Ghar main do kanwariyan - Episode 16

گھر میں دو کنواریاں

قسط 16


  مگر پھر بغیر کچھ کہے اپنےہاتھوں سے میرے چوتڑوں کو کھولا اور اپنی زبان میری گانڈ پر رکھ کر اسکو بھی چاٹنا شروع کر دیا۔ افُ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کیا مزہ آیا تھا مجھے جب رضوان نے میری گانڈ چاٹنی شروع کی۔ میری مسلسل سسکیاں  نکل رہی تھی۔ کچھ دیر گانڈ چاٹنے کے بعد رضوان کھڑا ہوا، میں نے سیدھے ہونے کی کوشش کی تو 

رضوان نے مجھے روک دیا اور کہا ایسے ہی کھڑی رہو، یہ کہ کر اس نے اپنا ایکہاتھ میری چوتپررکھا اور اپنی انگلی 

میری چوت میں داخل کر دی۔ میں کانپ کر رہ

گئی۔ اسکی انگلی پوری کی پوری میری چوت میں 

  داخل ہوگئی تھی اور وہ انگلی سے 

میری چوت کی چودائی کرنے لگا ساتھ ہی دوسرے ہاتھ سے اس نے اپنا لن پکڑا او ر

اس پر اپنا تھوک پھینک کر اسکی مٹھ مار کر اسکو تیار کرنے لگا کچھ ہی دیر بعد

رضوان نے میری چوت سے اپنی انگلی 

نکالی اور پیچھے سے اپنا لن میری چوت پر

رکھا کر ہلکاسازور لگایاتو چوت کے گیلے پن کی وجہ سے رضوان کی ٹوپی میری 

چوت میں چلی گئی اور میری ہلکی سی 

چیخ نکلی، پھر رضوان نے ایک زور کا دھکا 

لگایا تو پورا لن میری چوت میں تھا اور پورا کمرہ میری چیخ سے گونج گیا۔ میری چیخ 

لازمی طور پر بھی باہر سنائی دی ہوگی 

مگر مجھے اس وقت اسکی فکر نہیں تھی، رضوان کا لن مسلسل میری پھدی میں دھکے لگا رہا تھا اور میں دیوار کے ساتھ ہاتھ لگائے انکومسلسل برداشت کر رہی تھی۔ رضوان کے لن کی ضربیں بہت شدید تھیں ،

جب پورا لن میری چوت میں جاتا تو 

اسکے ٹٹے بھی میری چوت کے قریب ٹکراتے جن 

سے بڑا مزہ آرہا تھا اسکے ساتھ ساتھ 

رضوان کا جسم جب میرے گول، نرم اور گوشت 

سے بھرے ہوئے چوتڑوں سے ٹکراتا تو 

کمرے میں دھپ دھپ کی آواز گونجتی۔ غرض

اس وقت کمرے میں سیکسکا ماحولگرم تھا اور میری سسکیاں اور دھپ دھپ کیآوازیں ماحول کو اور سیکسی بنا رہی تھیں۔ کچھ ہی دیر کی چودائی کے بعد میری چوت 

نے رضوان کے لن کی زور دار ضربوں کے آگے ہار مان لی اور پانی چھوڑ دیا۔ پانی چھوڑتے ہوئے میری ٹانگیں کانپ 

رہی تھی اور جسم اکڑ گیا تھا۔ جیسے ہی مکمل پانی چھوڑ دیا چوت نے تو میں 

سیدھے ہوگئی اور لن میری چوت سے نکل گیا۔ 

اب رضوان نے میرا منہ اپنی طرف کیااور 

اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ کر چوسنے 

لگا اور ساتھ ہی مجھے اپنی گود میں اٹھا 

لیا۔ گود میں اٹھا کر اسنے دوبارہ سے میری 

کمر دیوار کے ساتھ لگائی اور نیچے سے اپنا لن میری چوت میں داخل کر دیا۔ میں نے 

اپنی ٹانگیں رضوان کی کمر کے گرد لپیٹ 

 لیں اور اسے زور لگا کر اپنے قریب کر لیاتاکہ لن اپنی جڑ تکمیریچوت میںجا سکے۔ اب میں رضوان کی گود میں تھی اور

رضوان کا لن میری چوت میں تھا۔ رضوان نے ایک بار پھر سے میری چوت میں زوردار ضربیں لگانی شروع کر دیں۔ اس بار 

میری سسکیاں دب رہیں تھیں کیو نکہ رضوان

نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈالی ہوئی تھی اور میں مسلسل اسکی زبان چوس رہی 

تھی۔ اب کی بار لن کی ضربیں پہلے سے 

زیادہ شدید تھیں کیونکہ اب لن سامنے سے

اندر ڈاال ہوا تھا۔ میں اب زیادہ سے زیادہ مزہ

  لینے کے لیے اپنی چوت کو تنگ کر رہی تھی۔ میں نے اپنی چوت کو ٹائٹ کر لیا۔ جب رضوان نے لن باہر نکلانا ہوتا تو میں چوت 

کو ڈھیلا چھوڑ دیتی، مگر جیسے ہی لن 

ٹوپی تک باہر نکلتا اور رضوان دوبارہ سے

اندر دھکا لگانے لگتاتو میں اپنی چوت کو 

دوبارہ ٹائٹ کر لیتی۔ اس سے لن میری چوت 

کی دیواروں کے ساتھ رگڑ کھاتا ہوا اندر 

تک جاتا اور میری شہوت کو اور زیادہ 

 بڑھانے لگا۔

اب میری لن کی ہوس اتنی بڑھ چکی تھی کہ رضوان کا لن کافی نہیں تھا۔ اب میرے ذہن 

میں ندیم کا 8 انچ لمبا لن گھوم رہا تھا جسکو میں کچھ ہی دیر پہلے باہر دیکھ کر آئی

تھی۔ میری چوت ابھی بھی رضوان کے لن 

کی ضربیں سہ رہی تھی اور میں نے اپنا سر

اسکے کندھے پر رکھا ہوا تھا اور میری سسکیاں کمرے میں گونج رہی تھیں۔ مگرمیرے دماغ میں ندیم کا لن گھوم رہا تھا اور سوچ رہی تھی آخر اسکا لن کیسے لوں؟ اچانک ہی میرے ذہن میں ایک آئیڈیا 

آگیا۔ میری چودائی جاری تھی میں نے ایسے ہی 

سر اٹھایا اور رضوان کی آنکھوں میں پیار 

سے دیکھنے لگی، اس نے بھی خوش ہوکر 

مجھے دیکھا تو میںنے اس سے پوچھا میرے آنے سے پہلے تم نے صرف رافعہ کے 

ممے ہی چوسے تھے یا کچھ اور بھی کیا تھا؟ تو رضوان کے

  چہرے پر شرمندگی آئی 

اور اس نے اپنے لن کی ضربیں روک دیں اور بولا یار اب بھول جاو اس بات کو۔ میں

نے رضوان کو کہا تم چودائی جاری رکھو 

اسکو نہ روکو تو اس نے دوبارہ سے ضربیں 

لگانا شروع کر دیں، پھر میں نے پوچھا کہ 

بتاو نا صرف ممے چوسے تھے یا کچھ اور

بھی کیا تھا؟ تو اسنے کہا کہ میں نے رافعہ کی چوت بھی چاٹی تھی اور جب ممے چاٹ

رہا تھا تو تم آگئی۔ تو میں نے پوچھا کیسی تھی اسکی چوت؟ تو رضوان نے بتایا کہ

تمہاری چوت اس سے اچھی ہے۔ میں نے کہا مکھن نہیں لگاو صحیح صحیح بتاو۔ ا س

پر رضوان نے پھر کہا کہ ہاں تمہاری چوت کافی ٹائٹ ہے کیونکہ تم تو صرف دوسریبار ہی چدائی کروا رہی ہو اور میں نے خود تمہاری ٹائٹ چوت کا پردہ پھاڑہ تھا پچھلے 

ہفتے۔ مگر رافعہ کی چوت بہت کھلی ہے۔ وہ

  بہت عرصے سے لن کی سواری کر رہی 

ہے۔ ندیم اور علی کے علاؤہ بھی وہ بہت 

لڑکوں کے لن لے چکی ہے اپنی چوت میں۔ 

میں نے شرارتی انداز میں پھر پوچھا کہ 

تمہیں کیسے پتا کہ اسکی چوت کھلی ہ ے ؟ 

 کیا

تم نے لن ڈال کے دیکھا ہے تو بولا نہیں یار انگلی ڈالی تھی۔ اور زبان سے چاٹتے ہوئے بھی صاف پتہ لگ رہا تھا اسکی 

چوت کے لب کھلے ہوئے تھے مگر تمہارے

 ٹائٹ ہیں اور آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔ 

میں نے محسوس کیا کہ اب رضوان کا لن 

اور زیادہ سخت ہوگیا تھا اور اسکی ضربوں 

کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا تھا جو 

مجھے اپنی چوت کی گہرائی تک محسوس ہو رہی 

تھی۔ پھر میں نے پوچھا، اچھا یہ بتاو 

اسکے ممے کیسے ہیں۔ اس پر وہ بولا کہ اسکے 

ممے تمہارے مموں سے بڑے ہیں۔ اسکا 

 سائز36 ہے اور انکو دبانے میں زیادہ مزہ

آرہا تھا۔ میں نے پوچھا اب دبانا چاہتے ہو اسکے ممے؟؟؟ تو رضوان نے بے یقینی سے میری طرف دیکھا لیکن پھر بولا ،

نہیں میں بس اپنی کونپل کے ممے ہی دباوں گا

اور اسی کی چوت کو چودوں گا۔ میں نے پھر ہنستے ہوئے پوچھا نہیں مجھے بتاو اگر

تم اسکے ممے دوبارہ دبانا چاہتے ہو اور انکو چوسنا چاہتے ہو تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ میرا یہ کہنا تھا کہ رضوان کے لن کی ضربوں میں اور بھی شدت 

آگئی۔ میں ابھی تک رضوان کی گود میں 

 تھی اور میری چوت ایک بار پھر سے پانی 

چھوڑنے کے قریب تھی۔ رضوان نے میری 

طرف دیکھا اسکی آنکھوں سے لگ رہا 

 تھا

کہ وہ رافعہ کے ممے چوسنا چاہتا تھا مگر بول 

 نہیں رہا تھا۔ بس اسکے جسم کا بڑھتا ہوا جوش مجھے بتا رہا تھا کہ اسکے دماغ میں ابھی رافعہ کے ممے ہی گھوم رہے ہیں 

جسکی وجہ سے میری چودائی میں بھی 

شدت آتی جا رہی تھی۔ میں نے اپنے ہونٹ 

رضوان کے ہونٹوں پر رکھ کر ایک بھرپور 

کس کی، اور اپنی گانڈ زور زور سے ہال کر

رضوان کا ساتھ دینے لگی۔ جس سے میری سسکیاں اور بھی بڑھ گئیں۔ اور ہم 

 دونوں 

کو مزہ آنے لگا۔ میں نے ایک بار پھر 

رضوان کو کہا بتاو نا جان، کیا تم رافعہ کے ممے 

چوسنے چاہتے ہو؟ کیا تم اسکے مموں کو اپنے ہاتھوں 

  سے دبانا چاہتے ہو؟ کیا تم

اسکے نپلز کو اپنی انگلیوں سے رگڑنا 

چاہتے ہو؟؟؟ میرے لہجے میں ہوس ہی ہوس 

بھری ہوئی تھی اور رضوان کی برداشت بھی اب جواب دے چکی تھی اس نے بھی 

کانپتی ہوئی آواز میں کہ دیا کہ ہاں رافعہ کے ممے 

  چوسنے کا بہت مزہ آیا تھا مجھے 

اسکے ممے چاہیے، کہ کہتے ہی اس نے کچھ زور دار

  ضربیں لگائیں میری پھدی میں 

اور اسکے لن نے میری پھدی کے اندر ہی منی چھوڑ دی۔ ان آخری دھکوں نے میری ھی پانی چھوڑ دیا۔ 

 چوت کی برداشت کو بھی ختم کر دیا اور 

اب رضوان نے مجھے اپنی گود سے اتارا تو میں کچھ 

  تھک چکی تھی، میں نے رضوان کو بیڈ کی طرف دھکیلا اور اسکو بیڈ پر لٹا کر خوداسکے اوپر چڑھ گئی اور اسکے 

ہونٹ چوسنے لگی۔ رضوان کا لن اب سکڑ کر چھوٹا ہو چکا تھا۔ میں نے کچھ دیر 

رضوان کو کسنگ کی اور دوبارہ سے اسکو پوچھا کہ رافعہ کو بالوں اندر ؟؟ تم اسکے 

ممے چوس لینا جی بھر کے؟؟ اسنے للچائی ہوئی نظروں سے میری طرف دیکھا مگر

منہ سے کچھ نہیں بولا میں اسکا اشارہ سمجھ گئی 

  اور ایسے ہی میں باہر چلی گئی۔ 

میں بالکل ننگی تھی اور میری ٹانگوں پر ابھی رضوان کی منی اور اپنی چوت کا پانی 

چمک رہا تھا۔ میں باہر نکلی تو رافعہ ایک ٹیبل پر الٹی لیٹی ہوئی تھی اور ندیم نے

اسکی گانڈ میں اپنا لن ڈالا ہوا تھا۔ اور 

دوسری لڑکی جو پہلے ندیم سے چدائی کروا رہی

تھی وہ اپنی چوت رافعہ کے منہ کے ساتھ لگا کر بیٹھی تھی اور رافعہ اپنی زبان سےاسے چاٹ رہی تھی۔ میں باہر نکلی تو 

رافعہ اور ندیم نے میری طرف دیکھا۔ رافعہ کی

نظروںمیں حیرت تھی کیونکہ کچھ دیر 

پہلے جس طرح میں نے اسکو کمرے سے نکالا 

تھا اور اب میں ننگی کمرے سے باہر نکل آئی تھی یہ اسکے لیے حیران کن 


تھا۔ مگر

ندیم کی آنکھوں میں شیطانیت تھی اور وہ 

میرا اشارہ سمجھ گیا تھا۔ ایک ایسا اشارہ جو

میں نے کیا بھی نہیں تھا محض میرے دماغ

 میں ہی تھا، مگر ندیم اسکو بھی سمجھ 

 گیا۔

میں نے اسکی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور رافعہ کو کہا کہ پلیز تم اندر آسکتی ہو 

کمرے میں؟ تو ندیم نے اسکی گانڈ سے 

اپنا لن نکال دیا اور دوسری لڑکی کی طرف 

 اپنا

لن کیا جو فورا ہی اس کے اوپر جھک کر اسکو چاٹنے لگی

ہوگئی اور اسنے کہا کیوں کیا ہوا؟ تو میں نے اسے کہا ک رضوان تمارے ممے چاٹناچاہتا ہے آجاو پلیز۔ یہ کہتے ہوئے میری نظریں ندیم کے لن پر ہی تھیں اور میرےچہرے پر بھی ایک مسکراہٹ تھی جو ندیمکے لیے واضحاشارہ تھا۔ رافعہ نے میری بات سن کر میری طرف طنزیہ 

مسکراہٹ سے دیکھا اور کہا تو پہلے تمہیں کیا تکلیف

ہوئی تھی۔ یہ کہ کر وہ میری طرف بڑھی اور ہم دونوں اکٹھی ہی واپس کمرے میں آگئیں۔ 2 ننگی لڑکیوں کو اپنی طرف آتا 

دیکھ کر رضوان کا چہرہ خوشی سے چمک

اٹھا۔ رافعہ نے بھی جیسے ہی ندیم کو ننگا دیکھا تو فوار ہی اسکے اوپر چھالنگ لگا

دی اور اپنے ممے رضوان کے حوالے کر دیے۔ 

رافعہ رضوان کے اوپر لیٹی ہوئی تھی، وہ ڈوگی سٹائل میں تھی، اپنی کہنیوں کے بل وہ

رضوان کے اوپر اس طرح چھکی کہ 

اسکے ممے رضوان کے منہ کے اوپر لٹکنے 

لگے جنکو فورا ہی رضوان نے ہاتھوں 

سے پکڑ کر زور سے دبایا اور ایک مما اپنے 

منہ میں ڈال کر اسکو کسی بچے کی طرح 

چوسنے لگا۔ پیچھے سے رافعہ اپنے گھٹنوں 

کے بلبیٹھی تھی جسسے اسکی گانڈ

کافی انچی اور اوپر اٹھی ہوئی تھی۔ میں نے 

اسکی گانڈ پر نظر ڈالی تو وہ کسی حد تک 

کھلی ہوئی تھی، میں رافعہ کے پیچھے گئی 

اور اپنی زبان رافعہ کی گانڈ پر رکھ کر چاٹنے لگی۔ 

رافعہ کی گانڈ پر زبان رکھی تو مجھے اسکا ٹیسٹ کچھ نمکین سا لگا۔ وہ کچھ دیر پہلے

ہی ندیم سے گانڈ مروا رہی تھی تو اسکے لن کا ذائقہ بھی اسکی گانڈ سے آرہا تھا۔رضوان رافعہ کے ممےچوسنے میں 

مصروف تھا اور میں پیچھے سے رافعہ کی گانڈ

چاٹنے میں مصروف تھی۔ رافعہ شاید بہت عرصے سے چدوا رہی تھی اس لیے وہ

چدائی کو بھرپور طریقے سے انجوائے کرنا جانتی 

  تھی۔ جیسے ہی میں نے اسکی گانڈ

پر اپنی زبان پھیرنا شروع کی تو اس نے 

منہ سے سسکیاں نک لانا شروع کر دیں۔ اسکی

سسکیاں بہت سیکسی تھیں اور اسکی آواز میں موجود چاشنی کسی بھی سوئے ہوئے لن کو جگانے کے لیےکافیتھی۔ اسی

وجہ سے رضوان کا لن جو میری چدائی کے بعد 

اب سو چکا تھا رافعہ کی سیکس سے بھرپور آوازیں سن کر اس نے ایک بار پھر 

 اپنا

سر اٹھانا شروع کر دیا۔ میں پیچھے سے 

گانڈ چاٹتے ہوئے تھوڑا نیچے ہوئی رافعہ کی

چوت پر اپنی زبان رکھی تو وہ بہت گیلی 

ہو رہی تھی۔ اس پوزیشن میں چوت چاٹنا کافی

مشکل تھا کیونکہ مجھےکافی جھکنا پڑ 

رہا تھا۔ اس مشکل سے بچنے کے لیے میں

لیٹ گئی، میرا سر رضوان کے لن کے تھوڑا ہی اوپر تھا اور میرا منہ اوپر رافعہ کی چوت کی طرف تھا۔ لیٹنے کے بعد میں نے 

 رافعہ کو چوتڑوں سے پکڑ کر اسکو چوت 

کو نیچے کیا تو اس نے فورا ہی اپنی چوت میرے منہ کے اوپر رکھ دی۔ اسکی چوت 

کافی کھلی تھی اور میری زبان بہت ہی آرام سے اسکی چوت کی سیر کر رہی تھی۔ 

مجھے اپنی گردن پر رضوانکے لن کادباو بھی مح سوس ہو رہا تھا جو اب کسی ناگ 

 کی طرح کھڑا ہوجانا چاہتا تھا۔

 رافعہ کی چوت کے گیلے پن میں مسلسل

 اضافہ ہورہا تھا جسکا مطلب تھا کہ وہ چدائی

کے لیے مکمل تیار تھی۔ یہ ایک حقیقت 

ہے کہ لڑکی چاہے جتنی بھی ماہر ہو چدائی کی 

اور جتنے بھی لن لے چکی ہے، نئے لن 

کے لیے اسکی چوت ہمیشہ ہی مچلتی ہے۔ اور

یہی کچھ رافعہ کے ساتھبھی ہورہاتھا۔ 

رضوان کا لن اسکی چوت کے لیے بالکل نیا تھا 

اور اسکو لینے کے لیے وہ مکمل تیار تھی۔ سو میں نے اسکی چوت کو چاٹنا چھوڑ کر 

اپنی جگہ سے اٹھی اور رضوان کا لن اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگی ،تھوڑا سا لن

چوسنے کے بعد جب لن گیلا ہوگیا تو میں 

نے رضوان کے لن کو پکڑ کر رافعہ کی چوت 

پر رکھ دیا، رافعہ اپنی چوتپر لنکو 

محسوس کر کے فورا ہی پیچھے ہوئی اور لن کی

ٹوپی بڑے آرام سے اسکی چوت میں داخل ہوگئی، ساتھ ہی رضوان نے ہلکا سا دھکا 

مارا اور رضوان کا پورا لن جڑ تک رافعہ کی

  چوت پر تھا۔ اور رافعہ بہت ہی حیرت 

انگیز طور پر فورا ہی رضوان کے لن پر 

اچھلنے لگی۔ رضوان ساکت لیٹا تھا اور رافعہ

اپنی گانڈ ہال ہال کر اپنی چوت کو چدوا رہی تھی۔ تھوڑی دیر یہ چدائی دیکھنے کے بعد میں اٹھی اور رافعہ کےسامنے جاکر کھڑی ہوگ ئی۔ رضوا نیچے لیٹا تھا میں 

اسکےاوپر بیڈ پر کھڑی تھی اور رافعہ اپنی چوت رضوان

  کے لن سے چدوا رہی تھی۔ میں نے 

اپنی چوت رافعہ کے سامنے کی تو اسنے فورا ہی اپنی زبان میری چوت پر رکھ دی۔ میری چوت مکمل خشک ہو چکی تھی ، 

رافعہ کی زبان کو محسوس کرتے ہی مجھے 

چوت کے اندر گیلا پن محسوس ہوا۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی لڑکی نے میری چوت پر اپنا منہ رکھاہو۔ اس سے پہلے میریچوت کو صرف قاسم، حیدر اور رضوان نے ہی چاٹا تھا۔ مگر آج رافعہ میری چوت 

 کو چاٹ رہی تھی۔ میں نے اسکا سر پکڑ کر اپنی چوت کی طرف دھکیلا ہوا تھا اور 

رافعہ بہت مہارت کے ساتھ میری چوت چاٹ رہی تھی

اب رافعہ نے اپنی گانڈ ہلانا بند کر دی تھی کیونکہ وہ میری چوت چاٹنے میں مصروف

تھی مگر رضوان کے لن کی ضربیں رافعہ کی چوت میں مسلسل لگ رہی تھی اور 

رضوان بھی ہلکی ہلکی آوازیں نکال رہا تھا۔ اسکے لن کو بھی 

  ایکنئی چوت مل گئی 

تھی جس پر وہ خوش تھا۔ رافعہ نے میری چوت بہت مہارت سے چاٹی، اسکے بعد 

اس نے اپنا منہ میری چوت سے ہٹایا اور 

اپنی 2 انگلیاں ایک دم سے ہی میری چوت میں داخل کر دیں۔ رافعہ کا یہ حملہ میرے 

لیے بالکل غیر متوقع تھا جسکی وجہ سے میری چیخ نکل گئی۔ رافعہ نے بھی بغیر انتظار کیے اپنی دونوں انگلیوں کو میری 

 چوت 

  میں اندر باہر کرنا

 شروع کر دیا۔ پھر رافعہ نے اپنی دونوں انگلیاں باہر نکالیں اور انکو اپنے 

منہ میں ڈالکرچوسنے لگی۔ وہ اصل میں میری چوت کا پانی چاٹ رہی تھی۔ انگلیاںچاٹتے ہوئے اسکی آنکھیں بند تھی اور چہرے پر اطمینان تھا۔ وہ اپنی چودائی کو

انجوائے کر رہی تھی ۔ جبکہ میں ندیم کا انتظار کر رہی تھی کہ کب وہ کمرے میں آئے

اور میری چدائی شروع کرے۔ مگر اسکے آنے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے تھے۔ 

رافعہ نے ایک بار پھر سے اپنی انگلیاں 

میری چوت میں داخل کر دیں اور اپنی 

 انگلیوں 

سے ہی میریچدائی کرنے لگی۔ وہ اپنی 

انگلیوں کو میری چوت کے اندر مسلسل گھما

رہی تھی اور میری چوت کی دیواروں کے ساتھ رگڑ رہی تھی جیسے کچھ تلاش کرنا چاہتی ہو۔ اچانک ہی اسکی انگلی میری

 چوت کے ایک اندر ایک مخصوص جگہ کو ٹچ 

ہوئی تو میری سسکی نکل کر رہ گئی۔ 

رافعہ فورا میری طرف متوجہ ہوئی اور دوبارہ

اسی جگہکو چھوا تو میری پھر سے سسکی نکلی۔ رافعہ سمجھ گئی کہ یہی میرا جی

سپاٹ ہے۔ اس نے اب مسلسل میرے جی 

 سپاٹ کو مسلنا شروع کر دیا تھا اور میری 

سسکیاں اب ایسے نکل رہی تھیں جیسے کوئی بڑا سا

  لن میری چدائی کر رہا ہو۔ میری 

سسکیاں بہت شدید تھیں اور میری آوازیں 

لازمی طور پر کمرے سے باہر جا رہی تھیں۔ 

میری سسکیاں سن کر رضوان کے جوش میں بھی اضافہ ہوگیا اور اسنے رافعہ کیچوت اور بھی زور سے مارنی شروعکر 

دی تھی۔ اوپر سے میری برداشت بھی جواب 

دے رہی تھی کیونکہ رافعہ کی انگلیاں 

مسلسل میرے جی سپاٹ کو سہلا رہی تھیں۔ رافعہ

یقینا بہت ماہر تھی سیکس میں تبھی اس نے فورا ہی میری چوت میں جی سپاٹ کوڈھونڈ لیا تھا اور اب مجھے ایسے ہی مزہ آرہا تھا جیسے مجھے کوئی لن چود رہا ہو۔ 

میں نے اپنے دونوں ممے اپنے ہاتھوں 

سے دبانے شروع کر دیے اور اپنے نپلز کو

مسلنا شروع کر دیا۔ کچھ ہی دیر میں میری سسکیاں اب چیخوں میں تبدیل ہوگئیں اور

میری ٹانگیں سختی سے اکڑنے لگیں اور میں نے اپنی چوت کو بھی دبانا شروع کر 

 دیا۔

میری یہ حالت دیکھ کر رافعہ سمجھ گئی 

کہ میں اب فارغ ہونے والی ہوں، اسنے اپنی 

انگلیوں کو مزید تیزی کے ساتھ حرکتدینا 

شروع کر دی اور جیسے ہی میری چوت نے 

پانی چھوڑا اس نے اپنی انگلیاں نکال کر اپنا منہ میری چوت پر رکھ دیا اور زبان نکال 

کر میری چوت کو مسلنے لگی۔ میری چوت 

 کا پانی رافعہ کے منہ میں گیا اور رضوان کے اوپر بھی گرا۔

جب میری چوت سے سارا پانی نکل گیا تو میں نے رافعہ کی طرف دیکھا اس نے پوچھاسناو مزہ آیا؟؟؟ میں نے جواب دینے کی بجائے نیچے بیٹھکر اپنے ہونٹرافعہ کے 

ہونٹوں پر رکھ دیے۔ اس نے بھی فور ہی اپنی زبان نکالی اور میرے منہ میں داخل 

کر دی۔ اسکی زبان پر میری چوت کے پانی 

کا ذائقہ تھا جو مجھے بڑا ہی اچھا لگا اور میں

نے اسکی زبان کو چاٹنا شروع کر دیا۔ کچھ دیر رافعہ سے کسنگ کرنے کے بعد میں

تھوڑا نیچے جھکی اور رافعہ کے ممے چاٹنے لگی۔ اسکے 36 سائز کے ممے مجھے 

بڑے ہی پیارے لگے۔کبھی کسی لڑکیکے ممے میں نے نہیں چاٹے تھے یہ میرا پہلا

 تجربہ تھا اور مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا۔ آگے سے میں رافعہ کے ممے چاٹنے لگی

اور اپنا ایک ہاتھ رافعہ کی گانڈ پر لیجا کر 

اسکے چوتڑ دبائے اور پھر اپنی بڑی انگلی

رافعہ کی گانڈ کے سوراخ پر رکھ دی اور 

 ہلکا سا دباو ڈاال تو

  میری انگلی بہت ہی آرام

سے رافعہ کی گانڈ میں چلی گئی۔ نیچے اسکی چوت میں رضوان کا لن تھا اور پیچھےگانڈ میں میریانگلی گئی اوررافعہ 

کے ممے میرے منہ میں تھے۔ اتنا مزہ رافعہ

 کی برداشت سے باہر ہونے لگا تو کمرہ 

اسکی سسکیوں سے گونجنے لگا اور کچھ ہی دیر 

بعد اس نے جھٹکے مارنے شروع کیے۔ اسکی چوت اب پانی چھوڑ چکی تھی۔ 

رافعہ اب رضوان کے لن سے اتری اور 

 فورا ہی اسکا لن اپنے منہ میں لیکر چاٹنے 

لگی۔ رافعہ کی چوت کا پانی رضوان کے لن کو بھگو چکا تھا اور رافعہ اب رضوان کے لن سے اپنی چوت کا پانی چاٹنے میں مصروف تھی۔ رضوان نے پیچھےسے میرے 

چوتڑوں کو پکڑا اور کھینچ کر اپنے منہ 

کی طرف کر لیا اور میری گانڈ چاٹنے لگا۔ گانڈ

چٹوانے میں ایک بار پھر بہت مزہ آرہا تھا 

مجھے۔ کچھ دیر رافعہ نے رضوان کا لن 

 چاٹا

اور پھر مجھے دعوت دی کہ میں رضوان 

کے لن کی سواری کروں۔ اصل میں تو مجھے 

ندیم کا انتظار تھا کہ کب وہ کمرےمیں 

آئے اور کب میں اسکا لن اپنی چوت میں لوں

مگر اب وہ تو آیا نہیں سو مجھے رضوان 

کے لن سے ہی اپنی پیاس بجھانی تھی۔ میں

فورا اٹھی اور اپنی چوت رضوان کے لن پر رکھ دی۔ رضوان نے ہلکا ہلکا دباو بڑھانا

شروع کیا تو میں نے کہا ایک ہی جھٹکے 

میں اپنا لن میری چوت میں داخل کر دو۔ یہ سن کر رضوان نے ایک زور دار جھٹکا مارا اور اسکا پورا لن میری چوت میں تھا۔ میری ایک دلخراش چیخ نکلی اور مجھے ایسا

  لگا جیسے کوئی لوہے کا راڈ میری چوت 

کی دیواروں کو رگڑتا ہوا میری چوت کی گہرائیوں تک جا چکا ہو۔ 

رضوان نے مجھے اپنے اوپر لٹا لیا تھا اور میرے

  ہونٹوں کو چوس رہا تھا اور نیچے 

سے اسکا لن میری چوت چودنے میں 

مصروف تھا۔ میں جھکی تو رافعہ نے اپنی زبان میری گانڈ پر رکھ دی اور اسکو 

چوسنے لگی۔ رافعہ نے جیسے ہی اپنی 

 زبان میری 

چوت پر رکھ کر اسکو چوسا تو بولی کہ 

ارے کونپل تمہاری گانڈ تو ابھی تک کنواری 

ہے۔ کبھی گانڈ نہیں مروائی کیا؟ اس سے 

پہلے کہ میں جواب دیتی نیچے سے رضوان

بول پڑا کہ اسکی چوت بھی کنواری ہی 

تھی جو میں نے ایک ہفتہ پہلے ہی پھاڑی ہے۔ یہ بات کہتے ہوئے رضوان کے لہجے میں فخر تھا کہ اس نے ایک کنواری چوت کو

 پھاڑا تھا۔ اس پر رافعہ نے کہا ارے تم تو بہت خوش نصیب ہو۔ پھر تو تمہیں میری چوت سے وہ مزہ نہیں مال ہوگا جو کونپل 

کی چوت مزہ دے رہی ہوگی۔ رضوان نے کہا کہ تم

ایکسپرٹ ہو، تم جانتی ہو کہ اپنی چوت سے مرد کو مزہ کیسے دینا ہے۔ تمہیں چودنے 

میں بھی بہت مزہ آیا ، مگر کونپل کی چوت واقعی میں بہت ٹائٹ ہے اس میں میرا لن 

جکڑا ہوا ہے اور اسکی چوت کا علیحدہ ہی 

 مزہ ہے جو کسی اور چوت میں 

  نہیں مل سکتا۔





*

Post a Comment (0)