Shahut zadi - Episode 12

شہوت زادی 


قسط 12


میری بات سن کر اس نے ایک دفعہ پھر دروازے کی طرف دیکھا تو میں نے اس سے کہا کہ اتنی جو ڈر رہی ہو ایسا کرو تم ایک چکر باہر کا لگا آؤ۔۔۔۔پھر آ کر مجھے بتانا ۔۔۔ میری بات سنتے ہی وہ اپنے پلنگ سے اُٹھی اور چپل پہن کر باہر چلی گئی ۔۔۔اور یہ ہمارے حق میں اچھا ہی ہوا ۔۔ کیوں کہ عین اسی وقت ثمینہ کی امی ہاتھ میں ٹرے لیئے کہ جس میں روح افزاء کا جگ اور گلاس رکھے کمرے میں داخل ہو رہی تھی انہیں دیکھتے ہی ثمینہ نے ان کے ہاتھ سے ٹرے کو پکڑ لیا۔۔۔ ٹرے پکڑاتے ہوئے اس کی امی ثمینہ سے کہنے لگی بیٹی تم صبو باجی کے ساتھ گپ شپ لگاؤ میں تمہارے چاچے کے گھر سے ہو کر دس پندرہ منٹ تک واپس آ جاؤں گی اپنی امی کی بات سن کر ثمینہ مسکراتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔امی یہ تو بتاؤ پندرہ منٹ یا دو گھنٹے ۔۔۔۔ تو اس کی امی جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔ ہائے ہائے اڑیئے جاتی تو میں پندرہ منٹ کے لیئے ہی ۔۔۔ لیکن پھر اگلی ہی نہ اُٹھنے دے تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کیا کروں ۔۔۔۔ یہ کہتے ہوئے وہ واپسی کے لیئے مُڑیں اور جاتے ہوئے کہہ گئیں کنڈی مار لے پتر۔۔۔۔۔ چنانچہ ثمینہ سنیاری نے وہیں ٹرے رکھا اور کنڈی لگانے کے اپنی امی کے پیچھے پیچھے چل دی۔۔۔۔

واپسی پر اس نے ایک گلاس میں میرے لیئے روح افزاء ڈالی اور ایک میں اپنے لیئے ڈال کر چُپ کر کے پینے لگی۔۔۔اس پر میں نے اسے چھیڑتے ہوئے کہا کہ تم نے بتایا نہیں ثمینہ۔۔۔ میری بات سن کر اس نے چونک کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔کیا بات باجی ؟ تو میں نے اس کی چھاتیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ان کو کیسے بڑا کیا۔۔۔۔ میری بات سن کر اس کا چہرہ سرخ پڑ گیا اور وہ سر جھکا کر بولی۔۔۔۔وہ باجی میرے قدرتی ایسے ہیں۔۔۔۔۔اس پر میں اپنی جگہ سے اُٹھی اور اس کے قریب جا کر بیٹھ گئی اور پھر بڑے ہی رومینٹک لہجے میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ تم یقین نہیں کرو گی ثمینہ جب سے میں نے تمہاری چھاتیوں کو دیکھا ہے ۔۔۔ اپنی چھاتیوں کے بارے میں ۔۔۔ میں احساسِ کمتری کا شکار ہو گئی ہوں ۔۔ اپنی چھاتیوں کی تعریف سن کر سرخ ہوتا ہوا ثمینہ کا چہرہ جزبات کی شدت سے مزید سرخ ہو گیا ۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی۔۔۔۔ اس پر میں نے براہِ راست اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔اگر تم ناراض نہ ہو تو میں ۔۔۔ ایک دفعہ پھر ان کو دیکھ سکتی ہوں ؟ اور اس کے جواب کا انتظار کیئے بغیر اس کی قمیض کو اوپر کرنے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔یہ دیکھ کر ثمینہ نے خود ہی ہاتھ بڑھا کر اپنی قمیض کو اوپر کیا اور پھر۔۔۔۔ برا ہٹا کر ۔۔۔۔ اپنی چھاتیوں کو میرے سامنے کر دیا۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤ۔۔ثمینہ کی چھاتیاں کافی گوری اور گول تھیں ان گول گول چھاتیوں پر ہلکے براؤن رنگ کے چھوٹے چھوٹے نپلز تھے۔۔۔۔ جو اس وقت اکڑے ہوئے تھے۔۔۔۔

اپنی چھاتیوں کو ننگا کر کے ثمینہ میری طرف دیکھ رہی تھی جبکہ اس کی چھاتیوں کو دیکھ کر واقعتاً میں بہت گرم ہو گئی تھی اس لیئے میں نے اس کی ایک چھاتی کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور پھر اس کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے منہ میں لے لیا۔۔اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔ میرا چھاتی کو منہ میں ڈالنے کی دیر تھی کہ ثمینہ نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور میرے نپل چوسنے کو انجوائے کرنے لگی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس کے منہ سے لزت آمیز ۔۔۔لیکن ہلکی ہلکی ۔۔۔۔ کراہیں نکلنے لگیں۔۔اُف۔ف۔ باجی۔۔آہ۔۔۔۔۔۔ اس کی کراہیں سن کر میں نے اس کی چھاتی کے نپل کو اپنے منہ سے ہٹایا ۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ثمینہ تمہیں مزہ آ رہا ہے۔۔۔۔ تو وہ آنکھیں کھول کر کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔ مجھے بہت لزت مل رہی ہے باجی ۔۔۔۔۔آپ ایسے ہی چوستی جاؤ۔۔۔۔۔ اور میں ۔۔۔۔۔ کچھ اور جوش سے اس کی دونوں چھاتیوں کو چوسنے لگ گئی۔۔۔۔۔۔۔ثمینہ کی چھاتیوں کوچوستے چوستے اب میں نے اپنا ایک ہاتھ اس کی رانوں کی طرف لے گئی۔۔۔ جیسے ہی میرا ہاتھ اس کی رانوں کی طرف بڑھا ۔۔۔ایک دفعہ پھر ثمینہ نے اپنی آنکھیں کھولیں اور کہنے لگی۔۔۔۔۔باجی نیچے بھی جاؤ گی؟ تو میں نے اس کے نپل کو منہ سے نکالتے ہوئے شہوت بھرے لہجے میں کہا۔۔۔۔ کیوں تیری پھدی نہ چیک کروں ؟؟؟؟۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ایک دم سے جوش میں آ گئی اور بڑی ہی سیکسی آواز میں کہنے لگی ۔۔۔ باجی میری پھدی بھی چاٹو گی؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔ اس پر میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ تم کیا کہتی ہو؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔چاٹو۔۔!!!!!!!۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی پھدی کی طرف جانے والی ۔۔۔۔ میری انگلیوں کو جو اس وقت اس کی سڈول رانوں پر رینگ رہیں تھیں ۔۔۔۔۔ کے لیئے اپنی دونوں ٹانگوں کو کچھ مزید کھول دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ثمینہ کی چھاتیوں کو چوسنے کے بعد میں نے سر اُٹھا کر اس کی طرف دیکھا تو ۔۔۔۔۔۔ تو اس کی آنکھوں میں ہوس کے سرخ ڈورے تیرتے دیکھ کر میں آگے بڑھی اور اس سنیاری کے سیکسی ہونٹوں کو اپنے ہونٹوں میں لے لیا اور ان کو چوسنے لگی ۔۔۔ کچھ ہی دیر میں اس نے اپنی زبان سے میرے ہونٹوں پر دستک دینی شروع کر دی ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنا منہ کھولا اور اس کی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔اور اس کی زبان کو چوسنے لگی۔۔۔۔۔ بھر پور کسنگ کے دوران اچانک ہی اس نے اپنا منہ ہٹایا اور مجھ سے کہنے لگی۔۔۔۔ باجی اب نیچے بھی جاؤ نا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اس کی پھدی پر انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔ پہلے پھدی کو پہلے بھی کسی نے چاٹا ہے یا میری پہلی دفعہ ہے تو وہ شرماتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ نہیں باجی ۔۔۔میں پہلے بھی کافی دفعہ اپنی پھدی چٹوا چکی ہوں ۔۔۔تو میں نے اس سے پوچھا کہ کس سےچٹوائی ہے ؟؟؟؟؟ تو میری طرف دیکھتے ہوئے کچھ ہچکچاہٹ کے بعد وہ بولی۔۔۔۔وہ باجی آپ کی چھوٹی بہن زینی سے۔۔۔ مجھے بھی اس سے یہی امید تھی ۔۔۔ پھر میں نے اس کا آزار بند کھول دیا اور اس اپنی انگلی کو اس کی ننگی چوت پر پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ کہ چاچے فضل سے کب کا یارانہ ہے تو میری بات سن کر وہ ایک دم سرخ ہو گئی اور سر جھکا کر بولی ۔۔۔ اس بات کو ایک دو ماہ ہو گئے ہیں باجی ۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا اچھا یہ بتاؤ ۔۔۔ چاچے نے تم کو کیا بھی ہے؟ میری بات سن کر اس کے چہرے پر ایک ناگواری سی پھیل گئی اور کہنے لگی ۔۔۔ نہیں باجی ۔۔۔ بس اوپر اوپر سے ہی (لن) پھیرا ہے اس نے ۔۔۔ اس پر میں نے حیران ہوتے ہوئے اس سے پوچھا کہ اندر کیوں نہیں ڈالا؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ باجی وہ ڈرتا ہے کہیں کوئی گڑبڑ نہ ہو جائے اس لیئے اوپر اوپر ہی رگڑتا ہے ۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگی ویسے بھی باجی اس کا ۔۔۔۔۔وہ (لن) بڑا ڈھیلا ہے۔۔۔ایک دو دفعہ اس نے پیچھے سے اندر ڈالنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ جلد ہی چھوٹ گیا تھا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی چوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ باجی۔۔۔۔ اور میں اس کی بات سمجھتے ہوئے اس کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اب میں نے اس کو پلنگ پر بیٹھنے کو کہا اور خود فرش پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کی شلوار اتار کر اس کی چوت چیک کرنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ثمینہ سنیاری کی چوت کسی ڈبل روٹی کی طرح موٹی اور کلین شیو تھی ۔۔۔ اس کی چوت کے دونوں لب اندر کی طر ف مُڑے ہوئے تھے اور پھدی کی لکیر کے عین اوپر ایک موٹا سا پھولا ہوا دانہ تھا ۔۔۔۔۔۔ اب میں نے اس کی کلین شیو پھدی پر ہاتھ پھیرا اور ۔۔۔۔۔۔ اپنی ایک انگلی اس کی چوت میں داخل کر دی ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں اس کی چوت پر جھکی اور ۔۔۔اس کے پھولے ہوئے دانے کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں نے اس کے دانے کو اپنے ہونٹوں میں لیا ۔۔۔۔ ثمینہ سسکی لیتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ با جی۔۔۔۔ میری پھدی ۔۔۔ کو ایسے نہیں ۔۔ بلکہ زور سے چوسو۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میں جو کہ پہلے اس کے دانے کو اپنے ہونٹوں میں لیئے ہلکے ہلکے چوس رہی تھی۔۔۔اب اس کے دانے کو اپنے دانتوں سے کاٹتے ہوئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی چوت کو چوسنے کی رفتار تیز کر دی ۔۔۔۔۔ میری اس حرکت سے ثمینہ تڑپنے لگی۔۔۔اور میرے سر کو ۔۔اپنی پھدی کی طرف دباتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ایویں چوس باجیئے ۔۔۔۔ ( اس طرح چوسو باجی۔)۔۔۔۔اور میں نے اسی طرح اس کی چوت کو چوسنا شروع کر دیا۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ ثمینہ سنیاری نے اپنی پھدی کے دونوں لبوں کو کھول کر بولی ۔۔۔۔ باجی ایتھے وی جیب مار ( باجی ادھر بھی زبان ڈالو) اس کی یہ بات سن کر میں نے اکے کھولے ہوئے لبوں پر نظرڈالی تو اس کی چوت کی دونوں پھانکوں کے درمیان والی جگہ آف وائیٹ پانی سے بھری ہوئی تھی۔۔۔ چنانچہ سب سے پہلے میں نے زبان نکال کر اسس کی چوت کے درمیان لگے آف وائیٹ پانی کو صاف کیا اور پھر اس کی چوت کی دیواروں کو چاٹنا شروع ہو گئی۔۔۔ ایسا کرتے ہی مزے اور جوش کے مارے اس کے منہ سے ہیجان خیز آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں اور وہ مستی بھرے لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ باجی میری پھدی نوں ہور چٹ۔۔۔۔( باجی میری چوت کو اور چاٹو) اور یوں میں اس کی پھدی کو مزید جوش سے چاٹنا شروع ہو گئی ۔۔۔ میرے اس طرح چوت چاٹنے سے وہ بے قرار ہو گئی اور ۔۔۔ میرا سر پکڑ کر اپنی پھدی کی طرف دباتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ باجیئے۔۔۔میری پھدی۔۔۔اور میں نے محسوس کیا کہ ایسا کہتے ہوئے اس پر کپکی طاری تھی۔۔۔۔ اور وہ بار بار مجھ سے کہہ رہی تھی۔۔۔۔ باجییئے میری پھدی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے کانپتے ہوئے اس کی چوت نے ڈھیر سارا پانی چھوڑا ۔۔ جو میں نے امرت سمجھ کر پی لیا۔۔۔۔۔۔۔۔

جیسے ہی میں نے ثمینہ کی چوت سے منہ ہٹایا تو بجلی کی تیزی سے وہ اپنی جگہ سے اُٹھی اور اپنے پلنگ پر مجھے لٹا دیا اور پھر میری شلوار کو اتار کر اس نے میری بالوں بھری پھدی کو چوسنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور پھر ٹھیک اسی طرح مجھے بھی مزہ دیا کہ جیسے کچھ دیر پہلے تک میں نے اس کو دیا تھا۔۔۔ اور جب میں بھی چھوٹ گئی تو اس نے بھی سیم میری طرح میری چوت سے نکلا ہوا سارا پانی پیا ۔۔۔۔اور پھر اُٹھ کر میرے ساتھ ہی پلنگ پر لیٹ گئی۔۔۔۔پھر اس نے اپنا منہ میری طرف کیا اور کہنے لگی۔۔۔۔ شکریہ باجی بڑے دنوں بعد ۔۔۔۔بہت مزہ آیا ہے تو میں نے اس سے کہا کہ اس سے پہلے کس کے ساتھ اتنا مزہ آیا تھا ؟؟؟ تو بغیر ہچکچاہٹ کے وہ کہنے لگی آپ کی بہن زینی کے ساتھ ۔۔۔۔۔ اس پر میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ اب زینی کیوں نہیں تیری پھدی کو چوستی ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ ایسی بات نہیں ہے باجی ۔۔ میں اسے جب بلاؤں وہ آ جاتی ہے ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ آج کل وہ تھوڑی بزی ہو گئی ہے ۔۔۔اس پر میں نے پتہ ہونے کے باوجود بھی اس سے کہا کیا تم بتا سکتی ہو کہ وہ کس کے ساتھ بزی ہے؟ میری بات سن کر وہ پلنگ سے اُٹھ بیٹھی اورمیری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ میں بتا تو دوں۔۔۔ لیکن پلیز باجی آپ اس کو کچھ نہیں کہیئے گا تو میں نے اس کو یقین دھانی کرا دی ۔۔۔تو اس پر وہ میری طرف دیکھتے ہوئے ٹھہر ٹھہر کر کہنے لگی۔۔۔ ۔۔باجی زینی آج کل آپ کے کزن ساجد کے ساتھ سیٹ ہے۔۔۔اور خوب مزے کر رہی ہے۔۔۔

 ثمینہ کی بات سن کر میں نے شدید حیرانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔کیا کہا ساجد ۔۔۔؟ تو اس نے اقرار میں سر ہلا دیا ۔۔۔ اس پر میں نے اپنے چہرے پر شدید پریشانی طاری کی اور اس سے کہنے لگی ۔۔۔ لیکن یار ۔۔یہ ساجد تو کوئی اچھا لڑکا نہیں ہے ۔۔۔بلکہ یہ تو زینی کے ساتھ اپنے تعلقات کو سارے ٹاؤن میں نشر کرتا پھرے گا ۔۔ میری بات سن کر ثمینہ ایک دم اُچھلی اور کہنے لگی ۔۔۔ یہی بات ۔۔۔ باجی بالکل یہی بات میں نے بھی اس کو سمجھائی تھی کہ ساجد پیٹ کا بہت ہلکا لڑکا ہے اور اس سے پہلے بھی اس نے دو تین لڑکیوں کے ساتھ سیکس کر کے ان کو خوب نشر کیا ہے ۔۔۔۔ لیکن وہ خبیث عورت ۔۔۔میری بات کو جانتے ہوئے بھی ۔۔بلکل نہیں مانی اور اس کے ساتھ سیکس پروگرام شروع کر دیاہے۔۔۔ ثمینہ کی بات سن کر میں نے اپنے چہرے پر مزید پریشانی کے آثار پیدا کیئے اور اس سے کہنے لگی۔۔۔وہ تو ٹھیک ہے ثمینہ یار ۔۔ لیکن اب مجھے مشورہ دو کہ اپنی بہن کو میں ساجد سے ملنے سے کیسے روکوں؟ میری بات سن کر ثمینہ بھی تشویش بھرے لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔۔ باجی آپ سے پہلے میں نے بڑی ٹرائی کی ہے لیکن آپ کی بہن ٹس سے مس نہیں ہوئی۔۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا کہ اس کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ تو میری طرف دیکھتے ہوئے ثمینہ کہنے لگی۔۔۔۔ اس کی وجہ سیکس ہے باجی۔۔۔ پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وہ مزید کہنے لگی۔۔۔ کہ اب تو میں نے آپ دونوں کے ساتھ سیکس کر لیا ہے اس لیئے اپنے تجربے کی بنا پر کہہ رہی ہوں کہ ۔۔۔۔۔۔ یقین کرو باجی ۔۔۔ آپ کی بہن آپ سے سو گنا ذیادہ سیکسی ہے اور ہر وقت اس کے سر پر شہوت کا بھوت سوار رہتا ہے۔۔۔اس پر میں دل ہی دل میں کہنے لگی۔۔کہ آخر وہ میری بہن ہے ۔۔۔ اس لیئے اس کے سر پر شہوت کا سوار ہونا کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن بظاہر خود پر سنجیدگی طاری کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ وہ سب تو ٹھیک ہے یار مگر یہ تو بتاؤ کہ اب ہم اس کو اس کام سے کیسے روک سکتے ہیں؟ تو وہ بھی فکر مندی سے کہنے لگی ۔۔۔آپ جو مرضی ہے کر لو باجی وہ ہر گز نہیں رکے گی ۔۔۔۔۔۔   

اس پر میں نے اس سے کہا کہ آخر کوئی تو حل ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو وہ بولی ۔۔حل ہوتا تو اب تک میں اپنی پیاری دوست پر آزما نہ چکی ہوتی ۔۔ یہ کہہ کر ثمینہ سنیاری اپنی جگہ سے اُٹھ کر میرے پاس آئی اور میری ران پر ہاتھ رکھ کر کہنے لگ ۔۔۔ باجی کچھ تم ہی بتاؤ کہ اس سلسلہ میں ہم کیا کریں؟ تو میں نے بظاہر کچھ سوچتے ہوئے ثمینہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔اس سلسلہ میں میرے پاس ایک ترکیب تو ہے لیکن اگر تم ساتھ دو تو ۔۔۔۔۔ میری بات سن کر سیناری کہنے لگی جو تم کہو گی باجی وہی میں کروں گی ۔۔۔۔۔بس تم مجھے بتاؤ کہ کرنا کیا ہے۔۔۔اس پر میں نے اس کو اپنے پلان کے بارے میں بتایاتو سن کر کہنے لگی ۔۔۔۔ پروگرام تو اچھا ہے صبو باجی ۔۔۔ لیکن اس میں تھوڑا جھوٹ بولنا پڑے گا ۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس سے کہا ۔۔تم تو جاتنی ہی ہو کہ محبت اور جنگ میں سب جائز ہوتا ہے تو وہ کہنے لگی ٹھیک ہے باجی آپ کی خاطر اپنی دوست سے میں یہ جھوٹ بھی بول لوں گی لیکن میری ایک شرط ہو گی ۔۔۔ جب میں نے اس سے پوچھا کہ کونسی شرط تو میری بات سن کر ثمینہ سنیاری نے اپنی لمبی سی زبان باہر نکلا لی اور اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ اگر آپ میرا یہ کام کرتی رہو تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں نے اسے اپنے گلے سے لگا لیا اورکہنے لگی ۔۔۔۔۔ میری جان اگر تم میرا کام نہ بھی کرو گی تو بھی میں تمہارے ساتھ یہ والا کام کرنے کو ہر وقت تیار ہوں گی اس کے بعد ہم نے ایک دوسرے کا بہت لمبا سا زبانوں کا بوسہ لیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں اپنے گھر آ گئی۔۔۔اور گھر آ کر شبی کو ساری صورتِ حال بتائی اور اسے اس بات کی تاکید کی کہ وہ اپنے تعقات کو زینی کے ساتھ بہتر کرے۔۔۔۔

زینی کے بارے میں میرا پروگرام یہ تھا کہ ثمینہ سنیاری اور اس کی دو تین دوستوں نے کہ جن پر زینی بہت اعتبار کرتی تھی نے بڑی رازداری سے زینی کو یہ بات بتلانی تھی ۔۔۔ کہ زینی کے ساتھ چودائی کے بارے ساجد سب کو بتا تا پھر رہا ہےاور اس کے ساتھ ہی میں نے ان کو کھڈے والے واقعہ کا کچھ حصہ بھی بتایا تھا ۔۔ تا کہ جب وہ بات کریں تو زینی اسے سچ سمجھے کیونکہ کھڈے والی بات زینی اور ساجد کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا تھا ( اور شبی کی طرف تو اس کا دھیان ہی نہیں جا سکتا تھا کہ وہ اپنی بہن کی بات کسی کو بتا سکتا ہے)۔۔۔۔ ۔۔۔ اور پھر یہ سکینڈل سنانے کے بعد انہوں نے زیی کو یہ بات بھی باور کرانی تھی کہ ۔۔۔ جس طرح ساجد تمہارے ساتھ سیکس کی اس واردات کو نشر کرتا پھر رہا ہے ۔۔۔۔ چلتے چلتے اگر یہ بات تمھارے باپ نے سن لی تو ۔۔۔ پھر تم بے موت ماری جاؤ گی اور سب سے آخر میں ثمینہ سیناری نے زینی کے ساتھ بڑی ہی راز داری کے ساتھ یہ بات بتانی تھی کہ اس کے ساتھ کیئے گئے سیکس کے بارے میں ساجد کا بچہ ۔۔۔۔ سب کو بتا رہا ہے۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ثمینہ نے چاچے فضل کو بھی اس بات کے لیئے تیار کر لیا تھا کہ جب زینی کسی خریداری کے سلسلہ میں اس کے پاس آئے تو اس نے چپکے سے یہ بات زینی سے کر دینی تھی۔۔۔ اس طرح جب بہت سے بندے ایک ہی قسم کی بات زینی سے کریں گے ۔۔تو لازمی بات ہے کہ اس نے اس پراپیگنڈہ سے یہ سوچ کر متاثر ہو جانا تھا کہ ۔۔۔۔ہر بندہ تو جھوٹ نہیں بول سکتا نا۔۔۔۔ ۔۔اور اس دوران ۔۔۔شبی نے زینی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر کر لینا تھا۔۔۔۔۔اس سلسلہ کی آخری چوٹ میں نے مارنی تھی اور وہ بھی اس وقت کہ جب ثمینہ سیناری نے مجھے اس بات کی رپورٹ دینی تھی کہ زینی اور ساجد کی اس بات پر لڑائی ہو گئی ہے۔۔۔تب میں نے زینی کا ہمدرد بن کر اسے ساجد کی بجائے شبی کے ساتھ سیکس کی راہ دکھانی تھی ۔۔ کیونکہ ثمینہ سنیاری کے بقول ۔۔ زینی سیکس کی دیوانی تھی ۔۔۔اور سیکس کے بغیر وہ نہیں رہ سکتی تھی۔۔۔۔۔

  پھر ایک ہفتے کے اندر اندر وہ سب کچھ ہو گیا جس کے بارے میں ۔۔۔ میں نے اور ثمینہ سنیاری نے پلان کیا تھا ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ جلد نتائج کے لیئے میں نے اپنے پلان میں ایک اور تبدیلی کر لی تھی اور وہ یہ کہ ایک دن میں اور زینی بیٹھے ہوئے تھے کہ باتوں باتوں میں اچانک میں نے زینی سے کہا ۔۔۔ کیا بات ہے زینی تیری ساجد کے ساتھ کوئی لڑائی ہوئی ہے ؟ تومیری بات سن کر زینی چونک گئی اور کہنے لگی ۔۔۔ ایسی کوئی بات نہیں باجی ۔۔تب میں نے اس سے کہا کہ اگر ایسی بات نہیں تو کل وہ ۔۔۔۔۔ ماسی تہمینہ کے گھرسے کیوں نکل رہا تھا (ماسی تہمینہ بھی ہمارے علاقے کی ایک بدنام عورت تھی ۔۔جس کی بیٹی رضو اس سے بھی چار ہاتھ آگے بدنام تھی) میری بات سن کر بظاہر تو زینی نے کچھ نہیں کہا لیکن مجھے معلوم تھا کہ اندر ہی اندر وہ حسد کی آگ میں جل گئی ہو گی اس کے ساتھ ساتھ ویسے بھی اسے ساجد کے بارے میں کوئی اچھی خبریں سننے کو نہیں مل رہی تھیں۔۔۔ چنانچہ مجھ سے تھوڑی دیر باتیں کرنے کے بعد زینی ۔۔۔ ثمینہ کے گھر چلی گئی ۔۔۔اور اسے میں نے پہل ہی اس بات کے لیئے تیار کیا ہوا تھا۔۔۔ خیر قصہ مختصر دو ہفتوں کے اندر اند ر زینی اور ساجد کی سخت لڑائی ہو گئی۔۔۔۔۔ اور یہ بات مجھے سنیاری نے بتائی تھی۔۔۔۔

اس دن صبع کا وقت تھا اماں کسی کام کے سلسلہ میں گئی ہوئیں تھیں ۔۔ ۔۔۔ میں اور زینی گھر میں اکیلے تھے۔۔ اس وقت میں پڑھ رہی تھی جبکہ زینی کے ہاتھ میں بھی کتاب تھی لیکن وہ پڑھنے کی بجائے کہیں خلاؤں میں گھور رہی تھی۔۔۔ یہ دیکھ کر میں اپنی جگہ سے اُٹھی اور اس کے پاس جا کر بیٹھ گئی۔۔۔۔ اور بڑی ہی محبت سے زینی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ کیا بات ہے زینی تم کچھ پریشان لگ رہی ہو؟ میری بات سن کر پہلے تو اس نے مجھے ٹالنے کی بڑی کوشش کی پھر ۔۔۔ میرے اصرار پر کہنے لگی ۔۔۔وہ باجی ساجد۔۔۔۔ اس کے منہ سے ساجد کا نام سن کر میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔اگر برا نہ مانو تو ایک بات کہوں زینی ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی جی باجی ۔۔تو میں اس سے کہنے لگی ساجد کے ساتھ دوستی کر کے تم نے کچھ اچھا نہیں کیا تھا۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگی وہ کیوں باجی ؟ تو میں نے اس سے کہا وہ اس لیئے کہ ساجد ایک کچا اور پیٹ کا بہت ہلکا ہے جو ایسی باتوں کو کارنامہ بنا کر لوگوں سے شئیر کرتا پھرتا ہےجو کہ کوئی بھی لڑکی ۔۔۔اور خاص کر ہم لوگ تو بلکل بھی افورڈ نہیں کر سکتیں ۔۔ ۔۔۔۔ پھر اس کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ زینی تم تو جانتی ہو کہ اس سلسلہ میں ہمارا گھرانہ کس قدر سخت واقعہ ہوا ہے اور خاص کر خواتین کے معاملے میں تو یہ لوگ ایک منٹ بھی نہیں لگاتے اور ۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے گلے کو کاٹنے کا اشارہ کیا ۔۔۔جسے دیکھ کر اسے ایک جھر جھری سی آ گئی۔۔۔ اور وہ کہنے لگی میں کیا کرتی باجی۔۔ میں مجبور تھی۔۔۔ اس پر میں نے اس کو اپنے سینے سے لگا لیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ میری طرح میری بہن بھی بہت سیکسی واقعہ ہوئی ہے ۔۔۔ اس لیئے میں نے تو اپنی شہوت مٹانے کے لیئے اپنے گھر میں ہی پناہ لی تھی کہ اس طرح گھر کی بات گھر میں ہی رہنی تھی۔۔ اور خاص طور پر یہ بات مدِ نظر رکھی کہ دینا کا کون سا بھائی ایسا ہو گا جو کہ اپنی ہی بہن کے ساتھ ایسا ویسا کام کر کے اسے بدنام کرے گا پھر اس کے بعد میں نے تقریباً ایک گھنٹے تک زینی کے ساتھ بات چیت کی ۔۔۔۔ جس کا لبِ لباب "ہوم سیکس" تھا۔۔۔ میری بات سن کر پہلے تو وہ کچھ ۔۔۔۔ ہچکچائی ۔۔۔۔ پھر میرے ساتھ فری ہو گئی ۔۔۔ اور سیکس کے بارے میں کھل کر میرے ساتھ ڈسکس کرنے لگی۔۔۔۔۔

اسی رات میں نے شبی کو بتا دیا تھا کہ لوہا گرم ہے اب بس چوٹ لگانے کی دیر ہے ویسے تو وہ خود بھی بہت ماسٹر قسم کا بندہ تھا لیکن پھر بھی میں نے اسے اچھی طرح سمجھا دیا تھاکہ اسے کیا کرنا ہے ۔۔۔۔اور پھر اسے بتایا کہ کل صبع اس کے پاس گولڈن چانس ہو گا۔۔۔۔۔کیونکہ میں نے اور اماں نے قاری صاحب کے بیٹی کے حقیقے پر جانا تھا ۔۔۔ اس پر بھائی نے میری طرف دیکھا اور شرارت سے کہنے لگا واقعی ہی باجی آپ قاری صاحب کی بیٹی کے حقیقے پر جا رہی ہو؟؟۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے آنکھ مار کر کہا۔۔۔۔ نہیں یار میں حقیقے پر نہیں بلکہ ۔۔۔۔ بہن بھائی کا حقیقی سیکس پروگرام دیکھوں گی ۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے شبی کو بتا دیا تھا کہ اس نے زینی کے ساتھ کھڑکی کے بلکل پاس سیکس کرنا ہے تا کہ میں ان کے ایک ایک سین کو دیکھ کر انجوائے کر سکوں ۔۔۔۔ یہ سب کچھ سیٹ کرنے کے بعد ہم دونوں ایک ساتھ جُڑ کر سو گئے۔۔۔۔

           بچی کی پیدائیش کے بعد اماں اور میں نے قاری صاحب کے گھر جانا چھوڑ دیا تھا ۔۔لیکن آج چونکہ ان کی بیٹی کا حقیقہ تھا اس لیئے ابا اماں اور میں تیار ہو کر ان کے گھر کی طرف چل پڑے تھے ۔۔۔۔۔ جبکہ میری ہدایت پر شبی صبع سے ہی گھر سے غائب تھا وجہ اس کی یہ تھی کہ کہیں ابا اس کو بھی اپنے ساتھ نہ لے جائیں ۔۔جبکہ اس وقت گھر میں زینی اکیلی تھی ۔۔راستے میں ۔۔۔ میں نے ابا اماں سے الگ ہونے کی بڑی کوشش کی لیکن کوئی چانس نہ بن سکا۔۔۔۔۔ آخر قاری صاحب کے گھر پہنچ کر کافی دیر بعد میں نے اماں کو بتایا کہ میرے سر میں شدید درد ہو رہا ہے چنانچہ اس بہانے سے مجھے گھر جانے کی چھٹی مل گئی۔۔

قاری صاحب کے گھر سے میں بھاگم بھاگ اپنے گھر پہنچی تو دیکھا کہ دروازہ اندر سے بند تھا ۔۔۔ میں نے دروازے کو ہلکا سا دبایا تو وہ کھل گیا ۔۔۔۔ پھر میں دبے پاؤں گھر کے اندر داخل ہو گئی اور بنا آواز کیئے درازے کو کنڈی لگا دی۔۔اور پھر دبے پاؤں چلتے ہوئے کھڑی کے پاس پہنچ گئی۔۔۔۔۔ اور اندر جھانک کر دیکھا تو اس وقت زینی بھائی کے ساتھ چمٹی ہوئی تھی اور اس سے کہہ رہی تھی کہ سوری بھائی ۔۔۔تو بھائی نے حیران ہو کر اس سے پوچھا کس بات کی سوری کر رہی ہو؟ اس پر زینی کہنے لگی ۔۔۔وہ بھائی اس دن آ پ کے ساتھ خواہ مخواہ بد تمیزی جو کی تھی۔۔۔ اس پر بھائی اس کی طرف جھکا اور اس کے ہونٹوں سے ہونٹ ملا کر بولا ۔۔۔۔ ایک بدتمیزی تم نے کی تھی ۔۔۔۔اور اب ایک گستاخی میں کر رہا ہوں۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے زینی کے ہونٹوں کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔ اپنے منہ کو بھائی کے منہ کے ساتھ جوڑتے وقت زینی تھوڑا سا کسمائی اور پھر ۔۔۔ اپنے منہ کو بھائی کے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔۔اور بھائی کی کسنگ کا ساتھ دینے لگی۔۔۔اس وقت بھائی کا منہ کھڑی کی طرف جبکہ زینی کا مخالف سمت میں تھا۔۔اور کمرے میں بہن بھائی کی کسنگ کی مخصوص پوچ ۔۔پوچ کی آوازیں سنائی دے رہیں تھی۔۔۔۔زینی کے ساتھ کسنگ کرنے کی دیر تھی کہ زینی کے اندر کی شہوت پوری سے جاگ گئی اور اب اس کا ہاتھ کسنگ کرتے ہوئے بھائی کی شلوار کی طرف بڑھ رہا تھا ۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر بھائی تھوڑا اوپر کو اُٹھا اور اس نے اپنی رانوں میں دبے ہوئے لن کو نمایاں کر دیا ۔جس سے اس کا اکڑا ہوا لن صاف نظر آنے لگا۔۔۔۔۔۔ جسے دیکھ کر زینی نے شلوار کے اوپر سے ہی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔۔ اس کے بعد زینی نے بھائی کے منہ سے اپنے منہ کو ہٹایا اور بولی۔۔۔۔ بھائی اپنی زبان کو باہر نکالو ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ بھائی نے اپنی زبان کو منہ سے باہر نکال دیا تھا۔۔۔ جیسے ہی بھائی کی زبان اس کے منہ سے باہر نکلی ۔۔۔۔ زینی آگے بڑھی اور بھائی کی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا اور پورے جوش کے ساتھ بھائی کی زبان کو چوسنے کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ نیچے سے اس کے لن کو دبانے لگی۔۔۔۔۔

 کچھ دیر تک زبان چوسنے کے بعد زینی اپنی جگہ سے اُٹھی اور اپنی قمیض کو اُٹھا کر بھائی سے بولی۔۔۔۔۔ بھائی میرے دودھ چوسو۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے دونوں ہاتھوں میں اپنی بھاری چھاتی کو پکڑا اور بھائی کے منہ کے ساتھ لگا دیا۔ یہ دیکھ کر بھائی تھوڑا سا اوپر اُٹھا اور ایسے زاویے سے بیٹھ گیا کہ جس سے مجھے وہ زینی کی چھاتی کو چوستے ہوئے صاف نظر آئے ۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ زینی کی بھاری چھاتی پر موٹا سا نپل تھا ۔۔۔۔ جس پر اس وقت بھائی دائرے کی شکل میں اپنی زبان پھیر رہا تھا۔۔۔ یہ دیکھ کر زینی بے چین سی گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ بھائی۔۔۔۔بھائی نپل نہ چاٹ ۔۔ بلکہ میری چھاتیوں کو چوسو ۔۔۔۔۔اور اسے چوس چوس کر اس میں سے دودھ نکال ۔۔۔۔ یہ سن کر بھائی نےاپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور زینی کی چھاتی کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوسنے لگا۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ۔۔زینی کی منہ سے لزت آمیز آوازوں کا نکلنا شروع ہو گیا ۔۔۔ جنہیں سن سن کر میری چوت بھی گرم ہو گئی ۔ اور میں نے نیچے ہاتھ مار کر دیکھا تو میری چوت نے بھیگنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ بھائی نے باری باری زینی کی دونوں چھاتیوں کو خوب چوسا۔۔۔۔ پھر اس کے بعد زینی کہنے لگی ۔۔۔۔اب بس کر دو بھائی۔۔۔۔

 اور اس کے ساتھ ہی بھائی نے اس کی چھاتی کو اپنے منہ سے آزاد کیا اور پھر اپنی شلوار کو اتارنے لگا۔۔۔۔۔۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس نے اپنی قمیض بھی اتار دی اور اب بھائی پوری طرح ننگا ہو گیا تھا ۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ بھائی کی رانوں کے درمیان میرا دیکھا بھالا ۔۔۔اور اچھی طرح سے استعال کیا ہوا ۔۔۔۔ اس کا لن پوری طرح سے اکڑا کھڑا تھا جسے اکڑا دیکھ کر میرے منہ میں پانی آ گیا۔۔۔۔۔ لیکن ۔کیا کرتی کہ ۔۔۔۔۔۔۔میں مجبور تھی۔۔۔۔ ادھر دوسری طرف زینی نے بھی جلدی سے اپنے کپڑے اتارے اور پھر جیسے ہی اس کی نظر بھائی کے پنڈولم کی طرف پڑی تو وہ سحر ذدہ انداز میں اُٹھ کر بھائی کی ٹانگوں کے بیچ جا کر بیٹھ گئی۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ بھائی تیرا تو لن تو بہت بڑا ہے ۔۔اس پر بھائی نے شرارت سے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ ساجد سے بھی بڑا ہے نا۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ ساجد کا نام سن کر زینی کے چہرے پر ایک ناگوار سا تاثر ابھر آیا تھا اور وہ بھائی کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کے اسے ہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ اس دا لن تے تیرے لن سے پاسکو وی نئیں ۔۔۔۔۔(اس کا لن تمہارے لن سے بہت چھوٹا ہے) تب بھائی نے شرارت سے کہا۔۔۔ اس دن کھڈے میں جیسے تم اس کا لن چوس رہی تھی میرا بھی چوسو نا۔۔۔۔ یہ سن کر زینی نے بھائی کو لن سے پکڑا اور خود چارپائی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔اور بھائی کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ چوسوں؟ تو بھائی نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔ یہ دیکھ کر زینی نے اپنی بڑی سی زبان کو منہ سے باہر نکالا اور بھائی کے ٹوپے پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ اس کی زبان کا ٹوپے پر پھیرنے کی دیر تھی کہ اچانک بھائی کے ٹوپے سے مزی کا ایک موٹا سا قطرہ نکلا ۔۔۔۔۔ جسے دیکھتے ہی زینی نے اپنی زبان پر لپیٹ لیا۔۔۔اور پھر اپنے منہ کے اندر لے گئی پھر اس نے بھائی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔ صوادلا سی ( مزہ کا تھا ) اور پھر اس کے بعد اس نے اپنا منہ کھولا اور بھائی کے لن کو اندر لے لیا ۔۔۔۔ جیسے ہی زینی کے منہ میں بھائی کا لن غائب ہوا ۔۔ تو بھائی کے منہ سے ایک سسکاری سی نکلی۔۔۔اوہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جسے سن کر زینی نے اپنے منہ سے لن کو نکالا اور کہنے لگی ۔۔۔ کی ہویا بھائی ( کیا ہوا بھائ ) تو بھائی نے اسی لزت آمیز لہجے میں جواب دیا۔۔۔۔ مزہ آ رہا ہے تم جلدی جلدی لن چوس۔۔۔۔۔ اور یہ سنتے ہی زینی بھائی کے لن پر پل پڑی اور مزے لے لے کر اسے چوسنے لگی۔۔۔ چونکہ بھائی کے لن کو چوسنا میرا بھی پسندیدہ مشغلہ تھا اس لیئے زینی کو لن چوستا دیکھ کر میرے منہ سے بھی سسکی سی نکل گئی جسے میں نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر بڑی مشکل سے روک لیا اور اس کے ساتھ ہی ایک ہاتھ اپنی شلوار میں لے گئی۔۔۔اور شہوت سے سوجے ہوئے اپنے دانے کو مسلنے لگی۔۔۔۔

کچھ دیر تک لن چوسنے کے بعد اچانک ہی زینی نے اپنے منہ سے بھائی کے اکڑے ہوئے لن کو باہر نکالا اور اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ بھائی ۔۔۔۔ میری پھدی چٹیں گا؟ ( بھائی میری پھدی کو چاٹو گے؟) تو اس پر بھائی جلدی سے بولا ۔۔ ہاں تیری پھدی چٹاں گا ( ہاں میں تمہاری چوت کو چاٹوں گا) تو یہ سن کر زینی اپنی جگہ سے اُٹھی اور بھائی کو اُٹھا کر خود اس کی جگہ پر بیھک گئی ۔۔ یہ دیکھ کر بھائی نیچے فرش پر بیٹھا اور اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں اپنا سر لے گیا۔۔۔ زینی کے لن چوسنے کا منظر تو مجھے صاف نظر آ رہا تھا اس لیئے اس منظر کو میں نے آپ سے ہو بہو شئیر کر دیا۔۔۔ لیکن بھائی کی چوت چاٹنے کا منظر مجھے دکھائی نہیں دے رہا تھا ۔۔۔اس لیئے مجھے بھائی کی چوت چاٹنے کا منظر تو نظر نہ آ رہا تھا تا ہم اس دوران ان کی آپس میں کی ہوئی باتیں صاف سنائی دے رہیں تھی۔۔۔ مثلاً ۔۔۔چوت چاٹنے کے کچھ دیر بعد زینی بھائی سے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔۔۔ بھائی میری پھدی دا صواد کیسا اے؟( بھائی میری چوت کا ٹیسٹ کیسا ہے) تو نیچے سے چوت چاٹتے ہوئے بھائی کی آواز سنائی دی۔۔۔۔ بڑا اچھا ٹیسٹ ہے ۔۔۔ تو زینی کہنے لگی ۔۔۔فئیر دب کی چٹ نا (پھر دبا کے چاٹو) اور اس کے بعد واقعی ہی بھائی بڑی تیزی کے ساتھ اس کی چوت کو چاٹنے لگ پڑے۔۔ اور زینی کے منہ سے وہی مزے دار قسم کی سسکیاں نکلنا شروع ہونے لگ گئیں جنہیں سن سن کر میری پھدی نے فریاد کرنا شروع کرد ی کہ اسے بھی چاٹا جائے ۔۔۔ لیکن چونکہ وہ موقع ایسا نہیں تھا اس لیئے میں نے اس سے رات تک کہ مہلت لے لی۔ اس دوران زینی کی پھدی نے ایک دو دفعہ پانی بھی چھوڑا تھا۔۔۔۔۔

پھدی چٹوانے کے کچھ دیر بعد زینی بھائی سے مخاطب ہوئی اور کہنے لگی ۔۔۔ بس کر بھائی اب اُٹھ اور میری پھدی مار۔۔۔ یہ بات سن کر بھائی۔۔۔۔ اوپر اُٹھا ۔۔۔ تو میں دیکھا کہ بھائی کا لن ویسے ہی الف کھڑا تھا۔۔۔ جسے دیکھ کر زینی نے اس پر ایک کس کی اور کہنے لگی۔۔۔ اس کی بڑی اکڑاہٹ ہے بھائی ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی بھائی نے اس سے پوچھا کہ وہ کس سٹائل میں چدوانا پسند کرے گی بھائی کے منہ سے یہ بات سن کرزینی بڑے ہی مست لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ بھائی اس سٹائل میں چودو ۔۔ کہ جس سٹائل میں تمہارا یہ لن جڑ تک میری چوت میں چلا جائے۔۔۔۔ اس پر بھائی نے اس کو لیٹنے کو کہا۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی وہ بھی چارپائی پر آ گیا۔۔۔اور اس نے زینی کی چوت کے نیچے دو تکیئے رکھے جس سے زینی کی موٹی چوت ابھر کر اور بھی سامنے آگئی۔۔۔اب بھائی زینی کی ٹانگوں کے بیچ میں آ گیا ۔۔۔اور اس نے زینی کی ابھری ہوئی چوت پر تھوڑا سا تھوک لگایا ہی تھا کہ زینی کہنے لگی ۔۔۔ اس کی کوئی ضرورت نہیں ۔۔۔ کہ میری پھدی پہلے ہی پانی پانی ہو رہی ہے ۔۔۔ زینی کی بات سن کر بھائی نےاس کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا ۔۔۔۔ جس کی وجہ سے زینی کی پھدی اور بھی نمایاں ہو کر سامنے آ گئی۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی بھائی نے زینی کی طرف دیکھا۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں پاون لگا آ ( میں ڈالنے لگا ہوں) تو نیچے سے زینی نے بڑی ہی سیکسی آواز میں جواب دیا۔۔۔۔ پورا پاویں ( پورا ڈالنا ) اور اس کے ساتھ ہی بھائی نے ایک جھٹکا مارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور لن پھسلتا ہوا زینی کی چوت میں اتر گیا۔۔۔۔ جیسے ہی بھائی کا لن زینی کی چوت میں اترا ۔۔۔۔ اس نے ایک لزت آمیز سی چیخ ماری۔۔۔۔۔ ہائے نی میرئے مائے ۔۔۔۔۔ لن ٹُر گیا اے ( ہائے میری ماں۔۔۔ لن میرے اندر چلا گیا ہے) اس کے ساتھ ہی بھائی نے گھسے مارنے شروع کر دیا۔۔۔ ۔۔۔ میرے خیال میں زینی کی چوت میں پہلے سے بہت زیادہ پانی آیا ہوا تھا ۔۔۔ کیونکہ بھائی کے ہر گھسے پر کمرے میں پچک پچک کی شہوت آمیز آوازیں سنائی دے رہیں تھیں ۔۔۔جنہیں سن سن کر میری پھدی بھی پانی سے بھر گئی تھی۔۔ادھر لزت کے مارے زینی بھائی سے کہہ رہی تھی ۔۔۔ بھائی توڑ تک پایا ای نا ( بھائی جڑ تک ڈالا ہے ناں ) تو بھائی بھی گھسہ مارتے ہوئے کہا۔۔۔۔ تینوں پتہ نہیں چلیا ( تمہیں محسوس نہیں ہو رہا) اور زینی کہتی ۔۔۔۔ ہاں پتہ چل رہا ہے اور چود مجھے اور چود۔۔۔۔۔۔۔ کافی دیر تک گھسے مارنے کے بعد ۔۔۔۔اچانک ہی بھائی بولا۔۔۔۔۔۔۔زینی اپنی پھدی سنبھال۔۔۔۔۔۔ میں گیا۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی اس کے گھسے مارنے کی رفتار میں بہت اضافہ ہو گیا۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ گھسے مارتے ہوئے بھائی اور زینی دونوں ہی پسینے میں نہائے ہوئے تھے۔۔۔اس کے ساتھ ہی اگلے چند گھسو ں کے بعد۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھائی نے بلند آواز میں ۔۔اوہ۔۔۔اوہ ۔۔اوہ کی۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس۔۔۔ اوہ۔۔۔ اوہ ۔۔۔کے دوران ہی بھائی زینی کی چوت کے اندر ہی کہیں پانی نے اپنا پانی چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔۔

       اس سے اگلے دن کی بات ہے کہ اس دن ثمینہ سیناری نے مجھے اپنے گھر آنے کو کہا تھا کہ اس دن اس کی امی گھر پر نہیں تھی ۔۔۔۔ اس لیئے میں اس کے گھر چلی گئی مجھے دیکھتے ہی سنیاری میرے ساتھ لپٹ گئی اور میں نے محسوس کیا کہ اس وقت اس نے اپنے نیچے برا نہیں پہنی ہوئی تھی ۔۔۔۔ اس لیئے اس کے ساتھ جھپی لگاتے ہوئے اس کی چھاتیوں کے لمس سے میں تو مست ہی ہو گئی ۔۔۔اور اس کے ساتھ گلے ملتے ہوئے میں نے ڈائیرکٹ ہی اس کے منہ میں اپنی زبان ڈال دی۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ہم دنو ں ایک دوسرے کی زبانوں کو چوستے چوستے اندر کمرے میں آ گئیں ۔۔ اور اس کے بعد کافی دیر تک ہم ایک دوسرے کے سیکسی جسموں سے اپنے اپنے حصے کی لذت کو کشید کرتی رہیں ۔۔۔۔ اور پھر اتنا زیادہ سیکس کرنے کے بعد جب ہم سیر ہو گئیں۔۔۔( واضع رہے کہ خاص طور پر میرا تو سیکس سے کبھی بھی دل نہیں بھرتا ) تو اس سے اجازت لے کر میں اپنے گھر کی طرف چل پڑی۔۔۔۔ابھی میں اپنے گھر سے کچھ ہی دور پہنچی تھی کہ۔۔۔ میں نے اپنے گھر کے آس پاس لوگوں کا کافی رش دیکھا۔۔۔۔۔اپنے گھر کے آس پاس اتنے زیادہ لوگوں کو دیکھ کر میں کچھ پریشان سی ہو گئی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میرے دل میں طرح طرح کے وسواس آنے لگے۔۔۔ اور لوگوں کا رش دیکھ کر تیز تیز قدموں سے چلتی ہوئی میں اپنے گھر کے قریب پہنچ گئی ۔۔۔ اور پھر۔۔۔۔جیسے ہی میں اپنے گھر میں داخل ہوئی تو ایک خوف ناک خبر میری منتظر تھی۔۔۔۔۔ اور وہ خوف ناک خبر یہ تھی کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)