ماں کا بدلہ
اخری قسط
میں نے ابو کو اور انہیں سلام کیا وہ صوفے پہ بیٹھی ہوئی تھیں اور انہوں نے ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پہ رکھی ہوئی تھی جس سے ابو والی سائیڈ سے ان کے بھاری بھر کم کولہے اور ان کی درمیانی لائن واضح تھی اوروہ ابو سے باتیں کر رہی تھیں میں نے ان کو سلام کرتے ہوئے ان پہ نظر ڈالی اور پھر باقی بہن بھائیوں کو دیکھنے اندرونی کمروں کی طرف بڑھ گیا تو دیکھا وہ سب مل کہ کھیل رہے تھے۔ میں پھر واپس آیا اور ان کو دیکھ کر کچن میں چلا گیا جہاں امی کھانا بنا رہی تھیں ۔ میں نے جا کر ان کو سلام کیا اور باہر دیکھتے ہوئے ان کے چوتڑوں پہ ہلکا سا تھپڑ مارا اور کہا باہر آپ کی سوتن آئی ہے اور آپ اسے ابو کے پاس چھوڑ کر کچن میں گھسی ہوئی ہیں ۔ امی میری طرف مڑیں تو ان کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی انہوں نے دروازے سے باہر دیکھا تو باہر سے اندر کچھ نظر نہیں آ رہا تھا کہ کچن کی سیٹنگ ایسی تھی امی میری طرف مڑتے ہوئے باہر کو دیکھتے ہوئے میرے سینے سے لگیں اور مجھے اپنے ساتھ لگا لیا ان کے بھاری اور نرم ممے مجھے اپنی چھاتی پہ محسوس ہوئے اور وہ میری کمر سہلاتے ہوئے بولیں اپنی سوتن تو میں خود لاؤں گی تیرے لیے اور اپنا ہاتھ اوپر کر کے میرے نیچے والے ہونٹ کو انگلی سے مسلنے اور دبانے لگیں ۔ میرا موڈ ان سے کچھ مذاق کرنے کا تھا لیکن ان کی اس بات نے مجھے لاجواب سا کر دیا میں نے بھی پھر ان کا گال چوم لیا اور ہاتھوں سے ان کی کمر سہلانے لگا امی نے میرے گال پہ پیار کیا اور مجھے ہونٹ پہ ایک تیز کس کر کہ پیچھے ہٹیں میرا لن تو ان کے ساتھ لگتے ہی اکڑ چکا تھا امی دروازے کی طرف گئیں اور دروازے کی چوکھٹ سے لگتے ہوئے باہر جھانکنے لگیں جہاں ابو اور پھپھو کی باتیں جاری تھیں امی دروازے کی چوکھٹ سے یوںلگی ہوئی تھین کہ ان کا سارا بدن دیوار کے پیچھے اور چہرہ اوپر دروازے سے باہر تھا میں امی کے پیچھے جا کھڑا ہوا اور کہا امی کیا دیکھ رہی ہیں امی نے اسی طرح کھڑے سرگوشی میں کہا کچھ نہیں تیرے باپ کی بیغرتی دیکھ رہی ہوں کیسے باتوں میں لگا ہے اور اس کتی کو دیکھو کیسے جلوے دکھا رہی ہے مجھے امی کی باتوں سے اندازہ ہوا کہ انہیں غصہ ہے میں پیچھے سے ان کے ساتھ جڑا اور کہا امی ان کو دفع کریں میں ہوں جو آپ کے پاس اور ان کے ساتھ جڑنے سے میرا اکڑا ہوا لن ان کی گانڈ کے درمیان لگا اور وہاں اپنا راستہ بنانے لگا امی نے ہلکی سی سسکی لی اور اپنی گانڈ پیچھے دباتی ہوئی بولیں علی ۔۔ میں نے کہا جی امی ،؟؟ وہ اسی طرح دروازے سے باہر دیکھتی ہوئی تھوڑی سی جھکیں اور سرگوشی میں بولیں جب وہ باز نہیں آ رہا تو نا سہی مجھے ان کی بات کچھ سمجھ نہ آئی لیکن دوسرے ہی لمحے جب امی نے اپنے چوتڑوں سے جھکتے ہوئے قمیض اوپر کی تو میں ساری بات سمجھ گیا کہ امی کیا چاہتی ہیں اور مرد ہوتے ہوئے بھی صورتحال کو محسوس کر کے میری ٹانگیں کانپ گئیں لیکن کہتے ہیں ہوس جب طاری ہو پھر کچھ سمجھ نہیں آتا میں نے بھی ان کی شلوار کو کھینچ کر ان کے چوتڑوں کو ننگا کر لیا اور نیچے بیٹھ کر ان کو چومنے لگ گیا امی نیچے جھکی دروازے سے باہر دیکھ رہی تھین اور انہوں نے اپنی گانڈ اوپر اٹھائی ہوئی تھی جسے میں پاگلوں کی طرح چومے جارئا تھا اور باہر لاونج میں ابو بھیٹھے پھپھو سے باتیں کر رہے تھے
میں نے امی کے بھاری سفید کولہوں پہ پیار دینے شروع کر دئیے اور ان کے کولہوں کے گوشت کو ہونٹوں کے درمیاں دبا کہ ہلکے ہلکے کاٹنے لگ گیا جس سے کہ میرے دانت ان کے گوشت سے نہ ٹکرائیں بلکہ ہونٹوں کے درمیان گوشت کو دباتا اور پھر چھوڑ دیتا اسی طرح جس جگہ کو ہونٹوں میں دباتا مڑ کہ اسی جگہ پہ زبان نکال کہ پھیرتا امی اسی طرح جھکی ہوئی دروازے سے باہر جھانک رہی تھیں میں نے پیار کرتے کرتے ایک ہاتھ ان کی ٹانگوں میں گھساتے ہوئے ان کی پھدی کو اپنے ہاتھ کہ نیچے رکھ کر مسلنا شروع کر دیا امی نے آواز تو کوئی نا نکالی لیکن اپنی گانڈ کو مزید چوڑا کرتے ہوئے پیچھے کی طرف دھکیل دیا میں نے دوسرے ہاتھ سے ان کی گانڈ کے ایک حصے کو پکڑ کر باہر کی طرف کھینچا اور منہ گانڈ میں گھسا کر زبان گانڈ کے سوراخ پہ رکھی اور اسے چاٹنے لگ گیا اور دوسرے ہاتھ سے ان کی پھدی کو جو گیلی ہو رہی تھی مسلنے لگ گیا میری زبان اپنی گانڈ پہ لگتے ہی امی کے جسم کو جھٹکا لگا لیکن وہ بدستور باہر دیکھتی رہیں مجھے ان کی گانڈ چاٹتے کوئی دو منٹ ہی گزرے ہوں گے کہ امی آگے سیدھی ہوئیں اور اوپر اٹھ کر کھڑی ہو گئیں میں بھی ان کے پیچھے اٹھ کر کھڑا ہو گیا امی نے شلوار اوپر نا کی اور میری طرف مڑیں اور میرا چہرہ اپنے ئاتھوں میں تھام کر مجھے دیکھنے لگیں ان کی آنکھوں میں کچھ عجیب سا تاثر تھا جو میں بلکل نا سمجھ سکا میرا چہرہ اپنے ہاتھوں میں تھامتے ہوئے انہوں نے سرگوشی میں پوچھا علی میں کون ہوں اور اسی طرح نم آنکھوں سے میری آنکھوں میں جھانکتی رہیں ۔ میں نے ہاتھ آگے بڑھائے اور ان کی کمر کو پکڑ کر ساتھ لگایا اورکہا میری امی ہو میری جان اور کون ہو سکتی بھلا؟؟ امی نے میرا جواب سنتے ہیمجھے کس کہ جپھی ڈالی اور میرے کندھے پہ سر رکھتے ہوئے بولیں یہ باہر جو بیٹھا ہے نا تیرا باپ یہ اپنی بہن کے جسم سے آنکھیں سینک رہا ہے کمینہ اور پھر رات بھر مجھے بہن بنا کر نوچے گا میری تزلیل کرے گا اور ان کا جسم ہچکیاں لینے لگا ۔ میں نے اپنے ہاتھ ان کی کمر پہ رکھے اور ان کو تھپکیاں دینے لگا اور ان کے کان کی لو چوم کر کہا امی جانو میری جان تو آپ ہو اور آپ کو کسی اور سے کیا لگا؟؟ میں جو ہوں آپ سے پیار کرنے کے لیے تو آپ کو کسی اور کی کیا ضرورت ہے؟؟ امی ایک پل کے لیے چپ سی ہو گئیں اور پھر بولیں ہاں یہ بھی ٹھیک کہہ رہا ہے تو اور پھر پیچھے ہٹتے ہوئے بولیں کچھ سزا تو اسے بھی ملنی چاہیے نا جو مجھ سے بیوفائی کر رہا ہے اور میرے جواب کا انتظار کیے بغیر مجھ سے الگ ہوئیں اور فریج سے مکھن کا پیکٹ نکال کر مجھے دیا اور کہا میں دروازے سے باہر دیکھتی رہوں گی تم یہ مکھن لگاو اور میری گانڈ مارو اس کتے کو بھی تنگ سوراخ کا مزہ نہیں دوں گی ۔ میں نے ان کے ہاتھ سے مکھن پکڑا اور کہا امی ان کو شک نہیں ہو گا کہ سوراخ کیسے کھلا ہوا ہے؟ وہ بولیں بس یہ فکر تم چھوڑو میں سنبال لوں گی تمہیں جو کہا ہے وہ کرو اور یہ کہہ کر وہ دروازے کی طرف مڑ گئیں اور دروازے کی چوکھٹ سے لگ کر کھڑی ہو گئیں میں ان کے پیچھے گیا ان کی شلوار تو نیچے ہی تھی مجھے اپنے پیچھے محسوس کر کہ امی نے اپنی قمیض کا پچھلا دامن اٹھاتے ہوئے خود کو جھکا لیا اور مجھے ہاتھ کے اشارے سے کرنے کو کہا۔ میں نے اپنا ٹراوزر تھوڑا نیچے کیا اور اپنے اکڑے ہوئے لن کو محسوس کیا اور پھر مکھن کے پیکٹ سے کچھ مکھن انگلیوں پہ لگاتے ہوئے پیکٹ کو کچن کی شیلف پہ رکھا اور ان کی گانڈ کھولتے ہوئے ان کی گانڈ کے سوراخ پہ مکھن لگا دیا امی بدستور آگے جھکی ہوئی باہر دیکھ رہی تھیں
میں نے امی کی گوری سفید گانڈ کے درمیاں ہلکے براون رنگ کے سوراخ پہ مکھن لیپ کرتے ہوئے ایک نظر امی پہ ڈالی اور امی کو دیکھا جو دروازے کی چوکھٹ سے لگی باہر جھانک رہی تھیں اور ابو اور پھپھو کی طرف دیکھ رہی تھیں جو باہر بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے ان کی باتوں کی اور قہقہوں کی آواز ہمیں کچن تک آ رہی تھی میں نے ایک نظر امی پہ ڈالی تو ان کی قمیض ان کے کندھوں سے اوپر تک تھی برا کے سٹریپ سامنے نظر آ رہے تھے اور شلوار گھٹنوں تک اتری ہوئی تھی مجھے ایک لمحے کے لیے امی بہت قابل رحم لگیں کہ اپنے شوہر سے بدلہ لینے کے چکر میں وہ اپنے ہی بیٹے کے آگے ننگی جھکی ہوئی تھیں اور اپنے سگے بیٹے سے اپنی گانڈ خود مروانے کو تیار ہیں ۔ سیانے سچ کہتے جب عورت انتقام پہ اتر آئے تو وہ کچھ بھی کر سکتی ہے وہ اپنی جان دے بھی سکتی ہے اور کسی کی جان لے بھی سکتی ہے تاریخ اور ہمارے ارد گرد ایسے کئی واقعات ہیں جہاں عورت نے پسند کی شادی کے لیے اپنے بچے تک قتل کر دئیے اور آچنا کیساتھ مل کر اپنے ہی گھر والے مار دئیے ۔ (بحیثیت ایک عورت میں سمجھتی ہوں کہ عورت کے اندر بھی ایک عورت ہے جو اپنے احساس کرنے والے اسے توجہ دینے والے کے لیے جاگتی ہے اور پھر اس کی غلامی میں عمر گزار دیتی ہے)۔ میں نے امی کی طرف ایک بار پھر دیکھا اور اپنے لن کو پکڑ کر باقی بچا ہوا مکھن اس پہ لگا دیا اور لن کو پکڑ کر ان کی گانڈ کی موری کے اوپر رکھا امی نے لن کو گانڈ کی موری پہ محسوس کرتے ہوئے اپنے گانڈ کو ہلا کر ایڈجسٹ کیا اور اپنی گانڈ کو تھوڑا اوپر اٹھایا اور ہاتھ اپنے گھٹنوں پہ رکھ دئیے میں نے لن کو موری پہ رکھ کر ہلکا سا زور لگایا تو مکھن لگا ہونے کی وجہ سے لن کی نوک باآسانی سلپ ہوتی ہوئی ان کی گانڈ کے سوراخ میں اتری اور مجھے گانڈ کے گرد ایک نرم اور تنگ گرپ محسوس ہوئی امی نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور مجھے آنکھ سے لن کو اور اندر کرنے کا اشارہ کیا۔ میں نے ہاتھ ان کے دبیز نرم چوتڑوں پہ رکھتے ہوئے لن کو دھکیلنا شروع کر دیا اور لن بڑی نرمی اور روانی سے ان کی گانڈ کی موری میں اترتا گیا اور جڑ تک ان کی گانڈ میں اتر گیا ۔ امی نے لن کو اپنی گانڈ میں محسوس کیا اور پھر آگے مڑ کر باہر جھانکنے لگ گئیں میں نے ان کے چوتڑوں پہ ہاتھ رکھے لن کو ان کی گانڈ میں آرام سے اندر باہر کرنا شروع کر دیا اور امی نے بھی اگے سے اپنی بھاری گانڈ ہلا کر ساتھ دینا شروع کر دیا میں جب لن کو اندر گھساتا تو وہ گانڈ کو کھولتے ہوئے باہر میری طرف دھکیلتیں اور جب میں لن کو باہر کھینچتا تو وہ اپنی گانڈ کو ٹائیٹ کر لیتیں۔ امی کے اس طرح ساتھ دینے سے جلد ہی میں ہمت ہار بیٹھا اور میرے دھکوں کی رفتار بڑھتی گئی ادھر میرے دھکے تیز ہوئے ادھر باہر بھی ایک فرمائشی قہقہہ گونجا اور امی نے اس قئقہے کو سنتے ہی اپنا آپ پیچھے دھکیلا اور اففف کیا اور ان کے اس طرح کرنے سے میں ان کی گانڈ میں ہی فارغ ہوتا گیا [/font]
میرے فارغ ہوتے ہی امی نے اپنی گانڈکو ٹائیٹ کر لیا اور مسکراتی نظروں کے ساتھ مڑ کر مجھے دیکھا ان کے چہرے پہ عجیب تاثرات تھے میں نے لن کو پیچھے کھینچ کر باہر نکالنا چاہا لیکن انہوں نے مجھے اشارے سے منع کر دیا اور ایک نظر پھر باہر دیکھنے لگ گئیں میں نے امی کو باہر دیکھتے ہوئے دیکھا تو ہاتھ ان کی ننگی کمر پہ پھیرنے لگ گیا اور ان کے جسم کو اپنے ہاتھ کے نیچے محسوس کرنے لگ گیا ۔ امی نے باہر دیکھتے ہوئے ہلکی سی سسکی بھری اور پھر مجھے ان کی گانڈ اپنے لن پہ تنگ ہوتی ہوئی محسوس ہوئی میرا نیم اکڑا لن ان کی گانڈ کے اندر تھا۔ امی نے مڑ کر میری طرف دیکھا اور لن کو آہستہ سے کھینچ کر باہر نکالا میرا لن ان کی گانڈ سے باہر نکلا تو میری نظر ان کی گانڈ کے سوراخ پہ پڑی جس کا منہ کھلا ہوا تھا اور اس کے نیچے پھدی سے بھی ہلکا پانی رسا ہوا تھا۔ میں نے امی کی طرف دیکھا تو وہ اوپراٹھیں اور اپنی شلوار ٹھیک کرتے ہوئے میرے سینے سے لگ گئیں میں نے بھی اپنا ٹراوزر اوپر کرتے ہوئے ان کے گالوں کو چوما اور ان کے ہونٹوں پہ ایک زوردار کس کی۔ اور پھر کچن سے باہر نکل گیا ۔ پھر امی کا اور میرا یہ تعلق بن گیا جب بھی موقع ملتا تو ہم آپس میں یہ سب کچھ کرتے رہتے میں کالج سے یونیورسٹی اور پھر نوکری پہ لگ گیا باقی بہن بھائی بھی بڑے ہو گئے اور یہ سب کچھ چلتا ہی رہا ۔ پھر امی نے اپنی بھانجی سے میری شادی کروا دی اور ہم سب ہنسی خوشی رہنے لگ گئے
ختم شد