بریزر والی شاپ
قسط 4
کمرے میں جا کر آنٹی نے دروازہ اندر سے بند کر لیا اور تھوڑی دیر کے بعد باہر آئیں تو اب انکی قمیص کے نیچے کالے کی بجائے سرخ رنگ کا برا نظر آرہا تھا۔ آنٹی میرے قریب آئیں تومیں نے پوچھا آنٹی کیسا لگا برا؟؟؟ آںٹی نے کچھ سوچتے ہوئے کہا ٹھیک ہے، مگر مجھے لگ رہا ہے کہ اس سے سائز اور زیادہ بڑا لگنے لگا ہے۔ میں نے آنٹی کے مموں کو گھورتے ہوئے کہا ارے نہیں آنٹی، یہ تو بہت خوبصورت لگ رہا ہے آپ پر۔ انکل باسط تو آپکا یہ سرخ رنگ کا برا دیکھیں گے تو لٹو ہوجائیں گے آپ پر۔ میری بات سن کر آنٹی شرماتے ہوئے بولیں، چل بدمعاش۔۔ پھر میں نے آنٹی سے پوچھا، آنٹی سائز تو ٹھیک ہے نا اس برا کا؟؟؟ آںٹی نے کہا ہاں بیٹا ٹھیک ہے۔ میں نے پوچھا اور کوئی الجھن وغیرہ یا فٹنگ کا کوئی مسئلہ تو نہیں؟؟ آنٹِ نے کہا نہیں بیٹا بالکل صحیح ہے، کوئی مسئلہ نہیں۔ پھر میں نے آنٹی کو ایک نیٹ کا برا دکھایا۔ یہ ہلکے نیلے رنگ کا برا تھا جس کے اوپری حصے پر جالی دار نیٹ لگی ہوئی تھی۔ اس برا میں سے مموں کا اوپر حصہ واضح نظر آتا تھا جبکہ نپل اور اس سے نچلا حصہ ڈھکا رہتا تھا میں نے آںٹی کو برا پکڑایا اور کہا آنٹی یہ بھی چیک کرلیں۔ آنٹی نے میرے ہاتھ سے وہ برا پکڑا اور اسکو الٹ پلٹ کر دیکھنے لگیں، پھر بولیں اس میں سے تو نظر آئیں گے۔۔ میں نے کہا جی آنٹی، یہ بہت سیکسی برا ہے، اثر خواتین میرے سے نیٹ کا برا لے کر جاتی ہیں۔ میری بات سن کر آنٹی آہستہ آواز میں بولیں، ہاں مگر تمہارے انکل سیکسی نہیں ہیں نہ۔ آنٹی نے یہ بات بڑی آہستہ آواز میں کہی تھی مگر میں نے سن لی، مگر میں انجان بنا رہا اور آںٹی سے پوچھا، آنٹی آپ نے مجھ سے کچھ کہا؟؟؟ آنٹی بولیں نہیں بیٹا کچھ نہیں۔ میں یہ چیک کر لیتی ہوں۔
آنٹی ایک بار پھر اپنے کمرے کی طرف جانے لگیں تو اس بار میں بھی آنٹی کے پیچھے پیچھے برا اٹھا کر چل پڑا۔ آنٹی دروازہ بند کرنے لگیں تو مجھے دروازے پر ہی دیکھ کر بولیں کیا بات ہے؟؟ میں نے کہا آنٹی آپ بار بار قمیص اتاریں گی، پھر برا پہن کر قمیص دوبارہ پہنیں گی، پھر دوبارہ سے باہر آکر دوسرا برا لیں گی، میں یہیں کمرے کے باہر ہی کھڑا ہوجاتا ہوں، آپ برا پہن کر چیک کریں، جو ٹھیک لگے وہ رکھ لیں، اور پھر وہ اتار کر مجھے سے دوسرا برا مانگ لیں، میں باہر سے ہی آپکو پکڑا دوں گا اس طرح آپکا وقت بچے گا۔ آنٹی نے کہا یہ ٹھیک ہے۔ اور دروازہ بند کر لیا۔ کچھ دیر کے بعد دروازہ کھلا تو آنٹی نے ایک ہاتھ باہر نکال کر برا میری طرف بڑھایا اور بولیں یہ ٹھیک نہیں، کافی تنگ ہے کوئی اور دکھاو۔ میں نے آںٹی کا گورا گورا بازو دیکھا اور ایک لمحے کے لیے سوچا کتنا مزہ آئے اگر میں یہ بازو پکڑ کر آنٹی کو ایسے ہی باہر کھینچ لوں، مگر میں نے فورا ہی اس خیال کو اپنے ذہن سے جھٹک دیا۔ اور ایک اور نیٹ کا برا جو پنک کلر کا تھا آنٹی کی طرف بڑھا دیا۔ آنٹی نے وہ برا پکڑا اور پھر سے دروازہ بند کر لیا۔ تھوڑے انتظار کے بعد دروازہ کھلا اور آنٹی نے کہا بیٹا اسکا سائز بالکل ٹھیک ہے، اور میں نے شیشے میں دیکھا ہے ، یہ اچھا بھی لگ رہا ہے۔ میں نے کہا ٹھیک ہے آنٹی وہ اتار کر آپ ایک سائیڈ پر رکھ دیں میں آپکو اور برا پکڑاتا ہوں۔ آنٹی نے ٹھیک ہے کہ کر برا اتارنا شروع کیا، مگر اس بار وہ شاید دروازہ بند کرنا بھول گئی تھیں۔ میں نے تھوڑا سا آگے ہوکر ڈرتے ڈرتے اندر جھانکنے کی کوشش کی تو آنٹی کی کمر میری طرف تھی، انکے دونوں ہاتھ پیچھے کمر پر تھے اور وہ اپنے برا کی ہک کھول رہی تھیں۔ کیا چکنی اور خوبصورت کمر تھی آنٹی کی، دیکھ کر مزہ آگیا تھا، نیچے شلوار میں انکے بڑے بڑے چوتڑ بہت ہی خوبصورت لگ رہے تھے ، دل کر رہا تھا کہ ابھی آگے بڑھوں اور ان چوتڑوں کی لائن میں اپنا لن پھنسا دوں۔ آنٹی نے برا اتار کر سامنے پڑی میز پر رکھ دیا اور واپس مڑنے لگیں۔ جیسے ہی آنٹی واپس مڑیں، میں ایکدم سے پیچھے ہوگیا اور ایسے ادھر ادھر دیکھنے لگا جیسے مجھے کچھ پتا ہی نہ ہو۔ پھر آنٹی کا دوبارہ ایک بازو باہر آیا اور آنٹی نے کہا بیٹا اور کونسا برا ہے وہ بھی دکھا دو۔ میں نے ایک اور برا جو کاٹن کا تھا اور سکن کلر کا تھا وہ آگے بڑھا دیا، آنٹی نے کلر دیکھ کر کہا بیٹا یہ کلر تو پڑے ہیں پہلے بھی میرے پاس۔ میں نے کہا کوئی بات نہیں آنٹی، آپ پہن کر تو دیکھیں ہو سکتا ہے یہ آپکو پسند آجائے۔ دراصل میں آنٹی کو دوبارہ دیکھنے کا چانس لینا چاہتا تھا، اسی لیے میں نے سوچا، ابھی آںٹی یہ پہن کر کہ دیں گی کہ نہیں کوئی اور دو، تو 2 بار مزید آنٹی کو دیکھنے کا چانس مل سکتا ہے، اور ہو سکتا ہے اس دوران آنٹی کے 38 سائز کے ممے بھی دیکھنے کو مل جائیں۔ ایک بات ماننے والی تھی کہ 40 سال کی عمر ہونے کے باوجود آنٹی کا جسم بہت سیکسی تھا۔ انہوں نے اپنے جسم کو نہ تو زیادہ موٹا ہونے دیا تھا اور نہ ہی انکا جسم لٹکنا شروع ہوا تھا، اس عمر میں عام طور پر پاکستانی خواتین یا تو بہت موٹی ہوجاتی ہیں، یا پھر انکا ماس لٹکنا شروع ہوجاتا ہے، مگر آنٹی کا جسم ایسا بالکل نہیں تھا۔ خیر آنٹی نے اب دوبارہ میرے ہاتھ سے سکن کلر کا برا پکڑ لیا تھا اور اس بار پھر پہلے ہی کی طرح انہوں نے دروازہ بند نہیں کیا تھا۔
جیے ہی آنٹی نے میرے ہاتھ سے برا پکڑا میں پھر سے آگے کو کھسکا اور آنٹی کے درشن کرنے کے لیے دروازے میں موجود تھوڑی سی جگہ سے آنٹی کا جسم دیکھنے کی کوشش کرنے لگا۔ جیسے ہی میں آگے بڑھ کر اندر دیکھنے لگا ، اس وقت آنٹی کا چہرہ میری جانب ہی تھا، مگر انکی نظریں اپنے ہاتھ میں موجود برا پر تھیں۔ اور وہ آہستہ آہستہ دوسری جانب مڑ رہی تھیں۔ اسی دوران میں نے خوش قسمتی سے آنٹی کے 38 سائز کے ممے دیکھ لیے ۔ واہ۔۔۔۔۔ کیا ممے تھے۔ دل کیا کہ انکواپنے منہ میں لیکر انکا سارا دودھ پی جاوں، مگر فی الحال مجھے جوتے کھانے سے ڈر لگ رہا تھا اس لیے میں نے اس خواہش کو دل میں ہی دبا لیا۔ اس عمر میں بھی آنٹی کے ممے چوسنے لائق تھے۔ گو کہ انکے مموں پر براون رنگ کا دائرہ کچھ زیادہ ہی بڑا تھا، اور انکے نپل بھی کچھ بڑے تھے، مگر وہ کسی بھی مرد کو اپنی طرف کھینچجنے کے لیے بہترین ممے تھے۔ اب آںٹی اپنا منہ دوسری طرف کر چکی تھیں اور سکن کلر کا برا پہن رہی تھیں، آنٹی کے دوسری طرف شیشہ ماجود تھا جو مجھے نظر نہیں آرہا تھا،برا پہننے کے بعد آنٹی نے اپنے آپ کو اس شیشے میں دیکھا، مگر شاید انہیں یہ برا پسند نہیں آیا تو انہوں نے وہ برا اتارا اور واپس مڑگئیں، اس دوران میں فورا ہی واپس پیچھے ہوکر کھڑا ہوگیا تھا۔ میں تو پیچھے ہوگیا، مگر میرا لن جو اس وقت میری شلوار میں تھا وہ کھڑا ہوکر اپنی موجودگی کا احساس دلانے لگا تھا۔ آنٹی ایک بار پھر باہر ہوئیں، یعنی اپنا بازہ باہر نکالا اور برا مجھے پکڑایا، اس دوران میں نے ایک اور برا آںٹی کو پکڑایا۔ اسی طرح ، 2، 3 برا مزید آنٹی نے چیک کیے۔ اس دوران دروازہ تھوڑا سا اور کھل گیا تھا اور اب میرے لیے اندز کا نظارہ پہلے سے بہت بہتر ہوگیا تھا۔ اب مجھے آنٹی کے سامنے موجود آئینہ بھی نظر آرہا تھا، اور جس وقت آنٹی اپنا برا اتار رہی تھیں اور دوسرا برا پہن رہی تھیں، اس دوران میں نے آںٹی کے مموں کا بڑی باریک بینی سے معائنہ کر لیا تھا اور انہیں دیکھ دیکھ کر اب میری لن کی بری حالت ہورہی تھی، میرے لن کی ٹوپی سے نکلنے والا لیس دار پانی اب میری شلوار کو گیلا کر رہا تھا مگر مجھے اسکی کوئی فکر نہیں تھی، مجھے تو اسوقت بس ممے دیکھنے کا شوق تھا۔
مختصر یہ کہ میں آںٹی سلمی نے ایک ایک کر کے سارے برا چیک کر لیے اور پھر ایک آخری برا جو میں نے انہیں دکھایا، وہ ہلکے پیلے رنگ کا تھا اور اسکے اوپر سرخ اور ہلکے نیلے رنگ کے چھوٹے چھوٹے پھول بنے ہوئے تھے۔ وہ برا پہن کر آنٹی نے اوپر سے قمیص پہنی اور پھر دوسرے 2 برا اٹھا کر کمرے سے باہر آگئیں۔ میں آنٹی کے آگے چلتا چلتا واپس پہلے والے کمرے میں اپنی جگہ پر بیٹھ گیا اور بیٹھنے سے پہلے اپنے لن کو پکڑ کر ٹانگوں کے بیچ دبا دیا۔ میرے پیچھے پیچھے آنٹی سلمی بھی آکر بیٹھ گئیں اور بولیں بس بیٹا یہ 3 برا ہی رکھوں گی۔ انکا بتا دو کتنے پیسے بنتے ہیں۔ میں نے کہا آنٹی آُ یہ بتائیں آپکو پسند بھی آیا ہے یا نہیں؟؟ آنٹی بولیں اچھے ہیں، سب اچھے ہیں، مگر مجھے بس 3 چاہیے، پہلے والے پھٹے پرانے ہیں، ان 3 سے 2 ماہ تو نکل ہی جائیں گے آرام سے۔ میں نے آنٹی کے مموں پر نظر ڈالتے ہوئے کہا، آنٹی مجھے تو یہی زیادہ پسند آیا تھا جو اس وقت آپ نے پہنا ہوا ہے۔۔۔ آنٹی نے چونک کر اپنے مموں کی طرف دیکھا اور یہ دیکھ کر تھوڑی شرمندہ ہوئیں کہ انکا برا قمیص سے نظر آرہا ہے، مگر پھر وہ بولیں ہاں یہ بھی اچھا ہے، باقی بھی اچھے ہیں۔ اب تم پیسے بتا دو۔ میں نے شاپر میں ایک بار پھر سے ہاتھ ڈالا اور کہا آنٹی یہ آپ نے انڈر وئیر بھی منگوائے تھے، انڈر وئیر بھی میں نے آںٹی کے ہاتھ میں پکڑا دیے، آنٹی نے انہیں کھول کر دیکھا اور بولیں ہاں یہ ٹھیک ہے سائز۔ میں نے آنٹی سے پوچھا آںٹی یہ تو آپ نے شمائلہ کے لیے منگوائے ہیں نہ، سائرہ کے لیے نہیں چاہیے؟؟ آںٹی نے کہا ہاں بیٹا یہ شمائلہ کے لیے ہیں، سائرہ ابھی چھوٹی ہے اسے ضرورت نہیں۔ میں نے کہ ٹھیک ہے آنٹی، آئندہ بھی کبھی آپکو اپنے لیے یا شمائلہ کے لیے برا یا انڈر وئیر چاہیے ہو تو بلا جھجک آپ مجھے کہ سکتی ہیں، دکان پر جا کر غیر مردوں سے لینے سے بہتر ہے کہ میں آپکو گھر پر ہی پہنچا دوں۔ یہ سن کر آنٹی نے کہا ہاں اسی لیے میں نے تمہیں کہا تھا اب زیادہ باتیں مت بناو اور یہ بتاو پیسے کتنے بنے؟ میں نے آںٹی کو پیسے بتائے، آنٹی نے کمرے میں جا کر پیسے اٹھائے اور لاکر مجھے دے دیے۔ میں سمجھ گیا تھا کہ آنٹی اب بغیر کچھ کہے مجھے یہ سمجھا رہی ہیں کہ اب تم جا سکتے ہو، میں نے بھی انکے سر پر سوار ہونا بہتر نہیں سمجھا اور ان سے پیسے لیکر انکو سلام کر کے واپس گھر آگیا۔ گھر آکر سب سے پہلے میں اپنے واش روم میں گیا اور آنٹی سلمی کے 38 انچ کے مموں کو یاد کر کرکے انکے نام کی ایک زبردست سی مٹھ ماری اور اپنے لن کو سکون پہنچایا۔
اگلے دن سے دوبارہ اسی طرح روز مرہ کی زندگی چلتی رہی اس دوران مختلف قسم کی عورتیں اور کبھی کبھار جوان لڑکیاں بھی دوکان پر آتیں اور میں انہیں ان کی پسند کے مطابق برا دکھاتا، وہ میڈیم جنکو میں نے پہلی بار برا فروخت کیا تھا، وہ بھی ایک بار پھر سے آئیں اور اس وقت حاجی صاحب اور میں دونوں ہی دکان پر تھے، مگر وہ سیدھی میرے پاس آئیں اور میں نے دوبارہ سے انہیں برا فروخت کیے، مگر اس بار وہ میری ڈیلنگ سے کافی خوش نظر آرہی تھیں ، انکے جانے کے بعد میں نے حاجی صاحب کو بھی بتایا کہ یہ میڈیم تھیں جنہیں میں نے پہلی بار برا فروخت کیے تھے، حاجی صاحب نے زیرِ لب مسکراتے ہوئے کہا میڈیم تو بہت ٹائٹ ملی ہیں تمہیں، میں انکی بات سن کر ہنسنے لگا اور کہا میڈیم نے پھینٹی بھی لگا دینی ہے میری۔ پھر حاجی صاحب اور میں اپنے اپنے کام میں مصروف ہوگئے اور کچھے عرصے تک کوئی خاص واقعہ پیش نہ آیا۔ اور زندگی معمول کے مطابق چلتی رہی۔
جاری ہے