گھر میں دو کنواریاں
قسط 9
یہ
تمہارے لیے ہی تو ہے۔ تم پکڑ سکتی ہو
اسکو۔ مگر میں نے مسلسل اپنا سر جھکائے
رکھا اور اسکو کہا کہ وہ جائے یہاں سے امی آجائیں گی۔ اسنے ایک بار پھر میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیے اور کسنگ
کرنے لگا مگر میں نے فورا ہی ہونٹ سائیڈ پر کر
لیے اور دوبارہ سے اسکو کہا کہ تم جاو کچن سے اور کمرے میں جا کر بیٹھو۔ پھر ا س
نے مجھے امی کا پیغام دیا اور کچن سے چال گیا۔ اسکے جاتے ہی میں کھل کر
مسکرائی اور اپنی اس چالاکی پر اپنے آپ کو
شاباش دی کہ آج رضوان کا لن بھی پکڑ کر دیکھ لیا اوراسکو پتا بھی نہیں لگنے
دیا کہ میں اس لن کے لیے مری جا رہی ہوں۔
کچھ ہی دیر بعد چائے تیار تھی جو لیکر
میں کمرے میں گئی۔ امی اور رضوان ڈائنگ
ٹیبل پر بیٹھے تھے، میں نے درمیان میں
چائے اور نگٹس رکھے اور رضوان کے ساتھ
جا کر بیٹھ گئی۔ اتنی بے تکلفی ہم میں تھی کہ امی یا ابو کے سامنے ہم اکٹھے بیٹھ
جاتے تھے، مگر اکیلے کمرے میں جانا یا چھت پر اکیلے جانا ممکن نہیں تھا۔ اب چائے پیتے ہوئے میں نے بھی رضوان
کو ایک سمائل پاس کی جس سے اسے اندازہ ہوا کہ
اندر جو کچھ ہوا میں نے اسکا برا نہیں
منایا۔ مگر میرے چہرے پر شرم کے تاثرات
ضرور تھے۔ امی میں اور رضوان چائے پیتے گئے اور
ساتھ میں باتیں بھی کرتے رہے۔چائے پینے کے بعد امی اٹھیں اور واش روم چلی گئیں۔
جیسے ہی امی واش روم گئیں
رضوان نےایکبار پھر اپنے ہونٹ میرے
ہونٹوں پر رکھ دیے اور انہیں چوسنے لگا۔اور میرا ہاتھ پکڑ کر فورا ہی اپنے لن پر
رکھ دیا۔ مگر میں نے بھی محض کچھ سیکنڈز
کے لیے ہی اسکا لن پکڑا اور پھر فورا ہی یہ کہتے ہوئے چھوڑ دیا کہ نہیں یہ سب
شادی کے بعد ہوگا ابھی نہیں۔ اتنے میں
واش روم کا دروازہ کھلنے کی آواز آئی تو ہم
دونوں سیدھے ہوکر بیٹھ گئے۔ اب رضوان
اور امی دونوں آپس میں باتیں کر رہے تھے
اور بیچ بیچمیںرضوان کوئی نہ کوئی بات میرے بارے میں بھی کر دیتا، کبھی میرے
بچپن کا کوئی قصہ سنا دیتا میری شرارتوں
کا ۔ مجھے یہ باتیں سن کر اچھا لگ رہا تھا
اور رضوان پر پیار بھی آرہا تھا رضوان
نے مزید کچھ میرے بچپن کی شرارتوں کا ذکر
کیا تو میں نے رضوان کو تنگ کرنے کے لیے
ٹیبل کے نیچے سے ہی اپنا ہاتھ رضوانکے لن پررکھدیا۔ مگر اس وقت میرے
ہاتھ میں ایک نرم سی بوٹی ہی آئی۔ رضوان کا
لن بیٹھ چکا تھا۔ میں نے کچھ سیکنڈ
پکڑے رکھا تو دیکھتے ہی دیکھتے اس میں
سختی آنا شروع ہوگئی اور ایک بار پھر سے میرے ہاتھ میں رضوان کا مضبوط لن تھا۔
رضوان کو ایک شاک بھی لگا مگر وہ فورا ہی سنبھل کر بیٹھ گیا اور اس صور ت حال
سے محضوض ہونے لگا۔ میں نے 2 سے 3 منٹ رضوان کا لن پکڑے رکھا اور ہلکاہلکا اسکودباتی بھی رہی اور اسکے بعد
لن کو چھوڑ کر اپنا ہاتھ دوبارہ اوپر ٹیبل پررکھ دیا۔
کچھ دیر مزید باتیں کرنے کے بعد رضوان نے مجھ سے میرا موبائل مانگا اور اپنے لیپ
ٹاپ سے لگا کر بیڈ پر بیٹھ گیا۔ اب ابو کے آنے کا بھی ٹائم ہوگیا تھا۔ رات کے 8 بجے
ابو گھر آئے تو رضوان ان سے مال اور
15 منٹ رکنے
کے بعد میرا موبائل مجھے دیا
اور واپس ہاسٹل چال گیا۔ موبائل دیتے
ہوئے اس نے مجھے کہا کہ ویڈیو کے فولڈر میں
پرسنل کا فولڈر چیک کرنا اس میں ایک مووی رکھی ہے وہ اکیلے میں دیکھنا۔ میں نے
موبائل پکڑ کر خاموشی سے ایک سائیڈ پر رکھ دیا۔ اور جب رات کو سونے کے لیے
اپنے کمرے میں گئی تو ہینڈز فری لگا کر
رضوان کے کہے ہوئے فولڈر میں سے ایک
مووی دیکھنے لگی۔ یہ ایک ٹرپل ایکس
مووی تھی یعنی کہ پورن مووی تھی۔ اس میں
ایک ینگ لڑکا کالج کی ینگ لڑکی کو چود رہا تھا۔ لڑکی نے لڑکے کا لن بھی چوسا
اور اپنی چوت بھی لڑکے کے ہونٹوں کے
آگے کی۔ یہ تقریبا 20 منٹ کی مووی تھی، میں نے پوری مووی دیکھی اور اس
دوران میری چوت مکمل گیلی ہو چکی تھی۔
کچھ ہی دیر گزری کہ رضوان کی کال بھی آگئی اور اسنے فورا ہی
پہلے تو مجھےموبائل سے ہی کسنگکی
اور اسکے بعد مووی کے بارے میں پوچھا کہ دیکھ لی تو
میں نے بتایا کہ ہاں دیکھ لی اچھی تھی ۔ رضوان جانتا تھا کہ میں پہلے بھی پورنمووی دیکھ چکی ہوں۔ رضوان نے ہی
مجھے پہلے ایک بار اپنے موبائل میں 3 منٹ کا
سیکس سین دکھایا تھا جس میں لڑکے نے اپنا 7 انچ کا لن لڑکی کی چوت میں ڈالا
ہواتھا اور بہت بے دردی سے اسکی چدائی کر رہا تھا۔ مگر اب کی بار رضوان نے مجھ
سے پوچھا کہ جب لڑکی نے لڑکے کالن
اپنے منہ میں لیا تھا تب دیکھا؟؟؟ میں سمجھ
گئی کہ رضوان کو جب بھی موقع ملا وہ
مجھ سے لن چوسنے کی فرمائش ضرور کرے
میں ب ھی یہی چاہتی تھی۔ مگر میں نے رضوان کو کہا ۔مجھےبہت نفرت آئی۔
رضوان بولا نفرت کیسی؟؟ لڑکیاں تو بہت شوق سے اپنے بوائے فرینڈ کا
لن منہ میں لے کر چوستی ہیں۔ مگر میں
نے یہی ظاہر کیا کہ مجھے یہ دیکھ کر
نفرت
آئی اور اسکے کوئی ہونٹ نہیں دیا کہمیں
بھی رضوان کا لن چوسنا چاہتی ہوں۔ اب رات
کافی ہوگئی تھی ہم نے کچھ دیر مزید
سیکسی باتیں کیں اور پھر مجھے نیند آگئی۔
اسکے بعد یہ سلسلہ کچھ مزید چال۔ 2 ماہ کے دوران رضوان تقریبا 5 سے 7 چکر
ہمارے گھر کے لگا چکا تھا اور ہر چکر میں وہ موقع
ملتے ہی مجھے کسنگ کرتا اور
کبھی کبھار میں اپنا ہاتھ اسکے لن پر بھی رکھ دیتی۔ ایک یا دو بار اسنے اپنا بازومیرے سینے پرمموں کے بالکل اوپربھی رکھ دیا جس سے اسکے بازہ اور ہاتھ نے میرے مموں کی سختی کو بھی محسوس کیا مگر یہ محض چند لمحوں کے لیے ایسا ہوا۔
ماہ تک یہ سلسلہ ایسے ہی چال اور میں 2 نے رضوان کو اپنے جسم سے زیادہ
کھیلنے نہیں دیا کیونکہ میں نہیں چاہتی
تھی کہ اسکو محسوس ہو کہ میں ان لذتوں
سے گزر چکی ہوں اور اپنا جسم پہلے بھی کسی کے حوالے کر چکی ہوں۔ اس لیے ہر بار میں اسکویہی محسوس کرواتی کہ
مجھے ایسا کرتے ہوئے بہت شرم آرہی ہے اور
میں ایسا صرف رضوان کی خوشی کے لیے کرتی ہوں۔
میری پھدی کی چدائی ابھی محض 2 بار ہی ہوئی تھی
قاسم کے لن سے اور 2 ماہ ک ا
عرصہ بیت چکا تھا اس لیے پھدی ایک بار پھر سے ٹائٹ ہو چکی تھی۔ اور کوئی
چدائی کا ماہر جو کنواری چوت کی لذت کو
جانتا ہو یہ بتا سکتا تھا کہ میری چوت کنواری
نہیں۔ جس نےپہلے کبھی چوت کامزہنہیں لیا اسکے لیے اندازہ لگانا مشکل تھا کہ
میری چوت پہلے اپنے اندر ایک موٹا لن سما
چکی ہے۔ ایک دن رضوان گھر آیا اور اسنے
بتایا کہ اسکی یونیورسٹی میں فنکشن ہے
اور وہاں پاکستانی سنگر شیرا اپل اور ھی جانا ہے اس
فاخر آرہے ہیں۔ جیسے ہی اسنے یہ بتایا میں فورا بولی کہ مجھے ب
فنکشن میں۔ ابو بھی ساتھ بیٹھے تھےانہوں نے ایکدم سے میری طرف دیکھا۔ تو میں
نے ابو سے منت کی کہ پلیز مجھے جانے دیں۔ ابو بھی جانتے تھے کہ مجھے شیرا اپل
کا گانا "تیرا تے میرا" بہت پسند تھا اور فاخر بھی میرا فیورٹ سنگر تھا۔ اور
ویسےبھی ابو بہت تنگ نظر انسان نہیں
تھے مگر انہوں نے پہلے مجھے رضوان
کے ساتھ
ایسے کہیں باہر نہیں بھیجا تھا۔ مگرمیرے
اصرا پر اور رضوان کے کہنے پر ابو راضی
ہوگئے مجھے بھیجنے پر۔ یہ فنکشن شام
6 بجے شروع ہونا تھا اور رات گئے 2 بجے
تک چلنا تھا۔ مگر ابو نے رضوان سے وعدہ
لیا کہ 11 بجے تک تم کونپل کو لیکر
واپس گھر پہنچو گے۔ رضوان نے حامی
بھر لی اور اس طرح میرے جانے کا پروگرام بن گیا۔
اس وقت میرے ذہن میں ایسی کوئی بات
نہیں تھی کہ میں رضوان کے ساتھ سیکسکروں گی ، مجھے تو باس فنکشن اٹینڈ کرنا تھا۔ 2 دن بعد فنکشن تھا اور رضوان
مجھے لینے گھر آگیا۔ اور بتایا کہ ایسے فنکشن عموما لیٹ
ہوجاتے ہیں تو ہم 7 بجے
تک پہنچیں گے یونیورسٹی۔ اور رضوان
نے مجھے تیار ہونے کو کہا۔ میں پینٹ شرٹ
پہننے لگی تو رضوان نے مجھے ساڑھی
لگانے کو کہا جو میں نے اپنی بہن یاسمین کی
شادی پر لگائی تھی۔ یہ بلیک کلرکی
ساڑھی تھی اور اور اسکے بلاوز کا گال تھوڑا کھلا
تھا جس سے میری کلیوج نظر آتی تھی۔
مگر ساڑھی کا پلو سینے پر ڈالنے کے بعد
کلیوج چھپ جاتی تھی۔ میں نے رضوان کی
فرمائش پر وہی ساڑھی لگائی۔ اور میک اپ
کیا، رضوان بار بار مجھے دیکھ رہا تھا اور تعریفی نظروں سے مجھے بتا رہا تھا کہ
میں بہت سیکسی لگ رہی ہوں۔ رضوان
موٹر سائکل پر آیا تھا اور ہمارا پروگرام موٹر
سائکل پر ہی جانے کا تھا۔ مگر ابو نے
گاڑی کی چابی دیتے ہوئے کہا کہ تم دونوں گاڑی لے جاو موٹر سائیکل پر جانا مناسب نہیں۔ رضوان بھی مان گیا اور ہم دونوں گاڑی میں بیٹھے اور ٹھیک 7 بج کر 25
منٹ پر ہم یونیورسٹی میں تھے۔ راستے میں
رضوان نے میرے جسم کے ساتھ تھوڑی چھیڑ خانی بھی کی اور ایک سنسان جگہ پر
میری طرف جھک کر مجھے کس بھی کر
ڈالی۔
یونیورسٹی گئے تو میں نے دیکھا وہاں بہت بڑی
تعداد آئی ہوئی تھی لڑکے اور لڑکیوں
کی۔ لڑکے لڑکیاں ایک دوسرے کی بانہوں
میں بانہیں ڈالے گھوم رہے تھے۔ کچھ لڑکیوں
نے شلوار قمیص پہن رکھی تھی، کچھ لڑکیاں جینز میں تھیں تو کچھ لڑکیاں میری طرح
ساڑھی میں بھی تھیں۔ لیکن جو لڑکیاں ساڑھی میں تھی وہ کھ زیادہ ہی بولڈ تھیں اور انہوں نےشارٹ بلاؤز پہن رکھا تھا
جو کسی حد تک بیک لیس بھی تھے۔ اور انکے
پیٹ اور کمر کا کچھ حصہ ننگا تھا۔ رضوان بھی بڑے
فخر سے میرا بازو پکڑے گھوم
رہا تھا۔ اسی دوران رضوان نے مجھے اپنے دوستوں سے بھی ملوایا اور میرا
تعارف کروایا۔ رضوان کے کچھ دوستوں نے میرا اوپر سے نیچے تک جائزہ لیا جیسے میرامکمل ایکسرے کرنا چاہتے
ہوں جب کہ کچھ دوستوں نے بڑی خوش اخلاقی کے ساتھ مجھ سے ہاتھ مالیا اور میرے جسم کا جائزہ لینے کی بجائے میرا
حال چال پوچھا اورپارٹی انجوائے کرنے کا
کہا۔
اب رضوان اور میں ایک سائیڈ پر کرسیوں پر بیٹھ گئے تھے اور ہمارے ساتھ رضوان
کے 3 قریبی دوست اور 2 اسکی کالس کی لڑکیاں بھی تھیں اور ہم سب خوش گپیوں
میں مصروف تھے۔ اب رات کے 30:8 ہو چکے تھے تو فاخر سٹیج پر آیا اور گاناگانے لگا جسکو ہم سب نے بہت مزے
سے سنا اور خوب ہال گال کیا۔ گانے کے
بیچ میں
کچھ لڑکوں نےہوٹنگ بھی کی۔ لڑکیاں بھی کسی طور پر
کم نہیں تھیں ہوٹنگ کرنے
میں۔ کچھ لڑکیاں لو یو فاخر کی آوازیں
بھی لگا رہی تھی۔ فاخر نے 4 گانے گائے اور
چال گیا پھر کوئی لوکل سنگر آگیا جسکا تعلق ملتان سے ہی تھا اور ساتھ میں یہ بھی پتا
لگا کہ شیراز اپل نے نہیں آنا اسکا پروگرام کینسل ہوگیا تھا۔ مجھے بہت افسوس ہوا۔
کچھ دیر مزید اسی طرح میں رضوان کے ساتھ پھرتی رہی۔ 9 :بج کر 30 منٹ ہوئے تھے کہ مجھے اپنے جسم پر پانی کے قطرے گرتے محسوس ہوئے، یہ بارش کے
قطرے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے
بارش تیز ہونے لگی۔ رضوان فورا مجھے لیکر
پارکنگ کی طرف بڑھا اور ہم دونوں گاڑی میں جا کر بیٹھ گئے۔ میری ساڑھی کچھ گیلی ہوگئی تھی اور خاص طور پر سامنے
پلو گیلا ہونے کی وجہ سے اب اسکے آر پار نظر
آرہا تھا۔ میری کلیوج اب واضح تھی اور
رضوان کی
نظریںبھی ادھر ہی تھی۔
رضوان نے گاڑی ریورس کی اور
یونیورسٹی سے باہر نکل آیا، مگر اسکا رخ گھر کی
بجائے بوسن بائی پاس روڈ کی طرف تھا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کدھر جا رہے ہو تو
رضوان بولا 11 بجنے میں ابھی ٹائم ہے
یہ سنسان سڑک ہے ادھر کہیں گاڑی روک کر
تمیں پیار کرنا ہے۔ میں بھی ہنس دی
کیونکہ میں رضوان کو تھوڑا موقع دینا
چاہتی
تھی۔ میں جانتی تھی کہ مجھے اس سیکسی ساڑھی میں دیکھ کر اسکا لن پینٹ سے
باہر نکلنے کی بھرپور کوشش میں تھا۔ کچھ ہی دیر بعد رضوان کو ایک سائیڈ پر
درختوں کا جھنڈ نظر آیا تو رضوان نے
گاڑی روڈ سے نیچے اتاری اور درختوں کےجھنڈ میں اندر لیجاکر روک دی۔ اور
گاڑی کی لائٹس بھی بند کر دیں تاکہ اگر
کوئی اورگاڑی ادھر سے گزرے تو وہ ہمیں نہ دیکھ پائے۔ بارش بھی کافی تیز تھی جس کی وجہ سے مشکل ہی تھا کہ ہمیں یا ہماری گاڑی کو کوئی دیکھ پاتا۔ گاڑی روکتے ہی رضوان
نے مجھے بازو سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچا اور اپنے ہونٹ میرے ہونٹوں پر رکھ
دیے۔ کچھ دیر کسنگ کرنے کے بعد میں نے رضوان کو پچھلی سیٹ پر جانے کو
بولاکیونکہ رضوان ڈرائیونگ سیٹ پر تھا اور مجھے سٹیرینگ اور گئیر کی وجہ
سےالجھن ہورہی تھی۔ رضوان نے فورا
دروازہ کھولا اور پچھلی سیٹ پر آگیا میں نے بھی
اپنی سائڈ کا دروازہ کھولا اور پچھلی سیٹ پر آکر بیٹھ گئی۔ رضوان نے ایک بار پھر
مجھے پکڑ کر اپنے سینے سے لگایا اور میرے ہونٹ چوسنے لگا۔ اب میں رضوان کی
گود میں بیٹھی تھی اور رضوان بہت شدت
کے ساتھ میرے ہونٹ چوس رہا تھا۔ اس نے
اپنی زبان بھی میرے منہ میں ڈالی تو میں نے اسکی زبان کو چوسنا شروع کر دیا۔
پچھلے دو ماہ میں رضوان اور میں نے
کسنگ کی اور زبان چاٹنے کی خوب
پریکٹس
کیتھی اور یہاں بھی وہی کچھ کر رہے تھے۔ رضوان کی گود میں بیٹھے ہوئے مجھے
مسلسل رضوان کا لن اپنی گانڈ پر محسوس
ہو رہا تھا۔ میں خود بھی اپنی گانڈ نیچے کی
طرف دبا کر اسکے لن کا مزہ لیتی۔
اب رضوان نے کسنگ کرتے کرتے میرے کندھوں کو چومنا شروع کردیا اور کندھےچومتے چومتے میرے سینے تک آگیا۔
میری ساڑھی کا پلو وہ میرے سینے سے ہٹا
چکا تھا اور میرے سینے پر اپنی زبان پھیرتا اور ہونٹوں سے پیار کرتا۔ میں نے بھی
رضوان کو روکنا مناسب نہیں سمجھا لیکن میرا چودائی کا یہاں کوئی پروگرام نہیں تھا۔
کیونکہ ایسی جگہ پر چودائی نہ صرف خطرناک
تھی بلکہ مشکل بھی کیونکہ میں نے
ساڑھی پہن رکھی تھی جسکو اتارنا اور
پھر سے پہننا آسان کام نہیں تھا۔ رضوان کافی
دیرتک میرے سینے پر پیار کرتا رہاپھر اچانک ہی اسنے اپنے دونوں ہاتھوں سے
میرے ممے پکڑ لیے۔ یہ فرسٹ ٹائم تھا کہ
رضوان نے میرے ممے پکڑے تھے۔ اور وہ
میرے ممے پکڑ کر بہت خوش تھا۔ میں
نے اسکے ہاتھ اپنے مموں سے ہٹانا چاہے
مگر اسنے نہ ہٹائے اور بولا یہ اتنے پیارے
پیارے ممے میرے لیے ہی تو ہیں اگر میں
نہیں پکڑوں گا تو اور بھال کون پکڑے گا۔ اور یہ کہ کر وہ اپنی زبان میری کلیوج میں پھیری لگا اور ساتھ ساتھ میرے ممے بھی
دباتا رہا۔ اب مجھے مزہ آنے لگا تھا کیونکہ
میرے مموں کا اصل مالک میرے مموں پر پیار کر رہا تھا۔ گو کہ اسنے میرا بلاؤز نہیں
اتارا تھا اور اوپر سے ہی پیار کر رہا تھا مگر مجھے اسکا بھی بہت مزہ آنے لگا۔
اب میری گانڈ پر رضوان کے لن کا پریشر
بڑھنے لگا تو میں نے سائڈ پر ہوکر
اسکے
لنپر ہاتھ رکھ دیا۔ اسکو بھی میرییہ دیدہ دلیری اچھی لگی اور وہ سب کچھ چھوڑ
چھاڑ کر سیدھا ہوکر بیٹھ گیا اور مجھے کہا کہ میں اچھی طرح اسکے لن کا معائنہ کر سکتی ہوں۔ کچھ دیر میں اسکے لن کو پینٹ کے اوپر سے ہی دباتی رہی اور وہ مزےلیتا رہا۔ پھر اچانک اسنے اپنی پینٹ کی زپ کھولی اور اندر ہاتھ ڈال
کر انڈر وئیرسائڈ پر کیا اور زپ میں سے ہی اپنا لن باہر نکال لیا۔۔۔ لن جیسے ہی باہر آیا میری
آنکھوں میں ایک چمک آگئی۔ رضوان کا لن
7 انچ کا تھا اور بہت مضبو ط تھا۔ لیکن
میں نے رضوان کو اوپر اوپر سے منع کیا
کہ یہ بری بات ہے اسکو واپس اندر ڈال
لو۔
مگر رضوان نے کہا کہ ایک بار پکڑ کے دیکھو میرا لن۔ میں نے ابھی تک رضوان کا لن
پینٹ کے اوپر سے ہی پکڑا تھا اور اب رضوان
چاہتا تھا کہ میں اسکا ننگا لن بھی اپنے
ہاتھ سے پکڑوں۔ کچھ دیر انکار کرنے کے بعد میں رضوان کا لن پکڑنے کے لیے تیار ہوگئی کیونکہ میرا اپنا بھی دل کر رہاتھا
اس کو چوسنے کا۔ جیسے ہی میں نے رضوان
کا لن پکڑا مجھے بہت خوشی ہوئی۔ یہ
ایک مکمل لوہے کا راڈ تھا۔ انتہائی سخت اور
جاندار۔ میں نے رضوان کو یہ شو کروایا
کہ مجھے لن پکڑتے ہوئے ڈر لگ رہا ہے اور
میری آنکھوں میں خوف ہے مگر رضوان
نے مجھے حوصلہ دیا کہ پکڑ لو اسے کچھ
نہیں ہوتا۔پھر آہستہ آہستہ میں نے رضوان کے لن کو سہلانا شروع کر دیا جس سے
رضوان کو مزہ آنے لگا۔ کچھ دیر لن کو
پیار کے ساتھ سہلانے کے بعد اب میں رضوان
کے لن کی مٹھ مار رہی تھی۔ 7 انچ کا موٹا
لن پکڑ کر میری چوت میں پانی بھرتا جا رہا
تھا اور میرا دل کر رہا تھا کہ میں فورا یہ لن
اپنی چوت میں داخل کر لوں مگر میں ابھی
ایسا نہیںکر سکتی تھی اور کرنا بھینہیں چاہتی تھی۔
کچھ دیر رضوان میرے ہاتھوں کے لمس
سے خوش ہوتا رہا اور اس نے مجھے بتایا کہ
آج تک وہ اپنے ہاتھ سے اپنے لن کی مٹھ مارتا تھا مگر جو مزہ اسے میرے ہاتھ نے
دیا وہ پہلے کبھی نہیں آیا۔ اب رضوان نے فرمائش کر ڈالی کہ میں اسکا لن اپنے منہ
میں لوں۔ میں اس کام کے لیے مکمل تیار تھی اور خواہش بھی تھی مگر رضوان کو
دکھانے کے لیے میں نے انکار کیا اور کہا مجھے نفر ت آتی ہے میں اسے منہ میںنہیں لےسکتی یہگندہ ہے۔ لیکن رضوان
کہاں باز آنے واال تھا وہ مسلسل اصرار کر رہا
تھا اور مجھے سمجھا رہا تھا کہ سب لڑکیاں منہ میں لیکر چوستی ہیں لن۔ اس نے
مجھے وہ فلم بھی یاد کروائی مگر مین نے
پھر بھی
کہ ا
کہ نہیں میں ایسا نہیں کر
سکتی۔ اب رضوان میری منتیں کرنے پر آگیا اور مجھ پر اپنا پیار بھی جتانے لگا اور
اسنے مجھے بتایاکہ اسکے دوست اسےبتاتے ہیں کہ انکی گرل فرینڈز انکےلن کے
دل کھول کر چوپے لگاتی ہیں تو اسکا بھی بہت دل کرتا ہے کہ کوئی اسکے لن کا
چوپالگائے۔ اب اگر تم میرے لن کو منہ میں
نہیں لوگی تو میں اپنی یہ خواہش کیسے
پوری
کروں گا؟
جاری ہے