گھر میں دو کنواریاں
قسط 8
قاسم کے جسم نے 4 ، 5 دھکے مارے
اور ساری منی یاسمین کی پھدی کے اندر ہی چھوڑ دی۔
اب دونوں ایک دوسرے کے اوپر لیٹے
ہوئے تھے اور انکے جسم بے جان تھے۔ اور
قاسم یاسمین کہ کہ رہے تھے کہ اب انہیں بچے کی خواہش ہے لہزا آج سے وہ اپنی منی یاسمین کی پھدی کے اندر ہی نکالا
کریں گے ، یاسمین
نے بھی اس بات پر کوئی
اعتراض نہیں کیا۔ اور دونوں اکٹھے ایک ہی کھیس میں لیٹ کر باتیں کرنے لگے ۔ اتنے
میں نے بھی انہیں یہ محسوس کروایا کہ میں نیند سے اٹھنے لگی ہوں مجھے ہلتا
دیکھ کر یاسمین فورا ہی سیدھی ہوگئی اور کھیس اور بھی اپنے اوپر کھینچ لیا۔ میں
نےاپنی آنکھیں کھولیں اور اٹھ کر بیٹھ گئی اور آنکھیں مسلنے لگی جیسے میں
ابھی ابھی
نیند سے بیدار ہوئی ہوں ۔ پھر میں نے ان
دونوں کی طرف مسکرا کر دیکھا اور چارپائی
سے نیچے اتر آئی اور یاسمین کو کہا
مجھے بھوک لگی ہے میں کچن میں جا رہی ہوں
تم بھی آجاو۔ مگر وہ ابھی تک ننگی لیٹی
ہوئی تھی اس لیے اس نے جھجکتے ہوئے
انکار کیا اور کہا تم چلی جاو اور ہم دونوں کے لیے بھی دودھ لے آو۔ قاسم نے کہا کہ میرا دودھ کا گلاس گرم کر کے لانا جب کہ یاسمین نے نیم گرم دودھکا کہا۔ اتنے میں
ِ پتا لگ گیا کہ میں
اسکی نائٹی دیکھ رہی ہوں، میں نے اسکو ہلکی سی آنکھ ماری اور حیران ہونے والینظروں سے دیکھا کہ یہ کیا فلم ہے؟ وہ
ہلکی سی مسکرائی اور منہ نیچے کر لیا اور
میں کچن میں چلی گئی۔
قاسم کا گرم دودھ کا گلاس اور یاسمین کا نیم گرم دودھ کا گلاس ٹرے میں رکھنے کے
بعد ایک گلاس میں نےبھی اپنے لیے
رکھا اور یاسمین کے نیم گرم دودھ میں نیند کی
آدھی گولی مال دی جو آج ہی قاسم نے
مجھے ال کر دی تھی کے یاسمین کی چدائی کے
بعد کسی طرح یہ گولی اسکو کھلا دینا۔ جب میں دودھ کمرے میں آگئی تو یاسمین کی
نائٹی غائب تھی اور وہ اپنے کپڑے پن چکی تھی
مگر قاسم شاید ابھی تک ویسے ہی
لیٹے تھے کیونکہ وہ کھیس میں ہی تھے۔
میں نے پہلے دودھ کا گلاس یاسمین کو پکڑایا
پھر قاسم کو اور پھر اپنی چارپائی پر بیٹھ کر خود بھی دودھ پینے لگی۔ سب نے اپنا
اپنا گلاس ختم کیا تو 5 منٹ بعد ہی یاسمین پر غنودگی چھانے لگی اور وہ بیڈ پر ہی
گہری نیند سوگئی۔ جب مجھے یقین ہوگیا
کہ یاسمین سوگئی ہے تو میں نے فورا اپنے
کپڑے اتارے اور قاسم کے پاس جا کر انکے اوپر لیٹ گئی اور انکو کسنگ کرنے لگی۔ نیچے سے مجھے اپنی چوت پر قاسم کے لن کا دباو محسوس ہوا جو مجھے
ننگا دیکھ کر دوبارہ سے کھڑا ہو چکا تھا۔ اب ہمارے پاس چدائی کے لیے محض ایک
گھنٹہ ہی بچا تھا کیونکہ آدھی رات کا ٹائم تھا اور 4 بج چکے تھے اور ہمارے گھر
میں بجے تک امی ابو اٹھ جاتے تھے۔ لہذا
تھوڑی سی ہی کسنگ کے بعد قاسم نے
فوران اپنا کھیس ہٹایا اور اپنا لن مجھے
چوسنے کے لیے دے دیا جسکو میں نے بہت
ہی پیار کے ساتھ چوپا لگانا شروع کیا۔یاسمین کو میں چوپا لگاتے دیکھ چکی تھی جو
اس کام میں کافی مہارت رکھتی تھی لہزا اب میں اسکا طریقہ استعمال کرتے ہوئےقاسم کے لن کا چوپا لگا رہی تھی جس سے قاسم کو بہت مزہ آرہا تھا میں قاسم
کو پورا لن اپنے منہ میں لینے کی کوشش کر رہی تھی مگر مجھے ناکامی ہوئی اور تھوڑا سے پھر بھی باہر رہ گیا۔
اب قاسم نے مجھے اٹھا کر اپنے لن پر بیٹھنے کو کہا میں فورا ہی قاسم کے اوپر آئی اور ہاتھ سے لن کو اپنی چوت کے
سوراخ پر سیٹ کر کے اس پر بیٹھنے کی
کوشش کرنے لگی جس سے مجھے بہت تکلیف ہوئی کیونکہ صرف ایک دن پہلے ہی
میری کنواری پھدی کی چدائی ہوئی تھی
اور وہ ابھی بھی بہت ٹائٹ تھی۔ تھوڑی سی
کوشش کے بعد میں آدھا لن اپنے اندر لینے میں کامیاب ہوئی تو باقی کا آدھا لن ایک ہی
ظالم جھٹکے سے قاسم نے میری پھدیمیں ڈال دیا اور میری ایک زوردار چیخ نکل
گئی اور میں نے فورا یاسمین کی طرف
دیکھا جو ساتھ ہی لیٹی تھی۔ مگر وہ بہت گہری
نیند میں تھی۔ شروع میں ہلکے ہلکے دھکوں
کے بعد قاسم نے اپنے دھکوں کی رفتار
میں اضافہ کیا تو مجھے بھی مزہ آنے لگا اور
میں نے بھی اپنی گانڈ ہال کر قاسم کاساتھ دینا شروع کیا۔ 7 انچ کا لن میریچوت کی سیر کر کرہا تھا جو کسی آگ کی بھٹی
کی طرح گرم تھی اور میرے منہ سے سسکاریاں نکل رہی تھیں جو قاسم کو پاگل کر
رہی تھیں۔ قاسم نے مجھے اپنی طرف کھینچا
اور مجھے اپنے اوپر لٹا لیا۔ میں نے
اپنی گانڈ تھوڑی سے اوپر اٹھائی تو نیچے سے قاسم کے لن نے اپنی سپیڈ میں بےپناہ اضافہ کر دیا اور مجھے بنا رکے
چودنے لگا۔ میں بھی مزے کی بلندیوں پر تھی اور
اپر سے اب قاسم نے میر ے 34 سائز کے ٹائٹ اور گول ممے اپنے منہ میں لے لیے تھے۔ وہ انکو بہت ہی شدت کے ساتھ
چوس رہے تھے اور نیچے سے مسلسل
چدائی
جاری تھی جس نے مجھے پاگل کر دیا تھا۔ میری پھدی جو پہلے ہی بہت گرم تھی
یاسمین کی چدائی دیکھ کر وہ زیادہ دیر لن کو برداشت
نہیں کر سکی اور محض 3 منٹ کی چدائی میں ہی برسات کردی۔ اب قاسم نے مجھے نیچے لٹایا اور میری ٹانگیں اٹھا
کر اپنے کندھے پر رکھی اور لن ایک ہی
جھٹکے میں پھدی میں ڈال کر طوفانی چدائی
کا سلسلہ پھر سے سٹارٹ کر دیا۔ اب
میری ٹانگیں قاسم کے کندھوں پر تھیں
اور میں نے اپنے پاوں قاسم کی گردن کے گرد لپیٹ کر اپنی گانڈ اوپر اٹھائی ہوئی تھی جس کی
وجہ سے لن بہت آسانی کے ساتھ میری
ٹائٹ پھدی کو چیرتا ہوا کبھی اندر جاتا تو کبھی باہر آتا۔
اب قاسم نے میری ٹانگیں فولڈ کر کے
میرے سینے کے ساتھ لگائیں اور اپنا وزن میرے اوپر ڈال، اس پوزیشن میں میری
پھدی تھوڑی کھل گئی تھی اور لن کو آسانی
سے اندر جانے کا راستہ مل گیا تھا ۔ قاسم کی چدائی نے میری سسکیوں میں
مزیداضافہ کر دیا تھا ۔ اس پوزیشن میں
میں بہت جلد تھک گئی اور میں نے اپنی ٹا نِگیں سائیڈ پر پھیلا کر کھولیں تو قاسم ٹانگوں کے درمیان میرے اوپر ہی لیٹ گئے اور
اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ کر چومنے لگے ۔
میں نے اپنی ٹانگیں قاسم کی کمر
کے گرد لپیٹ لیں تھیں اور اپنے ہاتھوں
سے بھی قاسم کی کمر پر مساج کرنے لگی۔
قاسم کے ہاتھ میرے ممے دبانے میں
مصروف تھے ، زبان میرے منہ میں تھی اورلن اپنی سالی کی زور دار چدائی کرنے میں مصروف تھا۔ 6 منٹ کی مزید چدائی کے بعدمجھے محسوس ہوا کہ میں دوبارہ فارغ ہونے والی ہوں تو قاسم نے اپنے دھکوں کی
رفتار میں اور اضافہ کر دیا اور میری چوت نے ایک بار پھر پانی چھوڑ دیا جس سے
قاسم کا لن بھیگ گیا مگر قاسم نے اپنی
پوزیشن چینج نہیں کی اور نا ہی چدائی میں
کوئی وقفہ آنے لگا، وہ مسلسل میری
چدائی میں مصروف تھے اور کچھ ہی دیر میں وہ
بولے میں بھی فارغ ہونے والا ہوں تو میں نے کہا میرے اندر مت چھوڑنا اپنا پانی تو انہوں نے اپنے دھکوں کی رفتار میں مزید اضافہ کیا اور 2منٹ کے طوفانی دھکوں
کے بعد ایک دم سے اپنا لن باہر نکالا اور اپنی ساری منی میرے پیٹ پر چھوڑ دی۔
منی نکالنے کے بعد وہ بے سدھ ہو کر لیٹ
گئے اور میں نے واش روم میں جا کر اپنے
جسم کی صفائی کی۔ واپس آئی تو قاسم
شلوار پہننے لگے تھے مگر میں نے فورا جا
کر منع کر دیا اور کہا میں ایک بار اور آپ کے اس طاقتور لن کی سواری کرنا چاہتی
ہوں۔ وہ بولے میں بہت تھ چکا ہوں اب اور سونا بھی ہے، مگر میری آگ ابھی بجھی نہیں تھی کیونکہ آج یاسمین کا آخری دن تھا ہماری طرف اور صبح ہوتے ہیں انہوں نے
واپس لاہور چلے جانا تھا۔ اس لیے میں ایک بار اور چدائی کا مزہ لینا چاہتی تھی
قاسم کا موڈ نہیں تھا مگر میں نے انکی شلوار اتار کر لن منہ میں لیا اور 3 منٹ کی
محنت کے بعد لن کھڑا کرنے میں
کامیاب ہوگئی۔ اب قاسم کا لن دوبارہ سے میری چدائی کرنے کو تیار تھا۔ اب کی بار
قاسم نے مجھے ڈوگی سٹائل میں بھی
چودا اور
اپنی گود میں اٹھاکر بھی میری چدائی کی۔ کھڑے ہوکر میری ایک ٹانگ اوپر اٹھا کربھی مجھے چودا اور مجھے ہر طرح سے بہت مزہ دیا۔ اس چدائی کے دوران میری
پھدی نے 3 بار پانی چھوڑا اور 20 منٹ
کی جاندار چدائی کے بعد قاسم بھی فارغ ہوگئے۔
ہم دونوں نے کپڑے پہنے اور اپنے اپنے بستر میں جا کر سوگئے۔
صبح 10بجے اٹھ کر میں نے سب کے
لیے ناشتہ بنایا اور یاسمین نے میری مدد کی
ناشتہ بنانے میں۔ اس دوران میں نے
یاسمین سے پوچھا کہ رات میری پیاری سے بہن نے نائٹی پہن کر میرے بہنوئی کو
مزے دیے تھے ؟؟؟؟ تو وہ بولی کہ ہاں کافی دنوں
سے انہوں نے چدائی نہیں کی تھی میری ماہواری
کی وجہ سے تو آج انک ا بہت دل کر
رہا تھا اس لے میں نائٹی پہن کر آئی تھی اور پھر گھس کے اندر ہی انہوں نے لائٹ بند
کر کے مجھے چودا تھا۔ میں دل ہی دل میں مسکرائی کہ ایک دن پہلے ہی قاسم کےلن نے اپنی سالیکی 3 بار چودائی کی تھی اور رات بھی کھیس میں نہیں بلکہ میری
آنکھوں کے سامنے ہی تمہیں چودا ہے
مگر یہ بات میں نے یاسمین کو نہیں بتائی۔ دوپہر کے وقت وہ لوگ لاہور کے لیے روانہ ہوگئے۔ اور میں سوچتی رہی کہ یہ
2 دن
میری زندگی کے سب سے اچھے دن ہیں
جن میں میں نے نہ صرف اپنے بہنوئی کے لن
کی دل کھول کر سواری کی بلکہ اپنی سیکسی بہن کی لائیو چودائی بھی دیکھی۔ جب تک میں کنواری تھی مجھے اپنے اوپر کنٹرول تھا مگر اب لن کا مزہ
چکھنے کے بعد میری پھدی لن کی دیوانی
ہوگئی تھی اور اب اسے مزید لن چاہیے
تھا۔ میں نے آ ج
تک اپنے
منگیتر رضوان کو اپنے زیادہ قریب نہیں
آنے دیا تھا یہاں تک کہ کبھی کس بھی نہیں
کی تھی مگر اب اپنی پھدی کی پیاس
بجھانے کے لیے میرے پاس صرف ایک ہی راستہ
تھا اور وہ تھا رضوان کو اپنے قریب آنے
دینا اور اسکے لن سے اپنی پھدی کی پیاس
بجھانا۔ اب کی بار جب رضوان ہمارے گھر آیا اور اس نے پہلے کی طرح میرے سے
کس کی فرمائش کی تو میں نے بال جھجک اپنے ہونٹ رضوان کے ہونٹوں پے رکھ کراسے ایک مزیدار سی کس دی۔ جس سے
رضوان بہت حیران بھی ہوا اور اسے خوشی
بھی ہوئی۔ اس کس کے ساتھ ہی میں نے رضوان کا لن حاصل کرنے کا سفر شروع کر
دیا تھا۔
رضوان سے یہ پہلی کس بڑی مختصر
تھی، جیسے ہی میرے ہونٹ رضوان کے ہونٹوں
سے لگے ہم دونوں کے جسم میں ایک
کرنٹ دوڑ گیا، مگر میں نے فورا ہی اپنے اوپر
کنٹرول کیا اور اپنے ہونٹ رضوان کے
ہونٹوں سے علیحدہ کر دیے کیونکہ میں رضوان
کو یہ محسوس نہیں ہونے دینا چاہتی تھی کہ مجھے اسکا لن چاہیے۔ اور یہ پہلی کستھی ہم دونوں کی اس لیےاسکو میں نےزیادہ لمبا کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ مگر ا س
مختصر تھی، جیسے ہی میرے ہونٹ رضوان کے
ہونٹوں سے لگے ہم دونوں کے جسم میں
ایک کرنٹ دوڑ گیا، مگر میں نے فورا ہی اپنے اوپر
کنٹرول کیا اور اپنے ہونٹ رضوان کے
ہونٹوں سے علیحدہ کر دیے کیونکہ میں رضوان
کو یہ محسوس نہیں ہون ے دینا چاہتی تھی کہ مجھے اسکا لن چاہیے۔ اور یہ پہلی کستھی ہم دونوں کی اس لیےاسکو میں نےزیادہ لمبا کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ مگر ا س
مختصر سی کس سے بھی رضوان بہت خوش
تھا، اس نے پہلی بار میرے ہونٹوں کا
ذائقہ چکھا تھا، اور میں نے محسوس کیا کہ رضوان بار بار اپنی زبان اپنے ہونٹوں پر پھیر رہا تھا۔ اسکو شاید میرے ہونٹوں کا لمس اور ذائقہ ابھی تک اپنے ہونٹوں پر محسوس ہورہا تھا جسکو وہ اپنی زبان
سے چاٹ رہا تھا۔ رضوان رات تک ہمارے گھر
ہی رکا، رات کے کھانےپربھی وہ چوری چوری مجھے دیکھ رہا تھا اور جیسے ہی موقع ملتا مجھے ایک فلائنگ کس بھی کر دیتا۔ بالآخر رات کے کھانے کے بعد رضوان واپس اپنے ہوسٹل چال گیا۔
اسکے بعد موبائل پر ہماری میسیجنگ اور بھی زیادہ ہاٹ ہوگئی اور موبائل پر بات کرتے ہوئے بھی وہ بار بار مجھے کس کرتا اور کہتا دوبارہ کب دو گی کس تو میں کہ
دیتی کے بس موبائل پر ہی کرو جتنی کرنی ہیں آمنے سامنے اب نہیں ہوگی۔ مگر اندرہیاندر تو میں بھی مری جا رہی تھی کہ رضوان آئے اور مجھے اپنی بانہوں میں بھر
کر خوب پیار کرے۔ میرے انگ انگ سے کھیلے، میرے جسم کے ہر حصے پر اپنے پیار کا نشان ثبت کر دے۔ لیکن میں کھل کر اسکا اظہار نہیں کر سکتی تھی۔ اب رضواننے مجھ سے اپنی ننگی تصویریں مانگنا
بھی شروع کر دی تھیں موبائل پر۔ کبھی وہ
کہتا کہ مجھے اپنے ممے دکھاو تو کبھی کہتا کہ اپنی
چوت اور گانڈ دکھاو مگر میں ہر
بارانکار کر دیتی۔ البتہبرا اور پینٹی پہن
کر اپنی سیکسی تصویریں بھیج دیتی تھی
اسے۔ اس دوران مجھے رضوان کا ایک ایم ایم ایس موصول ہوا جسکو دیکھ کر میری
چوت کے اندر تک آگ لگ گئی اور پوری چوت گیلی ہوگئی۔ رضوان نے اپنے لن کیتصویر بھیجی تھی۔ کچھ تصویروں میں وہ موبائل سے دور کھڑا تھا بالکل ننگا اوراسکا لن بھی مکمل طور پر کھڑا تھا اور
کچھ تصویریں صرف لن کی تھی۔ تصویروں
میںلن کے سائز کا اندازہ لگانا مشکل تھا۔ مجھے لگا کہ رضوان کا لن قاسم کے لن
سے تھوڑا چھوٹا ہے مگر سختی میں بہت
زبردست لگ رہا تھا اور بغیر ہاتھ لگائے لن
سیدھا کھڑا چھت کی طرف دیکھ رہا تھا۔
یہ ایم ایم ایس ملنے کے بعد میں نے مصنوعی
غصہ دکھایا رضوان کو کہ یہ کیا
بدتمیزی ہے تو قاسم بولا یہی تو تمہارا
اصل خزانہ ہے جو تم نے مجھ سے لینا ہے۔
میں نے بھی کہ دیا کہشادی کے بعد ہی
لینا ہے تو شادی کے بعد میں خود دل بھر کر
دیکھ لوں گی مگر ابھی مجھے اسکی
کوئی ضرورت نہیں۔ حالانکہ اندر ہی اندر میں بہت
خوش تھی اور یہ لن اپنی چوت میں لینے کے لیے بیتاب بھی تھی پھر کچھ دن بعد
رضوان دوبارہ سے ہمارے گھر آیا تو وہ
بار بار مجھے چھت پر آنے کا اشارہ کر رہا
تھا کیونکہ نیچے امی موجود تھیں اور
انکے ہوتے ہوئے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے
جب کہ رضوان مرا جا رہا تھا میرے ہونٹوں کے لیے۔ لیکن میرے لیے رضوان کے
ساتھ اوپر چھت پر جانا ممکن نہیں تھا۔
لیکن اتنا ضرور ہوا کہ جب میں کچن میں
رضوان کے لیے چائے بنانے گئی اور کچھ
ہی دیر بعد امی نے رضوان کو کہا کہ کونپل
سے جا کر کہو فریج میں سے نگٹس نکال
کر وہ بھی چائے کے ساتھ لے آئے۔ رضوان
تو پہلے ہی اس انتظار میں تھا۔ وہ فورا آیا اور مجھے پیچھے سے پکڑ کر جپھی ڈاللی زور سے ، میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو رضوان نے بغیر دیر لگائے اپنے ہونٹ
میرے ہونٹوں پر رکھ دیے۔ رضوان کا ایک ہاتھ
میرے پیٹ کے گرد تھا تو دوسرا ہاتھ
میرے سینے پر مموں سے کچھ اوپر تھا
اور وہ بہت بیتابی سے میرے ہونٹ چوس
رہا
تھا۔ میں نے تھوڑی مزاحمت کر کے اسکو پیچھے ہٹانا چاہا مگر اس نے مجھے
مضبوطی سے پکڑ رکھا تھا اور کسنگ جاری رکھی۔ مجھے اپنے ہونٹ چوسنا
اچھا لگ رہا تھا لیکن ڈر تھا کہ کہیں امی نہ آجائیں۔ ابھی میں یہی
سوچ رہی تھی کہ مجھے اپنی گانڈ پر سخت اور مضبوط راڈ لگتا محسوس ہوا، میں
سمجھ گئی کہ یہ رضوان کا لن ہے، مگر
انجان بن کر اپنا ہاتھ سیدھا رضوان کے لن پر
رکھا اور پیچھے ہٹاتے ہوئے بولی یہ کیا
ہے مجھے چبھ رہا ہے۔ جیسے ہی میرا ہاتھ
رضوان کے لن پر گیا، رضوان بھی ایک دم مجھے چھوڑ کر سیدھا ہوگیا اور میں نے
بھی جب اسکے لن پر نظر ڈالی تو ایک دم سے چھوڑ دیا اور یہ شو کروایا کہ مجھے پتا نہیں تھا کہ یہ لن ہے اور غلطی سے پکڑ لیا تھا۔ اور شرمندہ ہوکر میں نے اپنیآنکھیں جھکا لیں اور لن فوری طر پر چھوڑ دیا۔ مگر رضوان بہت خوش تھا کہ آ ج
اسکی منگیتر نے پہلی بار اسکا لن پکڑا تھا۔
مجھے شرمندہ دیکھ کر اسنے اپنے ہونٹ میرے ماتھے پر رکھ دیے اور بولا کیا ہوا؟
جاری ہے