Randi - Episode 20

کال گرل

آخری قسط 

راٸٹر سید مصطفی احمد

مجھے اب کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا دماغ کام نہیں کر رہا تھا اب تو رونا بھی نہیں آرہا تھا۔۔۔

چپ چاپ بیٹھا تھا۔۔

بارہ بجے ماموں میرے پاس آٸے ۔

مصطفی سدرہ کی حالت بہت نازک ہے اُس کا جسم مسلسل جھٹکے کھا رہا ہے

ایسا لگ رہا ہے تیرا انتظار کر رہی ہے مجھے پتہ ہے یہ لمحہ بہت بھاری ہے

لیکن پتر حوصلہ کر جا ایک بار اُس سے مل لے😭😭😭

میں کسی روبوٹ کی طرح طرح چلتا ہوا آٸی سی یو میں سدرہ کے بیڈ کے پاس آگیا ۔۔

اُس کا جسم تھوڑی تھوڑی دیر بعد جھٹکے کھا رہا تھا۔۔

اور ناک سے ہلکا ہلکا خون بہ رہا تھا

میں جو پچھلے تین گھنٹوں سے ضبط کر کے بیٹھا تھا😭😭

اب سب ضبط ٹوٹ گٸے تھے میں نے سدرہ پہ جھکتے ہوٸے اسے گلے لگا لیا

اب میری اپنی ہچکیاں نہیں رک رہی تھی دل کر رہا تھا چیخ کے روٶں۔۔

ماموں نے مجھے چپ کروایا اور سدرہ سے الگ کیا۔۔

میں نے ایک نظر سدرہ کے چہرے کو دیکھا جو اب بھی اذیت میں تھا۔۔

میں کچھ پل ایسے ہی دیکھتا رہا ڈاکٹر اب بھی پاس تھے ڈرپ لگا رہے تھے تھراپی کر رہے تھے۔۔

پھر کچھ سوچتے ہوٸے میں باہر نکل آیا۔۔۔

میرا رخ ہسپتال میں بنی مسجد کی طرف تھا۔۔

میں نے جلدی سے وضو کیا اور تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا دوبارہ آٸی سی یو میں آ گیا۔۔

سدرہ اب بھی اسی حالت میں تھی تھوڑی تھوڑی دیر بعد اس کا جسم جھٹکے رہا تھا اور آنکھیں بند تھی پھر بھی آنسو بہ رہے تھے۔۔

ماموں اور مہرین بھی پاس تھے۔۔

میں نے بھیگی آنکھوں کے ساتھ سدرہ کی پیشانی چومی😭😭

اور اُس کے سرہانے کھڑے ہو کے سورة یسین کی تلاوت کرنے لگا۔۔

پہلی بار تلاوت کی پھر دوسری بار روتے ہوٸے پوری سورة تلاوت کی😭😭

اب میری آواز لڑکھڑا رہی تھی

  تیسری بار جب میں آیت نمبر 22 پہ پہنچا 

وَمَا لِىَ لَاۤ اَعۡبُدُ الَّذِىۡ فَطَرَنِىۡ وَاِلَيۡهِ تُرۡجَعُوۡنَ

آخر کیوں نہ میں اُس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے۔۔

اِس آیت کے پورا پڑھتے ہی ماموں نے مجھے روتے ہوٸے گلے لگا لیا۔۔

مصطفی سدرہ چلی گٸی۔۔

میں اب پھٹی پھٹی نگاہوں سے سدرہ کا چہرہ دیکھ رہا تھا جہاں اب سکون تھا 

بہت زیادہ سکون کچھ دیر پہلے والی اذیت کا نام ونشان نہیں تھا ایسا لگ رہا تھا وہ سو رہی ہے۔۔

مجھے رونا نہیں آ رہا تھا چپ تھا بلکل کچھ خاموش 

مجھے نہیں پتہ کیسے ماموں نے ہسپتال کی سب فارمیلٹی پوری کی کیسے ایمولینس لی۔۔

نہ مجھے کچھ ہوش تھا 

ہم تین بجے رات سدرہ کو لے کے میرے گھر پہنچے 

دل کٹ رہا تھا رونا نہیں آ رہا تھا😭😭😭

سدرہ کی وصیت کے مطابق اس کی ڈیڈ باڈی کو میرے بیڈ روم میں ہی رکھا گیا۔۔

 دن بارہ بجے سدرہ کے سٹوڈنٹ اُن کے گھر والے سب آٸے بہت روٸے خادم حسین اُس کی بیوی سب ہی سدرہ کے لٸے بہت روٸے۔

اور پھر شام کی نماز کے بعد سدرہ کی وصیت کے مطابق شاہ میری میت اندھیرے میں گھر سے نکالنا😭😭

شاہ میری ماں کی دی ہوٸی چادر میری میت پہ ڈالنا میں ماں کی محبت کا احساس ساتھ لے کے دفن ہونا چاہتی ہوں 😭😭😭

اندھیرے میں اُس کی میت گھر نکالی اُس کی ماں کی دی ہوٸی چادر اُس کی میت پہ ڈالی اور اُس کی قبر کو کچا رکھا۔۔۔

عشا سے تھوڑا پہلے ہم نےسدرہ کو سپردِخاک کر دیا۔

اِس طرح سکینڈل گرل اپنے سارے سکینڈل کے عذاب اِس دنیا میں ہی بھگت کے رخصت ہو گٸی۔۔۔😥

مجھے رب کی رحمت پہ پورا بھروسہ ہے وہ سدرہ کی نیت سے واقف تھا اس نے سدرہ کو اُس کے گناہ کی سزا دنیا میں ہی دے دی تھی۔۔

میں سدرہ کی قبر پہ اب نہیں جاتا اُس سے کیا وعدہ نبھایا ہے ماموں بھی نہیں جاتے اب تو مجھے یاد بھی نہیں اس کی قبر کہاں پہ تھی۔۔

شاید وقت کےاتار چڑھاٶ نے سدرہ کی قبر کا نام ونشان ختم کر دیا ہو اور اللہ نے اُس پہ ترس کھا کے ان شاء اللہ اُس کو جنت میں اعلی مقام بھی دیا ہو گا۔۔

جب سے سدرہ جدا ہوٸی وہ مجھے ایک بار خواب میں ملی بلکل سفید فیراک پہنے سرسبز پہاڑ تھے ان کے پاس بیٹھی تھی پہاڑوں کے نیچے نہریں بہہ رہی تھی سدرہ نے مجھ سے کوٸی بات نہیں کی بس میری طرف دیکھ کے مسکراتی رہی۔۔

پھر جب سدرہ کی سٹوری لکھنا شروع کی تو مجھے ایسے لگتا رہا وہ میرے پاس ہے۔۔۔

سدرہ کی ڈیتھ کے بعد طبیعت بہت زیادہ خراب رہی نہ کچھ کھانے کا دل کرتا نا پینے کا اور حالت یہ ہو گٸی کے ہاسپٹل داخل ہونا پڑا۔۔۔

سدرہ کی ڈیتھ کے تین ماہ بعد فیضان اور میں ایک بار پھر لیاقت پور گٸے سدرہ کے والد سے ملاقات کی۔۔

اُن سے سم کا نمبر لیا جو سدرہ کے استمال میں رہی تھی۔۔

چوہدری ولایت کو بتایا سدرہ کی ڈیتھ کا۔۔

اور سدرہ کا لکھوایا ہوا خط چوہدری ولایت کے حوالے کیا۔۔۔

اب کی بار وہ انا پرست انسان رو پڑا تھا بیٹی کی موت کا سن کے۔۔۔

ہم نے سکندر کے موباٸل نمبر کے تھرو اُس کو تلاش کرنے کی بہت کوشش کی۔۔

لیکن جس بندے کے نام وہ سم تھی اُسے مرے ہوٸے تین سال ہو چکے تھے۔۔

اور اُس کے گھر والوں کو علم بھی نہیں تھا کہ کوٸی اُس کے نام پہ سم استمال کر رہا ہے۔۔۔

آس پاس سے اُن لوگوں کی معلومات لی تو سب نے گواہی دی کہ وہ شریف اور مسکین لوگ ہیں۔۔

سکندر کا نام شاید اُس نے فرضی فیس بک آٸی ڈی پہ بتایا ہوا تھا اور جس نمبر سے وہ سدرہ سے بات کرتا تھا اُس سم سے

 اُس کی کسی اور نمبر پہ کال شو نہیں ہوٸی تھی۔۔

سکندر کی تصویر بھی نہیں تھی ہمارے پاس جو اِس سلسلے میں مدد فراہم کرتی۔۔۔

سدرہ کا لیپ ٹاپ مانگا تو چوہدری ولایت سے پتا چلا اُن کے بیٹے نے غصے میں لیپ ٹاپ توڑ کے آگ لگا دی تھی۔۔

سکندر کے نمبر کی آخری لوکیشن رحیم یار خان ہی تھی۔

اِس لٸے باوجود کوشش کے ہم سکندر خبیث کو اُس کے انجام تک نہیں پہنچا سکے۔۔

میری ذاتی خواہش تھی کہ میں ایف آٸی آر خود پہ لے کے سکندر کو خود گولی مارتا۔۔۔

چوہدری ولایت نے صرف ایک کام اچھا کیا تھا۔۔

 اُس نے سدرہ سے ملنے سے بھلے انکار کر دیا تھا

لیکن میں نے جو راہ اُسے دکھاٸی تھی کہ سدرہ کی ویڈیو کا لنک لے کے دو بیٹے سے

ہم ڈیلیٹ کرواٸیں گے۔۔

اُس نے ہمارے آنے کے بعد بیٹے سے بات کر کے ایف آٸی اے کو اپروچ کیا۔۔

چوہدری صاحب نے بہت خاص محنت کی اور بہت زیادہ پیسہ بھی خرچ کیا 

لیکن اللہ کا شکر ہے وہ سدرہ کی ویڈیو ڈیلیٹ کروانے میں کامیاب ہو گیا۔۔۔

سدرہ کی کہانی میں اُس کے ماں باپ ملازم اور خود سدرہ کا نام۔۔۔

میں نے اُن لوگوں کی عزت کے پیش نظر فرضی رکھا۔۔۔

یہ واقعہ لیاقت پور کا نہیں ہے لیکن ہے اُسی ڈویژن کا۔۔

اپنی کزن مہرین فیضان اور نوید کا نام بھی میں نے فرضی رکھا 

ہاں اِس سٹوری میں سکندر وحید اور بلقیس کا اصل نام ہی استمال کیا گیا۔

باقی میں نے اپنا نام بھی اصل ہی استمال کیا۔۔۔

یہ کوٸی تخلیق کردہ ناول نہیں تھا سچی کہانی تھی اور پیش کرنے کا مقصد یہ تھا کہ کوٸی اور سدرہ نہ بنے آپ کو اِس کہانی سے کتنا فاٸدہ ہوا میری ٹاٸم لاٸن پہ آ کے ضرور بتاٸیے گا۔۔۔

اور میں چاہوں گا یہ ناول آپ ہر سترہ سال کی عمر سے تیس سال کی عمر کی لڑکی کو پڑھنے کے لٸے ریکومنڈ کریں

اسپیشل تھینکس میری شریکِ حیات سیدہ منیبہ کا جس نے اِس کہانی کو لکھنے میں میری مدد کی۔۔۔

ختم شد۔۔۔

#سکینڈل_گرل_ناول_خلاصہ

#سوالات_کے_جوابات

از قلم۔۔۔سید مصطفی احمد۔

عورت زات کا المیہ یہ ہے کہ وہ جس مرد سے محبت کر بیٹھتی ہے۔۔

اس مرد کے معاملے میں وہ کبھی حقیقت کا سامنا نہیں کرتی۔۔۔

انتہاٸی گھٹیا ترین مرد بھی اسے اعلی پاٸے کا اعلے درجے کا لگتا ہے۔

وہ جس مرد سے محبت کرتی ہے اُس مرد میں اُسے کوٸی براٸی نظر نہیں آتی۔۔۔

وہ دنیا جہاں کا گندا لفنگا ہو پھر بھی جو عورت اس سے محبت کرتی ہے وہ اس عورت کو شہزادہ لگتا ہے۔۔

آپ اُس عورت کے سامنے دنیا کا بہترین انسان اعلی کردار کا مالک لا کے کھڑا کر دوں۔۔

مگر وہ اُس باکردار مرد پہ کبھی بھروسہ نہیں کرے گی

بلکے اُس باکردار مرد پہ اُس بدکردار مرد کو ترجیح دے گی جس سے وہ محبت کرتی ہے۔۔۔

کیونکہ اُس وقت محبت نے اُس عورت کو برے طریقے سے اپنی گرفت میں لے رکھا ہوتا جس کی وجہ سے اُس مرد کی براٸیاں اُس عورت کو نظر نہیں آتی۔۔۔

لیکن جب سب کچھ لٹ جاتا ہے جب محبت کا چشمہ اتر جاتا ہے پھر پچھتاتی ہے۔۔۔

 لڑکی کو اپنے پسندیدہ بدکرداد مرد جس سے وہ محبت کرتی ہے اُس کی گندی باتیں ننگی باتیں بھی اچھی لگتی ہیں۔۔۔

جب کے ایک باکردار اور اچھے مرد کا دیکھنا بھی ناگوار لگتا ہے کیونکہ وہ اُس با کردار مرد سے محبت نہیں کرتی ہوتی۔۔

اور دل ہی دل میں اُسے برا بھلا کہ کر اُس مرد سے کمپیٸر کرے گی جس سے محبت کرتی ہو گی۔۔

 اور ہمیشہ جیتے گا وہی مرد جس سے وہ محبت کرتی ہو گی بھلے وہ جتنا بھی برا ہو گا ۔۔۔

وجہ صرف یہ ہے کے وہ اُس سے محبت کرتی ہوتی۔۔۔

ہر لڑکی کو یہ تو پتہ ہے کہ حالات بہت خراب ہیں۔۔

اور آٸے دن لڑکیاں اپنی آبرو گنوا رہی ہیں

بلیک میل ہو رہی ہیں بدنام ہو رہی ہیں۔۔ 

ہر لڑکی اِن سب باتوں کو مانے گی بھی ضرور مگر دوسری لڑکیوں کی حد تک۔۔۔

کیوں کہ اُسے یقین ہوتا ہے کہ میرے والا ایسا نہیں ہے

وہ پاگل یہ نہیں سوچے گی کہ میجورٹی میں لڑکے ٹاٸم پاس کر رہے ہیں بس سیکس کی حد تک رشتے بنا رہے ہیں اور ایک وقت میں چار چار لڑکیوں سے رشتے بنا رہے ہیں

لیکن پھر بھی وہ ان باتوں پہ عمل نہیں کرے گی۔۔۔

کیونکہ اُس کے دل میں یہ وہم ہو گا کہ میرے والا ایسا نہیں۔۔۔

اور 1+1+1+1 ایسا کرتے کرتے ایسی گرلز کی تعداد کڑوروں میں ہے۔۔۔

جو اِس سوچ پہ عزت گنوا رہی ہیں کہ میرے والا ایسا نہیں۔۔

جو دوسری لڑکیوں کو تو نصیحت کریں گی کہ بہن حالات بہت خراب ہیں کسی پہ بھروسہ مت کرنا۔۔۔

مگر ساتھ ہی یہ بھی سوچیں گی کہ میرے والا ایسا نہیں ہے۔۔

اور مزے کی بات یہ ہے وہ جس لڑکی کو نصیحت کر رہی ہوتی ہے۔۔۔

آگے سے وہ بھی یہی سوچ رہی ہوتی ہے۔۔

کہ ضرور اِس کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے

تبھی تو یہ سب باتیں کہ رہی ہے۔۔۔

لیکن اِسے کیا پتہ میرے والا ایسا نہیں ہے۔۔۔

بس یہ میرے والا ایسا نہیں میرے والا ایسا نہیں کرتے کرتے لڑکیاں اپنی عزت کی دھجیاں بکھیر رہی ہیں۔۔

اور مرد اپنے شکار پہ ہاتھ صاف کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے۔۔

ایک عورت کسی دوسری عورت کا غیر مرد سے ملنا اُسے تصویریں بھیجنا ویڈیو کال کرنا اور گندی باتیں کرنا اور زنا کرنا ہمیشہ برا سمجھے گی۔۔۔۔

ہر طرح سے فتویٰ دے گی کہ وہ بہت غلط کر رہی ہے۔۔

مگر جب خود یہ سب محبت کے ہاتھوں مجبور ہو کرنا پڑے گا تو جاٸز سمجھے گی۔۔۔

اور اُسے آسرا دے گی صرف ایک سوچ میرے والا ایسا نہیں۔۔۔۔۔۔

او بی بی کن خوابوں میں گم ہو۔

اگر تیرے والا اتنا نیک ہوتا تو پک کیوں مانگتا۔

گندی باتیں کیوں کرتا تجھے ملنے کے لٸے کیوں بلاتا۔۔۔

اور سب سے بڑھ کے تمہاری عزت سے کیوں کھیلتا۔۔

جس نے عزت بنانا ہوتا ہے وہ عزت کو تحفظ دیتے ہیں۔۔

جسم ڈھانپتے ہیں ننگا نہیں کرتے۔۔۔

یہ میرے والا میرے والا راگ الاپنا بند کرو۔

حقیقت کی دنیا میں آٶ اگر ایسا کسی سے کوٸی تعلق ہے 

تو اس سے دو ٹوک الفاظ میں بات کرو کہ یہ ملنا ملانا یہ گندی ننگی باتیں بہت ہو گٸی میاں۔۔۔

اگر نکاح کرنا ہے تو اُس کے لٸے کوشش کرو رشتہ بھیجو

اگر نصیب میں ہوا تو شادی ہو جاٸے گی۔۔۔

 اگر نصیب میں نہیں ہے تو پھر تم اپنے راستے میں اپنے راستے لیکن اب یہ بھول جاٶ کہ میں محبت کے نام پہ اپنی عزت اور برباد کروں گی۔۔۔

میری بہنوں اس مصنوٸی دنیا سے 

باہر آٶ اور اپنی اہمیت پہچانو۔۔۔

سو میں سے نوے مرد بہت اچھے ہیں۔

لیکن وہ تب تک اچھے ہیں

جب تک آپ ان کو کوٸی چانس نہیں دو گی۔

جس تک اُن کو آپ کے کردار میں لچک نظر نہیں آٸے گی۔۔

تب تک وہ ہر جگہ آپ کے ساتھ بہت اچھے رہیں گے۔۔ 

لیکن جیسے ہی آپ ان کو چانس دیں گی۔۔۔

ان کے لٸے دل میں سوفٹ کارنر پیدا کریں گی۔۔۔

اُسی وقت وہ آپ پہ ٹوٹ پڑیں گے۔۔۔

آپ کی عزت کو تار تار کر دیں گے۔۔۔

ہمارے پنجابی میں ایک کہاوت ہے واقف کتا ہی ہاتھ پلید کرتا ہے۔۔

یعنی کہ جس کتے کو آپ پیار دو گے پچھکاروں گے وہی آپ کے قریب آ کے آپ کے ہاتھ پاٶں چاٹے گا۔۔

جبکہ ناواقف کتا آپ کے پاس نہیں آٸے گا۔۔۔

نامحرم سے تعریف سننا ہمیشہ عورت کو اچھا لگتا ہے

جب نامحرم مرد عورت ملتے ہیں تو شیطان اُن کے درمیان آ جاتا ہے بہترین کشش پیدا کرتا ہے اُن کے دل میں ایک دوسرے کے لٸے۔۔۔

میں یہ نہیں کہتا کہ آپ محبت نہ کرو ضرور کرو لیکن ملنے والی بات پہ ہمیشہ کے لٸے کراس لاٸن لگا دیں 

پک دینے والی بات پہ ہمیشہ کے لٸے کراس لاٸن لگا دیں۔

گندی بات پہ ہمیشہ کے لٸے کراس لاٸن لگا دیں۔۔۔

اگر کوٸی بہت زیادہ اچھا لگ جاٸے تو ماں سے بات کریں اپنی ماں کو بولیں کے آپ اُن کو گھر بلواٸیں وہ اپنے امی ابو کے ساتھ آٸیں۔۔

باقاعدہ طریقہ ہو اور اگر وہ معقول لگے آپ کے گھر والوں کو تو رشتہ طہ کر لیں۔۔۔

لیکن یہاں یہ بات بھی یاد رکھیں کہ وہ سکندر کی طرح رینٹ کے ماں باپ نہ لے آٸے۔۔

اس لٸے پوری تصدیق کریں اُن سے ایڈریس لے کے بھاٸی یا کسی کزن کے ذمہ لگاٸیں یہ کام اُن کی معلومات کا۔۔

اُن کے آس پاس سے پتہ کریں اُن کا کب سے وہاں رہ رہے ہیں ان کا بیٹا ہے بھی یا نہیں۔۔

اور اگر وہ واقعی ہی اچھے لوگ ہیں تو اللہ کا نام لے کے رشتہ کر لیں۔۔

لیکن منگنی ہونے کہ باوجود اُس بندے سے ملنے سے پرہیز کریں۔۔۔

عام رواج بنتاجا رہا ہے کہ اب تو منگنی ہو گٸی نکاح بھی ہو جاٸے گا۔۔۔

اِس لٸے ملنے میں سیکس کرنے میں کیا براٸی ہے شادی تو تم سے ہی ہونی ہے۔۔۔

نو ایسی کسی بات میں نہ آٸیں اور صاف جواب دیں کہ میاں یہ ملنا ملانا نکاح کے بعد۔۔

اگر آپ لڑکے کو گھر بلاتی ہیں کہ اپنی امی یا گھر والوں کو لے کے ہمارے گھر آٶ میری امی ملنا چاہتی ہے 

اور آگے سے وہ آٸیں باٸیں شاٸیں کرتا ہے تو سمجھ جاٸیں کہ یہ آپ کو چونا لگانے کے چکر میں ہے۔۔۔

اُسی وقت اس کو لتر مار کے دفع کر دیں۔۔۔

یہ ایک تلخ حقیقت ہے۔۔۔۔

عورت سب سے زیادہ سستی محبت کے نام پہ بکتی ہے😢

سدرہ کے حالات آپ کے سامنے ہیں وہ بھی صرف اسی بات پہ لُٹی کہ میرے والا ایسا نہیں۔۔

لاوارث مر گٸی ماں باپ گھر والوں سے جدا ہو کے۔۔

پوری زندگی اُس کی قبر پہ جانے والا کوٸی نہیں۔

گلی گلی رُل گٸی کتنے مردوں کی ہوس کا نشانہ بنی۔

 کس لٸے کیونکہ کہ وہ جھوٹی محبت کے جھال میں پھنس کے اُس سے ملنے چلی گٸی۔

اگر آپ چاہتی ہیں کہ سدرہ والا یا سدرہ جیسا حادثہ آپ کے ساتھ نہ ہو تو۔۔

آپ خود اپنے آپ پہ پابندی لگاٸیں۔۔

زرا سوچیں کہ آپ کے ساتھ اللہ نہ کرے کبھی ایسا ہو گیا تو آپ کیا کرو گی۔۔

ہو سکتا ہے آپ کو کوٸی مصطفی نہ ملے پھر کیا کریں گی آخرت بھی خراب دنیا بھی خراب۔۔۔

اب فرض کرتے ہیں کہ آپ نے ملنے کی غلطی کر لی ہے۔۔

اور آپ کی ایسی ویڈیو بھی بن گٸی ہے اور وہ بندہ آپ کو بلیک میل بھی کر رہا ہے ایسی صورت میں آپ کو کیا کرنا چاہیٸے۔۔

سب سے پہلے تو آپ یہ کریں اپنے گھر والوں کو اعتماد میں لیں

اپنی ماں سے شیٸر کریں کیونکہ جب آپ کالج یونیورسٹی جانے کے بہانے کسی سے ملنے چلی جاتی ہیں۔۔

اور وہ آپ کی عزت تار تار کر کے بھیجتا ہے 

تو آپ کی ماں کو علم ہو جاتا ہے لیکن وہ ماں ہوتی ہے بیٹی کے عیب پہ پردہ ٹال دیتی ہے۔۔۔

اس لٸے ماں کو بتاٸیں گھر والوں کو بتاٸیں۔۔۔

 وہ آپ کو ماریں پیٹے کچھ بھی کریں۔۔

آپ اُن کو کہیں کے بے شک مجھے جان سے مار دینا لیکن میں چاہتی ہوں کہ اُس خبیث انسان کو سزا ملے تاکہ وہ کسی اور لڑکی کی زندگی برباد نہ کر سکے۔۔

مجھے پوری امید ہے آپ کے گھر والے اِس بات کو سمجھیں گے اور آپ کا ساتھ دیں گے۔۔۔

اور اگر آپ کو ڈر ہے کہ گھر والوں کو بتانے سے یہ مسئلہ خراب ہو گا تو اپنی فیملی کے کسی ایسے بزرگ کا انتخاب کریں جس کی بات آپ کے ابو بھاٸی مانتے ہوں۔۔

اپنے ماموں چاچو دادا نانا کسی کا بھی انتخاب کریں اُن سے اچھے طریقے سے بات کر کے اپنا مسئلہ سمجھاٸیں اور اُن کو کہیں کہ آپ کی مدد کی جاٸیں۔۔

اِس دوران بلیک میلر سے مسلسل رابطے میں رہیں اور اُسے یقین دلاتی رہیں کہ میں تمہاری ڈیمانڈ پوری کرنی کی کوشش کر رہی ہوں۔۔۔

لیکن یاد رکھیں مار کھا لیں سزا کاٹ لیں لیکن اِن رشتوں کے علاوہ کسی سے ایسی بات شیٸر نہ کریں۔۔۔

اب آپ کے گھر والے آپ کا ساتھ دینے پہ راضی ہو گٸے ہیں تو آپ اُس بندے سے جو آپ کو بلیک میل کر رہا ہے رابطہ کریں 

اور اُسے کہیں کہ میں تمہاری ڈیمانڈ پوری کرنے کے لٸے تیار ہوں۔۔

گھر والوں کو ساتھ لے کے پولیس سے رابطہ کریں اور صرف ایس ایچ او سے رابطہ کریں۔۔

اُس بلیک میلر کی ڈیمانڈ پوری کرنے اُس کی بتاٸی ہوٸی جگہ جاٸیں اور اُس کو پکڑوا دیں۔۔۔

دوسری صورت اگر وہ پیسے کی ڈیمانڈ کرتا ہے تو اُسے کہو کہ مجھ پہ بہت سخت پابندی ہے۔۔

میں گھر سے کسی صورت باہر نہیں جا سکتی نا مجھے میری کسی دوست سے ملنے کی اجازت ہے۔۔

میں نے پیسے گھر سے اٹھا لٸے ہیں میں تمہیں میسج یا کال کروں گی تم میرے گھر کے پاس رہنا اور موقع ملتے ہی مین گیٹ پہ آنا میں تمہیں پکڑا دوں گی۔۔۔

اور جب وہ پیسے لینے آٸے تو گھر والوں اور پولیس والوں سے پہلے پلان کر لیں وہ سادہ لباس میں اس کو دھر لیں۔۔۔

تیسری بات وہ ویڈیو وغیرہ اپ لوڈ کر کے روپوش ہو جاتا ہے تو بھی ایسی صورت میں اُس کے دستیاب ڈیٹا کے تھرو اُس کی آٸی ڈی پک اور اُس کے بلیک میلنگ والے میسج کے سکرین شارٹ لے کے ایف آٸی اے سے رابطہ کریں۔۔

وہ خود ہی اس کو ٹریس کر لیں گے۔۔۔۔

یاد رکھیں آپ اپنی زندگی اور عزت برباد کر چکی ہیں وہ واپس نہیں آٸے گی۔۔۔

لیکن کسی بھی ایسے بلیک میلر کے سامنے جھکنے کا مطلب ہے کہ کئی اور لڑکیوں کی زندگی تباہ کرنا اُن کی عزت برباد کرنےکا اُس شخص کو موقع دینا۔۔۔

تو یہ لوہے پہ لکیر کر دو کہ آپ کسی بلیک میلر کے سامنے نہیں جھکیں گی وہ کچھ بھی کہے آپ کی ویڈیو پوسٹ کرے یا تصویر آپ نہیں جھکیں گی۔۔

بلکہ اُس سے رابطے والے تمام ذریعے سے اُسے بلاک کر دیں گی۔۔۔

ماں باپ کی ذمہ داری ہے کہ اپنے بچوں پہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام رکھیں اُن کو روپیہ پیسہ دینے کے ساتھ اپنا وقت بھی دیں۔۔

اُن کو اچھے برے کا بتاٸیں بچوں کے ساتھ دوستانہ رویہ رکھیں ان کی شخصیت کو اعتماد دیں۔۔

اور اگر آپ کی بیٹی بہن کسی ایسے مسئلے میں پھنس جاتی ہے تو اُس کا ساتھ دیں اُسے اکیلا مت چھوڑیں اُسے احساس دلاٸیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔۔۔

تبھی آپ سدرہ جیسے حادثے روک سکو گے۔۔

آپ سب لڑکیاں اور لڑکے براٸی کے خلاف نکلیں براٸی کسی بھی طرح کی ہو اُس پہ آواز اٹھاٸیں ہاتھ سے روکیں نہیں تو اُس پہ لکھیں۔۔۔

لیکن بات ہمشہ اُسی کی اثر کرتی ہے جس کا اپنا کردار ایسی باتوں سے پاک ہو۔۔۔

میں نے بہت سارے پاپولر ناول پڑھے بڑے بڑے راٸٹر کے لیکن ان سب میں محبت اور عاشقی معشوقی لکھی گٸی۔۔۔

عجیب عجیب کردار لڑکیوں کے دماغ میں ٹھوک دیٸے گٸے 

لڑکیاں سالار جیسے کرداروں کا تصور کر کے رشتے ٹھکرانے لگی کے میں سالار جیسے سے شادی کروں گی۔۔

اور مزے کی بات یہ ہے سوشل میڈیا پہ ایسے نام والی آٸی ڈی کو گرلز فالو بھی کرتی ہیں۔ سالار ۔جہاں ای ٹی سی۔

 اب سالار سکندر کے خواب دیکھنے والی لڑکی کی شادی کسی عام بندے سے ہو بھی جاٸے تو وہ خاک خوشگوار زندگی گزارے گی۔۔

پھر اُس پہ ستم یہ کے سالار جیسی خصوصیت اگر رئیل میں کسی لڑکے میں تھوڑی سی بھی پاٸی جاتی ہوں۔۔

تو لڑکیاں اُس پہ اپنا تن من نچھاور کر کے خوش ہوتی ہیں۔۔۔

راٸٹر حضرات کچھ خدا کا خوف کرو ریٸلٹی لکھو لوگوں کو فاٸدہ دینے والی چیزیں لکھو بچیوں کے دماغ کو خواب دیکھاٶ ضرور لیکن وہ جو میجورٹی میں پورے ہو سکے۔۔

نیو راٸٹر سے اپیل ہے کہ ان براٸیوں کو ختم کرنے یا کم کرنے میں میرا ساتھ دیں۔۔۔

ناول کے معتلق سوالات کے جواب۔۔

آپ نے کبھی دیکھا ہے شکاری کو شکار پکڑتے ہوٸے وہ پرندوں کو دانوں کا لالچ دیتا ہے۔۔

مچھلی پکڑنے والا کانٹے کے آگے گوشت لگاتا ہے۔۔۔

حتٰی کہ آپ لوگ عبادت کرتے ہیں تو اُس پہ بھی آپ کو اجر و ثواب دیا جاتا ہے

نماز پہ جنت کا اجر دنیا میں عزت اور آسانی 

مطلب کے کسی بھی چیز کی طرف کسی بھی ذی روح کو کھینچنے کے لٸے کسی نہ کسی چیز کا لالچ دینا پڑتا ہے۔۔

سدرہ کی سٹوری رئیل سٹوری ہے لیکن اِسے لفظوں میں ڈھالتے ہوٸے مجھے کچھ ایسا لکھنا تھا کہ آپ لوگ اِس کے سحر میں کھو جاٸیں۔۔

میں اگر اِس سٹوری کو ثانوی سا لکھتا تو شاید آپ سرسری پڑھ کے اگنور کر دیتے اور جو میرا مقصد تھا وہ پورا نہ ہوتا۔۔۔

سوال۔۔۔

کچھ لوگ کہتے ہیں آج کل کوٸی اپنا اِتنا نہیں کرتا کسی کے لٸے تو ہم نہیں مانتےآپ نے اتنا کچھ کیا ایک انجان لڑکی کے لٸے۔۔۔۔

جواب۔۔۔ ایک لڑکی کسی نا محرم لڑکے کو نہیں جانتی ہوتی مگر اُس کے ساتھ سگے ماں باپ بہن بھاٸی چھوڑ کہ بھاگ جاتی ہے اپنی عزت اُس کو دے دیتی ہے۔۔۔

حالانکہ بقول آپ سب کے آج کل کوٸی سگے رشتوں کے لٸے اتنا نہیں کرتا تو ایک انجان کے لٸے کون کرتا ہے تو پوچھنا یہ تھا کہ آج کل سگے رشتوں کے لٸے کوٸی نہیں بھاگتا تو انجان مرد کے ساتھ لڑکی کیوں بھاگ جاتی ہے کیوں اُس کے ساتھ عزت نیلام کرتی ہیں۔۔۔۔

سوال۔۔۔

آپ نے سدرہ پہ اتنے پیسے کیسے خرچ کر دیٸے کوٸی پچاس روپے کسی پہ خرچ نہیں کرتا۔۔۔

جواب۔۔۔شروع میں صرف اللہ کی رضا تھی میرے دل میں کے دس بیس ہزار خرچ کر دوں گا اور سدرہ کو کچھ دن بعد جب مجھے بھروسہ ہو جاٸے گا تو جاب لگوا دوں گا کسی فیکٹری میں۔۔

یا اُس کا کسی اچھے بندے سے نکاح کر دوں گا۔۔

لیکن جب اُس نے پڑھانا شروع کیا تو اُس کے بعد میں نے سدرہ پہ ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا حتٰی کہ اُس کی بیماری پہ جو پیسے لگے وہ بھی اُس کے اپنے جمع کردہ تھےٹیوشن فیس کے۔۔۔

باقی اچھاٸی سمجھانے کے لٸے مثال دے دیتا ہوں کہ آپ اکثر مسجدوں میں اعلان سنتے ہوں گے کہ اتنے ہزار اتنے لاکھ ملا ہے 

جس کا ہو وہ نشانی بتا کر لے جاٸے۔۔۔

تو جناب وہ بھی آپ اور مجھ جیسے انسان ہی ہوتے ہیں جو یہ اچھاٸی کرتے ہیں اور اتنے پیسے ملنے پہ اپنا ایمان مضبوط رکھ کے واپس کر دیتے ہیں☺۔۔

سوال۔۔۔

سدرہ نامحرم تھی آپ نے اُسے کیوں چھوا اور گلے کیوں لگایا اُس کی پیشانی کیوں چومی اسلام اِس کی اجازت نہیں دیتا۔۔۔

جواب۔۔۔ میں نے بتایا ہے کہ ہر اچھاٸی اور نیکی کے کام کی طرف لانے کے لٸے کوٸی نہ کوٸی لالچ ہوتا ہے 

اجر میلاد کی محافل میں عمرے کے ٹکٹ رکھے جاتے ہیں کہ زیادہ لوگ شرکت کریں۔۔

 شکار کرنے کے لٸے دانہ مچھلی پکڑنے کے لٸے کنڈی کے آگے گوشت لگانا پڑتا ہے۔۔۔

تو ایسا ہے کہ انسانی فطرت کے مطابق لکھا اگر اِس سٹوری کو عام الفاظ میں لکھتا تو شاید آپ کے دل پہ یہ اثر نہ کرتی بلکے شاید آپ پڑھتے ہی نہ اِس لٸے اِس میں کچھ رد و بدل کرنا پڑا۔۔۔

ورنہ حقیقت میں اِس چیز کا کوٸی تعلق نہیں کہ میں نے اس کی پیشانی چومی ہاتھ ہاتھوں میں ہاتھ لٸے یہ صرف آپ کی توجہ حاصل کرنے کے لٸے لکھا۔۔۔

ہاں ایک بار جب اس کی موت قریب تھی اُسے گلے لگایا تھا بس۔۔

 سدرہ کے لٸے واقعی میری فیلنگ ایسی تھی جیسی لکھی تھی مجھے اُس کی ہر تکلیف پہ رونا آیا۔۔۔

لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کچھ لوگوں نے اس سٹوری کے مقصد کو سمجھنے کے بجاٸے اِس کے اچھے پہلو اگنور کر کے ایک آدھ برا پہلو ڈسکس کیا۔۔۔

سوال آپ نے سدرہ کو بہن کیوں نہیں بنایا۔۔۔

جواب۔۔۔ بہن بنا کے کچھ دن بعد پرپوز کرنے والوں میں سے میں نہیں۔۔

میرا دل نہیں مانا سو بہن نہیں بنایا نہ کہا شاید میں اُسے بہن کہتا تو میری فیلنگ اِتنی خالص نہ ہوتی یا میں یہ سب اُس کے لٸے نہ کر پاتا جو کیا۔۔۔

لیکن مجھے اُس کے ماضی سے کوٸی سروکار نہیں تھا وہ اگر صحت مند ہوتے ہوٸے مجھ سے اپنی خواہش کا اظہار کرتی تو میں نکاح بھی کر لیتا۔۔۔

ہر لڑکی ماضی رکھتی ہے یہاں مرد کو یہ بات سمجھنی چاہیٸے اور کبھی بھی اُس کے ماضی کو کریدنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیٸے بلکہ اُسے یقین دلانا چاہیٸے 

کہ مجھ سے شادی سے پہلے تم کیا تھی مجھے کوٸی فرق نہیں پڑتا مجھے بس اِس بات سے غرض ہے۔۔

کہ اب تم میری وفادار رہواور میری عزت کی حفاظت کرو اور اُس لڑکی پہ بھی فرض ہے کہ ماضی بھول کے اپنے شوہر کی عزت کی پاسبان بن جاٸے۔۔۔۔

بہت سارے لڑکوں کے میسج آٸے کہ ہم سدرہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں وہ کدھر ہے۔۔۔

سدرہ تو نہیں رہی لیکن ایک بات کہوں گا کہ ہم سب کے آس پاس بہت ساری سدرہ ہیں بہت سارے غریب گھرانوں میں بیٹیاں نکاح کے انتظار میں بیٹھی ہیں جن کے والدین کے پاس نکاح یا جہیز کے لٸے پیسے نہیں۔۔

آپ سب سے نکاح نہیں کر سکتے لیکن اُن سب کے نکاح میں چند دوست مل کے آسانی پیدا کر سکتے ہیں۔۔۔

مجھے آپ سب کے ساتھ کی ضرورت ہے آپ سب لوگ اپنے وساٸل کے مطابق عملی طور پہ براٸی کے خلاف میدان میں اتریں۔۔



The End 



hhh

*

Post a Comment (0)