ماں کا بدلہ
قسط 3
آنٹی میری للی کو چوستی رہیں اور میں لیٹا مزے لیتا رہا کچھ دیر للی چوسنے کے بعد وہ اوپر ہوئیں اور مجھے کہا کیا تم مجھ سے دوستی کر رہے ہو نا؟ میں نے اثبات میں سر ہلایا اور کہا جی آنٹی مجھے کوئی اعتراض بھی نہیں ہے ۔ مجھے آپ سے دوستی کرنا اچھا لگے گا۔ مجھے زندگی میں پہلی بار یہ مزہ مل رہا تھا تو بیشک آنٹی کا رنگ کالا تھا تو کیا فرق پڑتا ہے میں نے دل کو سمجھایا کہ جو مل رہا ہے اسے غنیمت سمجھو بعد کی بعد میں دیکھی جائے گی۔ میں نے ان کے اوپر ہوتے ان سے گلے ملنے کی کوشش کی کیونکہ وہ میری ٹانگوں کے درمیان نیچے فرش پہ تھیں میں ان کے کندھے پہ سر رکھا اور کہا آنٹی محلے میں مجھے ایک آپ ہی تو اچھی لگتی ہو مجھے آپ سے دوستی کر کہ بہت اچھا لگے گا۔ آنٹی نے بھی مجھے اپنے ساتھ لگا لیا اور میری کمر کو سہلاتے ہوئے کہا یوین کرو علی تمہیں اس سے فائدہ ہی ہو گا میں تیری ہر خواہش پوری کروں گی تمہیں تمہاری ماں تک بھی پہنچا دوں گی اگر تم چاہو تو محلے کی ہر لڑکی تمہیں لا کہ دوں گی اگر تم میرے ساتھ ٹھیک رہو تو۔ یہ باتیں سن کہ میں بہت خوش ہوا کہ آنٹی اتنا کچھ کر سکتی ہیں تو مجھے ان کی بات ماننے میں کیا حرج ہے ۔ میں نے ان کے گلے لگے لگے ہی کہا کہ کوئی بات نہیں آنٹی آپ فکر مت کرو آج سے ہم پکے دوست ہیں۔ آنٹی نے پھر مجھے خود سے الگ کرتے ہوئے میری للی کو ہاتھ میں پکڑا اور بولیں تم فارغ ہوتے ہو یا نہیں،؟ میں یہ بات نہیں جانتا تھا تو میں نے پوچھا کیا مطلب آنٹی؟ آنٹی کے چہرے پہ ایک مسکراہٹ سی آ گئی اور بولیں اس سے کبھی سفید پانی نکلا ہے گاڑھا گاڑھا سا؟ میں نے نا میں سر ہلایا کہ مجھے ابھی نہیں پتا یہ بات ۔ آنٹی کے چہرے پہ ایک معنی خیز سی مسکراہٹ آ گئی اور انہوں نے ایک بار پھر میری للی کو اپنے منہ میں بھر لیا
آنٹی نے میری للی منہ میں لی اور اسے چوسنے لگیں ساتھ ایک ہاتھ نیچے کر کہ انہوں نے میرے چھوٹے چھوٹے ٹٹوں کو بھی سہلانا شروع کر دیا میں تو جیسے ہوا میں اڑ رہا تھا مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا کچھ دیر ایسے چوسنے کے بعد جب انہوں نے میری للی کو منہ سے نکالا تو وہ ان کے تھوک سے لت پت ہو چکی تھی انہوں نے میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھا اور میری للی کو ہاتھ میں پکڑ کر مسلنے لگیں میری منہ سے سسکیاں نکل رہی تھیں انہوں نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا بہت ماں چود ہو للی دیکھو چھوٹی سی اور نظر رکھی ہوئی ہے اپنی ہی ماں پہ اور پھر ہنسنے لگ گئیں اور۔ میری للی کو سہلاتے ہوئے ہاتھ میں پھر سے بولیں تمہارا قصور ہے بھی نہیں تمہاری امی پہ محلے کا ہر مرد عاشق ہے کمینی ہے بھی اتنی دلکش کہ جو دیکھتا ہے اسی کا ہو جاتا ہے تم تو ابھی بچے ہو یہاں تو بڑے بڑے اس کی اداوں پہ مرتے ہیں۔ کلثوم آنٹی کی یہ بات مجھے بری تو لگی لیکن ان کے ہاتھوں میں للی دئیے میں چپ ہی رہا کہ ایسا نا ہو میں کچھ بولوں تو اس مزے سے بھی جاوں۔ کلثوم آنٹی نے میرے چہرے کی طرف دیکھا اور لن کس سہلانے کی سپیڈ تیز کر دی اور بولیں علی اگر شازیہ کے گورے ہاتھوں میں تمہاری یہ للی ہو تو کیسا لگے گا جو میں کر رہی ہوں اگر وہ کرے تو ؟؟ ساتھ انہوں نے للی کو سہلانے کی سپیڈ بہت تیز کر دی۔ میرا جسم بہت عجیب ہو چکا تھا ان کی یہ بات سن کر مجھے جھٹکا سا لگا لیکن میں نے شرم سے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نا دیا۔ کلثوم آنٹی نے میری للی کو اسی طرح مسلتے ہوئے کہا مجھے یقین ہے تمہیں سن کہ ہی مزہ آیا ہو بڑے ہی ماں چود ہو فکر نہ کرو بہت جلد میں اس کی پھدی تمہارے آگے رکھوں گی بس زرا اس للی کو لن بننے دو۔ یہ کہتے ہی انہوں نے ایک بار پھر میری للی کو منہ میں بھر لیا اور تین چار زوردار چوپے لگانے کے بعد مجھے وہیں تخت پوش پہ نیچے کر کے میرے پیچھے سے تکیہ ہٹا دیا کہ میری ٹانگیں تخت پوش سے نیچے لٹکی ہوئی تھیں ۔ وہ مجھے نیچے گراتی ہوئی پاوں سے جوتیاں نکالتے ہوئے میرے پیٹ سے نیچے اکڑوں بیٹھ گئیں اور اپنی شلوار ننگی کرتے ہوئے میری للی کو ہاتھ میں پکڑ لیا۔ میں نے سر اٹھا کہ ان کی ٹانگوں کے درمیاں دیکھا تو موٹے موٹے دو کالے ہونٹوں کے درمیان ایک گول سا سوراخ بنا ہوا تھا اور کلثوم آنٹی کا کالا چہرہ پسینے سے شرابور ہو چکا تھا ان کی پھدی پہ کالے کالے بال بہت عجیب لگ رہے تھے میں نے یہ کچھ تو کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا جو کچھ ہونے جا رہا تھا آنٹی نے اپنے دانتوں سے اپنا نچلا ہونٹ دبایا اور میری للی کو پکڑ کر اپنی پھدی کے سوراخ پہ رکھا اور اس پہ بیٹھ گئیں مجھے یوں لگا جیسے کوئی بہت گیلی گیلی اور گرم جگہ میں میری للی جا چکی ہے میرے زہہن میں یہیں تھا کہ گندی نے پیشاب کر دیا ہے لیکن للی کے ارد گرد جو گرمی اور پھسلن تھی وہ اچھی لگ رہی تھی آنٹی نے میری طرف دیکھا اور پھر پھدی کو بھینچا جس سے میری للی ان
کی پھدی میں دب گئی اور وہ اپنا بھاری وجود مجھ پہ اچھالنے لگ گئی اور للی کو اندر باہر خود ہی کرنے لگ گئیں
مجھے بہت مزہ تو مل رہا تھا لیکن مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی یہ کیا ہو رہا ہے آنٹی میری للی کو اپنے اندر سموئے اس پہ اوپر نیچے ہو رہی تھیں جب وہ اوپر ہوتی تو میری للی سلپ ہو کہ باہر نکل آتی جسے وہ پھر ہاتھ نیچے کر کہ سوراخ پہ ایڈجسٹ کرتیں اور اوپر نیچے ہونے لگتی ۔ ان کے منہ سے بھی عجیب عجیب آوازیں نکل رہی تھی پھر انہوں نے میرے سائیڈ پہ پڑے ہاتھ پکڑے اور ان کو اٹھا کر اپنے مموں پہ رکھ لیا اور اسی طرح اچھلتی گئیں۔ ماں چود ان کو پکڑ نا حرامزادے ساتھ ان کے منہ سے گالیاں نکلیں جن پہ مجھے بالکل بھی مزہ نا آیا ادھر آنٹی بھی سمجھدار تھیں فورا سمجھ گئیں اور ایک ہاتھ سے میرے گال سہلاتے ہوئے بولیں میرا شہزادہ میرا منا میرا بچہ اب گالی نہیں دیتی میری جان ۔ اور ان کے اوپر اچھلنے کی رفتار بہت تیز ہو گئی ان کی موٹی گانڈ جب میری ران پہ لگتی تو تھپ تھپ کی آواز آتی اور للی جب ان کی گیلی پھدی میں جاتی تو پچک پچک کی آواز آتی ان کا صحن انہی آوازوں سے گونج رہا تھا مجھے اپنی للی پہ بہت گیلا گیلا محسوس ہو رہا تھا میں نے آنٹھ کے چہرے کی طرف دیکھا تو ان کی آنکھوں کی پتلیاں اوپر چڑی ہوئی تھیں اور وہ زور سے ہانپ رہی تھیں اور میرے اوپر ایک مشین کی طرح اچھل رہی تھیں میرا جسم تو ایک نئے ہی لطف سے روشناس ہو رہا تھا لیکن آنٹی کی حالت مجھے عجیب لگ رہی تھی۔ اس سے پہلے کہ میں ان کی حالت پہ ان سے کچھ پوچھتا ان کے منہ سے عجیب سی آوازیں نکلنے لگیں وہ مجھ پہ مشینی انداز پہ اچھلنے لگیں اور اپنے ہاتھ میرے سینے پہ دبا کہ سارا وزن مجھ پہ ڈال دیا ان کی پھدی نے میری للی کو بری طرح دبوچ لیا اور پھر مجھے للی کے ارد گرد پانی ہی پانی محسوس ہوا اور ان کی پھدی میری للی کے ارد گرد تنگ اور کھلی ہوتی گئی اور ان کی پھدی سے پانی رستہ ہوا میری رانوں کو بھگونے لگے ان کے منہ سے ایک زوردار آہ نکلی اور وہ اپنے بھاری بھرکم وجود سمیت مجھ پہ گرتی چلی گئیں ۔ مجھ پہ گرتے ہی انہوں نے میرے چہرے کو بے تحاشہ چومنا شروع کر دیا اور میرے گال ماتھے ناک آنکھوں سبھی جگہ پہ پیار کرنے لگیں ان کے چہرے پہ ایک اطمینان اور آسودگی کے تاثرات تھے جیسے انہیں ہفت اقلیم کی دولت مل گئی ہو ۔
کیسا لگا علی؟ آنٹی نے مجھے چومتے ہوئے مجھ سے پوچھا میری للی ابھی ان کی گیلی پھدی کے درمیان ہی تھی میرے کچھ بولنے سے پہلے وہ پھر مجھے چوستی چومتی گئیں اور میرے پورے چہرے پہ پیار کرتی گئیں ۔ میں نےکہا مجھے بہت اچھا لگا اور ان کے آگے چپ لیٹا رہا وہ اسی طرح مجھے چومتی ہوئی بولیں یہ مزہ تجھے شازیہ بھی نہیں دے سکتی وہ پورا محلہ اوپر چڑھا سکتی ہے مگر تیرا کوئی چانس بہیں ہے تجھے یہ مزہ مجھ سے ہی ملے گا اور پھر میرا چہرہ چومتے ہوئے بولیں ہاں اگر تم میرے ساتھ ٹھیک رہے تو میرا وعدہ ہے ایک دن تمہیں ضرور اس کی پھدی ملے گی ۔ تمہاری ماں کی گرم گرم پھدی تمہارے لن کو یوں دبوچے گی یہ کہتے ہوئے انہوں نے اپنی پھدی کو میرے لن پہ کس لیا اور بولی اس طرح تمہارا لن چوسے گی تمہاری ماں کی پھدی اس میں لن ڈالو گے نا؟ یہ بات سن کر میرے چہرے پہ نا چاہتے ہوئے بھی شرم کے تاثرات آ گئے ۔ کلثوم آنٹی ایک تجربہ کار عورت تھی وہ سمجھ گئے اور مسکراتے ہوئے بولی میرا اندازہ ٹھیک ہی تھا یہ میرا منا اپنی ہی ماں کی پھدی پہ گرم تھا۔مجھے ان کی بات پہ شرم بھی آئی لیکن میں ابھی ان کے سامنے کھلنا نہیں چاہتا تھا۔ وہ میرے اوپر سوار ہی تھیں وہ جھک کہ میرے چہرے کی طرف ہوئیں اور میرا چہرہ ہاتھ میں پکڑ کہ بولیں ابھی تک میرا یقین نہیں ہوا تمہیں ؟؟ ساتھ ہی انہوں نے جسم کے نچلے حصے کو حرکت دی اور پھدی سے لن کو دبا کہ بولیں یہ دیکھ تیری للی اب بھی میرے اندر ہے اور تو مجھ سے شرما رہا ہے دیکھ مجھے سب پتہ ہے بس تیرے منہ سے سننا چاہتی ہوں کہ تمہیں اپنی ماں اچھی لگتی ہے نا؟ انہوں نے یہ کہہ کر سوالیہ نظروں سے میری طرف دیکھا تو میں نے بھی ہاں میں سر ہلا دیا۔ ان کی آواز تھوڑی سرگوشی میں بدل گئی اور وہ دھیرے سے بولیں اسی طرح اس کی بھیپھدی میں ڈالنا چاہتے ہو؟ میں نے ایک بار پھر ہاں میں سر ہلا دیا۔ کلثوم آنٹی یہ دیکھ کر مسکرائی اور ہاتھ آگے بڑھا کہ میرا ہاتھ پکڑا اور بولی یہ ایک دوست کا وعدہ ہے تمہیں اس کی پھدی ضرور ملے گی بس تم مجھ سے دھوکا نا کرنا کبھی ۔
میں نے کلثوم آنٹی کا ہاتھ تھام لیا انہوں نے میرے چہرے کی طرف دیکھتے ہوئے کہا دیکھو تم صرف وہی کرو گے جو میں کہوں گی تو تمہیں اس کی پھدی ضرور ملے گی لیکن تم اس سے ہٹ کر کچھ بھی نہیں کرو گے۔ میں سوالیہ نظروں سے ان کی طرف دیکھنے لگا۔ انہوں نے پھر بات جاری کی علی تمہاری کامیابی تبھی ممکن ہے تم اسے یہ شک نہ ہونے دو کہ تمہیں اس کے جسم سے دلچسپی ہے اسے ایک فیصد بھی شک ہو گیا تو تمہاری منزل آسماں تک دور ہو جائے گی۔ تم ابھی چھوٹے ہو اور تمہاری یہ للی بھی ابھی اس جیسی عورت کو مطمئن نہیں کر سکے گی۔ وہ میرے للی اپنے اندر لیے مجھ پہ سوار مسلسل بولے جا رہی تھیں۔ اب تم یہ سوچو گے کہ آنٹی خود تو اوپر چڑھی ہے لیکن امی کا کہہ رہی ہے کہ مشکل ہے ایسا کام آسان نہیں تو میرے بچے ممکن ہے اور کسی کے لیے وہ مجھ سے بھی آسان ہو لیکن تم اس کے بیٹے ہو تمہیں ایک ترتیب سے اپنی جائے پیدائش تک پہنچنا ہو گا۔ اور تم میرے کہے پہ چلتے رہے تو ضرور پہنچو گے۔ میں مسلسل ان کی طرف دیکھ رہا تھا میں نے کہا جی جیسا آپ کہو گی ویسا ہی کروں گا آپ کو کبھی کوئی شکایت نہ ہو گی۔ ان کے چہرے پہ مسکراہٹ آئی اور وہ مجھے اسی طرح دیکھتے ہوئے بولیں بچے غلطی کرو گے تو ماں کی پھدی سے دور ہوتے جاو گے نقصان تمہارا ہی ہے اس کے ساتھ وہ اوپر ہوئیں اور تخٹ پوش کی چادر کو ایک کونے سے پکڑ کہ کھینچا اور میری للی کو پھدی سے نکال کہ چادر سے اپنی پھدی صاف کرنے لگیں اپنی پھدی صاف کرنے کے بعد انہوں نے پھر میری للی کو پکڑ کہ پھدی کے سوراخ پہ رکھ کہ اندر لے لیا اور ایک آہ بھرتی ہوئی میری للی پہ بیٹھ گئیں اور بولیں ۔ اس ہفتے کو لوہاروں کے شادی ہے ( ہمارے محلے دار) رات کو مہندی پہ جب تم آو گے تو دس کے بعد گیارہ بجے کے قریب تم عورتوں والی سائیڈ گھس آنا اور گیارہ بچے سے پہلے تم ہمارے قریب رہنا گیارہ بجے جیسے ہی بجلی جائے گی تو ہم تمہاری ماں کا ایک ٹیسٹ لیں گے کہ وہ کتنے پانی میں ہے یہ کہتے ہوئے انہوں نے پھدی کو میری للی پہ اوپر نیچے کرنا شروع کر دیا۔ مجھے ایک انوکھا سا مزہ مل رہا تھا جس کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا میرے منہ سے بھی ان کے ساتھ سسکیاں نکلنے لگیں اور میں نے پوچھا کیسا ٹیسٹ آنٹی؟ آنٹی نے میری للی پہ اچھلتے ہوئے کہا دیکھنا ہے کہ تمہاری ماں ایک شریف عورت ہے یا کہ ٹھرکی ہے اس کی شرافت چیک کرنی ہے زرا۔ اور میری للی پہ وہ تیزی سے اوپر نیچے ہونے لگیں اور دونوں ہاتھ میرے سینے پہ رکھ دئیے اور اپنے بھاری چوتر۔ اٹھا کہ میری للی پہ مارنے لگیں۔ ان کے چہرے پہ شدید مزے کے تاثرات تھے ۔ مجھے بھی بہت مزہ آ رہا تھا لیکن زہہن امی کی طرف ہی تھا کہ جانے اب آنٹی اور کیا بات کریں گی اور دل یہی کر رہا تھا کہ آنٹی امی کی ہی باتیں کرتی جائیں۔ میں نے کہا یہ کیسے پتہ چلے گا کہ وہ شریف ہیں یا نہیں،؟ میرے منہ سے ساتھ سسکیاں بھی نکل رہی تھیں آنٹی نے اسی طرح میری للی پہ اچھلتے ہوئے کہا یہ وہیں بتاوں گی کہ کیسے چیک کرنا ہے بس تم وقت پہ پہنچنا اور ہاں ابھی گھر جا کہ اس کے جسم کو بالکل مت تاڑنا اسے شک نہ ہونے دینا بالکل نارمل ہو جاو جیسے تمہیں اس کے جسم سے کوئی دلچسپی نہیں۔ میں نے اثبات میں سر ہلایا تو آنٹی اسی طرح میرے لن پہ اچھلتی کودتی بولیں علی بیٹا عورت کو جب شک ہو جائے کہ مرد اس سے ہوس پوری کرنا چاہتا ہے تو اس مرد سے میلوں دور بھاگ جاتی ہے لیکن جب مرد اسے یہ یقین دلا دے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے تو عورت خود بھی لن پہ چڑھ کہ بیٹھ جاتی ہے اور تم نے اسے یہ یقین دینا ہے اس کے لیے مدد مں کروں گی ساتھ تیری اس للی کو لن بھی بناؤں گی۔ آنٹی کی سانسیں اور حرکتیں تیز ہوتی گئیں اور پھر وہ اوپر سے میرے اوپر گرتی ہوئی مجھے بے تحاشہ چومنے لگیں اور پھدی کو دو تین بار زور سے میری للی پہ مارتے ہوئے اسے بھینچنے لگیں اور ایک بار پھر ان کا پانی میری للی اور رانوں کو بھگونے لگا
آنٹی ایک بار پھر فارغ ہو چکی تھیں انہوں نے میرا چہرہ چومنے اور چوسنے کے بعد ایک آسودہ سی نظر سے میری طرف دیکھا اور بولیں اب گھر جاو بہت دیر ہو گئی ہے لیکن یہ بات یاد رکھو کہ اس کا جسم نہیں گھورو گے تم اسے پیچھے سے بھی دیکھو گے تو اسے پتہ چل جائے گا یہ عورت میں صلاحیت ہوتی ہے وہ مرد کی نظر پہچان سکتی ہے۔ میں نے کہا آنٹی ایک بات پوچھوں؟ آنٹی میرے اوپر سے اٹھیں اور پہلے کی طرح چادر سے اپنی پھدی کو صاف کرتے ہوئے میری للی سے نیچے اتریں جو ان کی پھدی سے نکل کہ میرے پیٹ پہ اسی طرح اکڑی ہوئی پڑی تھی۔ آنٹی نے اسی چادر سے میری للی اور رانوں سے پانی کو صاف کیا اور بولیں ہاں پوچھو کیا بات ہے کیا پوچھنا ہے؟ اس کے ساتھ ہی وہ اپنی شلوار اوپر کر کہ کھڑی ہو گئیں۔ میں بھی اوپر اٹھا اور اپنا ٹراوزر اوپر کیا اور کہا آنٹی اگر کوئی آپ کی گانڈ پہ ہاتھ پھیرے اور آپ چپ رہو تو اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ آنٹی کے چہرے پہ ایک معنی خیز مسکراہٹ آ گئی اور بولیں لمبی بات ہے تفصیل کا وقت نہیں ہے ہاتھ پھیرنے والے کی عمر جگہ موڈ اور حالات سے جواب دیا جاتا ہے کہیں خاموش رہا جاتا ہے لیکن سب حالات پہ منحصر ہے تم کل آنا پھر یہ بات بتاوں گی اب تم جاو کہ بہت دیر ہو گئی ہے۔ میں بھی آنٹی کی بات سمجھ گیا اور اٹھ کھڑا ہوا آنٹی نے مجھے کھڑا ہوتے دیکھا تو بازو کھول کہ اپنے ساتھ لگا لیا میں نے بھی اپنے بازو ان کی بھاری گانڈ پہ رکھتے ہوئے دبا دئیے اور منہ ان کے مموں کے درمیان گھسا دیا۔ آنٹی نے ایک زوردار انگڑائی لیتے ہوئے میرے جسم کو اپنے ساتھ دبایا اور پھر ہنستے ہوئے مجھے چھوڑ دیا اور میں نے آگے ہو کہ ان کے ایک ممے کو ہلکا سا دبایا اور پھر باہر کی طرف بھاگ گیا ان کے قہقہے کھ آواز مجھے ان کے دروازے تک آتی رہی ۔
میں آنٹی کے گھر سے نکلا اور گھر آ گیا لیکن زندگی بدل چکی تھی مجھے آنٹی کی باتیں ساری یاد تھیں اور مجھے اں باتوں پہ چلنا تھا۔ سب سے مشکل بات امی کو نہ دیکھنا تھا جو مجھے بہت مشکل لگ رہا تھا لیکن جو مزہ مجھے آنٹی نے دیا تھا اور جس مزے کی پیشن گوہی کی تھی وہ میری سوچ سے بڑھ کہ تھا میری زندگی میں یہ کسی بھی عورت کی طرف کا پہلا قدم تھا میری نظر امی پہ پڑتی لیکن اگلے ہی لمحے مجھے کلثوم آنٹی کی بات یاد آ جاتی اور میں نظریں چرا لیتا۔ شادی تک کے دنوں میں بہت بار ایسا ہوا سکول اور گھر بھی جب بھی نظرین امی کی طرف جاتیں میں خود کو کنٹرول کر لیتا ۔ پھر شادی کا دن آ پہنچا جس دن شادی تھی تو میں باہر کھیلنے کے بعد گلی سے واپس آ رہا تھا کہ مجھے کلثوم آنٹی اپنے دروازے میں کھڑی نظر آئیں میں ان کے پاس پہنچا اور انہیں سلام کیا تو وہ سلام کا جواب دیتی ہوئی دروازے سے پیچھے ہٹ گئیں اور مجھے اندر آنے کا اشارہ کیا۔ میں بے دھڑک ان کے گھر داخل ہو گیا۔ ان سے سیکس کے بعد یہ ہماری پہلی ملاقات تھی مین ان سے ملنے پھر نہیں آیا تھا اور نا ہی ان سے سامنا ہوا تھا میں ان کے گھر داخل ہوا تو ان کے چہرے پہ مسکراہٹ تھی انہوں نے آگے بڑھ کہ دروازہ بند کیا تو میں نے ان کی کمر پہ ہلکا سا ہاتھ پھیرا ۔ وہ چونک کہ پیچھے مڑیں اور بولیں وقت کم ہے تو جیسے سمجھایا تھا ویسے ہی کرنا میں نے ان کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ بولیں گیارہ سے پہلے اس کو میں سٹیج پہ دولہن کے پیچھے لے آوں گی اور تم بھی سٹیج پہ آنا اور ہمارے پیچھے کھڑے ہو جانا میں وہاں اس کی گانڈ پہ ہاتھ پھیروں گی تو وہ مڑ کر دیکھے گی تو میں ہوں گی تم تب اس کی طرف نا دیکھنا میں بار بار اس کے ساتھ یہی کروں گی اور پھر جب گیارہ بجے بجلی جائے گی تو جنریٹر آن ہونے تک تم اس پہ ہاتھ پھیر لینا اس کو محسوس تو ہو جائے گا کہ یہ میرا ہاتھ نہیں لیکن اس کے ری ایکشن سے مجھے ضرور پتہ چل جائے گا وہ کس طرح کی عورت ہے پھر اگلی بات طے کریں گے۔ میں ان کی بات سن اور سمجھ رہا تھا میں نےان کی بات میں کوئی مداخلت نا کی وہ جب بولتے بولتے چپ ہوئیں تو میں ان کی طرف دیکھنے لگ گیا اور پوچھا مجھے کتنا چھونا ہے؟ آنٹی کے چہرے پہ مسکراہٹ آئی اور بولیں تم ہلکے سے اس کے گانڈ کے درمیان ہاتھ مارنا اگر چپ رہی تو پھر زرا زور سے دبانا میں نے کہا کیا مطلب آنٹی؟ میں سمجھا نہیں ۔ تو آنٹی نے اپنا ایک ہاتھ اپنے ماتھے پہ مارا اور بولی ارے میرے انجان ماہیا تجھے تو سب کچھ سکھانا پڑے گا اور مسکراتے ہوئے مجھے پکڑ کر گلے سے لگایا اور میرا ایک ہاتھ پکڑ کہ اپنے بھاری چوتڑون پہ رکھا اور بولی کہ پہلے بار ایسے ٹچ کرنا ہے اور میرا ہاتھ پکڑ کہ اپنی بھاری گانڈ کے درمیان ہلکا سا پھیرا اور پھر بولیں اگر تمہاری مما جانی چپ رہی نا ہلی تو پھر یوں کرناساتھ ہی میرا ہاتھ اپنی گانڈ کی دراڑ میں اچھے سے پھیرا اور مسکرا کہ مجھے دیکھتے ہوئے بولیں سمجھ گئے منے؟؟ میں نے مسکرا کہ اثبات میں سر ہلا دیا ان کی اس حرکت سے میری للی جھٹکا کھا کہ کھڑی ہو گئی تھی۔ آنٹی نے اس کو فورا محسوس کر لیا اور ایک ران میری للی سے رگڑ کہ بولیں اگر تیری امی اس پہ بھی چپ رہی تو اگلی بار ایسے کرنا اور میرا ہاتھ انگلیوں سے پکڑ کر اپنی گانڈ کے سوراخ پہ رگڑنے لگ گئیں اور پھر بولیں اگر تیری امی صوفے پہ جھک گئی جس کے چانس تو بہت ہی کم ہیں پھر تم اس کی یہ جگہ مسلنے لگ جانا اور میرا ہاتھ پیچھے سے نیچے کر انہوں نے اپنی پھدی پہ رکھا لیکن ان کے بھاری وجود کی وجہ سے میرا ہاتھ ان کی پھدی پہ نہیں پہنچ رہا تھا۔ وہ تھوڑا آگے ہوئیں اور مجھے چھوڑتے ہی صحن میں پڑی چارپائی پہ جھکتے ہوئے مجھے اپنے پیچھے آنے کا اشارہ کیا میں جب ان کے پیچھے پہنچا تو انہوں نے کہا کہ وہ اگر جھکی تو ایسے جھکے گی تو تم اس کی ٹانگوں کے درمیان پھدی مسلتے رہنا لیکن عین ممکن ہے وہ تمہیں دیکھے اور اس کے چہرے پہ غصہ ہوا تو دیکھتے ہی بھاگ جانا۔ امی کے چہرے پہ غصہ بھی ہو گا یہ بات سنتے ہی میری ہوا نکل گئی اور میں نے ڈرتے ہوئے آنٹی سے کہا آنٹی وہ مجھے بہت ماریں گی اگر انہوں نے دیکھ لیا تو۔ آنٹی سیدھی ہوئیں اور سنجیدہ ہوتے ہوئے بولیں دیکھو مین اس لیے اسے پہلے سٹیج پہ لیکر جاوں گی اور اسے خود چھو کہ عادی کروں گی کہ اس کو یہی لگے کہ میں کر رہی ہوں لیکن اس بات کا بھی چانس ہے کہ وہ تمہارے اور میرے ہاتھ کا فرق پہچان لے اور ہل جائےتو وہ پہلے یا دوسری بار چھونے پہ تمہیں اندازہ ہو جائے گا کہ اندھیرے میں بھی اس کا ری ایکشن کیا ہے اور سخت ری ایکشن دیکھتے ہی تم بھاگ جانا میں سنبھال لوں گی اور یہ کہتے ہوئے آنٹی نے مجھے اپنے سینے سے لگا لیا اور کہا ڈرو نہیں بالکل بھی میں ہوں نا میرے ہوتے تمہیں کچھ نہیں ہو گا اور میرا سر سہلانے لگیں
جاری ہے