جانور سے پیار
قسط 2
چکنا جسم صرف بریزئر اور اندرویئر میں بیڈ پہ لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ ٹامی کی طرف دیکھتے ہوئے اسکا اپنا ہاتھ خود بخود ہی اپنے گورے گورے جسم کو سہلانے لگا ۔۔۔۔ اپنے ننگے پیٹ پر پھسلنے لگا ۔۔۔ اسکی کالے رنگ کی بریزئر میں سے اسکے خوبصورت اور گورے گورے ممے آدھے بریزئیر میں سے باہر کو نکل رہے تھے ۔۔۔۔۔۔ پیٹ پر سے اسکا ہاتھ پھسلتا ہوا آہستہ آہستہ اپنے مموں کی طرف بڑھنے لگا ۔۔۔۔ اور پہلے اپنے مموں کو اپنی بریزئیر کے اوپر سے سہلانے لگا ۔۔۔۔ اور پھر اس پر سے سرکتا ہوا اپنے مموں کے ننگے حصوں کو سہلانے لگا ۔۔۔۔ کبھی بھی سیما نے خود لذتی اپنے ہاتھ سے حاصل نہیں کی تھی ۔۔۔۔ مگر اس وقت پتہ نہیں کیوں اسے خود بھی اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور ایسے اپنے جسم کو سہلاتے ہوئے بھی اسکی نظریں ٹامی کو ہی دیکھ رہی تھیں ۔۔۔۔ دونوں کی آنکھیں پتہ نہیں ایکدوسرے کو کیا کیا پیغام دے رہی تھیں ۔۔۔۔ لیکن یہ بات ضرور تھی کہ دونوں میں سے کوئی بھی دوسرے کو ناپسند نہیں کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ بلکہ ایکدوسرے کی موجودگی کو وہ انجوائے کر رہے تھے ۔۔۔۔۔۔ کُتّے کی سیما میں دلچسپی اور پسندیدگی اسکے منہ سے باہر لٹک رہی ہوئی گلابی زبان سے ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔۔ جو اسکے جسم کی حرکت کے ساتھ ساتھ ہل رہی تھی ۔۔۔۔ جسے وہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اپنے منہ کے اندر کرتا اور اس پر بہہ نکلنے والے تھوک کو اپنے منہ کے اندر کر لیتا ۔۔۔۔ دوسری طرف سیما کو اپنی کیفیت کا اندازہ اپنے جسم کے ہولے ہولے گرم ہونے ۔۔۔ اور اسکی چوت کے اندر پیدا ہونے والے ہلکے ہلکے گیلے پن سے ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔ اُسے اسطرح نیم برہنہ حالت میں اپنے شوہر کے علاوہ پہلی بار کسی دوسرے کے سامنے اپنے خوبصورت جسم کی نمائش کرنا اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔۔ اسے اس بات سے کوئی فرق محسوس نہیں ہو رہا تھا کہ اسکے اس خوبصورت جسم کا نظارہ کرنے والا کوئی انسان نہیں بلکہ ایک جانور ۔۔۔۔ ایک کتا تھا ۔۔۔۔۔ اسے تو بس یہی پتہ تھا کہ اسے یہ سب کچھ اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔۔ اور اسکا جسم ایک بار پھر سے ٹامی کی زبان کو محسوس کرنا چاہتا تھا ۔۔۔ پھر سے اسکی زبان سے ملنے والے مزے کو حاصل کرنا چاہتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ مگر کیسے ۔۔۔۔ کیسے وہ ٹامی کہ دوبارہ بلاے ۔۔۔۔ اسکی اس میں ہمت نہیں پیدا ہو رہی تھی ۔۔۔۔۔۔ لیکن سیما کو زیادہ دیر انتظار اور فکرنہیں کرنی پڑی کیونکہ بےزبان مگر سمجھدار ٹامی شائد اپنی مالکن کی خواہش اور جھجھک کو سمجھ گیا تھا ۔۔۔۔ اسی لیے وہ اپنی جگہ پہ اُٹھ کہ کھڑا ہوا ۔۔۔۔ صوفے پر ہی ۔۔۔۔۔ اپنے جسم کو کھینچتے ہوئے ایک انگڑائی لی اور پھر صوفے سے نیچے اُتر آیا ۔۔۔۔ اور اپنی چاروں ٹانگوں پر آہستہ آہستہ بیڈ کی طرف چلنے لگا ۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر سیما کا دل زور زور سے دھڑکنے لگا ۔۔۔ اسے تھوڑی گھبراہٹ سی ہونے لگی ۔۔۔ مگر پھر بھی وہ بنا کوئی حرکت کیے بیڈ پر اپنی جگہ لیٹی رہی ۔۔۔۔ ٹامی کی طرف ۔۔۔ اسکی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی ۔۔۔۔ سیما سارا دن گھر پر رہتے ہوئے اپنے انٹرنیٹ بھی استعمال کرتی رہتی تھی ۔۔۔۔ اور اپنے وقت گزاری کے لیے انٹرنیٹ پر ننگی فلمیں بھی دیکھتی تھی ۔۔۔۔ اور کئی بار تو جمال بھی اسکے ساتھ یہ سب کچھ دیکھتا تھا ۔۔۔۔۔ اور یہ بات بھی نہیں تھی کہ سیما کو انسانوں کے جانوروں کے ساتھ سیکس کرنے کا علم نہیں تھا ۔۔۔۔ بلکہ وہ خود بھی انٹرنیٹ پر کئی بار خوبصورت لڑکیوں کو کتے سے چدواتے اور اسکا لوڑا چوستے ہوئے دیکھ چکی تھی ۔۔۔۔ لیکن اسے یقین تھا کہ یہ کتا اسکے ساتھ ویسا کچھ نہیں کرے گا ۔۔۔۔۔۔ اور نہ ہی خود اس نے ایسا کچھ کرنے کا سوچا تھا کہ وہ کتے کے ساتھ اس حد تک جا ئے گی ۔۔۔۔ وہ تو بس اپنے جسم پر ٹامی کی کھردری زبان کی رگڑ کا مزہ لینا چاہتی تھی ۔۔۔۔ اور اس سے آگے کچھ نہیں ۔۔۔۔ سیما کی نظریں ٹامی کی نظروں سے ملی ہوئی تھیں ۔۔۔۔ اور وہ اسے اپنی طرف آتا ہوا دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ ۔۔۔ ٹامی سیما کے بیڈ کے قریب آکر کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔۔ سیما کا پیر بیڈ کے کنارے پر تھا ۔۔۔۔۔ ٹامی نے اپنا بڑا سا منہ آگے لا کر اسکے پیر کو اپنی ناک کے ساتھ زور زور سے سونگھا ۔۔۔ سیما کے پورے جسم میں سنسناہٹ پھیل گئی ۔۔۔۔۔ اور اگلے ہی لمحے ٹامی نے اپنی زبان باہر نکالی اور اپنی لمبی زبان سے سیما کے پیر کو ایک بار لمبا چاٹا ۔۔۔۔ سیما کا پورا جسم کانپ سا گیا ۔۔۔۔ اس نے اپنا پیر تھوڑا پیچھے کھینچ لیا ۔۔۔۔ بیڈ کے کنارے سے دور ۔۔۔۔ جیسے ہی سیما کا گورا گورا پیر ٹامی کے منہ سے دور ہوا تو اس نے ایک بار سیما کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ اسکے منہ سے ہلکی سی غراہٹ نکلی ۔۔۔۔ جیسے اسے سیما کی یہ حرکت پسند نہ آئی ہو ۔۔۔۔ اور اگلے ہی لمحے ٹامی نے ایک چھلانگ لگائی اور سیما کے بیڈ پر چڑھ گیا ۔۔۔ ٹامی سیما کے نرم نرم بستر پہ چڑھا ہوا تھا ۔۔۔۔ اسکا بھاری بھرکم جسم جیسے پورے بیڈ کو کوور کر رہا تھا ۔۔۔۔ اسکے سامنے بیڈ پر لیٹی ہوئی ۔۔۔۔ صرف بریزیئر اور انڈرویئر میں لیٹی ہوئی سیما کو اپنا جسم اسکے مقابلے میں بہت چھوٹا لگ رہا تھا ۔۔۔۔۔ سچ مانو تو سیما کو
اب ٹامی سے تھوڑا تھوڑا خوف محسوس ہونے لگا تھا ۔۔۔۔۔ خوف آتا بھی کیوں نہ ۔۔۔۔ ایک تو وہ جانور تھا ۔۔۔ اتنے نوکیلے لمبے لمبے دانتوں والا ۔۔۔۔ اور پھر اسکا جسم بھی سیما کے نازک جسم سے زیادہ طاقتور اور وزنی تھا ۔۔۔۔۔
سیما ہولے سے آواز نکالتی ہوئی کسمسائی ۔۔۔۔ ٹاٹاٹا۔۔۔ٹامی ی ی ی ی ۔۔۔۔ کیا کر رہے ہو ۔۔۔ چلو نیچے اترو بیڈ سے ۔۔۔۔ سیما کی آواز میں اپنے پالتو جانور کے لیے حکم نہیں تھا ۔۔۔۔ بلکے اسکی آواز تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے وہ ٹامی کی منت کر رہی ہو بستر سے نیچے اترنے کی ۔۔۔۔ مگر وہ درندہ تو اس وقت اپنی مالکن کی کوئی بھی بات سننے اور ماننے کو تیار نہیں تھا ۔۔۔۔۔ اس نے دوبارہ سے اپنا منہ نیچے کیا اور اپنی زبان باہر نکال کر سیما کے پیر کو چاٹنے لگا ۔۔۔۔۔ کبھی اسکے تلوے کو چاٹتا ۔۔۔ اور کبھی پیر کے اوپری حصے کو ۔۔۔۔ آہستہ آہستہ ٹامی کی زبان سیما کے پیر سے اوپر کو آنے لگی ۔۔ اسکی ٹانگ کے نچلے حصے کو چاٹنے لگی ۔۔۔۔ ٹامی کی زبان تیزی کے ساتھ اسکے منہ کے اندر باہر ہو رہی تھی اور وہ تیزی سے سیما کی ٹانگ کو چاٹ رہا تھا ۔۔۔۔۔۔ آہستہ آہستہ وہ اور اوپر کو جانے لگا ۔۔۔۔ اسکے گھٹنے کو چاٹتے ہوئے اسکی ننگی گوری ران پر آگیا ۔۔۔۔ اور اسکی زبان اب سیما کی رانوں کا چاٹنے لگی ۔۔۔۔ کبھی ایک تو کبھی دوسری کو چاٹتی ۔۔۔۔ اب ٹامی کی آواز میں کوئی غراہٹ نہیں تھی ۔۔۔۔ بلکہ وہ تو بہت ہی پیار کے ساتھ سیما کی رانوں کو چاٹ رہا تھا ۔۔۔۔ سیما کو جو تھوڑی دیر پہلے خوف محسوس ہو رہا تھا ٹامی سے وہ بھی جاتا رہا تھا ۔۔۔۔ بلکہ اب اسکے منہ سے ہلکی ہلکی سسکاریاں نکل رہی تھیں ۔۔۔ اسکی ٹانگیں خود بخود ہی کھلتی جا رہی تھیں ۔۔۔ ٹامی کی زبان کو اپنی رانوں کے درمیان کا حصہ دکھانے کے لیے ۔۔۔۔ کہ وہ وہاں بھی اپنی زبان کا جادو چلائے۔۔۔۔ اور ٹامی نے بھی اپنی پیاری سی ۔۔۔۔ خوبصورت سی مالکن کو مایوس نہیں کیا تھا ۔۔۔۔ وہ اب سیما کی رانوں کا اندر کا حصہ بھی چاٹ رہا تھا ۔۔۔۔ اسکی زبان سیما کی چوت کے قریب قریب حرکت کر رہی تھی ۔۔۔ مگر ایک بار بھی اسکی زبان سیما کی چوت سے نہیں ٹکرائی تھی ۔۔۔۔ سیما کی چوت نے گرم ہوتے ہوئے تھوڑا تھوڑا پانی چھوڑنا شروع کر دیا تھا ۔۔۔۔ اسکی چوت کے پانی کی مخصوص مہک ٹامی کو بھی آرہی تھی ۔۔۔۔ اور پھر اس نے اپنی تھوتھنی سیما کے انڈرویئر کے اوپر سے اسکی چوت پہ رکھی اور سیما کی چوت کو سونگھنے لگا ۔۔۔۔۔ جیسے ہی ٹامی کا منہ سیما کی چوت سے ٹکرایا تو سیما کو بہت ہی عجیب سا مگر بہت ہی اچھا لگا ۔۔۔۔ اسکا دل چاہا کے جیسے ٹامی اپنا منہ اسکے پیروں پر رگڑتا ہوتا ہے ویسے ہی یہاں اسکی چوت کو بھی اپنے منہ سے زور زور سے رگڑدے ۔۔۔۔ ٹامی نے اپنا منہ سیما کی چوت کے اوپر اسکی پینٹی کے اوپر سے ہی رگڑا ۔۔۔۔ اپنی لمبی سی زبان باہر نکالی اور پینٹی کے اوپر سے ہی اسکی چوت کے پھولے ہوئے حصے کو دو تین بار چاٹا ۔۔۔۔ اور پھر اسکے ننگے پیٹ کی طرف بڑھا ۔۔۔ سیما کی چوت اسکی موٹی زبان کے چاٹنے سے پھڑکنے لگی تھی ۔۔۔۔ اسکے اندر جیسے پانی پانی سا ہونے لگا تھا ۔۔۔۔ جیسے ہی ٹامی نے اپنا سر ہٹایا تھا تو سیما کا دل چاہا کہ وہ اسکی چوت کو اور بھی کچھ دیر کے لیے چاٹے ۔۔۔ ۔ مگر ٹامی نے اس بار اپنی مالکن کی خواہش کا احترام نہیں کیا ۔۔۔۔ اور اپنے منہ کو سیما کی چوت پر سے ہٹا کر آگے ۔۔ اوپر کی طرف بڑھ گیا ۔۔۔۔ ٹامی اب بیڈ پر ہی چلتا ہوا سیما کے منہ کے قریب آچکا تھا ۔۔۔۔ اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور سیما کے گال کو چاٹ لیا ۔۔۔۔ آج پہلی بار جمال کے علاوہ کسی دوسرے نے اسکی گوری گوری گال کو چاٹا تھا ۔۔۔۔ اور وہ بھی ایک کتے نے ۔۔۔۔ ٹامی نے آج تک صرف سیما کے پیروں کو ہی چاٹا تھا ۔۔۔۔ مگر آج وہ اسکے پیروں سے آگے بڑھ آیا تھا ۔۔۔۔ اور اسکے چہرے ۔۔ اسکے گالوں تک پہنچ گیا تھا ۔۔۔ اپنی لمبی گلابی کھردری زبان سے سیما کے گال کو چاٹ رہا تھا ۔۔۔۔ اور سیما بھی کوئی مزاحمت نہیں کر رہی تھی ۔۔۔ اسے روکنے کی کوئی کوشش نہیں کر رہی تھی ۔۔۔ پتہ نہیں کیوں ۔۔۔ شائد اسلیئے کہ اسے خود بھی مزہ آرہا تھا ٹامی کی زبان کو اپنے گالوں پر محسوس کرتے ہوئے ۔ ٹامی نے اپنی زبان کو سیما کے ہونٹوں پر پھیرتے ہوئے اسکے ہونٹوں کو چاٹنے کی کوشش کرنے لگا ۔۔ ۔۔۔۔۔ آج پہلی بار ایسا ہو رہا تھا کہ ٹامی اسکے ہونٹوں کو چاٹنا چاہ رہا تھا ۔۔۔۔ جو کہ سیما کے لیے نئی بات تھی ۔۔۔۔ اور تھوڑی مشکل بھی ۔۔اسی لیے ۔۔۔ سیما اسکا منہ پرے ہٹانے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔۔ تاکہ ٹامی کی زبان اسکے ہونٹوں کو نہ چاٹے اور وہ اپنا تھوک اسکے ہونٹوں پر نہ لگا دے ۔۔۔ مگر ٹامی کہاں ماننے والا تھا ۔۔۔ اس نے اپنے انداز میں ہی سیما کے ساتھ کھیلتے کھیلتے اپنی پوزیشن تبدیل کی اور سیما کے نازک سے جسم کو اپنی ٹانگوں کے درمیان لے لیا ۔۔۔۔ وہ ایسے کے اب سیما کا جسم ٹامی کی دونوں طرف کی ٹانگوں کے بیچ میں تھا ۔۔۔۔ ٹامی کی اگلی ٹانگیں سیما کے سینے اور اسکی دونوں بازوؤں کے درمیان تھیں ۔۔۔
اور پچھلی ٹانگیں اسکے گورے گورے چوتڑوں کے گرد ۔۔۔۔۔ ٹامی اب پوری طرح سے سیما کے جسم پر چھایا ہوا تھا ۔۔۔۔ بلکل ایسا نظر آرہا تھا کہ جیسے کوئی مرد سیما کے جسم پر سوار ہو اسے روندنے کے لیے ۔۔۔۔ اسکا ریپ کرنے کے لیے ۔۔۔۔ اب دوبارہ سے ٹامی نے اپنی منہ نیچے لا کر سیما کے ہونٹوں کو چاٹنا چاہا ۔۔۔۔۔ سیما ٹامی کی اس پوزیشن سے گھبرا گئی تھی ۔۔۔۔ ڈر بھی گئی تھی ۔۔۔۔ کہ ٹامی جیسے صحتمند اور بھاری جسم کے کتے کے نیچے تھی وہ۔۔۔ اسے ڈر لگنے لگا کہ کہیں ٹامی اسے کوئی نقصان ہی نہ پہنچا دے ۔۔۔ کہیں اپنے بڑے بڑے نوکیلے دانتوں کے ساتھ اسے کاٹ ہی نہ دے ۔۔۔۔۔ اسی لیے وہ تھوڑی سہم سی گئی ۔۔۔۔۔ اور اب کی بار جب ٹامی نے اپنا منہ نیچے لا کر سیما کے ہونٹوں کو چاٹنے کی کوشش کی تو سیما اپنا منہ اسکے آگے سے نہ ہٹا سکی ۔۔۔۔ اور اپنے چہرے کو ٹامی کے سامنے بلکل ایک ہی جگہ پر رکھتے ہوئے خوف زدہ نظروں سے اسکی آنکھوں میں دیکھتی رہی ۔۔۔۔ ٹامی نے جب دیکھا کہ اسکی مالکن اب کو ئی مزاحمت نہیں کر رہی ہے تو اس نے اپنی لمبی سی زبان نکالی ۔۔۔۔ اور سیما کے گلابی پتلے پتلے ہونٹوں کو چاٹنے لگا ۔۔۔۔ اسکی لمبی کھردری گلابی زبان ایک ہی بار میں اسکے دونوں ہونٹوں کو اور پورے منہ کو چاٹ لیتی ۔۔۔۔۔ اور اسکے ہونٹوں کو اپنے تھوک سے گیلا کرنے لگا ۔۔۔۔ سیما کو بھی محسوس ہونے لگا کہ ٹامی کے انداز میں کوئی غصہ یا وحشیانہ پن نہیں ہے ۔۔۔۔ بلکہ وہ اب اپنی روز کی روٹین کی طرح ہی سیما کو چاٹ رہا ہے ۔۔۔ تو سیما بھی تھوڑا ریلیکس ہونے لگی ۔۔۔ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں کو نیچے سے اُٹھایا اور ٹامی کی کمر کو سہلانے لگی ۔۔۔ کبھی اسکے پیٹ کو سہلانے لگتی ۔۔۔ تاکہ ٹامی بھی کچھ اور خطرناک حرکت کرتے ہوے اسے کوئی نقصان نہ پہنچائے ۔۔۔۔۔ ٹامی بھی جیسے اس کھیل میں مزہ لینے لگا ۔۔۔ وہ بار بار اپنی زبان سے سیما کے چہرے اور اسکے ہونٹوں کو چاٹ رہا تھا ۔۔۔۔۔ ایک بار سیما نے ٹامی کو پچکارتے ہوئے اسے روکنے کے لیے اسکا نام لینے کے لیے اپنا منہ کھولا ۔۔۔۔ تو جیسے ہی سیما کا منہ کھلا ٹھیک اسی وقت ٹامی کی زبان سیما کے ہونٹوں پر آئی اور منہ کھلا پاتے ہوئے سیدھی اسکے منہ کے اندر گھس گئی ۔۔۔۔۔ جیسے ہی ٹامی کی زبان سیما کے منہ کے اندر داخل ہوئی تو بے اختیاری طور پر اسے روکنے کے لیے سیما کا منہ بند ہو گیا ۔۔۔۔ لیکن اس سے پہلے کافی دیر ہو چکی تھی ۔۔۔۔ اور جو ہونا تھا ۔۔۔۔ یا جو ٹامی کرنا چاہتا تھا وہ ہو چکا تھا ۔۔۔۔ بلکہ اس سے کچھ زیادہ ہی ہوا تھا ۔۔۔۔ اور وہ یہ کہ جیسے ہی سیما نے اپنے منہ کو بند کیا تو ٹامی کی لمبی زبان جو کہ پہلے ہی سیما کے منہ کے اندر داخل ہو چکی تھی اب سیما کا منہ بند ہونے کی وجہ سے اسکے ہونٹوں کے بیچ میں جکڑی گئی۔۔۔۔۔ ایک جانور ۔۔۔ ایک کتے کی زبان ایک انسان ۔۔۔ ایک انتہائی خوبصورت لڑکی کے منہ کے اندر ۔۔۔۔۔ اُف ف ف ف ۔۔۔۔۔۔ کیا منظر تھا ۔۔۔۔ سیما خود بھی حیران رہ گئی کہ یہ کیا ہو گیا ہے ۔۔ ۔۔ مگر اب تو وہ کچھ بھی نہیں کر سکتی تھی ۔۔۔۔ ٹامی کی زبان ابھی بھی سیما کے منہ کے اندر تھی ۔۔۔۔ اور ابھی بھی وہ اسے حرکت دے رہا تھا ۔۔۔۔ اور اب اس جانور کی زبان سیما جیسی خوبصورت لڑکی کی زبان سے رگڑ کھا رہی تھی ۔۔۔۔ اسکے منہ کو اندر سے جیسے چاٹ رہی تھی ۔۔۔۔۔ سیما نے اپنے دونوں ہاتھوں کو اسکے بڑے سے منہ پر رکھتے ہوئے اسے پیچھے کرنے کی کوشش کی اور اپنا منہ کھول کر دوسری طرف کیا ۔۔۔ اور ٹامی کی زبان اپنے منہ سے نکالی ۔۔۔۔ ٹامی نے بھی کو ئی مزاحمت نہیں کی ۔۔۔ نہ کوئی زبردستی کرنے کی کوشش کی ۔۔۔ سیما اپنی جگہ سے اُٹھنے لگی ۔۔۔ تو اب کی بار ٹامی سیما کے اوپر سے اُتر گیا ۔۔۔۔ اور سیما جلدی سے اُٹھ کر بیڈ سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ ٹامی ابھی بھی اسکے سامنے کھڑا تھا ۔۔۔۔ ابھی بھی جیسے اسکے اوپر ہی چڑھا ہوا تھا ۔۔۔ مگر اب پھر سے اسکا انداز پیار اور لاڈ بھرا تھا ۔۔۔۔۔ کھیلنے کے انداز میں ۔۔۔ اور اب بھی وہ بار بار سیما کے گالوں کو اپنی زبان سے چھونے کی کوشش کر رہا تھا ۔۔۔۔ اور اس میں وہ کامیاب بھی ہو جاتا تھا ۔۔۔ سیما: بس ۔۔۔ بس ۔۔۔ اٹس اینف ٹامی ۔۔۔۔ گو ۔۔۔ گو ناؤ ۔۔۔۔۔ ٹامی بھی سیما کی بات سمجھ گیا ہمیشہ کی طرح ۔۔۔ اور سیما کے پاس ہی بیڈ کے اوپر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ سیما کے پیروں کے قریب ۔۔۔۔ اور اسکے پیروں کو چاٹنے لگا ۔۔۔۔ اپنا سر اور منہ سیما کے پیروں پر رگڑنے لگا ۔۔۔۔ سیما بھی آہستہ آہستہ ٹامی کے جسم پر ہاتھ پھیرنے لگی ۔۔۔۔ اسکی فر کو سہلانے لگی ۔۔۔۔ آج ایک بار تو ٹامی نے سیما کو ڈرا ہی دیا تھا ۔۔۔ مگر اسکے ساتھ ساتھ جو اس نے مزہ دیا تھا وہ بھی الگ ہی تھا ۔۔۔۔ یہ اسی لذت اور مزے کا ہی نتیجہ تھا کہ سیما ابھی بھی نیم برہنہ حالت میں ۔۔۔۔ صرف بریزئیر اور انڈرویئر پہنے ہوئے اپنے ٹامی کے پاس بیڈ پہ لیٹی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ اور وہ بھی بار بار اپنا منہ اور جسم سیما کے ننگے جسم سے رگڑ رہا تھا ۔۔۔۔ دونوں کی ہی سانسیں تیز تیز چل رہی تھیں
۔۔۔ سیما کو اپنا منہ ابھی بھی ٹامی کے تھوک سے گیلا محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔۔ اور اپنے منہ کے اندر اسے ابھی بھی ٹامی کی زبان کا لمس محسو س ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔ اور سیما مسکراتی ہوئی ٹامی کے جسم کو سہلا رہی تھی ۔۔۔۔ یہی سب سوچتے ہوئے ۔ کچھ دیر کے بعد سیما نے اپنے بیڈ سے اُٹھ کر کپڑے پہنے ۔۔۔۔ اور دروازہ کھول کر باہر نکلنے لگی ۔۔۔ ٹامی نے اپنی مالکن کو باہر جاتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی بیڈ سے نیچے اُترا اور اپنی دُم ہلاتا ہوا سیما کے پیچھے پیچھے چل پڑا ۔۔۔۔ کچن میں سیما نے جا کے خانساماں کے ساتھ کچن کا کام دیکھا ۔۔۔ اور ٹامی لاؤنج میں ہی تھا ۔۔۔۔۔ سیما کو بس یہی ڈر تھا کہ ٹامی جمال کے سامنے کو ئی ویسی حرکت نہ کر دے جیسی وہ اسکے ساتھ کمرے میں کرتا ہوا آیا ہے ۔۔۔۔ مگر شکر ہے کہ ٹامی بلکل اپنی روز کی روٹین کی طرح رہا ۔۔۔۔ اپنے انداز میں کوئی بھی تبدیلی ظاہر نہیں ہوئی اسکے اندر ۔۔۔۔۔۔ جس سے سیما بھی خوش اور مطمئن ہوئی ۔ ۔۔۔ لیکن یہ بات ضرور ہے کہ اسکی نظریں ساری شام ٹامی پر ہی ٹکی رہیں ۔۔۔۔ وہ اسکے اندر آج پیدا ہونے والی تبدیلی اور اسکے اس نئے انداز پر غور کرتی رہی ۔۔۔۔۔ جیسے جیسے وہ اسکے بارے میں سوچتی جاتی ۔۔۔ ویسے ویسے ہی اسے اچھا لگنے لگتا ۔۔۔۔ کچھ بھی برانہیں لگتا ۔۔۔۔ تبھی اسے یہ بھی یاد آیا کہ اس نے اُٹھ کر اپنا منہ بھی نہیں دھویا تھا اور نہ ہی کلّی کی تھی ۔۔۔ اور ابھی تک وہ ٹامی کا تھوک ویسے ہی اپنےچہرے اور منہ کے اندر لیے ہوئے پھر رہی تھی ۔۔۔ لیکن اس بات کے یاد آنے پر بھی وہ بس مسکرا ہی دی ۔۔۔ بنا خود سے یا ٹامی سے نفرت کیے
2انوکھا رشتہ انوکھی چاہت از پنک بے بی۔اینیمل سیکس
جب جب سیما کو خیال آتا اُس مزے کا جو ٹامی نت دیا۔ اگلی صبح جمال ناشتہ کر کے اپنے دفتر جانے کے لیے تیار ہوا ۔۔۔۔۔۔ ہر روز کی طرح سیما اسے گیٹ پر چھوڑنے کے لیے آئی ۔۔۔ ٹامی بھی انکے پیچھے پیچھے اپنی دُم ہلاتا ہوا آرہا تھا ۔۔۔۔ جمال نے بڑے پیار سے اسکے سر کو سہلایا اور پھر اپنی کار میں بیٹھ کر نکل گیا ۔۔۔۔ چوکیدار نے گیٹ بند کیا ۔۔۔ اور سیما گھر کے اندر کی طرف چلدی ۔۔۔۔ ٹامی بھی اسکے پیچھے پیچھے تھا ۔۔۔۔ اٹھکیلیاں کرتا ہوا ۔۔۔ کبھی اس سے آگے نکلتا ۔۔۔ کبھی پیچھے چلنے لگتا ۔۔۔ کبھی اسکی ٹانگوں سے اپنا جسم سہلاتا ۔۔۔۔ سیما اسکی حرکتوں کو دیکھ دیکھ کر مسکرا رہی تھی کہ کیسے وہ اپنی مالکن کو خوش کرنے کی کوشش کررہا ہے ۔۔ تاکہ آج پھر وہ کل والا کھیل کھیل سکے ۔۔۔۔ سیما کی مسکراہٹ ٹامی کو بتا رہی تھی کہ اسکی مالکن کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہے ۔۔۔۔ گھر کے اندر آکر سیما نے اندر سے دروازہ لاک کر لیا ۔۔۔۔ اور پھر ناشتہ کی میز پر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ اب وہ گھر کے اندر ٹامی کے ساتھ بلکل اکیلی تھی ۔۔۔۔ اسے تھوڑی سی گھبراہٹ بھی ہور ہی تھی اور تھوڑی بے چینی بھی ۔۔۔۔ کہ پتہ نہیں اب کیا ہو گا ۔۔۔۔۔ ناشتہ کی میز پر بیٹھ کر سیما ڈبل روٹی توڑ کر کھانے لگی ۔۔۔۔۔۔ ٹامی بھی اسکے قریب ہی نیچے زمیں پر ادھر اُدھر پھر رہا تھا ۔۔۔۔ سیما کی کرسی کے اردگرد۔۔۔۔ اسکو لبھانے ۔۔۔ اور اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے ۔۔۔۔۔ سیما نے اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی بریڈ کا ایک ٹکڑا اپنی ٹیبل سے کچھ دور نیچے قالین پر پھینکا ۔۔۔ اور ٹامی کو اسے کھانے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔ ٹامی نے اس بریڈ کے ٹکڑے کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ اور پھر سے سیما کے گرد گھومنے لگا ۔۔۔۔ اپنا سر سیما کےپیروں پر رگڑتے ہوے سیما نے دو چار ٹکڑے بریڈ کے اور بھی نیچے پھینکے مگر ٹامی نے انکی طرف بھی توجہ نہیں دی ۔۔۔ ۔۔۔ سیما سمجھ گئی کے آج ٹامی کی دلچسپی کچھ کھانے پینے میں نہیں بلکہ اسکے ساتھ کل والا کھیل کھیلنے میں ہے ۔۔۔۔ کچھ دیر کے بعد سیما اپنی جگہ سے اُٹھی ۔۔۔۔ الماری میں رکھے ہوئے ڈوگی سپیشل بسکٹ نکال کر ایک پلیٹ میں رکھ کر نیچے کارپٹ پر ٹامی کے آگے رکھے ۔۔۔۔ ٹامی انکو کھانے لگا ۔۔۔۔۔ سیما ٹامی کو وہیں کچن میں چھوڑ کر اپنے کمرے میں آگئی ۔۔۔۔۔ سیما اپنے کمرے میں آتے ہی باتھ روم میں چلی گئی ۔۔۔۔ اور اپنے سارے کپڑے اُتار کر نہانے لگی ۔۔۔۔۔ بہت بڑے سے باتھنگ ٹب میں بیٹھ کر ٹھنڈے ٹھنڈے پانی سے نہانے کا مزہ لینے لگی ۔۔۔۔۔ اپنے گورے گورے چکنے چکنے جسم کو سہلاتی ہوئی ٹامی کے بارے میں سوچنے لگی ۔۔۔۔ وہ کچھ فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی کہ کل کی طرح آج بھی ٹامی کے ساتھ مزے اور لذت کا وہی کھیل کھیلے یا کہ نہیں ۔۔۔۔۔ ایک طرف اسے یہ بات روک رہی تھی کہ وہ ایک انسان ہے ۔۔۔ تو کیسے کسی جانور کو اپنے جسم سے اس طرح کھیلنے سے سکتی ہے ۔۔۔۔۔ جبکہ یہ بات معاشرے۔۔۔ مذہب ۔۔۔۔ اور اخلاقیات ۔۔۔ سب کے خلاف تھی ۔۔۔۔ مگر ۔۔ دوسرے طرف شیطان اسے بہکا رہا تھا کہ جو مزہ اسے کل ایک کتے کی زبان سے ملا ہے وہ کبھی اسے مرد۔۔ ایک انسان کی زبان سے نہیں ملا تھا ۔۔۔۔ اور پھر انگریز لڑکیاں تو پتہ نہیں کیا کیا کرتی ہیں جانوروں کے ساتھ ۔۔۔۔ اور وہ تو صرف تھوڑا بہت اپنے ٹامی کے ساتھ کھیل ہی رہی ہے نا ۔۔۔۔۔ وہ تو
جاری ہے