Ghar main do kanwariyan - Episode 18

گھر میں دو کنواریاں


آخری قسط 


مزید کریم لگا کر ندیم نے ایک بار پھر لن میری گانڈ پر سوراخ پر رکھا اور ایک ہی 

دھکے میں پورا لن میری گانڈ میں داخل کر دیا۔ اور مجھے ایک بار پھر لگا کہ میریگانڈ میںپہلی بار لن گیا ہے۔لیکن اب کی 

 بار ندیم نے رکنے کی بجائے مسلسل میری 

گانڈ کی چدائی جاری رکھی۔ میری آنکھوں 

میں ابھی بھی آنسو تھے۔ مگر اب تکلیف 

 کا

احساس آہستہ آہستہ کم ہونے لگا تھا۔ مگرمزے کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں 

 تھا۔ مزید 5 منٹ کی چدائی کے بعد اب 

 ندیم کا لن روانی کے ساتھ میری گانڈ میں داخل

ہو رہا تھا اور اب اسکو میری گانڈ کی 

 چدائی کا مزہ آرہا تھا۔

اب رافعہاٹھی اور اپنی چوتمیرے منہ پر رکھ کر بیٹھ گئی تو میں نے اسکی چوت 

چاٹنا شروع کی۔ میرا دھیان رافعہ کی چوت 

کی طرف ہوا تو مجھے اپنی گانڈ کی درد اور

تکلیف ختم ہوتی محسوس ہوئی۔ تھوڑی 

دیر بعد ہی میرے منہ میں رافعہ کی چوت کا

پانی تھا اور ندیم ابھی تک میری گانڈ کی 

 چدائی میں لگا ہوا تھا۔ وہ ساتھ ساتھ میری چوت پر اپنا ہاتھ بھی پھیر رہا تھا جس 

سے مجھے مزہ آنے لگا تھا۔ اور کچھ دیر بعد

میرےمنہ سے سسکیاں نکلناشروع 

ہوگئی تھیں۔ ابھی بھی یہ مزہ ویسا تو نہیں تھا

جیسا کہ چوت کی چودائی میں آتا ہے مگر 

پھر بھی کچھ نہ کچھ مزہ آنے لگا تھا۔ رافعہ

 نے ایک بار پھر رضوان کا لن چوس چوس کر کھڑا کر دیا تھا۔ ندیم کو میری گانڈ کیچودائی کرتے ہوئے 25 منٹ ہو چکے تھے۔ اور بالا آخر میری گانڈ میں اپنی منی چھوڑ دی۔ منی چھوڑنے کے بعد وہ میرے اوپر گرگیا اورمجھے چومنے لگا اور کہا آ ج بہت عرصے بعد اتنی ٹائٹ گانڈ ملی ہے مزہ آگیا تمہاری گانڈ مار کر۔ابرضوان میری 

طرف متوجہ ہوا اور بولا اب میری باری ہے کونپل کی گانڈ مارنے کی۔ 

میں نے رضوان کو کہا پلیز اب نہیں۔ پھر 

کبھی سہی۔ رضوان نے کہا نہیں پلیز مجھے 

اپنی گانڈ مارنے دو۔ میں نے پھر اسے کہا کہ آج

  مزید ہمت نہیں مجھ میں ۔ میری گانڈ 

بھی تمہاری ہے میری چوت بھی تمہاری ہے۔ پھر کسی دن مار لینا لیکن آج نہیں پلیز۔ 

جس پر رضوان نے مجھ پر ترسکھایا اور 

ایک بار پھر اپنا لن رافعہ کی چوت میں داخل

کر دیا۔ رافعہ رضوان کے اوپر لیٹی اپنی چوت کی چدائی کروا رہی تھی۔ اور اپنی گانڈ ہال

ہال کر لن کے مزے لے رہی تھی۔ اتنے میں ندیم کا لن دوبارہ کھڑا ہوا تو اس نے اپنے 

لن کا رخ رافعہ کی گانڈ کی طرف کیا۔ وہ 

رضوان کے پیچھے جا کر کھڑا ہوا اور رافعہ

کو گانڈ تھوڑی اونچی کرنے کو کہا۔ رافعہ 

کی چوت میں رضوان کا لن تھا۔ اس نے 

 گانڈ

تھوڑی اونچی کی تو پیچھے سے ندیم نے اپنا 8 انچ کا لن

  رافعہ کی گانڈ میں داخل کر

دیا۔ رافعہ کے چہرے پر اب تکلیف کے آثار تھے اور وہ ہلکی ہلکی چیخیں مار رہیتھی۔ اب رضوان اور ندیم دونوں ملکر 

رافعہ کی چودائی کر رہے تھے۔ میں نے ایک ہی 

ٹائم میں چوت اور گانڈ میں لن لیتے ہوئے فلموں میں دیکھا تھا۔ اور آج اصل زندگی میں رافعہاپنی گانڈ اور چوت ایک ہی وقت میں چدوا رہی تھی۔ کچھ ہی دیر بعد اسکی تکلیف 

مزے میں چینج ہوگئی۔ وہ حیرت انگیز 

طور پر رضوان اور ندیم کے طوفانی دھکے اپنی 

گانڈ اور چوت میں برداشت کر رہی تھی 

اور اسکی سسکیاں ماحول کو اور سیکسی بنارہی تھیں۔ 

کچھ دیر بعد ان دونوں نے پوزیشن چیج 

کی۔ اب ندیم کا لن رافعہ کی چوت میں تھا اور

رضوان کالن رافعہ کی گانڈ میں ۔ 10 منٹ کی چودائی کے بعد دونوں نے اپنی منی 

رافعہ کی گانڈ اور چوت میں چھوڑ دی۔ اس دوران رافعہ بھی 3 بار اپنی چوت کا پانی

چھوڑ چکی تھی۔ اس زبردست چدائی کے بعد بھی رافعہ بہت مزے میں تھی جب کہ میراانگ انگ دکھ رہا تھا کیونکہ آج پہلی بار میری گانڈ ماری تھی کسی نے اور وہ بھی 8

 انچ کے لمبے اور موٹے لن کے ساتھ۔ 

کچھ دیر آرام کرنے کے بعد ہم نے وہیں پر کھانا کھایا اور پھر رضوان نے مجھے گھرپر چھوڑدیا۔ گھر جا کر میں مطمئن تھی۔

گانڈ کی درد تو ابھی بھی محسوس ہو رہی 

تھی مگر اب یہ اطمینان تھا کہ رضوان نے اپنی آنکھوں کے سامنے مجھے کسی اور لڑکےسے چدواتے ہوئے دیکھا تھا تو 

آئندہ بھی مجھے اسکے کسی دوست کا لن 

 لینے میں 

 مشکل نہیں ہوگی۔ 

مگر اسکے ساتھ ساتھ میرے ذہن میں سائرہ اور حیدر گھوم رہے تھے۔ ان دونوں نے 

 میرے ساتھ اچھا نہیں کیا تھا۔ سائرہ

 نے میری ویڈیوبنا کر حیدر کو دی تاکہ اسکی اپنی 

عزت بچ سکے اور حیدر نے مجھے بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ یہ اور بات کے 

اسکا لن اس قابل نہیں تھا کہ میری چوت کو سکون بخش سکے 2 جھٹکوں سے 

 زیادہ

وہ برداشت نہیں کر سکتا تھا اور منی 

چھوڑ دیتا تھا۔ اب میں اپنے ذہن میں دونوں سے 

بدلہ لینے کا سوچ رہی تھی۔ وہ امیر فیملی 

اور اثرو رسوخ والی فیملی تھی ان سے بدلی

لینا آسان نہیں تھا۔ میں مسلسل 3 گھنٹوں

سے اسی بارے میں سوچ رہی تھی کہ آخر ان

دونوں بہن بھائیوں سے کیسے بدلہ لیا جائے۔ آخر کار حیدر سے بدلہ لینے کی ترکیب 

میرے ذہن میں آگئی جو بہت آسان تھی 

مگر سائرہ سے بدلہ لینے کی ابھی تک 

 کچھ 

 نہیں سوجھی تھی۔ 

آخر کار میں نے سوچا کہ پہلے حیدر سے تو بدلہ لیا جائے بعد میں سائرہ کے بارےمیں بھی سوچ لیںگی۔ اب میں سکون سے 

لیٹ گئی اور دوبارہ سے ندیم کے تگڑے لن

سے چدائی کے مزے کو یاد کرنے لگی 

اور یہی یاد کرتے کرتے میری آنکھ لگ گئی۔ 

صبح بیدار ہوئی تو جسم کو کافی حد تک 

سکون مل چکا تھا مگر ابھی بھی گانڈ ایسے

جل رہی تھی جیسے کسی نے اندر مرچیں ڈال دیں ہوں۔ گانڈ کی پہلی چودائی میں مزہ نہ 

ہونے کے برابر تھا۔ میں بستر سے اٹھی تو چلنے 

  میں بھی دشواری محسوس ہوئی۔ 

واش روم جا کر میں نے نہانا شروع کر دیا تو مجھے کل کی چودائی دوبارہ یاد آنے

لگی۔ ندیم کا 8 انچ کا لن جب میری چوت کو بے دردی سے چود رہا تھا وہ سین ابمیری آنکھوں کے سامنے گھومنے لگا۔ میری ڈوگی سٹائل میں اپنی چوت مروا رہی تھی 

اور میرے ممے لٹکنے کے ساتھ ساتھ آگے پیچھے ہل رہے تھے۔ یہ یاد آیا تو میں نے 

شاور لیتے ہوئےاپنے ہاتھوں سے اپنے مموں کو دبانا شروع کر دیا۔ میرے مموں پر

شاور کا پانی گر رہا تھا اور نیچے بہ رہا 

تھا، واش روم میں لگے ہوئے بڑے شیشے 

میں جب میں نے اپنے آپ کو دیکھا تو 

مجھے اپنے اوپر پیار آنے لگا۔ میں اپنے مموں

کو دیکھنے لگی جو پانی سے بھیگے 

ہونے کے باعث بہت سیکسی لگ رہے 

تھے۔ میں شیشے میں دیکھتے ہوئے اپنے مموں کو دبا رہی تھی اور میرے منہ سے سسکیاں 

نکل رہی تھیں۔ پھر میں نے اپنے نپلز کو 

بھی مسلنا شروع کر دیا۔ مجھے اور مزہ آنے

لگا اور اب میری چوت میں بھی خارش ہونے لگی تو میں نے اپنی انگلی چوت میں ڈال

دی اور اسکو رگڑنے لگی۔ لن والا مزہ تو نہیں تھا مگر پھر بھی انگلی چوت میں ڈالکر سکون مال تھا۔ آہستہ آہستہ میں نے 

خود ہی انگلی سے اپنی چودائی شروع کر دی

اور ایک ہاتھ سے اپنے مموں کو بھی 

دباتی رہی۔ آہستہ آہستہ میری سسکیوں میں

اضافہ ہوتا جا رہا تھا اور میرے جسم میں 

جیسے سوئیاں سی چبھنے لگیں تھیں۔ کچھ 

دیر مزید آنکھیں بند کر کے میں اپنی انگلی سے اپنی چوت کی چودائی کرتی رہی آخرکار میری چوت نے ایک دم سے پانی 

چھوڑ دیا جس سے میرے پورے جسم میں 

 سکون 

 کی لہر دوڑ گئی۔ 

اسکے بعد اچھیطرح نہانے کے بعد میں 

 نے کپڑے پہنے اور باہر آگئی۔ باہر آکر میںنے ناشتہ کیا اور واپس اپنے کمرے میں 

آکر اپنا خفیہ کیمرے والا پین نکالا اور اسمیں

موجود ویڈیو کو اپنے کمپیوٹر میں سیو کر نے کے بعد اس پر پاسورڈ بھی لگا دیا تاکہکوئی اور اسکو نہ دیکھ سکے۔ میں نے 

ایک بار ویڈیو خود سے بھی دیکھی جس میں

 حیدر میری چوت اور گانڈ کو بہت مزے

 سے چاٹ رہا تھا مگر آخر میں اسکا کمزور لن میری چدائی کرنے میں ناکام رہا تھا۔ ابھی میں یہویڈیودیکھ ہی رہی تھی 

کہ حیدر کی کال آگئی میرے موبائل پر۔ کال 

اٹینڈ کی تو پہلے تو وہ کافی دیر خاموش رہا پھر کچھ 

حوصلہ کر کے مجھ سے معافی مانگنے 

لگا اور کہنے لگا کہ کونپل آپی میں آپ سے

بہت شرمندہ ہوں، میں ایسا نہیں کرنا چاہتا 

 تھا مگر میری ہوس نے مجھے ایسا کرنے 

پر مجبور کر دیا۔ آپ پلیز کسی کو مت بتائیے گا اس بارے میں۔اسکی بات سن کر میں نے اسکو کہاکہ تمفکر نہیں کرو۔ بس میں تم سے ملنا چاہتی

ہوں ایک بار۔ جب سائرہ اور سمیرا گھر پر نہ ہوں تو مجھے بتانا۔ میں تم سے ملنے 

آوں گی۔ یہ سن کر وہ حیران ہوا اور بولا 

 کہ خیریت تو ہے؟ مگر میں نے اسکو کچھ بھی بتانا مناسب نہین سمجھا اور کہا بس 

جب وہ گھر پر نہ ہوں تو مجھے بتانا میں 

 ملنا

چاہتی ہوں تم سے۔ جس پر اس نے مجھے بتایا کہ کل سائرہ اور سمیرا گھر والوں کے 

ساتھ بہاولپور جا رہیہیں اپنے رشتے داروں کے

  گھر تو وہ گھر پر اکیلا ہوگا لہذا ک ل

ملاقات ہو سکتی ہے۔ میں فورا تیار ہوگئی 

اور اسکو کہا کہ کل میں خود ملنے آوں گی

 لہذا وہ گھر پر ہی رہے 


The End

*

Post a Comment (0)