Randi - Episode 17

کالل گرل

رائٹر سید مصطفی احمد 

قسط نمبر 17 



میرا کلیجہ کٹ رہا ہے میرے بس میں کچھ نہیں چوہدری نہیں مانے گا😥😥

میری بچی کو لاوارث مت مرنے دینا تم سید ہو نا ہمارے وارث۔

میری بچی کے بھی وارث بن جانا سدرہ کی امی نے ایک بار پھر ہاتھ جوڑدیے 😢😢

ماں جی میں وعدہ کرتا ہوں کے جو بھی ہو سکا میں سدرہ کے لٸے کروں گا۔۔۔

سدرہ کی والدہ کچھ کہنا چاہتی تھی کے فیروز جلدی سے روم میں داخل ہوا بی بی جی چوہدری صاحب آ گٸے ہیں شاہ ساٸیں جلدی آٸیں۔

میں سدرہ کی والدہ سے پیار لیتا ہوا جلدی جلدی روم سے باہر نکل آیا۔۔۔

میں فیروز کے ساتھ تیز تیز قدم اٹھاتا بیٹھک میں آ گیا۔۔۔۔

بیس منٹ بعد چوہدری ولایت اپنی پوری چوہدراہٹ کے ساتھ بیٹھک میں داخل ہوا۔۔

سفید شلوار قمیض کے اوپر گرے کلر کی واسکٹ اُسے پچپن ساٹھ سال کی عمر میں بھی خوبرو بنا رہی تھی۔۔

چوہدری اچھی خاصی ڈیشنگ پرسنیلٹی کا مالک تھا۔۔

سلام دعا کے بعد چوہدری نے فیروز سے پوچھا کہ کوٸی مہمانوں کو چاہ پانی پلایا ہے۔۔۔

جی چوہدری صاحب پلاٸی ہے چاہ۔۔۔

چل فیر تو روٹی پانی دا بندوبست کر۔۔۔

جب فیروز چلا گیا تو چوہدری نے مجھے مخاطب کیا ہاں جی شاہ صاحب چوہدری ولایت میں ہی ہوں 

دسو کس طرح آنا ہویا۔۔۔

لگتا تھا فیروز نے چوہدری ولایت کو میرا نام وغیرہ بتا دیا تھا۔۔۔

چوہدری صاحب مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ سے بات کیسے کروں لیکن کرنی تو ہے اس لٸے بہتر ہے آپکا وقت ضاٸع نا کیا جاٸے۔۔۔

جی جی شاہ صاحب تسی کھلے متھے گل کرو

چوہدری ولایت نے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کیا۔۔۔

لیکن اگلے ہی پل چوہدری کا چہرہ سیاہ اور آواز بہت سخت ہو گٸی۔۔۔

چوہدری صاحب ہم کراچی سے آٸے ہیں سدرہ کے بارے میں بات کرنی ہے۔۔۔

میں نے کوشش کی اپنی آواز نارمل رکھوں لیکن اِس کے باوجود میری آواز تلخ ہو گٸی۔۔

شاہ جی چاٸے پی لی ہے آپ نے وہ آپ پہ حلال ہے سید زات کا احترام نا ہوتا تو آپ کا حشر کچھ اور کرتے 

اس لٸے بہتر ہے کہ آپ اب چلے جاٸیں۔۔۔

چوہدری نے غراتے ہوٸے کہا۔۔

چوہدری صاحب میں کراچی سے آیا ہوں بات کرنے کرو گے آپ اپنی مرضی۔۔۔

 اگر سید ذات کا واقعی احترام کرتے ہیں تو بات پوری سن لیں۔۔

میں نے یہی مناسب سمجھا کہ چوہدری کو تیش دلانے سے اچھا ہے تحمل سے بات کی جاٸے۔۔

کیونکہ اِس طرح اُسے بات سمجھ آنے کے امکان زیادہ تھے۔۔

شاہ صاحب احترام ہے تو تسی ایتھے بیٹھے او۔۔۔

چوہدری کی آواز کافی سخت تھی۔۔

تے فیر تھوڑا جیا احترام ہور کر لو چاچا جی گل سن لو کوٸی نہیں کھا جانااسی تہانوں۔۔۔

میرے جواب سے پہلے ہی فیضان نے چوہدری ہی کے لہجے میں جواب دے دیا۔۔۔

اور چاچا جی زرا سوچو اگر اَسی کراچی توں تہاڈے پنڈ تہاڈے گھر تہانوں ملن آ سگدے آں تے 

فیر اے وی دماغ وچ رکھو کوٸی سبب ساڈا وی ہونا اِس واسطے اے گل بار بار نا دسو کہ ایتھے بیٹھے نا ہوندے۔۔۔

بھاٸی جان دی گل عزت نال سن لو۔۔

فیضان نے اچھے خاصے جارحانہ انداز میں چوہدری کو آڑے ہاتھوں لیا۔۔۔

میں تو فیضان کی پنجابی بولنے پہ زیادہ حیران تھا۔۔۔

فیضان تم چپ کرو چوہدری صاحب بڑے ہیں اِن کا احترام کرنا فرض ہے ہم پہ اب تم مت بولنا بیچ میں 

میں نے فیضان کو ڈانتے ہوٸے کہا۔۔۔

جی بھاٸی جان بہتر میں نہیں بولتا اب۔۔

چاچا جی ہم کوٸی سدرہ کو بھگا کے جانے والے نہیں ہیں۔۔

 نا ہم اُس کے ساتھ کچھ غلط کرنے والے ہیں 

مجھے تو وہ آٹھ ماں پہلے روڈ پہ ملی تھی۔۔

اور تب سے اب تک وہ باعزت گھر کی چاردیواری میں مکمل پردے میں زندگی گزار رہی۔۔

چوہدری شاید یہ سمجھ رہا تھا کہ سدرہ کو بھگانے والے ہم ہیں تاہم میری وضاحت اور فیضان کے تیور دیکھنے کے بعد

چوہدری کے چہرے پہ ناگواری کے ساتھ گہری سوچ بھی تھی لیکن رویہ کچھ نرم ہو گیا تھا

چوہدری صاحب چلیں سید زات کے احترام کے ساتھ کچھ مہمان ہونے کا احترام کر کے بات سن لیں اِس کے بعد آپ اپنی مرضی کرنا بہتر لگے تو بات مان لینا آپ۔۔۔

میں نے نرم آواز میں چوہدری ولایت سے ریکویسٹ کی۔۔۔ 

ٹھیک ہے شاہ جی لیکن میرے پاس زیادہ وقت نہیں آپ اپنی بات جلدی کرو۔۔۔

چوہدری نٕے کھردری آواز میں کہا

چوہدری صاحب میں پچھلی کوٸی بات نہیں کرنا چاہتا 

میں صرف اِس لٸے آیا ہوں کہ سدرہ ہسپتال کے بستر پہ پڑی اپنی موت کا انتظار کر رہی ہے 

اُس کے پاس شاید چند ہفتے کا وقت ہے برین کینسر ہے اُسے۔۔

سدرہ کی آخری خواہش ہے کہ ایک بار اپنے بابا اور اپنی ماں سے مل لے۔۔۔

چوہدری صاحب سدرہ میرے پاس آٹھ مہینے سے ہے اور اِن آٹھ مہینوں میں اُس نے ثابت کیا ہے کہ وہ بہت ہی باعزت لڑکی ہے۔۔

یہ سب اُس کے ساتھ کیسے ہوا یہ بہت افسوس کی بات ہے۔۔۔

پتر افسوس کی بات یہ ہے ہم نے اُس کی ہر ضد پوری کی اُسے سب کی مخالفت مول لے کے پڑھایا۔۔۔

اور اِن سب باتوں کا صلہ اُس نے یہ دیا کہ میری پگ کو بیچ بازار رول کے چلی گٸی۔۔۔

اب چوہدری ولایت نظریں جھکاٸے آبدیدہ آواز میں بتا رہا تھا۔

چاچا جی شاید نصیب کا لکھا یہی تھا یا پھر سدرہ کو کسی اور کے برے کاموں کی سزا ملی۔۔۔

لیکن وقت گزر گیا ہے اب وہ کچھ بھی نہیں چاہتی بس ایک بار ملنا چاہتی ہے۔۔

اور مجھے امید ہے آپ اُس کی یہ خواہش پوری کر دیں گے

نہیں پتر میری عزت گوارہ نہیں کرتی اُس منحوس کی شکل بھی دیکھوں۔۔

چاچا جی عزت کی بات مت کریں آپ 

یہ جھوٹی انا ہے اِس کے لٸے اپنی بیٹی کی آخری خواہش رد مت کریں۔۔۔

شاہ جی مجھے مت سمجھاٸیں کیا صیح ہے کیا غلط ہم نہیں ملیں اُس سے آپ جا سکتے ہیں۔۔۔

چوہدری نے غصے سے ڈھاڑتے ہوٸے کہا۔۔۔

چاچا جی چلے جاتے ہیں لیکن ابھی میری بات پوری نہیں ہوٸی۔۔۔

جب سدرہ کے ساتھ یہ مسئلہ بنا تھا تو آپ نے اُس کی وجہ جاننے کی کوشش کیوں نہیں کی تھی۔۔۔

کیسی وجہ اُس نے جو گند کیا میں اس کی وجہ جاننے نکل پڑتا۔۔۔

چوہدری نے حقارت سے جواب دیا۔۔

باپ ہونے کے ناطے آپ کا فرض تھا وجہ جاننا

آپ نے ابھی کہا کے آپ کی غیرت گوارہ نہیں کرتی کہ اُس منحوس کو دیکھوں

مجھے صرف اتنا بتا دیں کہ جب سدرہ کی وہ ویڈیو کِسی خبیث نے انٹرنیٹ پہ ڈالی تھی یا آپ کے بیٹے تک پہنچی تھی تب آپ کی غیرت صرف بیٹی کے لٸے ہی کیوں جاگی تھی آپ کوٸی کمزور اور لاچار انسان تو نہیں تھے 

چوہدری تھے علاقے کے اثر و رسوخ تھا آپ کا پیسے کی بھی کوٸی کمی نہیں تھی۔۔۔

آپ نے اُس خبیث انسان کو تلاش کیوں نہیں کیا وہ تو سدرہ سے بھی زیادہ گناہگار تھا جس نے ایک تو آپ کی عزت خراب کی دوسرا اُس عزت کو پوری دنیا میں اچھالا۔۔۔

تیسرا ایک معصوم لڑکی کی زندگی برباد کر دی۔۔۔

اب چوہدری ولایت خاموش تھا 

مان لیا آپ کے بیٹے نے غصے میں آ کے سدرہ کو بہت مارا بھاٸی تھا نہیں برداشت کر سکا ہو گا

یہ بھی سچ ہے کہ کوٸی بھی بھاٸی اپنی بہن کی ایسی ویڈیو دیکھ کے برداشت نہیں کرے گا۔۔۔

لیکن چاچا جی جب وہ سدرہ کو مار چکا تھا

 تب آپ کو ایک بار سدرہ سے پوچھنا تو چاہیٸے تھا کہ یہ سب کیسے ہوا یا اپنی بیوی کو کہتے کے سدرہ سے پوچھو۔۔

 وہ خبیث انسان کون ہے آپ بھلے سدرہ کو جان سے مار دیتے لیکن آپ نے سدرہ سے وضاحت نا لے کے کاہروں والا کام کیا ہے۔۔۔

اب چوہدری گردن جھکاٸے چپ چاپ بیٹھا تھا 

مجھے پتہ تھا اُس کی یہ چپ پچھتاوا تھی۔۔

میں نے بھی اپنے وار جاری رکھتے ہوٸے کہا

آپ سدرہ سے اِس واقعے کے متعلق پوچھتے

ہو سکتا ہے سدرہ نے یہ سب کسی مصیبت میں آ کے مجبوری کیا ہو یہ بھی ہو سکتا ہے اسے بلیک میل کیا گیا ہو۔۔۔

سدرہ گھریلو اور سادہ لڑکی تھی اُس نے کبھی دنیا نہیں دیکھی اُسے ایسی باتوں کا علم نہیں تھا۔۔۔

آپ کا فرض تھا صرف ایک بار اُس کی بات سنتے۔۔

اور پھر آپ تو چوہدری ہیں نا علاقے کے۔۔۔

اِس کا ثبوت آپ نے یہ دیا کہ اپنی بیٹی اپنی غیرت کو در در رول دیا۔۔

اُسے قتل کرنے تک پہنچ گٸے۔۔

لیکن جس خبیث نے یہ سب کیا تھا پلٹ کے اُس کی خبر بھی نہیں لی۔۔۔

اُس آوارہ کتے کو آزاد رہنے دیا تاکہ اور لڑکیوں کی عزت پامال کرے اور لوگوں کو کاٹتا پھرے۔۔۔۔

اور پھر ویڈیو اگر اپ لوڈ ہوٸی بھی تھی 

تو ڈیلیٹ بھی ہو سکتی تھی آپ کی تو اپروچ تھی آخر آپ چوہدری ہیں

 آپ کے لٸے وہ ویڈیو ڈیلیٹ کروانا کون سا بڑا کام تھا 

میں نے غصے اور نفرت سے ایک ایک سچ اٹھا کے چوہدری کے منہ پہ مار دیا۔۔

شاہ جی اب آپ چلے جاٸیں میرا بیٹا آنے والا ہے وہ آپ کو زندہ نہیں چھوڑے گا۔۔۔

چوہدری نے بھراٸی ہوٸی آواز میں کہا۔۔

ہاہاہاہاہاہاہا چاچا جی آپ کا بیٹا خدا ہے جو زندہ نہیں چھوڑے گا آپ میرے سوال کا جواب دیں میں ابھی چلا جاتا ہوں۔۔

شاہ جی میں تہاڈے سوال کا جواب دے چکا ہوں ہمیں اُس سے نہیں ملنا مر جاٸے ہماری طرف۔۔

چوہدری نے بے رحمی سے انکار کر دیا۔۔

چاچا جی کیا آپ کو یاد نہیں آتی سدرہ کی۔

وہ تو بہت معصوم ہے بیٹیاں تو باپ کی گڑیا ہوتی ہیں 

اس نے تو بچپنا گزارہ ہو گا آپکے ساتھ اُس کے معصوم ہاتھوں کو پکڑ کے چلنا سکھایا ہو گا😥😥

اُس کے ساتھ کھیلے ہوں گے 

کتنی بار اُس نے آپ کو اپنی توتلی زبان سے بابا بلایا ہو گا😥😥

اُس کے کتنے سوالوں کے جواب دیٸے ہوں 

چاچا جی جب وہ کسی ایک چیز کا نام بار بار پوچھتی ہوگی

بابا یہ کیا ہے اور آپ بیس بیس بار جواب دیتے ہوں گے بیٹا یہ فلاں چیز ہے تب آپ نہیں تھکتے تھے

 آج اُس کی ایک غلطی در گزر نہیں کر سکتے😥😥

یہ سب کہتے ہوٸے سدرہ کا چہرہ میری آنکھوں کے سامنے تھا جس نے بہت امید کے ساتھ مجھے بھیجا تھا شاہ آپ کامیاب ہو کے آٶ گے ان شاء اللہ،،

اب پہلی بار میں نے چوہدری ولایت کی آنکھوں میں آنسو دیکھے لوہا گرم تھا

مجھے کچھ اور وار کرنے تھے۔۔۔

چاچا جی آپ سدرہ کو واپس مت لاٸیں نہ اُسے اپناٸیں بس آپ ایک بار اُسے مل لیں۔۔۔۔

اُس کے سر پہ دستِ شفقت رکھ کے اُسے اِس دنیا سے الوداع کریں۔۔

چاچا جی میں سید ہوں خیرات مجھ پہ حرام ہے

 لیکن میں اُس معصوم لڑکی کے لٸے خیرات مانگتا ہوں۔۔

بہت دور سے آیا ہوں چاچا جی صرف اِس آس پر کے آپ میرا مان نہیں توڑیں گے۔۔۔

میری سدرہ کچھ بھی نہیں لگتی اِس کے باوجود میرا دل اُس کے لٸے کٹ رہا ہے آپ کا تو سدرہ خون ہے چاچا جی اُسے معاف کر دیں۔۔

مجھے سدرہ کی معافی کی بھیک دے دیں ۔

میں نے بھیگی آنکھوں کے ساتھ چوہدری کے سامنے ہاتھ جوڑ دیٸے۔۔۔

کچھ دیر کے لٸے بیٹھک میں مکمل خاموشی چھا گٸی۔۔

شاہ جی ہم عزت دار لوگ ہیں ہم تھوک کے چاٹتے نہیں سدرہ نے مجبوری میں سب کیا یا جان بوجھ کے میری پگ کو مٹی میں ملایا دیا یہ سب میں اُسے معاف نہیں کروں گا۔۔

چوہدری نے آنسو صاف کرتے ہوٸے دوٹوک جواب دیا۔۔۔

واہ چوہدری صاحب اُس نے تو پگ مٹی میں ملاٸی تھی

 آپ نے تو جیتی جاگتی گڑیا کو مٹی میں ملا دیا۔۔

اب مجھے غصہ آتا جا رہا تھا اُس جھوٹی انا والے جاہل شخص پہ۔۔۔

میرے بیٹے آنے والے ہیں میں نہیں چاہتا شاہ جی کے آپ کے ساتھ کچھ برا ہو اب آپ چلے جاٸیں۔۔۔

اور مڑ کے کبھی میرے سامنے مت آنا۔۔۔۔

ارے چاچا کیا بیٹے بیٹے لگا رکھی ہے بلا زرا اپنے بیٹے دیکھ لیتے ہیں اُن کو بھی فیضان اٹھ کھڑا ہوا اور غصے سے چوہدری ولایت جس چارپاٸی پہ بیٹھا تھا اُس کو پاٶں سے ڈھڈا مارا۔۔۔۔

فیضان بیٹھ جاٶ تم ابھی اور اِسی وقت ہماری تربیت بڑوں کا احترام سکھاتی ہے۔۔۔۔

میں نے غصے سے فیضان کو ڈانٹا

بھاٸی جان اِن کو نہیں دیکھ رہے بیٹے بیٹے لگاٸی ہوٸی ہے۔۔۔

میں بات کر رہا ہوں نا چپ ہو جاٶ تم۔۔

چاچا جی سید جتنا دنیا میں شریف بھی کوٸی نہیں

 لیکن جب اپنی آٸی پہ سید آ جاٸیں تو بڑے بڑے چوہدریوں کی ایسی کی تیسی ناکوں چنے چبوا دیتے ہیں

اِس لٸے اب بیٹوں کی دھمکی مت دینا آپ۔

فیضان نے سخت لہجے میں چوہدری کو وارننگ دی۔۔

فیضان چپ ہو جاٶ تم۔۔۔

بھاٸی میں باہر انتظار کر رہا ہوں آپ اِن سے بات کر کے باہر آ جانا مجھ سے اب اِن کی باتیں برداشت نہیں ہو رہی یہ کہتے ہوٸے فیضان بیٹھک سے باہر چلا گیا۔۔۔۔۔

شاہ جی تسی وی چلے جاٶ اِس قصے کو ختم سمجھو وہ مر گٸی تو دفن بھی مت کرنا اُسے کتوں کے آگے ڈال دینا۔۔۔۔

تاکہ دیکھنے والے عبرت پکڑیں کے ماں باپ کی عزت کو رولنے والوں کا انجام ایسا ہوتا ہے۔۔۔

چوہدری نے حقارت سے کہا

ٹھیک ہے چاچا جی ہم جا رہے ہیں دو احسان کر دینا مجھ پہ میں نے اٹھتے ہوٸے کہا۔۔ 

شاہ جی سدرہ سے ملنے کے علاوہ کوٸی بات ہے تو بتاٸیں چوہدری نے بھی اٹھتے ہوٸے جواب دیا۔۔۔

چاچا جی آپ سدرہ کو نہ ملیں نا اُسے اپناٸیں لیکن بس اتنی گزارش ہے کہ اُسے دل سے معاف کر دیں۔۔

اور دوسری بات یہ ہے کہ سدرہ کی ویڈیو آپ کے بیٹے نے دیکھی ہیں ہم کسی سے نہیں پوچھ سکتے وہ کون سی ویڈیو ہے نا وہ ایسے ملیں گی۔۔

آپ اپنے بیٹے سے پوچھ کے بتا دینا کے اُن ویڈیو کے ڈسکرپشن میں کیا ٹاٸٹل لکھا ہوا تھا تاکہ ہم اُن ویڈیو تک پہنچ کے ڈیلیٹ کروا سکیں۔۔۔

شاہ جی معاف تو میں سدرہ کو نہیں کروں گا اُس نے میری دنیا گندی کی اب اُس کی آخرت بھی گندی ہونی چاہیٸے 

دوسری بات مان لوں گا کوشش کروں گا مل جاٸے جو آپ کہ رہے ہیں وہ مجھے نام لکھ کے دے دیں آپ کو کیا چاہیٸے۔۔

چوہدری نے معافی دینے سے انکار کر کے دوسری بات مانتے ہوٸے کہا۔۔۔

میں نے اپنے وزٹنگ کارڈ کے پیچھے مطلوبہ معلومات کا نام لکھ کے چوہدری کی طرف بڑھا دیا۔۔۔

چاچا جی جو چاہیٸے لکھ دیا ہے اور اوپر میرا نمبر بھی ہے

اس پہ کال کر کے مجھے بتا دینا۔۔

 اور کبھی آپ کے دل میں بعد میں بھی اگر رحم آٸے اور آپ کا دل بیٹی سے ملنے کے لٸے کرے تو ضرور بتاٸے گا۔۔۔

لیکن دو ویک سے پہلے پہلے اُس کے بعد آپ کے پاس صرف پچھتاوا ہو گا۔۔۔

الله حافظ چاچا جی

یہ کہتے ہوٸے میں چوہدری کی بیٹھک سے باہر آ گیا۔۔

جب ہم چوہدری کے گھر سے نکلے تو دل بہت بیزار تھا 

 بہت اداس تھا سمجھ نہیں آرہی تھی کہ سدرہ کا سامنا کیسے کروں گا۔۔۔۔

کتنی امیدوں اور کتنے بھروسے سے سدرہ نے مجھے بھیجا تھا۔۔

 وہ کہتی تھی شاہ تمہارے الفاظ میں جادو ہے تم کسی سے بھی کوٸی بات منوا سکتے ہو ۔۔

اور میں ہنس دیتا تھا وہ کہتی تھی ہنسو مت میں سچ کہی رہی ہوں تمہارے لفظوں میں بہت تاثیر ہے کسی کو بھی بدل سکتے ہیں۔۔

اب میں کیسے اُسے بتاٶں گا کہ جن لفظوں کو تم جادو کہتی تھی جن لفظوں کی تاثر تمہیں لگتا تھا کسی کو بھی بدل سکتی ہے۔۔

وہ سارے لفظ آج ایک جھوٹی انا والے شخص سے ہار گٸے تھے۔۔۔

مجھے واقعی نہیں سمجھ آ رہی تھی کہ میں مرتی ہوٸی لڑکی کی آس امید کو کیسے توڑوں گا۔۔۔

دل بڑا ہی بوجھل تھا گھبراہٹ ہو رہی تھی۔۔۔

ظفری نے ہمیں اسٹیشن پہ اتارا اور یہ کہ کر پیسے لینے سے انکار کر دیا۔۔۔

کہ آپ ایک اچھے کام کے لٸے آٸے تھے آج کوٸی اپنا کسی اپنے کے لٸے اتنا نہیں کرتا۔۔۔

جتنا آپ نے ایک غیر کے لٸے کیا۔۔۔۔

گاڑی دو گھنٹے بعد آنی تھی 

ہم ٹکٹ لے کے ویٹ کر رہے تھے

فیضان بھلے ہی لاابالی اور لاپرواہ تھا لیکن وہ بھی بہت افسردہ تھا۔۔۔

کہ چوہدری کو ایسے نہیں کرنا چاہیٸے تھا۔۔۔

ہمیں اسٹیشن پہ آٸے ہوٸے کوٸی ایک گھنٹہ ہو چکا تھا۔۔۔

میں بنچ پہ سر جھکاٸے بیٹھا تھا جب کسے نے مجھے السلام علیکم شاہ ساٸیں کہا۔۔

سر اٹھا کے دیکھا تو وہ فیروز تھا 

فیروز تم میں سمجھا شاید چوہدری کے دل میں رحم آ گیا ہو۔۔۔۔

کیا چوہدری مان گیا فیروز میں نے اک آس کے طور پہ پوچھا۔۔

نہیں شاہ ساٸیں وہ نہیں مانا۔۔۔

پھر کیوں آٸے ہو تم

شاہ ساٸیں یہ کچھ بھیجا ہے چوہدرانی جی نے سدرہ باجی کے لٸے۔۔۔۔

فیروز نے ایک کپڑے کا تھیلا میری طرف بڑھایا 

کیا ہے اِس میں فیروز 

شاہ ساٸیں خود دیکھ لیں 

میں نے تھیلا پکڑ کے اس کی گانٹھ کھولی

 ایک چادر تھی جس پہ ہاتھ سے بہت نفیس کام ہوا 

ہوا تھا 

ایک چھوٹی سی گڑیا تھی 

ایک سلور کے ڈبے میں دیسی گھی کی پنجیری تھی 

اور تین ہزار روپے 😥😥😥

میں نے آنسو روکتے ہوٸے فیروز سے پوچھا یہ کس لٸے ہے

فیروز اب ہچکیاں لے کے رونے لگا۔۔

شاہ ساٸیں چوہدرانی جی کا حکم ہے یہ چادر جب سدرہ کی وفات ہو جاٸے اُس کے اوپر ڈالی جاٸے😭😭

یہ گڑیا سدرہ باجی کی بہت پسندیدہ گڑیا ہے۔۔۔

چوہدرانی جی نے جب وہ دو سال کی تھی تو اُن کو خود بنا کے دی تھی۔۔۔

سدرہ باجی اِس گڑیا سے بہت پیار کرتی تھیں😥😥😥

سدرہ باجی کو دیسی گھی کی پنجیری بہت پسند تھی چوہدرانی جی نے اُن کے کے لٸے بھیجی ہے 

فیروز نے روتے ہوٸے مجھے بتایا۔۔

آنکھیں تو میری بھی بھیگی ہوٸی تھی لیکن حوصلہ کر رہا تھا کیونکہ میں کمزور نہیں پڑنا چاہتا تھا۔

اور فیروز یہ پیسے کس لٸے

شاہ ساٸیں بچے بڑے بھی ہو جاٸیں تو ماں باپ کے لٸے بچے ہی رہتے ہیں 

جب سے سدرہ گھر سے گٸی تھی 

چوہدرانی جی پہ بہت ظلم ہوا اُن پہ تشدد کے علاوہ روپیہ پیسا سب اُن سے لے لیا گیا۔۔۔

یہ تین ہزار روپے چوہدری رانی جی پچھلے گیارہ مہینوں میں بیس تیس پچاس پچاس کر کے جمع کیٸے ہیں۔۔۔😥

اور مجھے کہا ہے کہ لے جاٶ اور مصطفی پتر کو دے کے آٶ اور اُن سے کہنا کہ سدرہ کو دے دیں😭😭😭

 وہ کوٸی چیز لے لے گی ماں ہوں بیٹی کے لٸے کچھ نہیں بھیجوں گی تو اُسے برا لگے گا😭😭😭😭😭😭 

یہ کہتے ہوٸے فیروز چادر میں اپنا منہ چھپا کے رونے لگا۔۔

اور اب میرا ضبط بھی جواب دے گیا آنسو رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے تھے۔۔

ماں تو ماں ہوتی ہے سدرہ کی ماں کو کیا پتہ تھا کہ اُن کی بیٹی نے پچھلے آٹھ ماہ میں چار لاکھ سے زیادہ روپے کماٸے تھے۔۔۔

مگر ماں کے لٸے تو وہ اب بھی گڑیا تھی😥😥

 اور اِسی لٸے دس بیس پچاس سے اکٹھے کیے ہوٸے تین ہزار روپے بھیجے تھے کہ بیٹی کوٸی چیز لے لے گی۔۔۔

اِن پیسوں کی میرے لٸے تو کوٸی ویلیو نہیں تھی اور نہ میں نے پیسوں کی کمی آنے دی تھی سدرہ کو بلکہ اُس نے خود میرے پاس بہت سے پیسے جمع کروا رکھے تھے۔۔

لیکن مجھے پتہ تھا سدرہ کے لٸے یہ پیسے دنیا کے خزانوں سے بھی بڑھ کے ہیں یہی سوچ کے میں نے پیسے رکھ لٸے۔۔۔۔

فیروز تم جاٶ اور چوہدرانی صاحبہ کو بتاٶ کے آپ نے قیمتی ترین گفٹ دیا ہے سدرہ کے لٸے میں نے آنسو روکتے ہوٸے فیروز کو کہا۔۔۔

شاہ ساٸیں میں جانے لگا ہوں ایک گزارش اور کرنی ہے 

ہاں بولو فیروز 

شاہ ساٸیں اپنا موباٸل نمبر دے دیں 

اوہ ہاں فیروز یہ تو بہت اچھا کیا تم نے۔۔۔

یہ لو میرا کارڈ میرے دل میں اچانک روشنی ہوٸی کہ چلو سدرہ مل نہیں

 سکتی چوہدرانی جی سے۔۔

لیکن بات تو کر سکتی ہیں۔۔

فیروز نمبر لے کے چلا گیا لیکن مجھے بہت اداس کر گیا ماں کی محبت واقعی رب کا روپ ہے۔۔۔۔   



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

*

Post a Comment (0)