ماں کا بدلہ
قسط 10
یہ ایسے ہی ممکن ہے جیسے تم میرے اوپر چڑھ کہ مجھے چود رہے ہو امی نے زرا ہنستے ہوئے اپنے بھاری وجود کو نیچے سے ہلایا اور پھر بولیں میں بھی تو تمہاری ماں ہوں مگر اس وقت تمہارا وہ پورا میرے اندر ہے جہاں سے تم نکلے تھے ان کا ناممکن کیسے ہو گیا؟ امی کی بات سن کر مجھے تھوڑی شرم بھی آئی اور میں نے لن کو ان کی پھدی میں محسوس کرتے ہوئے ہلایا اور ان کے چہرے کی طرف دیکھا اور پوچھا امی کیا وہ دونوں بھی اس حد تک جا چکے؟؟ امی نے ہونٹوں کو دباتے ہوئے سسکی لی اور کہا ایسا کر چکا ہوتا تو مجھے کم افسوس ہوتا وہ کتی تو اسے حد پار نہیں کرنی دیتی بس یہ ہاتھ پھیر کر خوش ہو لیتا اور وہ کنجری یہ سب جانتے ہوئے مزے لیتی ہے اور جب دل کرے اپنی خواہشیں پوری کروا لیتی ہے کبھی پیسے مانگ لیتی تو کبھی کوئی اور چیز۔ امی کی بات سنتے ہی لاتعداد واقعات میرے زہہن میں گھومے کہ جب ابو نے ہماری خواہشات یا بات کو نظر انداز کرتے ہوئے مصباح پھپھو کی بات مانی تھی ۔ مصباح پھپھو کے تین بیٹے اور ایک بیٹی تھی اور وہ ایک بھاری وجود کی عورت تھیں اور سچ پوچھو تو مجھ ان میں کشش کی کوئی چیز نہیں لگتی تھی لیکن وہ کہتے کہ حسن دیکھنے والے کی آنکھ میں ہوتا تو میں نے اپنے جزبات میں ڈوبے ہوئے کہا افف امی ابو کی پسند بھی کتنی گھٹیا اور تھرڈ کلاس نکلی ۔ یہ بات میرے دل کی آواز تھی اور میں نے بغیر لگی لپٹی یہ بات کہتے ہوئے امی کی طرف دیکھا تو وہ کھوجتی ہوئی نگاہوں سے مجھے ہی دیکھ رہی تھین ۔ میں نے یہ بات کی اور منہ آگے کرتے ہوئے ان کے گال چومتے کہا امی آپ جیسا تو کوئی نہیں ہے آپ تو لاکھوں میں ایک ہیں میری امی اور ساتھ ہی لن کو ان کی پھدی میں دھکیلنا جاری رکھا امی نے مجھے دبوچتے ہوئے میرے ہونٹوں میں ہونٹ دال لئیے اور میرا ساتھ اپنے آپ کو اچھال کر دینے لگیں اور بولیں مجھے تو اب پتہ چلا ہے میرا بھی کوئی وجود ہے میں تو شروع دن سے اس کتی کا نام ہی سنتی آئی ہوں میں نے ان کی آنکھوں کو پیار کرتے ہوئے کہا امی پلیز اب اس کا نام نا لیں مجھے خود سے پیار کرنے دیں یہ بات ہم پھر کبھی کریں گے اور تھوڑا اوپر ہوتے ہوئے ان کے دونوں مموں کی نپلز کو انگلی اور انگوٹھے کے درمیان ہلکا سا دبایا امی نے ایک سسکی بھری اور مسکراتے ہوئے کہا اچھا میرے راجا ابھی تو اپنی مرضی کر لے اور چہرہ اوپر کرتے ہوئے میرے ہونٹوں پہ ہونٹ رکھ دئیے ۔ میں نےبھی ان کے ہونٹ چوستے ہوئےپھدی میں دھکے لگانا جاری رکھے ۔ کوئی دو منٹ بعد انکی سسکیاں تھوڑی تیز ہوئیں اور وہ مجھے دبوچتے ہوئے بولیں علی پتر زرا رک جا میں نے ان کے چہرے کی طرف دیکھا جو پسینہ پسینہ ہو چکا تھا اور ان کی سانس دھونکنی کی طرح چل رہی تھی ۔ میں نے ان کی طرف دیکھا تو انہوں نے مجھے اوپر سے اٹھنے کا اشارہ کیا میرا دل تو بالکل نہیں کر رہا تھا مگر میں نے پیچھے ہٹتے ہوئے لن ان کی پھدی سے باہر نکالا تو دیکھا کہ لن ان کی پھدی کے پانی سے لتھڑا ہوا ہے امی نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور اپنی نیچے پڑے ہوئئ شلوار اٹھاتے ہوئے اپنی پھدی پہ پھیری اور صاف کرتے ہوئے میرے لن کو بھی اسی شلوار سے صاف کر دیا اور پھر صوفے سے نیچے اترتے ہوئے صوفے کے بازو پہ اس طرح جھکیں کہ صوفے کا بازو ان کے پیٹ کے نیچے آ گیا اور چہرہ صوفے کی سیٹ پہ چلا گیا اور ان کی موٹی گانڈ اور پھدی پیچھے سے ابھر کر باہر آ گئی اور انہوں نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور اپنی گانڈ ہلا کر مجھے دیکھنے لگیں
میں ان کے پیچھے چلا اور اور ان کے پیچھے کھڑا ہونے سے پہلے میں نے لائٹ آن کر دی جس سے پورا لاوئنج اچھی طرح روشن ہو گیا امی نے اسی طرح جھکے ہوئے میری طرف دیکھا اور بولیں اوئے بے شرم سارا کچھ تو دیکھ لیا اب یہ لائیٹ کیوں جلائی ہے میں ان کے پیچھے کھڑا ہوا اور ان کی موٹی سفید ابھری ہوئی گانڈ کے درمیان دیکھنے لگا جس کی درمیانی گلی میں گانڈ اور پھدی کے سوراخ نمایاں تھے میں نے ان کی گانڈ کی ایک سائیڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا مجھے سب کچھ واضح اور صاف دیکھنا ہے کہ کیسے کیا ہوتا ہے کیسے اندر جاتا ہے میرا تھپڑ اپنی گانڈ پہ لگتے ہی امی نے ہلکی سی اوئی کی اور اپنی موٹی گانڈ کو میرے آگے لہرانے لگیں اور بولیں افففف کتنا کنجر بچہ ہے ماں کی پھدی میں لن جاتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے میں ان کی بات سنتے ہوئے ان کی گانڈ اور پھدی کا معائینہ کرنے لگا ان کی رانوں کے درمیان ان کی پھدی کے موٹے پھولے ہوئے ہونٹوں سے اوپر پھدی کا سوراخ تھا اور وہ بھی گول سوراخ بنا ہوا تھا اس سے زرا سا اوپر ان کی گانڈ کا گہرا براون سوراخ تھا جو پھدی کے سوراخ کی نسبت بہت چھوٹا تھا میں نے ان کی گانڈ کے حصے دونوں ہاتھوں میں بھرتے ہوئے ان حصوں کو مخالف سمت میں کھینچ کر الگ کیا تو ان کے دونوں سوراخ اور واضح ہو گئے ان کے جسم پہ کہیں بال نا تھے میں نے ہاتھ ان کی رانوں کے درمیان سے گزار کر ان کی پھدی پہ پھیرا تو مجھے انتہائی نرمی اور ملائمت کے ساتھ ہلکے گیلے پن کا احساس ہوا امی اس طرح صوفے پہ جھکی ہوئی تھی یا یوں کہنا مناسب کہ الٹی لیٹی ہوئی تھیں کیونکہ ان کے پیٹ کے نیچے صوفے کے بازو کا سہارا تھا۔ میں نے ہاتھ پھدی کے ہونٹوں سے رگڑتے ہوئے اوپر لایا اور پھر ایک انگلی پھدی کے سوراخ میں گھسائی تو وہ آرام سے اندر گھس گئی میں نے انگلی کو کچھ دیر اندر باہر کیا اور پھر گیلی انگلی کو باہر نکال کر ان کے گانڈ کے سوراخ پہ رکھا اور اندر دبا دیا انگلی گانڈ کے سوراخ کی دیواروں سے رگڑ کھاتے ہوئے اندر گئی تو مجھے بہت اچھا لگا کیونکہ پھدی میں تو انگلی آرام سے اتر رہی تھی لیکن گانڈ میں وہ سوراخ کی دیوار سے رگڑ کھا کہ گئی تھی ۔ میں نے انگلی کو گانڈ میں اندر باہر کرنا شروع کیا تو امی نے اوئی اوئی کرتے ہوئے کہا علی بچے تیل لائی ہوئی ہوں وہ لگاو خشک انگلی اندر مت کرو مجھے جلن ہو گی بعد مین ۔لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ انہوں نے مجھے روکا نہیں تھا اور نا آگے سے ہلنے کی کوشش کی
میں پیچھے ہوا اور میں نے تیل کی بوتل اٹھائی اور اس سے تیل ہتھیلی پہ لگاتے ہوئے امی کی گانڈ کے سوراخ پہ لگایا اور پھر کچھ تیم سے انگلیا لتھڑتے ہوئے وہ تیل ان کی گانڈ کے سوراخ پہ رکھ کر انگلی اندر باہر کرنے لگا تیل لگنے سے ان کی گانڈ کا سوراخ نرم کو گیا اور اس کا منہ تھوڑا سا کھل گیا میں نے پھر تیل کی بوتل اٹھائی اور تیل کی دھار اوپر سے ان کی گانڈ کے سوراخ پہ گرائی دھار پہلے سوراخ کی سائیڈ پہ گری تو میں نے بوتل اور دھار کو ایڈجسٹ کیا اور تیل کی دھار ان کے سوراخ کے درمیان گرنے لگی انہوں نے تیل اپنی گانڈ میں گرتا اور جاتا محسوس کیا تو سر اٹھا کر مجھے دیکھا اور بولیں اوئے بدتمیز بس بھی کر دے ساری بوتل اندر گراو گے اب ۔ میں نے بھی ہنستے ہوئے تیل کی بوتل ٹیبل پہ رکھی اور اپنا اکڑا ہوا لن لیکران کے پیچھے کھڑا ہو گیا امی نے اپنی گانڈ میرے سامنے ہلا کر اوپر اٹھائی اور شرماتے ہوئے بولیں بدتمیز مجھے یوں گھور رہا ہے جیسے میں اسی کی ملکیت ہوں ۔ میں نے ان کی گانڈ پہ ہلکی سی چپت لگائی اور کہا میری ہی ہیںاور آپ پہ میرا ہی حق ہے کسی اور کی ہو کر تو دیکھیں اس کی جان لے لوں گا ۔۔ امی یہ بات سن کر ہنس پڑیں اور زیر لب بولیں میرا دیوانہ عاشق ۔ پاگل ہو گئے ہوجاو کوئی اپنی عمر کی دیکھو مجھ بڈھی میں کیا ڈھونڈ رہے ہو تمہارے باپ نے اب چھوڑا ہی کیا ہے ؟ میں نے لن کو ان کی گانڈ کے تیل سے لتھڑے ہوئے سوراخ پہ رکھا اور کہا امی آپ جیسی اور کون ہے بھلا ؟؟ پورے خاندان میں ہمارے پورے محلے میں آپ جیسی خوبصورت عورت اور کوئی نہیں ہے یہ کہتے ہوئے میں نے لن کی نوک ان کی گانڈ کے سوراخ پہ دبائی جیسے ہی ان کو دباو محسوس ہوا وہ ایک دم اچھلیں اور گانڈ کو ہلا دیا اور میری طرف مڑ کہ دیکھنے لگیں میں نے سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھا تو وہ بولیں پہلے آگے ڈالو پیچھے بعد میں ڈالنا۔ مجھے کیا اعتراض ہو سکتا تھا میں نے لن کی ٹوپی پھدی کے منہ پہ رکھی اور اندر دبائی میرا لن سلپ ہوتا ہوا تھوڑا سا اندر اترا ہی تھا کہ امی نے ایک جھٹکے سے اپنی بھاری گانڈ میرے ساتھ مار دی جس سے میرا پورا لن ان کی پھدی میں اترا اور ان کی گانڈ میرے لن پہ لگتے ہی تھپ کی آواز گونجی اس تھپ کے ساتھ امی کے منہ سے ایک زوردار آہ نکلی میں نے بھی لن کو کھینچ کر باہر نکالنا چاہا تو امی نے پھدی کو انتہائی ٹائیٹ کر لیا اور میرا لن پھنستا ہوا باہر نکلا اس سے پہلے کہ میرے لن کی ٹوپی باہر نکلتی انہوں نے پھر اپنی گانڈ زور سے میرے لن پہ ماری۔ میں نے جب ان کو اس طرح رسپانس دیتے دیکھا تو میں نے لن اندر باہر کرنے کی مشین چلا دی اور تیز جھٹکے لگاتے ہوئے لن ان کی پھدی میں اندر باہر کرنے لگ گیا پہلے میں نے دونوں ہاتھ ان کے بھاری کولہوں سے زرا اوپر رکھتے ہوئے ان کی کمر پکڑتے ہوئے جھٹکے لگانا شروع کیے تو ان کے منہ سے غوں غوں افففف ہائے اوئی کی آوازیں نکلنے لگیں ہر بار جب لن ان کی پھدی میں اترتا تو پھدی اپنی دیواریں کھولتی ہوئی لن کو اپنے اندر آنےکا راستہ دیتی اور جیسے میں لن باہر کھینچتا تو وہ پھدی کو بھینچ لیتیں مزے اور سکون کی ایک پوری لہر میرے وجود میں تھی اور امی بھی مزے سے سسک رہی تھیں ہمارے جسم پسینے سے شرابور ہو چکے تھے اسی طرح جھٹکے لگاتے لگاتے امی نے دونوں ہاتھ پیچھے کیے اور اپنا چہرہ صوفے پہ رکھتے ہوئے اپنے دونوں چوتڑ ھاتھ سے کھول دئیے اور تیز تیز سسکیاں لینے لگیں میں نے جھٹکے لگاتے ہوئے پھولی ہوئی سانس کے ساتھ ہوچھا امی کیا ہوا ہے تو وہ اسی طرح جزبات میں ڈوبے لہجے میں بولیں علی میرا پتر میرا لعل میرا بچہ اور زور لگا شاباش ایسے ہی اپنی ماں کی پھدی مار میرے لعل میرے سوہنے ماہیا اپنی امی کو چودو میری جاں افففف شاباش اور زور لگاو میرے ہر جھٹکے پہ وہ سسکیاں بھر کر یہی کہنے لگ گئیں میری جان میرے لعل اپنی ماں کو اچھے سے چود میرا بچہ شاباش اسی طرح زور لگا میری جان ۔۔ میں یہ سن کر اور زیادہ مزے میں ڈوب گیا اورتیز دھکے لگانے لگا کچھ ہی دیر کے جھٹکوں کے بعد امی کے منہ سے ایک تیز چیخ نکلی جو پورے گھر میں گونجی اور ان کا پورا جسم اکڑا جیسے ان کی جان نکل رہی ہو انہوں نے جسم کو پورا اوپر اٹھایا اور کانپتے ہوئے اوئی اوئی کرتے ہوئے ڈھیلی ہوتے ہوئے صوفے پہ گر گئیں اور اس کے ساتھ ہی مجھے ان کی پھدی میں لن کے ارد گرد جیسے چشمہ ابلتا ہوا محسوس ہوا امی فارغ ہو چکی تھیں ۔ میں نے ان کی گانڈ پہ ہلکا سا تھپڑ مارا میرا لن اکڑا ہوا ان کی پھدی میں موجود تھا انہوں نے ہلکی آواز میں اوں کیا اور بولیں کیا ہے میرے لعل ابھی تو فارغ نہیں ہوا ہے ؟ میں نہیں کہا نہیں امی ابھی تو نہیں ہوا وہ ہلکی سی کسمسائیں اور بولیں اچھا پھر جاری رکھو جب تک تم فارغ نہیں ہو جاتے میں نے ان کی بات سن کر لن کو پھدی کے اندر ہلایا لیکن وہ گیلی ہونے کی وجہ سے مجھے کوئی خاص مزہ نا آیا میں نے تین چار بار لن اندر باہر کیا لیکن مجھے بالکل مزہ نا آیا میں نے لن کو ان کی پھدیسے باہر نکالا تو ان کی پھدی سے ہلکا ہلکا سفید پانی رسنے لگا
امی نے مڑ کہ پیچھے دیکھا اور ہاتھ بڑھا کر سائیڈ پہ پڑی اپنی قمیض اٹھائی اور اس اپنی ٹانگوں کے درمیان سے ہاتھ گزار کہ اپنی پھدی صاف کرنے لگ گئیں اور پھدی صاف کرتے میری طرف دیکھا میرا لن ان کی پھدی کے پانی سے گیلا ہو چکا تھا انہوں نے ایک نظر لن پہ ڈالی اور بولیں بیغرتی کی انتہا دیکھو ماں کی پھدی مار کہ بھی پیچھے کھڑا ہے اور اس کے چہرے پہ کوئی شرم کے آثار نہیں ہیں بالکل باپ پہ گیا ہے یہ بات کرتے ان کے چہرے پہ ہلکی مسکراہٹ تھی وہ مذاق کر رہی تھیں میں ان کی بات سمجھ گیا اور ہلکا سا تھپڑ ان کی گانڈ پہ مارا میرا ہاتھ لگنے سے ان کے بھاری کولہے لرز کر ایک دوسرے سے ٹکرائے اور سفید پہاڑیاں آپس میں جڑ کر الگ ہوئیں وہ نظارہ کسی کے بھی ہوش اڑانے کے لیے کافی تھا ۔ میں نے اس نظارے کی گہرائی میں ڈوبتے ہوئے کہا میں تو پیار کی انتہا دیکھ رہا ہوں جہاں ایک ماں نے اپنا خوبصورت بدن اپنے بیٹے کے آگے رکھ دیا ہے اس سے زیادہ محبت اور کیا ہو سکتی ہے یہ کہتے ہوئے میں نے پھر ہلکا سا تھپڑ ان کی گانڈ پہ مارا ۔ امی نے ہلکی سی سسکی لی اور اپنا منہ آگے صوفے پہ ٹیکتے ہوئے بولیں بے شرم ماں کو مکھن لگا رہا ہے ؟؟ میں نے اپنے ہاتھ کی بڑی انگلی ان کی گانڈ کی موری پہ رکھ کر دبائی تو پوری انگلی بغیر کسی رکاوٹ کے اندر گزر گئی اور انگلی اندر ڈالتے ہوئے بولا نہیں مکھن تو نہیں تیل لگایا ہے امی جانو کی گانڈ پہ اگلی بار تو مکھن لگا کر چاٹوں گا۔ میری بات سن کر وہ ہنس پڑیں اور بولیں اب ماں کی جان کب چھوڑو گے بڈھی میں اتنی ہمت تو نہیں ہے اب بس کر دو لیکن یہ کہتے ہوئے انہوں نے اپنی گانڈ اور اوپر اٹھائی جس سے ان کی پھدی اور گانڈ کے ہونٹ واضح ہو گئے میری نظر ان کی پھدی کے ہونٹوں کے نیچے پھدی کے سوراخ پہ پڑی جو میری چودائی سے کھلا ہوا تھااور اس کے ساتھ گانڈ کا سوراخ جو تیل لگنے سے چمک رہا تھا میں نے انگلی ان کی گانڈ میں اندر باہر کی اور پھر باہر نکالی اور لن کی نوک کو گانڈ کی موری پہ رکھ کر ہلکا سا دبایا امی کے منہ سے تیز سسکی نکلی اور بولیں اپنی ماں کو گانڈو بنانا لازمی ہے کیا بیٹا؟؟ میں نے کہا امی جی میری تکمیل اسی سے ہو گی نا ادھر لن کی ٹوپی نے ان کی گانڈ کی موری کو کھولا تو سکون کی ایک لہر میرے جسم میں دوڑی میرے منہ سے بھی بے اختیار افففف نکلا
میرے منہ سے اففف نکلتے ہی امی نے تیزی سے میری طرف مڑ کہ دیکھا اور بولیں کیا ہوا میری جان اففف کیوں کیا؟؟ ان کے چہرے پہ پریشانی کے تاثرات تھے۔ میں نے ہاتھ سے ان کی کمر کو سہلاتے ہوئے کہا ارے امی بس مزے کی وجہ سے نکلا ہے اور کچھ نہیں امی نے سر کو دائیں بائیں ہلایا اور ہنستے ہوئے اسی طرح جھک کر گانڈ کو ہلایا اور پوری گانڈ کو پیچھے زور سے دھکیلا میرے لن کی ٹوپی ان کی گانڈ کے سوراخ میں دھنسی ہوئی تھی ان کے یوں کرنے سے وہ پچک کر کہ سارا لن ان کی گانڈ میں اتر گیا امی نے ایک زوردار آہ کی اور مڑ کہ میری طرف دیکھا اور بولیں دیکھو سارا اندر گیا ہے یا نہیں۔ میں نے نیچے دیکھا تو میرا سارا لن ان کی گانڈ کی سفید پہاڑیوں کے درمیان سے اندر ہو چکا تھا اور گانڈ کی موری نے اسے یوں جکڑا ہوا تھا جیسے یہ لن بنا ہی اسی گانڈ کے لیے ہے مجھے بہت مزہ آ رہا تھا میں نے ایک نظر گانڈ میں گھسے لن کو دیکھا اور پھر امی کو دیکھا جن کے چہرے پہ ممتا ہی ممتا تھی پیار ہی پیار تھا اور اپنا سب کچھ بیٹے پہ وار دینے کی ہمت اور جزبہ ان کے چہرے سے عیاں تھا۔ میں نے ان کے اوپر جھکتے ہوئے جزبات سے ڈوبے لہجے میں کہا امی لو یو امی اور ان کی گردن کے پیچھے چومنے لگا اور ہاتھ نیچے لے جا کر ان کے بھاری ممے مسلنے لگ گیا ۔ امی نے ہلکی سی سسکی بھری اور جزبات سے ڈوبے لہجے میں کہا لو یو بیٹا میرا سارا کچھ تم ہی تو ہو میری جوانی کا احساس میرے جسم کی خوبصورتی کا احساس دلانے والے تم ہی تو ہو ورنہ میں تو خود کو ختم سمجھ رہی تھی۔ میں نے ان کے ممے تھامے ہوئے لن کو تھوڑا پیچھے کھینچا اور پھر اندر گھسایا تو ان کی گانڈ کی موری مجھے پوری طرح لن کے ارد گرد کستی ہوئی محسوس ہوئی تو میں نے کہا اففف میری ماں دیکھو تو سہی آپ کتنی جوان اور رسیلی ہو اففف کتنی ٹائیٹ گانڈ ہے امی جان اففف امی نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور مجھے ان کی گانڈ کی موری مزید ٹائیٹ ہوتی ہوئی محسوس ہوئی لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ سوراخ تنگ ہو رہا تھا کولہے اسی طرح الگ الگ تھے وہ اپنی گانڈ میں میرے لن کو بھینچ رہی تھیں
سب کچھ تمہارا ہے بچہ تم سے آگے تو کچھ بھی نہیں مجھے ۔ امی نے جزبات سے ڈوبے لہجے میں کہا اور میری طرف پیار بھری نظروں سے دیکھا ۔۔ مجھے یوں لگا کہ کیسے میری تکمیل ہو گئی ہے میں شائد مکمل ہو چکا ہوں میں نے اوپر ہوتے ہوئے اپنے دونوں ہاتھ ان کے بھاری کولہوں سے زرا اوپر ان کی کمر پہ رکھے اور لن کو جھٹکے لگانے لگ گیا میں لن کو کھینچ کر گانڈ کی موری تک باہر لاتا اور پھر اسے پورا ٹٹوں تک اندر گھسا دیتا امی اسی طرح آگے جھکی اوں اوں کر رہی تھیں میں کوئی دو سے تین منٹ ان کی گانڈ کی لگاتار چودائی کرتا رہا پھر امی نے میرے ایک جھٹکے پہ خود کو آگے کیا جس سے میرا لن ان کی گانڈ سے پچک کی آواز کے ساتھ باہر نکلا میں نے سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھا کیونکہ میرا تو کام ہونے والا تھا امی کی سانس تیز چل رہی تھی انہوں نے ہاتھ پیچھے کیا اور میرے لن کو پکڑ کہ پھدی پہ رکھا اور بولیں بچہ تھوڑا سا اور کرو ادھر اور لن کو پھدی میں لیتے ہوئے نیچے جھکتی چلی گئیں پھدی اور گانڈ کے سوراخ کی تنگی میں بہت فرق تھا مجھے مزہ تو وہ نا ملا لیکن پھر بھی میں ان کے کہنے پہ جھٹکے مارتا گیا امی بھی اپنی موٹی گانڈ پیچھے دھکیلتے ہوئے لن کو اپنی پھدی میں لینے لگیں اور اس کے ساتھ ہی ان کے منہ سے اوں اوں کے ساتھ گالیوں کا طوفان نکلا اور بولیں اففف مادر چود کتے حرامی کنجر باپ کی اولاد حرامزادے کمینے ماں کی بنڈ مارنے والے کسی گشتی کی اولاد اوئی اوئی اوئی کرتے ہوئے انہوں نے اپناآپ اوپر اٹھایا ادھر بھرپور چدائی سے میں اور میرا لن بھی فل جوبن پہ تھے پسینے سے میرا جسم بھیگ چکا تھا اور ہماری سانسوں سے کمرہ گونج رہا تھا میرا لن ان کی پھدی کی نرم گیلی دیواروں سے رگڑا جا رئا تھا اور پھر ان کی پھدی مجھے بھینچتے ہوئے گیلی ہوتی چلی گئی اور پھدی کا پانی محسوس کرتے ہی میرے لن نے بھی ان کی پھدی میں اپنا سارا کچھ ان کی پھدی میں نکالنا شروع کر دیا اور ہزاروں لاکھوں پوتے پوتیاں اپنی دادی ماں کی پھدی میں اترتی چلی گئیں اور میں بے سدھ ہو کر ان کے اوپر گر گیا اور انہیں بے تحاشا چومنے لگ
لن امی کی پھدی میں تھا اور اور وہ صوفے پہ جھکی ہوئی تھیں ہم دوبوں فارغ ہو چکے تھے وہ تھوڑا سا ہلیں اور کہا بیٹا اب اوپر سے اٹھ جاو ورنہ تمہارا یہ پھر کھڑا ہو جائے گا اور مجھ میں اب ہمت نہیں ہے میں ان کے اوپر سیدھا کھڑا ہوا اور اپنے ہاتھ ان کی کمر پہ رکھ کر ان کے ننگے بدن پہ ایک نظر دوڑائی میری نظر ان کے گورے چکنے بدن سے پھسلتی ہوئی ان کی گانڈ تک پہنچی بھرے بھرے جسم کے نیچے موٹی تازی گانڈ کا براون سوراخ جس کا منہ تھوڑا کھلا ہوا اور اور اس کے نیچے میرا لن پھدی میں تھا لن کے اوپر ان کی پھدی سے نکلا ہوا پانی تھا اور پھر میری نظر گانڈ سے ان کے چہرے کی طرف گئی جہاں سکون ہی سکون تھا ۔ میں نے لن کو آہستہ سے کھینچ کر باہر نکالنا شروع کر دیا اور دھیرے دھیرے سارا لن باہر نکال دیا میرے لن باہر نکالتے ہی وہ اوپر ہوئیں اور سیدھی کھڑی ہو گئیں اور میری طرف مڑ کہ میرے لن پہ ایک نظر ڈالی جو ان کی اور میری منی سے لتھڑا ہوا نیم مرجھایا ہوا تھا امی نے ایک نظر مجھے دیکھا تو میں نے آگے بڑھ کر انہیں اپنے بازووں میں لے لیا اور دونوں ہاتھ ان کی کمر کے گرد کس کے باندھتے ہوئے ان کے ہونٹوں سے ہونٹ جوڑ دئیے میرا نیم مرجھایا ہوا گیلا لن ان کی گیلی پھدی کے اوپر رگڑ کھانے لگا۔ امی نے بھی میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں بھر لیے اور بے تحاشا چومنے لگیں تھوڑی سی کسنگ کرنے کے بعد وہ ہنستی ہوئی پیچھے ہٹیں اور بولیں بس کر دو علی اب مجھ میں اور ہمت زرا بھی نہیں رہی ہے ۔ میں نے پیاسی آنکھوں سے ان کی طرف دیکھا اور کہا امی آپ سے کب دل بھر سکتا ہے میرا دل کرتا ہے اور کوئی کام نا کروں بس آپ کو چومتا رہوں آپ کو پیار کرتا رہوں بس اور کوئی بھی کام نا کروں امی میری بات سن کر مسکرائیں اور بولیں میں کہیں بھاگ تو نہیں رہی میری جان اب جب موقعہ ملے گا تو کر لینا جو تمہارا دل کرے گا۔ میں نے امی کوپھر سینے سے لگایا اور کہا امی جانو بہت شکریہ کہ آپ نے مجھے اتنا پیار کیا ہے امی نے میرا ماتھا چوما اور کہا تم میری جان ہو میرا بچہ بس اب تھوڑا سا آرام کر لو آرام بھی تو ضروری ہے ۔ نا چاہتے ہوئے بھی میں ان سے الگ ہوا اور واش روم چلا گیا اور وہ بھی واش روم چلی گئیں ۔ اس کے بعد نہا کر میں سو گیا صبح جب اٹھا تو دس بج چکے تھے میں کمرے سے باہر نکلا تو امی صحن میں صفائی کر رہی تھیں انہوں نے میری طرف دیکھا تو ان کے چہرے پہ خوشی کے تاثرات تھے وہ کھلی کھلی ہوئی لگ رہی تھیں ۔ میں ان کے پاس پہنچا تو انہوں نے میری طرف دیکھا اور پھر دیکھتی ہی گئیں ان کی آنکھوں میں ممتا پیار اور محبت کی ان گنت لہریں تھیں اور ہر ایک لہر کا اپنا رنگ تھا ۔ میں ان کی آنکھوں میں دیکھتا ہی چلا گیا اور وہ بھی وارفتگی کے عالم میں مجھے دیکھ رہی تھیں مجھے دیکھتے دیکھتے ان کے لب زرا سے ہلے اور وہ بولیں میرا ماہیا جاگ گیا ہے ؟؟ مجھے ان کے ہونٹوں سے اپنے لیے لفظ مائیا بہت اچھا لگا اور میں نے ان کے سامنے کھڑے ان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا جی امی جان جاگ گیا۔۔ خون کے رشتے کی محبت سب سے انوکھی ہوتی ہے اور اس محبت میں جب جسم شامل ہو جائیں تو یہ دو آتشہ ہو جاتی ہے محبت اور ہوس جب مل کہ ٹکراتے ہیں تو جسم کے طوفان سب کچھ بہا لے جاتے ہیں جو لوگ انسسٹ سے گزرے وہ سمجھ سکتے کہ خونی رشتے سے محبت کیا ہوتی ہے۔ کچھ لوگ بولتے کہ انسسٹ غلط ہے تو ان کی معلومات کے لیے کہ نسل انسانی کی بقا انسسٹ سے ہی ممکن رہی کہ شروعاتی دور میں بہن بھائی کی شادی ہی ہوا کرتی تھی جس میں قصہ ہابیل و قابیل انسسٹ کو ہی بیان کرتا ہے یعنی دنیا میں پہلے قتل کی بنیاد ایک بہن ہی بنی تھی۔ اس کے بعد پھر امی سے میری محبت اور تعلق بڑھتا گیا ۔ پھر ایک دن یوں ہوا کہ میں شام کے وقت کھیل کر گھر آیا تو دیکھا پھپھو آئی ہوئی ہیں ۔۔۔ جی وہی پھپھو جن کے دیوانے ابو تھے جو مجھے امی کی زبانی علم ہوا تھا
جاری ہے