیسے یہ کنواری چوت ہو، شاید بہت عرصہ چدائی نہ ہونے کی وجہ سے لیلی میم کی چوت ٹائٹ ہوگئی تھی۔


میں نے اپنی زبان باہر نکالی اور لیلی میم کی چوت کے ٹائٹ لبوں کو اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے کھول کر اپنی زبان اس میں داخل کرنے لگا۔ ابھی میری زبان لیلی میم کی چوت سے ٹچ ہی ہوئی تھی کہ میرے ساتھ ساتھ لیلی میم کو بھی ایک 440 وولٹ کا جھٹکا لگا اور وہ فورا میرے اوپر سے اٹھ گئیں۔ کمرے کے باہر دوسرے دروازے کی طرف جو بڑے ہال میں کھلتا تھا وہاں سے نرس کی آواز آئی تھی جو کسی سے کہ رہی تھی بس میں صاحب کو دوائی پلا آوں پھر اسی بیڈ روم میں ملتی ہوں تمہیں۔ یہ وہی نرس تھی جو لیلی میم نے اپنے شوہر کی دیکھ بھال کے لیے رکھی ہوئی تھی۔ اسکی آواز سنتے ہی لیلی میم بجلی کی سی تیزی سے میرے اوپر سے اتریں اور آن کی آن میں اپنے کپڑے برا سمیت پہن لیے۔ پینٹی پہلے ہی انکی ٹانگوں میں تھی جو ابھی تک میں نے پوری طرح اتاری نہیں تھی، لیلی میم کو کپڑے پہنتے دیکھ کر میں بھی جلدی سے اپنا کچھا پہن کر باہر بھاگا اور باہر کرسی پر پڑی اپنی بنیان اورقمیص پہن لی۔ ابھی قمیص پہن کر میں مڑا ہی تھا کہ لیلی میم بھی باہر لان میں آگئیں۔ بارش تھم چکی تھی، مگر لیلی میم کی چوت اب تک پیاسی تھی۔ اور جیسے ہی لیلی میم باہر آئیں کمرے کا دوسری طرف کا دروازہ کھلا اور وہ نرس کمرے میں داخل ہوئی، مگر باہر والے دروازے سے جب اسکی نظر لیلی میم اور مجھ پر پڑی تو وہ ایک دم سے ٹھٹھک گئی اور اسکی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔


لیلی میم نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا تھا مگر میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو نرس کے پیچھے لیلی میم کا چوکیدار بھی کمرے میں آرہا تھااور اسکا ہاتھ شاید نرس کے چوتڑوں پر تھا۔ میں پہلے ہی نرس کی آواز سن کر سمجھ گیا تھا کہ وہ چوکیدار سے چدائی کرواتی ہے تبھی اسکو اس کمرے میں ملنے کا کہ رہی تھی اور اب اسکے پیچھے چوکیدار کو دیکھ کر تو مجھے یقین ہوگیا تھا۔ لیلی میم نے جب مجھے پیچھے مڑ کر دیکھتے ہوئے پایا تو انہوں نے بھِی پیچھے مڑ کر دیکھا، انہیں معلوم تو تھا کہ نرس ہوگی، مگر وہ انجان بن گئیں اور پیچھے دیکھ کر نرس سے بولیں تم یہاں کیا کر رہی ہو؟؟ پھر چوکیدار پر نظر پڑی تو اس سے بھی میم نے پوچھا تم اندر کیا کر رہے ہو؟ نرس نے فورا بہانہ بنایا کہ آپکے شوہر نے اس کمرے کی صفائی کا کہا تھا تو میں چوکیدار کو لے آئی۔ میم نے کہا تم جاو، میں کروا لوں گی صفائی۔ یہ سنتے ہی نرس وہاں سے رفو چکر ہوگئی اور چوکیدار بھی جان بچا کر چلا گیا۔ میم بھی سمجھ گئی تھیں اصل معاملہ، مگر ابھی انکی کلاس لینے کی بجائے اپنے آپکو بچانا تھا۔ انکے جاتے ہی میم نے میری طرف دیکھا اور کہا بال بال بچ گئے آج تو۔ اب تم جاو، میں اپنے شوہر کو جا کر بتاتی ہوں کہ میں حویلی نہیں جا سکی بس ادھر لان میں بیٹھی بارش انجوائے کرتی رہی۔ یہ کہ کر لیلی میم واپس اپنے کمرے میں چلی گئں اور میں مرجھایا ہوا منہ اور مرجھایا ہوا لن لیے واپس اپنے گھر چلا گیا اور اپنی قسمت کو کوستا رہا۔ 


لیکن مجھے ایک امید اب ضرور ہوچلی تھی، جب لیلی میم اس حد تک آگے چلی گئی تھیں کہ انہوں نے میرا لن منہ میں لیکر چوپا لگایا اور اپنی چوت بھی میرے منہ پر رکھ دی تھی تو اب وہ وقت زیادہ دور نہیں تھا جب میں لیلی میم کی چوت میں اپنے لن سے گھسے ماروں گا۔ اس واقعہ کے 3، 4 دن بعد تک کوئی خاص واقعہ نہ ہوا۔ پھر ایک دن میری قسمت کھلی جب لیلی میم میری دکان پر آگئیں۔ انکو دیکھتے ہی میرے لن کو ایک جھٹکا لگا اور میری نظریں گھڑی کی طرف گئیں۔ وہاں 1 بج کر 50 منٹ کا وقت ہورہا تھا اور خوش قسمتی سے اس وقت دکان میں کوئی تھا بھی نہیں۔ میں فورا باہر گیا اور دکان کا دروازہ لاک کر کے دکان بند ہے کا سائن بورڈ بھی لگا دیا۔ پھر میں نے میم سے پوچھا کہ کیسے آنا ہوا تو میم نے کہا مجھے تھوڑی دیر تک اپنی ایک کزن کی شادی میں جانا ہے۔ تو اسکی امی کی کال آئی تھی انہوں نے اپنی بیٹی کے لیے انڈر گارمنٹس نہیں خریدے، تو انہوں نے مجھے کہا کہ زرینہ کے للیے انڈر گارمنٹس لے آوں۔ میں نے لیلی میم سے اسکا سائز پوچھا اور اسکے سائز کے کچھ برائیڈل انڈر گارمنٹس نکال دیے جو کافی سیکسی تھی۔ 


پھر میں نے میم کو کہا کہ اسکے لیے کوئی سیکسی نائٹی بھی چاہیے؟؟؟ تو میم نے کہا ہاں نئی نئی شادی ہوگی تو اپنے شوہر کو خوش کرنے کے لیے کچھ تو استعمال کرے گی وہ۔ میں نے میم کو ایک عربی سٹائل کی نائٹی دی اور انہیں کہا کہ آپ یہ پہن کر دیکھیں۔ میم نے کہا نہیں میں کیوں پہنوں؟؟؟ میں نے کہا میم پہن کر تو دیکھیں، اگر آپکے جسم پر اچھی لگی تو ایک آپ اسکے لیے لے جائے گا اور ایک میں آپکو تحفہ دے دوں گا۔ میری بات سن کر میم ہنسی اور بولیں نہیں مجھے تحفہ نہیں چاہیے البتہ پہن کر دیکھ لیتی ہوں اگر اچھی لگی تو اسکے لیے لے جاوں گی۔ یہ کہ کر میم نے نائٹی اٹھائی اور ٹرائی روم میں چلی گئیں جب کہ میں اپنا لن ہاتھ میں پکڑ کر اسکی مٹھ مارنے لگا۔ تھوڑی دیر بعد میم کی آواز آئی ہاں ٹھیک ہے یہ نائٹی، کافی سیکسی ہے۔ میم کی بات سنتے ہی میں ٹرائی روم کی طرف بھاگا اور ہاتھ بڑھا کر اندر سے کنڈی کھول کر دروازہ کھول دیا۔ ویسے تو میم ایک بار میرے سامنے مکمل ننگی ہوچکی تھیں اور ایک بار برا پینٹی میں نہا بھی چکی تھیں، مگر یوں اچانک سے میرا دروازہ کھولنا شاید انہیں اچھا نہیں لگا اور انہوں نے انگارے برساتی نظروں سے مجھے گھورا اور کہا یہ کیا بدتمیزی ہے؟؟؟ میں نے کہا کچھ نہیں میم، بس میں دیکھنا چاہتا تھا کہ آپ اس نائٹی میں کیسی لگتی ہیں۔ میم نے کہا بس دیکھ لیا نہ اب تم جاو۔ میں وہاں ڈھیٹ بن گیا اور کہا میم آپ ابھی یہ اتاریں نہ، باہر آکر ایک اور نائٹی دیکھ لیں۔ 


میم نے مجھے گھورتے ہوئے کہا تمہیں کہا نا تم جاو، مجھے دیر ہورہی ہے۔ میں نے اپنا لن میم کو دکھاتے ہوئے کہا میم اتنی ظالم تو نہ بنیں آپ، اس دن ابھی آپ کی پھدی پر زبان رکھی ہی تھی کہ وہ کھڑوس نرس آگئی۔ اور میرا سارا مزہ خراب کر دیا۔ آج تو مزہ کرنے دیں مجھے۔ پھدی کا سن کر اور اس دن کو یاد کر کے شاید میم کے دل میں کوئی نرم گوشہ پیدا ہوا۔ اس بار وہ قدرے نرم لہجے میں بولیں کہ وہ ٹھیک ہے ، پھر کسی دن کر لیں گے مگر ابھی تم باہر جاو۔ میں نے کہا نہیں میم جس دن سے آپکی پھدی پر زبان رکھی ہے میرا لوڑا بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا، اسکو آج ہر صورت میں آپکی چوت میں جانا ہے۔ میم نے مجھے پیار سے سمجھاتے ہوئے کہا لے لینا تم میری چوت، مگر ابھی بات کو سمجھو مجھے دیر ہورہی ہے۔ میں نے میم سے پوچھا انہوں نے کہاں جانا ہے؟؟ تو میم نے کہا بہاولپور شادی ہے اور مجھے جلدی پہنچنا ہے وہاں۔ میں نے میم سے کہا کہ یہ ساتھ ہی بہاولپور ہے آپ پلیز آج انکار مت کریں میری بہت بری حالت ہے، ورنہ میں کسی بھی لڑکی کو راستے میں ہی پکڑ کر چود دوں گا تب جا کر میرے لن کو سکون ملے گا۔ یہ کہ کر میں میم کے قریب ہوگیا اور انکا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا اور خود انکے ننگے پیٹ پر اپنے ہاتھ رکھ کر اپنے ہونٹ میم کے ہونٹوں پر رکھ دیے جن پر ایک باریک کپڑے کا نقاب تھا۔ 


اس نائٹی میں ایک برا تھا جو نیٹ کا تھا اور کافی باریک تھا، نپلز والی جگہ پر ایک پھول بنا ہوا تھا اور برا کے نچیے گولڈن رنگ کے زیادہ سارے ستارے لگے ہوئے تھے۔ برا کی پیچھے ہُک نہیں تھی بلکہ ایک ڈوری ہی تھی جو کمر پر باندھی جاتی تھی۔ نیچے ایک پینٹی تھی باریک اور اسکے اوپر سے ایک شلوار کی طرح نیٹ کا لباس تھا، نیٹ کی یہ شلوار بالکل باریک تھی جس کے آر پار نظر آتا تحا اور یہ سائیڈوں سے کٹی ہوئی تھی۔ یعنی اس میں ایک تو نیٹ کے آر پار ٹانگ نظر آتی تھی اوپر سے سائیڈوں سے کٹی ہونے کی وجہ سے ڈئریکٹ بھی ٹانگ نظر آتی تھی۔ اور چہرے پر ایک نقاب تھا جو باریک کپڑے کا تھا ، اس میں سے سرخ گلابی ہونٹ واضح نظر آتے تھے اور اس نقاب پر بھی نیچے گولڈن رنگ کے ستارے لگے ہوئے تھے۔ میں نے میم کے ہاتھ میں اپنا لن پکڑایا تو انہوں نے اسکو چھوڑا نہیں بلکہ فورا ہی مضبوطی سے پکڑ لیا اور جیسے ہی میں نے انکے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھے تو میم نے میرے لن کی مٹھ مارنی شروع کر دی۔ 


میں بھی اپنے ہاتھ لیلی میم کے پیٹ سے پیچھے کی جانب لیجاتا ہوا انکی کمر تک لے گیا اور پھر نیچے ہاتھ کر کے انکے چوتڑوں کو زور سے پکڑ لیا۔ لیلی میم کے چوتڑوں پر پینٹی تو نہیں تھی ، پینٹی جی سٹرنگ تھی جسکا پچھلا حصہ چوتڑوں کی لائن میں گھسا ہوتا ہے، البتہ نیٹ والی شلوار چوتڑوں کے اوپر تھی، مگر اس کے اوپر سے بھی میم کے چوتڑوں کا لمس محسوس ہورہا تھا اور میں چوتڑوں کو دباتے ہوئے لیلی میم کے رسیلے ہونٹ چوسنے میں مصروف تھا۔ کچھ دیر تک ایسے ہی لیلی میم کے ہونٹ چوسنے کے بعد میں نے انکا نقاب اتار دیا اور انکے منہ میں اپنی زبان ڈال دی جسکو لیلی میم نے فوران ہی اپنی زبان کے ساتھ لپیٹ کر چوسنا شروع کر دیا۔ اس دوران لیلی میم میری شلوار کا ناڑا کھول چکی تھیں، ناڑا کھلتے ہی میری شلوار نیچے گر گئی تھی اور اب میرا ننگا لن لیلی میم کے نرم و ملائم ہاتھ میں مزے لے رہا تھا۔ کچھ دیر تک لیلی میم کے ہوںٹوں کو چوس کر اور انکے منہ میں اپنی زبان گھما کر میں لیلی میم کے مموں کی طرف بڑھ گیا جو نیٹ کے برا میں بہت خوبصورت لگ رہے تھے۔ میں نے لیلی میم کی کمر سے انکے برا کی ڈوری کھولی تو برا کو انکی گردن سے نکال کر اتار دیا جس سے لیلی میم کے 36 سائز کے بڑے بڑے ممے میرے سامنے کسی خربوزے کی طرح کھڑے ہوگئے۔ لیلی میم کے چھوٹے چھوٹے تنے ہوئے ہلکے براون رنگ کے نپل بہت سیکسی لگ رہے تھے جو دیکھتے ہی دیکھتے میرے منہ میں جا چکے تھے اور میں لیلی میم کا میٹھا میٹھا دودھ پینے میں مصروف تھا۔ 

لیلی میم نے ایک ہاتھ میری گردن میں ڈالا ہوا تھا جبکہ دوسرا ہاتھ مسلسل میرے لن پر تھا اور اسکی وہ مٹھ مار رہی تھیں۔ اس دوران لیلی میم نے ایک بار مجھے کہا کہ پلیز سلمان مجھے جانے دو پھر کسی دن کر لیں گے، مگر میں نے کہا نہیں میم، اتنی بار آپ کی چوت میرے لن کے قریب آکر نکل گئی، مگر آج نہیں۔ آج تو اپنا لن آپکی چوت میں ڈال کر ہی رہوں گا۔ لیلی میم نے کہا پھر مجھے جلدی جلدی چودو تاکہ مجھے دیر نہ ہو۔ میں نے کہا میم آپکا جسم ایسا نہیں کہ اسکو صرف چودا جائے اور چھوڑ دیا جائے۔ آپکا یہ سنگ مر مر کا تراشا بدن تو پیار کرنے کے لائق ہے، چودائی تو بس لن اور پھدی کی پیاس بجھانے کے لیے ہوگی، مگر اصل سکون تو آپکے بدن کو پیار کرنے میں ہے۔ یہ کہ کر میں نے لیلی میم کو اپنی گود میں اٹھا لیا اور ٹرائی روم سے باہر لے آیا۔ گود میں اٹھا کر میں 5 منٹ تک لیلی میم کے مموں کو چوستا رہا اور نپلز کو دانتوں کے درمیان دبا کر کاٹتا رہا جس سے لیلی میم بہت گرم ہورہی تھیں۔ پھر میں نے لیلی میم کو نیچے اتارا تو لیلی میم فورا ہی میرے سامنے بیٹھ گئیں اور میرا لوڑا اپنے ہاتھ میں پکڑتے ہی فورا منہ میں ڈال کر اسکے چوپے لگانے شروع کر دیے۔ لیلی میم کو اپنے لن کے چوپے لگاتا دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہورہی تھی اور مزہ بھی آرہا تھا، اس دوران میں نے اپنی قمیص اور بنیان بھی اتار دی۔ لیلی میم کے دونوں ہاتھ میرے چوتڑوں پر تھے اور وہ میرا لن اپنے منہ میں ڈالے اپنا منہ آگے پیچھے کر کے میرے لن کے چوپے لگا رہی تھیں۔


لیلی میم کے منہ کی گرمی اور انکی زبان سے لگنے والا لعاب میرے لن کو بہت سکون پہنچا رہے تھے۔ کافی دیر تک لیلی میم نے میرے لن کے چوپے لگائے، پھر میں نے لیلی میم کو کھڑا کر کے انکی نیٹ والی شلوار کے ساتھ ساتھ انکی پینٹی بھی اتار دی۔ پھر میں نے لیلی میم کو انکے سینے سے پکڑ کر اٹھایا اور اپنے سامنے کاونٹر پر بٹھا دیا۔ کاونٹر پر بٹھانے کے بعد میں نے لیلی میم کی ٹانگیں اٹھا کر بھی کاونٹر پر رکھ کر پھیلا دیں اور انکو چوتڑوں سے پکڑ کر تھوڑا آگے کر دیا جس سے لیلی میم کی پھدی میرے قریب ہوگئی۔ لیلی میم کو یوں کاونٹر پر بٹھانے کے بعد میں نے اپنی زبان نکالی اور لیلی میم کی چوت کے ٹائٹ لبوں کے رمیان رکھ کر انکے دانے کو تیز تیز مسلنا شروع کر دیا۔ جیسے ہی میری زبان لیلی میم کی چوت کے دانے پر لگی انکا جسم کانپنے لگا اور انہوں نے تیز تیز سسکیاں لینا شروع کر دیں۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ کھا جاو سلمان میری چوت کو۔ ۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ زور سے مسلو اپنی زبان۔ ۔ ۔۔ آہ ہ ہ ہ ہہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اف ف ف ف ف ف ف ف میری چوت ۔۔ ۔ ۔ ۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔ ۔ کھا جاو، کھا جاو،،،، آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ زور زور سے۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ لیلی میم کی بے ہنگم آوازیں میری دکان میں گونج رہی تھیں اور میں لیلی میم کی چوت کے دانے کو چاٹ چاٹ کر اور اپنی زبان سے رگڑ رگڑ کر سرخ کر چکا تھا۔ لیلی میم کی ٹانگیں کھلی ہوئی تھیں اور وہ میرے سامنے کاونٹر پر بیٹھی تھیں جبکہ میں کھڑا ہوکر انکی پھدی کو چاٹ رہا تھا۔ پھر لیلی میم کی سسکیاں اور بھی تیز ہوگئیں اور انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے سر کے بالوں کو زور سے پکڑ کر جکڑ لیا اور اپنی چوت کو آگے پیچھے ہلانا شروع کر دیا۔ لیلی میم کی چوت نے اچانک ہی پانی چھوڑ دیا مگر میں نے لیلی میم کی پھدی کو چاٹنا مسلسل جاری رکھا۔ پانی چھوڑتے ہوئے لیلی میم نے مسلسل اپنی پھدی آگے پیچھے ہلانا جاری رکھی۔ 


جب لیلی میم کا سارا پانی نکل گیا تو انہوں نے میرا منہ اوپر کیا اور خود نیچے جھک کر میرے چہرے پر لگا اپنی چوت کا سارا پانی چاٹنا شروع کر دیا۔ لیلی میم نے اپنی چوت کا سارا پانی میرے چہرے سے چاٹ لیا تو بولیں اب اپنی زبان باہر نکالو، اس پر جو میری چوت کا پانی لگا ہے میں نے وہ بھی چاٹنا ہے۔ یہ سن کر میں نے اپنی زبان بھی نکال دی جس کو لیلی میم نے اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔ جب لیلی میم نے میری زبان کو بھی چوس چوس کر صاف کر دیا تو میں نے لیلی میم کو کاونٹر سے اتارا اور صوفے پر لٹا دیا۔ لیلی میم کی ٹانگیں نیچے کی طرف تھیں جبکہ انکی کمر اور سر صوفے کی ٹیک کی طرف تھا۔ میں لیلی میم کی پھدی کے قریب ہوا اور انکی دونوں ٹانگیں اٹھا کر اپنے کندھےوں پر رکھ دیں اور اپنا ایک گھٹنہ صوفے پر رکھ کر لن کولیلی میم کی چوت کے قریب کر دیا۔ لیلی میم نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر پہلے اسکو اچھی طرح دیکھا پھر اسکو اپنی پھدی کے سوراخ پر سیٹ کر کے بولیں، کافی عرصے سے یہ چوت لن کی پیاسی ہے، آج ایسی چدائی کرنا کہ بیتے برسوں کی ساری پیاس بھول جاوں۔ میں نے کہا میم آپ فکر نہ کریں آپکی چوت کو آج ایسا مزہ ملے گا جیسا سہاگ رات پر ملا تھا۔ یہ کہ کر میں نے ایک زور دار دھکا لگایا، مگر لیلی میم کی چوت میری توقع سے زیادہ ٹائٹ تھی۔ میرے لن کی ٹوپی کے علاوہ محض ایک انچ لن ہی اند جا سکا اور لیلی میم کی چیخ دکان میں گونج گئی۔ 


مجھے اندازہ نہیں تھا کہ لیلی میم کو اتنی تکلیف بھی ہوگی اور میرا لن آگے جانے میں مشکل کا بھی سامنا کرے گا۔ چیخ پر تو لیلی میم نے فورا ہی کنٹرول کر لیا، شاید انہیں بھی اندازہ نہیں تھا کہ اتنے برسوں سے چدائی نہ ہونے کی وجہ سے انکی چوت بالکل کنواری چوت کی طرح ٹائٹ ہوچکی ہوگی۔ تبھی میں نے اپنا لن ایک بار باہر نکالا اور اس پر اپنا تھوک پھینک کر اسکی ٹوپی پر اچھی طرح مسل دیا۔ پھر میں نے لیلی میم کی چوت پر بھی تھوک پھینکا اور اپنی انگلی لیلی میم کی چوت میں ڈال کر اسکو اندر سے اچھی طرح رگڑ دیا۔ انگلی کو چوت میں پاکر لیلی میم کی چوت کی چکناہٹ واپس آگئی، میں نے پھر سے لن کو لیلی میم کی چوت پر رھکا اور ایک زور دار دھکا لگایا۔ اب کی بار لیلی میم کو اندازہ تھا تکلیف کا اسی لیے انہوں نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے منہ پر رکھ کر اپنی چیخ کو روک لیا تھا، جبکہ میرا آدھا لن لیلی میم کی چوت کو چیرتا ہوا اس میں داخل ہوچکا تھا۔ لیلی میم نے آہستہ آواز میں کہا، روکنا نہ اس گھوڑے کو، میری تکلیف کی پرواہ مت کرو، بس اس گھوڑے کو میری چوت میں دوڑاتے رہو بغیر رکے۔ لیلی میم کی بات سن کر میں نے لیلی میم کی چوت سے لن واپس کھینچا اور پھر سے ایک زور دار دھکا لگایا اور پورا لن لیلی میم کی چوت میں اتار دیا۔ 


لیلی میم کی چوت بہت زیادہ ٹائٹ تھی، مجھے امید نہیں تھی کہ 32 سے 34 سال کی عمر کی عورت کی چوت اتنی ٹائٹ بھی ہوسکتی ہے۔ بحرحال میں نے اب لیلی میم کی چوت میں دھکے لگانا شروع کر دیے تھے۔ 2 منٹ کی چدائی کے بعد لیلی میم کو اب میرا لن تکلیف نہیں دے رہا تھا اور اب لیلی میم میرے لن سے اپنی چودائی کو انجوائے کر رہی تھیں۔ اور تیز چودو۔۔۔۔ آۃ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔ اور تیز۔۔۔ اور تیز۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ میری چوت۔۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ اف ف ف ف ف ۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ۔۔۔ تیز ۔۔۔ تیز۔۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ اف ف ف ف ۔۔۔ اف ف ف ف ف۔۔۔۔ آۃ ہ ہ ہ ہ آہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔ آہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔ کیا لوڑا ہے تمہارا۔۔۔۔۔ آہ ہ ہہ ۔۔۔ چودتے جاو، رکنا نہیں۔۔۔ آہ ہ ہ ہ ۔۔۔ تیز۔۔۔۔۔ اور تیز۔۔۔۔ ایسی ہی آوازوں سے میری دکان گونج رہی تھی اور میں لیلی میم کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں انکی پر جوش چدائی کر رہا تھا۔ جو چوت اتنی مشکلوں سے ملے اسکو چودنے کا  اپنا ہی مزہ آتا ہے اور اگر وہ چوت اتنی ٹائٹ ہو پھر تو مزہ دوبالہ ہوجاتا ہے۔ یہی حال اس وقت میرا ہورہا تھا۔ 6 سے 7 منٹ تک میں لیلی میم کو ایسی ہی چودتا رہا اور پھر لیلی میم کی چوت کی دیواروں سے گرما گرم پانی نکل کر میرے لن کی ٹکور کرنےلگا۔ چوت کا پانی نکالتے ہوئے لیلی میم نے اپنی چوت کو اور بھی زیادہ ٹائٹ کر لیتا تھا جس سے میرا لن لیلی میم کی چوت میں پھنس گیا تھا۔ 

سارا پانی نکالنے کے بعد لیلی میم اپنی جگہ سے اٹھیں اور میرا لن ہاتھ میں پکڑ کر اس پر لگا اپنی چوت کا پانی چاٹنے لگیں۔ جب لیلی میم نے میرا لوڑا چوس چوس کر خشک کر دیا تو میم نے خوشی سے میری طرف دیکھا اور بولیں آج بہت عرصے بعد کسی لوڑے سے اپنی چوت کا ذائقہ چکھا ہے، یہ کہ کر لیلی میم کھڑی ہوگئیں اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ کر مجھے پیار کرنے لگیں ساتھ ہی لیلی میم نے اپنی ایک ٹانگ اٹھا کر میرے چوتڑوں کے گرد لپیٹ لی اور ایک ہاتھ سے میرا لوڑا پکڑ کر اپنی چوت کے سوراخ پر رکھ دیا۔ جیسے ہی مجھے اپنے لوڑے پر لیلی میم کی چوت کی گرمی کا احساس ہوا، میں نے ایک دھکا لگایا اور آدھے سے زیادہ لن لیلی میم کی چوت میں داخل کر دیا، پھر ساتھ ہی ایک اور دھکا لگایا اور لیلی میم کی چوت میں اپنے لن سے پمپ ایکشن شروع کر دیا۔ پھدی میں لن لیے لیلی میم بہت شدت سے میرے ہونٹ چوس رہی تھیں انہیں مجھ پر شاید بہت زیادہ پیار آرہا تھا کہ میں نے عرصے بعد انکی چوت کی پیاس بجھائی ہے۔ میرے لن نے جب لیلی میم کی چوت سے پانی نکالا تو تبھی اسکو سکون مل گیا تھا اب تو بونس چدائی جاری تھی جس میں مزہ ہی مزہ تھا۔ 

کھڑے کھڑے چودائی کرواتے ہوئے لیلی میم کے ممے میرے سینے میں کھبے ہوئے تھے اور میں لیلی میم کی زبان کو اپنے منہ میں لیے چوس رہا تھا جبکہ نیچے سے میرا لوڑا لیلی میم کی چوت میں کھدائی کر رہا تھا۔ کچھ دیر بعد جب لیلی میم تھک گئیں تو انہوں نے اپنی ٹانگ واپس نیچے رکھ لی ٹانگ نیچے رکھنے سے لیلی میم کی چوت بہت ٹائٹ ہوگئی تھی اور اب میرا لوڑا پھنس پھنس کر لیلی میم کی چوت میں جا رہا تھا۔ میں نے لیلی میم کی زبان اپنے منہ سے نکالی اور انہیں کہا کہ وہ اب اپنی دونوں ٹانگیں ساتھ ملا لیں تاکہ انکی چوت اور ٹائٹ ہوجائے اور ساتھ میں اپنے دونوں ہاتھ میری کمر پر رکھ کر سہارا لیکر پیچھے کی طرف جھک جائیں تاکہ مجھے دھکے مارنے کے لیے زیادہ جگہ مل سکے۔ لیلی میم نے ایسے ہی کیا اور میرے چوتڑوں سے کچھ اوپر سے مجھے پکڑ کر سہارا لیکر پیچھے کی جاب جھک گئیں اور انکی ٹائٹ پھدی میں میرا لن ایسے پھنس گیا کہ ہلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ مگر میں نے بھی ہمت نہیں ہاری اور اتنی ٹائٹ پھدی میں بھی لگاتار دھکے لگاتا رہا۔ کچھ ہی دیر میں میرا لن روانی سے لیلی میم کی ٹائٹ پھدی کی چدائِ کر رہا تھا۔ میں نے اپنی ٹانگیں تھوڑی سی کھولی ہوئی تھیں جبکہ میری ٹانگوں کے درمیان لیلی میم کی دونوں ٹانگیں آپس میں ملی ہوئی تھیں۔ 

اس پوزیشن میں چودائی کا مجھے بہت مزہ آرہا تھا اور میرا لن ہر دھکا پہلے سے زیادہ طاقت سے لگا رہا تھا۔ کچھ دیر بعد لیلی میم نے میری کمر سے ہاتھ ہٹا کر میرے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال لیے، میں نے ہاتھ آگے کی طرح پھیلائے جس سے لیلی میم اور زیادہ پیچھے کی طرف دہری ہوگئیں تھیں، انکی چوت پہلے کی طرح ہی ٹائٹ تھی مگر اب مجھے پہلے سے زیادہ جگہ مل گئی تھی جاندار چدائی کرنے کی جس کا میں نے بھرپور فائدہ اٹھایا تھا۔ 5 سے 6 منٹ تک میں اسی طرح کھڑے کھڑے لیلی میم کی پھدی کو چودتا رہا، پھر لیلی میم نے کہا بس کرو اب مجھے درد ہورہا ہے، تو میں نے انکے پھدی سے اپنا لن نکال لیا۔ اور لیلی میم کو کہا کہ اب وہ میرے اوپر لیٹ جائیں۔ یہ کہ کر میں صوفے پر لیٹ گیا اور لیلی میم اپنی دونوں ٹانگیں پھیلا کر میرے اوپر بیٹھ گئیں۔ میرے اوپر بیٹھ کر لیلی میم نے میرا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اپنی چوت میں فٹ کر کے ایک ہی جھٹکا مارا اور میرے اوپر سارا وزن ڈال کر بیٹھ گئیں جس سے میرا سارا لن جڑ تک لیلی میم کی چکنی پھدی میں پھسلتا چلا گیا۔ میرے اوپر بیٹھ کر لیلی میم نے اپنے پنجوں اور گھٹنوں کے سہارے سے خود ہی اوپر نیچے اچھل کر اپنی چدائی شروع کر دی۔ 

اس دوران میری نظریں لیلی میم کے 36 سائز کے مموں پر تحھِں جو جیلی کی طرح میری آنکھوں کے سامنے ہل رہے تھے۔ کچھ دیر بعد جب لیلی میم اچھل اچھل کر تھک گئیں تو میں نے انہیں کہا آپ میرے اوپر لیٹ جائیں، تو لیلی میم آگے جھکیں اور میرے اوپر لیٹ کر میرے ہونٹوں کو چوسنا شروع کر دیا جبکہ میں نے پیچھے سے انکی گانڈ کو تھوڑا سا اوپر اٹھا کر انکی پھدی میں پھر سے گھوسے مارنا شروع کر دیا۔ اس دوران کسنگ کرنے کے ساتھ ساتھ لیلی میم کی سسکیاں بھی نکلتی رہیں۔ میں وقفے وقفے سے لیلی میم کے چوتڑوں پر زور زور سے تھپڑ بھی مار رہا تھا جس سے لیلی میم کی خواری میں مزید اضافہ ہورہا تحا۔ میں نے کچھ دیر بعد لیلی میم کو تھوڑا سا اوپر اٹھا کر انکے ممے اپنے منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیے اور پیچھے سے انکی پھدی میں اپنے لن کے گھسوں کی رفتار بھی بڑھا دی۔ 5 منٹ تک میں ایسے ہی لیلی مم کی چوت کو چودتا رہا اور 5 منٹ بعد جب لیلی میم نے اپنی چوت کو ٹائٹ کر لیا تو میں نے کچھ جاندار دھکے لگا کر لیلی میم کی چوت سے پانی نکالنے میں انکی مدد کی۔ اس بار چوت سے پانی نکالتے ہوئے لیلی میم کے جسم کو کافی جھٹکے لگے اور پانی نکلنے کے بعد وہ کافی دیر تک ہانپتی رہیں۔ پھر جب انکی سانسیں کچھ درست ہوئیں تو انہوں نے میرے سینے پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا اور مجھے پیار کرنے لگیں۔ میرا لن ابھی تک میم کی چوت میں تھا مگر میں دھکے نہیں لگا رہا تھا۔ کچھ دیر تک لیلی میم میرے سینے پر پیار کرتی رہی ں اور اپنی زبان میرے نپلز پر رگڑتی رہیں جس سے مجھے بہت مزہ آیا۔ 

پھر لیلی میم نے میری طرف دیکھ کر ایک سمائل دی اور بولیں تم بہت اچھا چودتے ہو سلمان، مجھے پہلے پتا ہوتا تو میں کب کی تم سے اپن پھدی مروا چکی ہوتی۔ یہ کہ کر میم نے میرے ہونٹ چوسے اور کہا مجھے اپنی پھدی میں ابھی تمہارے لن کی سختی محسوس ہورہی ہے، اب بتاو اب کیسے چودنا پسند کرو گے اپنی لیلی میم کو؟ میں نے کہا میم لڑکوں کو ڈاگی سٹائل بہت پسند ہوتا ہے، وہ چاہتے ہیں اپنی پارٹنر کو ایک بار گھوڑی بنا کر ضرور چودیں۔ یہ سن کر میم مسکرائیں اور بولیں میرے شوہر بھی مجھے گھوڑی بنا کر لازمی چودتے تھے۔ یہ کہ کر لیلی میم میرے اوپر سے اٹھیں اور میں بھی صوفے سے اٹھ گیا، لیلی میم صوفے پر ہی گھوڑی بننے لگیں تو میں نے انہیں روکا اور کاونٹر کے اندر لے گیا۔ اندر لیجا کر میں نے لیلی میم کو اپنی اونچی چئیر پر گھوڑی بننے کو کہا۔ یہ چھوٹے سائز کی سٹول نما کرسی تھی جو ہائیٹ مِں کافی زیادہ تھی۔ لیلی میم نے اپنے دونوں گھٹنے اس سٹول پر رکھے اور اسکی پیچھے والی سپورٹ کے اوپر اپنا سینا کر کے گھوڑی بن گئیں۔ لیلی میم کی چوت میرے لن کے عین سامنے تھی۔ میں نے نیچے جھک کر کچھ دیر لیلی میم کی چکنی اور پانی سے بھری ہوئی پھدی کو چاٹا اور اسکے بعد میں نے اپنے لن کی ٹوپی لیلی میم کی چوت پر رکھ کر ایک ہی دھکے میں پورا لن لیلی میم کی پھدی میں داخل کر دیا۔ اسکے بعد میں نے لگاتار نان سٹاپ دھکوں کا سلسلہ جاری رکھا۔  


لیلی میم اب مجھے زیادہ سے زیادہ مزہ دینا چاہتی تھیں کیونکہ اب تک انکی چوت کو کافی شانتی مل چکی تھی۔ میرے ہر دھکے پر لیلی میم اپنی چوت کو ٹائٹ کر لیتیں جس سے میرا لن اندر جاتے ہوئے خوب رگڑ کھاتا، جبکہ لن باہر نکالتے ہوئے میم اپنی چوت کو ڈھیلا چھوڑ دیتیں۔ کافی دیر یہ سلسلہ جاری رہا اور میں میم کو گھوڑی بنائے کسی گھوڑے کی طرح چودتا رہا۔ میرے ہر دھکے پر میرا جسم لیلی میم کے گوشت سے بھرے ہوئے چوتڑوں سے ٹکراتا تو لیلی میم کی سسکیوں کے ساتھ ساتھ دکان میں دھپ دھپ کی آوازیں بھی گونجنے لگیتں۔ میں 5 منٹ تک اسی طرح لیلی میم کو چودتا رہا، لیلی میم اب کافی تھک چکی تھیں مگر میرا لن ہار ماننے کو تیار نہیں تھا۔ میں نے پھر لیلی میم کو نیچے اتارا اور انکو کرسی پر جھکے کو کہا، لیلی میم کرسی کا سہارا لیکر جھکی تو میں نے پیچھے سے انکی پھدی میں لن داخل کر کے ایک بار پھر دھکوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ پھر میں نے لیلی میم کو انکے مموں سے پکڑ کر انکی کمر کو اپنے قریب کر لیا، اب پوزیشن کچھ یوں تھی کہ لیلی میم کی کمر میں کافی خم تھا، انکی گانڈ باہر نکلی ہوئی تھی مگر گانڈ سے اوپر انکی کمر نیچے کی طرف جھک کر خم کھاتی ہوئی واپس اوپر کی طرف آرہی تھی اور آوپر آتے آتے انکے کندھے میرے کندھوں سے مل رہے تھے اور میں تھوڑا سا آگے جھک کر لیلی میم کے ہونٹ چوس رہا تھا۔ میرے دونوں ہاتھ لیلی میم کے مموں کو دبا رہے تھے اور انکے نپلز کو رگڑنے میں مصروف تھے، جبکہ میرا لوڑا لیلی میم کی چوت کی دیواروں کا برا حال کر رہا تھا۔ 

5 منٹ کی چدائی کے بعد لیلی مم نے کہا سلمان میں پھر سے چھوٹ رہی ہوں، یہ کہتے ہی میم کے جسم کو جھٹکے لگنا شروع ہوئے اور انکی پھدی نے ڈھیروں پانی چھوڑ دیا۔ اس دوران میں مسلسل بغیر رکے لیلی میم کو چودتا رہا۔ جب لیلی میم کی پھدی پانی چھوڑ چکی تو میں نے کہا میم میری بھی بس ہوگئی میں بھی آرہا ہوں۔ یہ سنتے ہی لیلی میم ایک دم سیدھی کھڑی ہوگئیں اور اپنی پھدی سے میرا لن باہر نکال دیا، پھر وہ فورا گھومیں اور میرا لن پکڑ کر گھٹنوں کے بل بیٹھ گئیں اور میرا لن منہ میں لیکر اسکے چوپے لگانے لگیں۔ لیلی میم کی پھدی کی طرح انکا منہ بھی کافی گرم تھا، لیلی میم چوپے لگانے کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کی نوک کو میرے لن کی ٹوپی سے رگڑ رہی تھیں جس سے جلد ہی میں اپنے عروج کو پہنچ گیا اور میرے لن کی رگیں پھولنا شروع ہوگئیں۔ پھر دیکھتے ہی دیکھتے میرے لن نے منی کی 4، 5 گاڑھی دھاریں لیلی میم کے منہ میں ہی چھوڑ دیں، اس دوران لیلی میم ایک ہاتھ سے میرے ٹٹوں کو مسلتی رہیں اور مجھے فارغح ہونے میں مدد کی۔ جب ساری منی لیلی میم کے منہ میں نکل گئی تو لیلی میم نے منہ سائیڈ پر کر کے اپنے منہ میں جمع کی ہوئی منی فرش پر پھینک دی اور پھر میرا لن منہ میں لیکر چوسنا شروع کر دیا۔ 

یوں لیلی میم اور میری پہلی چودائی مکمل ہوگئی اور لیلی میم کو سالوں بعد اپنی پیاسی لن میں ایک جاندار لن مل گیا جس سے وہ اپنی اگلی زندگی میں بھی لگاتار چدائی کرواتی رہیں۔ اسکے کچھ عرصہ بعد میری ملیحہ سے شادی ہوگئی، اور رافعہ کی خواہش پر اپنی سہاگ رات پر میں نے رافعہ کی بھی پھدی مار دی۔ ہوا کچھ یوں کہ رافعہ جو میرے سے چدوانے کے بعد میرے لن کی دیوانی ہوچکی تھی وہ گاہے بگاہے دکان پر آکر مجھے اپنی پھدی دیتی رہتی تھی۔ اور جب میری ملیحہ سے شادی طے ہوئی تو رافعہ نے فرمائش کر ڈالی کے میری بہن کی سہاگ رات کو میری بھی سہاگ رات بنا دو۔ اس دن صرف میری بہن کو نہیں بلکہ مجھے بھی چودنا۔ ملیحہ کی رخصتی پر رسم کے مطابق رافعہ بھی ہمارے گھر آئی اور میں نے جہاں کچھ مہمانوں کو اپنی ہمسائی کے گھر ٹھہرایا وہیں رافعہ کو بھی اپنی ہمسائی کے گھر ٹھہرا دیا۔ اپنی ہمسائی کی پھدی تو میں کافی عرصے سے مار رہا تھا، میں نے اسے بھی سمجھا دیا کہ میں اپنی سالی کی پھدی بھی مارتا ہوں اور سالی کی خواہش ہے کے اسکی بہن کی سہاگ رات پر صرف اسکی بہن ہی نہ چدے بلکہ اسکی بھی چدائی ہوجائے۔ لہذا سہاگ رات کو اپنی بیوی ملیحہ کی کنواری چوت سے خون نکالنے اور اسکی پھدی سے 3 بار جاندار چدائی کے بعد پانی نکلوانے کے بعد جب ملیحہ سوگئی تو میں اپنی چھت پھلانگ کر اپنی ہمسائی کے گھر چلا گیا جہاں وہ اور رافعہ چھت والے کمرے میں ہی میرا انتظار کر رہی تھیں۔ 

بیوی کو چودنے کے بعد میں نے بیوی کی بہن یعنی اپنی سالی اور اپنی ہمسائی کی ایک ساتھ چدائی کی اور صبح کے 6 بجے کے قریب واپس اپنے کمرے میں آکر اپنی بیوی کی آغوش میں سوگیا۔ اسکے کافی عرصے بعد تک نہ صرف رافعہ مجھ سے چدائِ کرواتی رہی بلکہ اکثر اوقات نیلم اور شیزہ کو چودنے کا موقع بھی ملتا رہا۔ ایک بار مجروں کی رانی سمیرا ملک نے بھی مجحھے اپنے گھر بلا کر ساری رات مجھ سے چدائی کروائی۔ اس رات میں نے سمیرا ملک کو 3 بار چودا۔ رات 9 بجے چدائی شروع ہوئی۔ دوسرا راونڈ رات کے 1 بجے لگایا اور تیسرا راونڈ صبح اسکے گھر سے نکلنے سے پہلے لگایا۔ اسکی چوت کو خوب اچھی طرح چود کر اس سے ڈھیر سارے پیسے بھی وصول کیے۔ علینہ بھی ایکبار دوبارہ مجھ سے چدائی کروانے کے لیے میرے پاس آئی جبکہ سلمی آنٹی کو کبھی انکے گھر جا کر تو کبھی اپنی دکان پر چودتا رہا۔ 

اب میری دکان تو شریف پلازہ سے ختم ہوچکی ہے اور میں گلگشت جا کر اپنی دکان بنا چکا ہوں جہاں آج بھی ایک ٹرائی روم موجود ہے، جہاں کبھی کبھار کوئی نہ کوئی شکار پھنس جاتا ہے اور مجھے نئی چوت چودنے کے لیے مل جاتی ہے۔ جبکہ 3 چوتیں میرے پاس روٹین میں رہتی ہیں۔ ایک میری بیوی کی چکنی اور ٹائٹ چوت جسے میں ہر تیسرے چوتھے دن لازمی چودتا ہوں۔ دوسری میری بیوی کی بہن، میری سالی رافعہ کی چوت جو آج بھی میری دکان پر آکر مجھ سے اپنی پھدی مرواتی ہے۔ جبکہ تیسری چوت لیلی میم کی۔ جنکی نہ صرف چوت بلکہ گانڈ بھی بہت ٹائٹ ہے، لیلی میم اکثر مجھے اپنے گھر بلا لیتی ہیں اور میں علیحدہ کمرے میں نہ صرف لیلی میم کو چودتا ہوں بکلکہ انکی اجازت سے کبھی کبھار اس نرس کو بھی چود دیتا ہوں جو چوکیدار سے چدوانے کی عادت تھی۔ اسکے علاوہ لیلی میم کے شوہر کی طبیعت اب پہلے سے کافی بہتر ہے۔ وہ چل پھر تو نہیں سکتے البتہ بیڈ پر نہ صرف اٹھ کر بیٹھ جاتے ہیں بلکہ آۃستہ آہستہ لیلی میم کی چوت میں اپنا لن ڈال کر انکو بھی تھوڑا سکون پہنچا دیتے ہیں۔ 

تو دوستو یہ تھی میری کہانی برا والی دکان میں آنٹیوں اور لڑکیوں کی چدائی۔ امید ہے آپکو پسند آئی ہوگی۔ ہسنتے رہیے مسکراتے رہیے، چودتے رہیے اور لڑکیاں چدواتی رہیں۔ 




The End 

*

Post a Comment (0)