شہوت زادی
قسط 14
میں نے اپنی شہوت کے ہاتھوں مجبور ہو کر اشاروں اشاروں میں ماموں کو اپنی چوت دینے پر آمدگی تو ظاہر کر دی تھی ۔۔۔جبکہ اس دوران ایک اور بات کو میں نے بڑے شدت کے ساتھ محسوس کیا تھا ۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ عاصمہ یعنی کہ میری نند جس کو کہ سب پیار سی گُڈی کہتے تھے اور چھوٹے ماموں کے بیچ میں بے تکلفی۔۔۔۔ ویسے تو ماموں کا رشتہ کچھ ایسا ہوتا ہے کہ خواں مخواہ ہی اس کے ساتھ بھانجھے بھانجیوں کی بے تکلفی ہو جا تی ہے لیکن ۔۔۔ چونکہ میں خود بھی ایک شہوت ذادی ہوں ۔۔۔ اس لیئے میری تجربہ کار نظروں نے جلد ہی اس بات کو محسوس کر لیا کہ گُڈی باجی اور ماموں کے بیچ میں ۔۔۔ ماموں بھانجی کے علاوہ۔۔۔۔اور بھی کچھ چل رہا ہے۔۔چونکہ ماموں کا گھر ہمارے گھر سے کچھ ہی فاصلے پر تھا ۔۔۔۔اور جیسا کہ آپ کو معلوم ہی ہے کہ ماموں کی پکی روٹین تھی کہ وہ صبع صبع ہمارے گھر آتے اور دروازے سے ہی شور مچانا شروع کر دیتے تھے کہ او گڈیئے جلدی سے میرے لیئے چائے بنا ۔۔۔۔
اور اس کے ساتھ ہی اکثر کہا کرتے تھے کہ صبع کے وقت جب تک میں گڈی کے ہاتھ کی چائے نہ پی لوں مجھے کام پہ جانے کا مزہ ہی نہیں ملتا ۔۔۔۔ اسی طرح وہ شام کو بھی کام سے فارغ ہو کر ہمارے گھر ضرور آتے اور گڈی کے ہاتھوں کی چائے پی کر جاتے تھے۔۔۔۔لیکن میری چھٹی حس یہ بتا تی تھی کہ میرے ساتھ ساتھ ماموں ۔۔۔ گڈی سے صرف چائے ہی نہیں پیتے ۔۔بلکہ۔۔۔ میرے برعکس گڈی باجی ان کے قابو میں تھی ۔۔۔ پھر ماموں کو لفٹ کرانے کے ساتھ ساتھ میں نے چوری چوری گڈی اور ماموں کی رکھوالی کرنی بھی شروع کر دی تھی۔۔۔۔۔پھر ایک دن کی بات ہے کہ میں ابھی نہا کر واش روم سے نکلی ہی تھی کہ دروزے کی طرف سے مجھے ماموں کی آواز سنائی دی ۔ گڈیئے نی۔۔گڈیئے۔۔ماموں کی آواز سن کر میں جلدی سے اپنی کھڑکی میں کھڑی ہو گئی۔۔۔۔اور باہر کا نظارہ دیکھنے لگی۔۔۔۔۔ میرے دیکھتے ہی دیکھتے ماموں کچن کی طرف گئے ۔۔ اور اندر جھانک کر دیکھا تو وہاں گڈی باجی کو نہ پا کر کچن سے باہر آ گئے۔۔۔۔۔ جیسے ہی ماموں کچن سے باہر آئے۔۔۔ عین اسی لمحے گڈی باجی کچن میں داخل ہو رہی تھی ۔۔اور ۔۔۔اسی دوران ۔۔ان دونوں کا ٹاکرا ہو گیا۔۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے ماموں نے اپنے بازو کی کہنی کی مدد سے گڈی باجی کی چھاتیوں کو دبایا ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ان دونوں نے ایک نظر باہر کی طرف دیکھا ۔۔۔۔ اور پھر وہاں کسی کو نہ پا کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ماموں نے گڈی باجی کی طرف دیکھا ۔۔۔ اور پھر اس کو ہاتھ سے پکڑ کر۔۔۔انہیں اپنی طرف کھینچ لیا ۔۔۔۔ جس سے گڈی باجی اور ماموں آپس میں گلے مل گئے۔۔۔ کچھ دیر جپھی لگانے کے بعد ماموں نے اپنے ہونٹوں کو گڈی باجی کے ہونٹوں پر رکھا ۔۔اور گڈو باجی کی ایک ہلکی سی چومی لےلی ۔۔۔ یہ دیکھ کر گڈی باجی نے بھی اپنی زبان باہر نکالی اور ماموں کی زبان سے اپنی زبان کو ٹچ کر کے اپنی زبان واپس کھینچ لی ۔۔اور اسکے بعد ایک بار پھر سے دونوں نے ایک نظر پیچھے کی دیکھا ۔۔۔۔۔ اور پھر گلے ملتے ملتے ۔۔۔گڈی باجی نے ماموں کے لن کو پکڑ کر اپنی پھدی پر لگایا ۔اور اس کے ساتھ ہی وہ دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو گئے۔۔۔۔ ان دونوں نے یہ کام اتنی پھرتی اور تیزی سے کیا کہ اگر میں خاص طور پر ان کی رکھوالی نہ کر رہی ہوتی تو میں ماموں بھانجی کے بیچ میں کیئے گئے اس سین کو کبھی بھی نہ سمجھ پاتی۔۔۔ ۔۔۔۔۔ یہ لو سین دیکھنے کے بعد پہلے تو مجھے صرف شک تھا اب پکا یقین ہو گیا کہ گڈی اور ماموں کے بیچ میں شہوت کا رشتہ موجود ہے ۔۔۔۔
ادھر سے کنفرم ہونے کے بعد اب میں یہ سوچ رہی تھی کہ جب گڈی باجی پہلے سے ہی ان کے قبضے تھی تو پھر ماموں مجھ پر کیوں اپنا جال پھینک رہے تھے۔۔۔۔؟ یہ شاید ان کی ہوس تھی یا کوئی چال؟ ابھی تک مجھے سمجھ نہ آ سکا تھا۔۔۔۔۔جیسے ہی ماموں گڈی باجی سے الگ ہو کر چارپائی پر بیٹھے تو اتنے میں۔۔۔ میں اپنے کمرے سے باہر چلی گئی۔۔۔۔ اور ماموں کے ساتھ پیار کے بہانے گلے ملی۔۔۔۔۔ پھر جیسے ہی میں نے ان سے سگریٹ طلب کی تو وہ اُٹھ کھڑے ہوئے ۔۔۔اور کہنے لگے ۔۔ صبو کیوں نہ آج تمہیں میں ایک بڑا اور موٹا سگریٹ گیلا کرنے کو دوں ؟؟؟۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے تہ بند کی طرف ہاتھ بڑھایا تو میں نے ان کو روکتے ہوئے کہا۔۔۔ کیا کر رہے ہو ماموں۔۔۔ گڈی باجی آ جائے گی۔۔۔تو وہ دھوتی سے اپنا لن نکالتے ہوئے کہنے لگے۔۔۔ اس کی تم فکر نہ کرو۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کیسے فکر نہ کروں آپ کو معلوم تو ہے نہ کہ وہ میری نند ہے۔۔۔ اور اگر اس نے آپ کو میرے ساتھ اس حالت میں دیکھ لیا۔۔۔ مجھے تو طلاق پکی ہی سمجھو۔۔۔۔ میری بات سن کر ماموں بڑے جوش سے کہنے لگے۔۔۔۔ میں نے کہا نا ۔۔۔ کہ گڈی ایسا کبھی بھی نہیں کرے گی۔۔۔ تب میں ماموں کی طرف جھکی اوران کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے لگی۔۔۔آپ ایسا کیسے کہہ سکتے ہیں؟؟ ۔۔۔۔میری بات سن کر ماموں گڑبڑا سے گئے ا ور آئیں بائیں ۔۔شائیں کرنے لگے۔۔۔۔تب میں نے بغیر کسی لگی لپٹی کے ماموں سے کہا۔۔۔۔ دیکھو ماموں ۔۔۔ اگر آپ نے مجھے حاصل کرنا ہے تو پہلے میرے سامنے گڈی کے ساتھ کچھ کرنا پڑے گا۔۔۔ ورنہ۔۔۔۔۔ میری طرف سے جواب ہے۔۔۔میری بات سن کرماموں سوچ میں پڑ گئے اور کہنے لگے ۔۔ٹھیک ہے مجھے تمہاری شرط منظور ہے لیکن اس کے لیئے مجھے تھوڑی سی مہلت دو۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ میری طرف سے آپ کو مہلت ہی مہلت ہے اور اس کے ساتھ ہی ہم دونوں خاموش ہو کر اپنے اپنے خیالوں میں کھو گئے ۔۔۔
یہ اس کے ایک ہفتہ بعد کی بات ہے کہ صبع کے وقت میں اور ماموں بیٹھے گپ شپ کر رہے تھے کہ اسی دوران ماموں نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگے۔۔۔ دیکھتی رہنا صبو ۔۔میں آج تمہاری شرط کو پورا کر رہا ہوں۔۔۔ تو میں نے جان بوجھ کر انجان بنتے ہوئے ان سے کہا کہ کیسی شرط ماموں ؟ تو وہ کہنے لگے۔۔۔گڈی کے ساتھ کرنے والی ۔۔ پھر میری طرف دیکھا ۔۔اور بولے صبو ۔۔۔۔ تیرے سامنے گڈی کو صرف اوپن کروں گا ۔۔۔لیکن کرنا تم کو ہے بولا منظور ہے؟ تو ۔۔۔ میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ منظور ہے۔۔۔۔۔تب ماموں نے اپنی ہوس بھری نظریں۔۔۔ میرے سراپے پر نظریں جمائے کہنے لگے۔۔۔۔۔ میرے لیے تیار رہنا ۔۔اور میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔
جبکہ دوسری طرف حسبِ معمول گڈی باجی ماموں کے لیئے چائے بنا کر لائی۔۔۔ ماموں نے چائے پی ۔۔۔اور گڈی باجی کی طرف دیکھ کر کہنے لگے پتہ نہیں کیوں ۔۔ٹانگوں میں بڑا درد ہو رہا ہے ۔۔۔گڈیئے زرا میری ٹانگوں کو تو دبا دو۔۔۔۔ ماموں کی بات سن کر گڈی باجی نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ اچھا ماموں میں دبا دیتی ہوں اور پھر وہ ماموں کے سامنے زمین پر بیٹھ گئی ۔۔۔ جبکہ اس وقت ماموں چارپائی پر اپنی ٹانگیں لمکا ئے بیٹھے تھے۔۔۔۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے گڈی باجی نے ماموں کی دائیں ٹانگ کو پکڑا ۔۔۔اور اس کو دباتے ہوئے بولی۔۔۔ کج سکون ملیا؟ (کچھ سکون ملا) تو ماموں اپنی ٹانگوں کو تھوڑا اور نیچے کرتے ہوئے بولے۔۔ہان کجُ کُج مل تے ریئے اے( ہاں کچھ کچھ مل تو رہا ہے)۔۔۔ پھر انہوں نے اپنے تہمند کے پلو کو ایک طرف کیا اور اپنی ٹانگ کو ننگا کرتے ہوئے گڈی باجی سے بولے تھوڑا ہور اُتے ول آ۔۔۔( تھوڑا اور اوپر کی طرف آؤ) ماموں کی بات سن کر گڈی باجی کے ہاتھ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی ران پر پہنچ گئے اور ان کو دباتے ہوئے بولی بس۔۔۔ تو ماموں اس سے کہنے لگے۔۔۔ نہیں تھوڑا ۔۔۔ہور اُتے آ۔۔( نہیں تھوڑا اور اوپر آؤ) اور گڈی باجی کی طرح میں نے بھی دیکھا کہ ماموں کی دھوتی سے ان کا لن سر اُٹھا رہا تھا۔۔۔۔جبکہ گڈی باجی ان کی ران کےاوپر اوپر ہاتھ چلا رہی تھی ۔۔۔ یہ دیکھ کر ماموں کہنے لگے۔۔۔ تھوڑا ہور اُتے آ۔۔۔(تھوڑا اور اوپر آؤ) تو گڈی باجی کہنے لگی ۔۔۔ نہیں ماموں ہور اتے نہیں آنا ۔۔۔تو ماموں کہنے لگے وہ کیوں؟
تو گڈی باجی میری طرف دیکھتے ہوئے مسکرائی اور کہنے لگے۔۔۔ نا بابا ۔۔۔ آگے کالا ناگ پھن پھیلائے کھڑا ہے۔۔۔ تو ماموں اس سے کہنے لگے ۔۔۔ اخاں ہو جا تینوں کالا ناگ کج نہیں کہندا۔۔۔۔( تو آگے چل کالا ناگ تمہیں کچھ نہیں کہتا) ماموں کی یہ بات سن کر میرے ساتھ ساتھ گڈی باجی کا بھی رنگ سرخ ہو گیا۔۔۔۔ اور وہ اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ماما ۔۔ جیویں کالے ناگ دا ڈسیا پانی نئیں منگا ۔۔۔اویں تیرے ناگ د ا ڈسیا ۔۔۔ بار بار انیوں منگا دا اے ( ماموں جیسے کالے ناگ کا ڈسا ہوا پانی نہیں مانگتا ویسے ہی تمہارے ناگ کا ڈسا ہوا ۔۔۔ بار بار اسی کو مانگتا ہے) گڈی باجی کی بات سن کر ماموں نے اپنی دھوتی کو مزید کھسکایا اور گڈی کی طرح میں نے بھی ماموں کے ناگ کو دیکھا اور دیکھتی ہی رہ گئی۔۔۔۔ ماموں کا لن کافی بڑا اور بہت موٹا اور کالا سیاہ تھا۔۔۔ ٹوپا اس کا کافی موٹا اور آگے سے نوک دار تھا۔۔۔۔ ماموں کے موٹے تازے لن کو دیکھ کر میری چوت نے اپنی آمدگی ظاہر کرتے ہوئے ایک قطرہ پانی کا چھوڑ دیا۔۔جو میری چوت سے ہوتا ہوا نیچے گرا ۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری شلوار میں آ کر جزب ہو گیا۔۔۔۔
دوسری طرف ماموں گڈی باجی سے کہہ رہے تھے۔۔۔۔ چل ہن اس ناگ کو اپنے ہتھ وچ پھڑ ( میرے ناگ کو اپنے ہاتھ میں پکڑو ) یہ دیکھ کر گڈی باجی نے میری طرف دیکھا اور ماموں سے کہنے لگی ۔۔۔ اینوں وی کہ نا ( اسے بھی کہو۔۔۔) تو ماموں میری طرف دیکھ کر کہنے لگے چل صبو تو بھی نیچے آ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں بھی نیچے آ گئی ۔۔۔اتنی دیر میں گڈی باجی نے ماموں کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا تھا۔۔۔اور جیسے ہی میں ا س کے ساتھ زمین پر بیٹھی۔۔۔ اس نے وہ لن میری طرف کرتے ہوئے کہا۔۔۔ چکھ کے ویکھ کیسا اے۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا پہلے آپ چیک کرو۔۔۔ تو یہ سن کر ماموں کہنے لگے۔۔۔۔ اس نے تو ہزار دفعہ چیک کیا ہوا ہے اب تیری باری ہے۔۔۔ لیکن میں نے اصرار کر کے کہا کہ نہیں پہلے گڈی باجی چیک کرے میری بات سن کر گڈی باجی نے اپنا سر نیچے جھکایا اور ماموں کے لن کو منہ میں لیکر اسے چوسنے لگی۔۔۔ پھر کافی دیر تک چوستی رہی پھر کہنے لگی انتا بہت ہے یا اور چیک کروں ۔۔۔ گڈی باجی کی بات سن کر ماموں کہنے لگے۔۔۔ یہ اندر جاکر چیک کر لے گی۔۔۔اور پھر مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اُٹھاتے ہوئے گڈی باجی سے کہنے لگے ۔۔۔ گڈیئے ۔۔۔ زرا باہر کا دھیان رکھنا ۔۔۔ میں صبو کے ساتھ اندر جا رہا ہوں ۔۔۔ہمیں اندر جاتا دیکھ کر گڈی باجی ہنس کر کہنے لگی ۔۔۔۔سارا ای اینوں نا دے دیں ۔۔۔کج میرے لئے وی رکھیں ( سارا۔۔لن اس کو ہی نہ دے دینا کچھ میرے لیئے بھی رکھنا)
گڈی کی بات سن کر ماموں نے اپنے اکڑے ہوئے لن پر ہاتھ مارا اور کہنے لگے۔۔۔۔ فکر نہ کر ۔۔۔ اس میں ابھی بڑا دم ہے اور ہم اندر کمرے میں داخل ہو گئے۔۔۔ کمرے میں جاتے ہی ماموں نے کنڈی لگائی اور اپنے کپڑے اتارنے لگے۔۔۔ ان کی دیکھا دیکھی میں نے بھی اپنے کپڑے اتار دیئے ۔۔۔اور ہم دونوں گڈی باجی کے پلنگ پر بیٹھ گئے۔۔ پھر ماموں نے مجھے نیچے لیٹنے کو کہا ۔۔۔اور جیسے ہی میں پلنگ پر لیٹی ماموں نے میری دونوں ٹانگیں اُٹھائیں اور میری پھدی کو نمایاں کرتے ہوئے اس پر اپنی زبان رکھ دی۔۔۔۔۔ اور پھر اپنی زبان کو میرے دانے پر ٹچ کرتے ہوئے بولے۔۔۔ تمہیں کہا تھا نا کہ مجھے چاٹنے کا بہت شوق ہے۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی ماموں نے میری پھدی پر اپنی زبان رکھی اور اسے چاٹنا شروع ہو گئے ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ کبھی کبھی وہ میرے دانے کو بھی اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگ جاتے۔۔ ماموں کے اس طرح پھدی چاٹنے سے میں تو باؤلی سی ہو گئی ۔۔اور میرے منہ سے عجیب عجیب آوازیں نکلنا شروع ہو گئیں۔۔ جیسے۔۔۔اوہ۔۔۔آہ۔۔۔اُف۔۔۔۔۔ ہائے ماما۔۔۔ہوں۔ں ں ں ۔۔۔ اور ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میری پھدی نے لیس دار پانی چھوڑنا بھی شروع کر دیا۔۔۔۔ جسے ماموں بے دریغ پیتے گئے ۔اور میں ماموں کی زبان کے نیچے تڑپتی رہی ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر جیسا کہ ماموں نے کہا تھا واقعی انہوں نے بڑے شوق ۔۔۔اور بہت ہی مستی سے میری چوت کو چاٹا ۔۔اور ایسا چاٹا کہ میری پھدی نے کم از کم دو دفعہ پانی چھو ڑ ا تھا ۔۔۔۔۔
پھر ماموں اوپر اُٹھے اور اپنے لن کو لہراتے ہوئے کہنے لگے۔۔۔۔۔ صبو تجھے موٹے اور لمبے سگریٹ کی تمنا تھی نا ۔۔۔تو اس سے موٹا اور لمبا سگریٹ تم کو اور کہیں نہیں ملے گا۔۔۔ یہ کہتے ہی انہوں نے مجھے پلنگ سے اُٹھنے کا کہا۔۔اور جب میں اُٹھ کر بیٹھی تو انہوں نے اپنا موٹا سا لن میرے منہ میں ڈال دیا۔۔۔۔جس وقت میں نے ماموں کے لن کو اپنے منہ میں لیا تو اس وقت ان کے ٹوپے کے سوراخ سے ہلکا ہلکا پانی ٹپک رہا تھا۔۔۔ جسے میں چاٹ اور چوس کر جتنا صاف کرتی وہ اتنا ہی ۔۔۔۔۔۔۔ باہر کی طرف رستا جاتا۔۔۔ آخر ان کے مزیدار ۔۔نمکین پانی کے موٹے موٹے قطروں کو میں نے پینا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔ میرے لن چوسنے سے دوسری طرف ماموں بھی میر ی طرح ۔۔۔ باؤلے سے ہو کر سسکیاں بھرتے جا رہے تھے۔۔۔ ان کے منہ سے کبھی یہ نکلتا ۔۔۔۔آہ ۔۔۔لن پورا ڈال۔۔۔ ساری مزی نگھل جا۔۔۔۔ چوس میرے لن کو چو س س س۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سس۔۔۔
پھر کچھ دیر کے بعد ماموں نے میرے منہ سے لن کو نکالا اور مجھے گھوڑی بننے کو کہا۔۔۔اور جیسے ہی میں گھوڑی بنی۔۔۔۔انہوں نے پیچھے سے اپنے موٹے تازے لن کو میرے اندر ڈال دیا۔۔۔ اور گھسے پہ گھسہ مارنے لگا۔۔۔۔وہ گھسہ بھی مارتے اور منہ سے بھی کہتے جاتے کہ تیری پھدی بڑی ٹائیٹ ہے صبو۔۔۔اور ان کی بات سن کر میں کہتی آپ کا لن بھی بہت جاندار ہے ماموں ۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔۔ایسے ہی مست انداز میں چودتے چودتے ۔۔۔۔اچانک ہی ماموں چلانے لگے۔۔۔ص۔صبو۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی ماموں کے گھسے مارنے کی رفتار تیز سے تیز تر ہوتی چلی گئی۔۔۔اور اتنے شدید گھسوں کی تاب نہ لا کر میری چوت نے بھی ہار مان لی اور ۔۔۔۔ ماموں کی طرح اب میں بھی چلاتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ۔۔۔۔۔۔۔۔ماما ۔۔۔اور تیز۔ز۔ز۔ز۔ز۔ز۔ز۔ز۔ز۔۔۔اور تیززززززززز۔۔اور اسی تیزی تیزی میں ۔۔آخر ماموں اور میں نے اکھٹے ہی ایک خوشی بھری چیخ ماری ۔۔۔۔اور پھر مجھے ایسا لگا کہ جیسے میری پھدی میں منی کا سیلاب آ گیا ہو۔۔۔ میری تنگ پھدی میں پھنسا ماموں کا لن ۔۔۔۔۔۔اپنی منی کو فوارے چھوڑتا جا رہا تھا ۔۔۔ ۔۔۔ چھوڑتا جا رہا تھا ۔۔۔ چھو۔۔۔۔ڑ۔۔تا۔۔۔جا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ماموں سے فراغت کے بعد میں نے اپنے آپ کو درست کیا اور کپڑے پہن کر ۔۔۔ کمرے سے باہر نکلنے سے پہلے میں نے ایک نظر ماموں پر ڈالی تو وہ ویسے کے ویسے ہی ننگے لیٹے ہوئے تھے ان کا نیم جان لن ہم دونوں کی مشترکہ منی سے لتھڑا ہوا کھڑا تھا ۔۔اور وہ اسے صاف کرنے کی بجائے بڑی بے فکری سے لیٹے ہوئے سگریٹ پی رہے تھے یہ دیکھ کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔ ماموں ۔۔ میرے بعد گڈی باجی آنے والی ہے ۔۔۔آپ اس ( لن ) کو صاف نہیں کرو گے؟ میری بات سن کر ماموں بڑی بے نیازی کے ساتھ مسکرائے اور کہنے لگے۔۔۔۔۔۔۔ تم جاؤ ۔۔گڈی آ کے یہ سب خود ہی کر دے گی ۔۔اس پر میں نے شرارت سے کہا کہ اگر گڈی باجی نے بھی آپ کے اس (لن) پر لگے اتنے زیادہ ملبے کو صاف نہ کیا تو؟ ۔۔۔میری بات سنتے ہی ماموں نے اپنے نیم مردہ لن کو ہاتھ میں پکڑ کر ہلاتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ اگر وہ اسے صاف نہیں کرے گی تو پھر میں۔۔۔ اس کو ایسے ہی اس کی چُت (چوت) میں ڈال دوں گا ۔۔ ۔۔۔ اس کے بعد اچانک ہی ماموں سیریس ہو کر مجھ سے کہنے لگے ویسے صبو ۔۔۔ تم بہت سیکسی لڑکی ہو۔اور تمہارے اندر بہت گرمی بھری ہوئی ہے اور یہ گرمی دیکھ کر میں کہہ سکتا ہوں ۔۔۔ عدنان تم کو پورا نہیں کر سکے گا۔۔ ماموں کی بات سن کر میں ان کے قریب جا کر بیٹھ گئی اور ان کے نیم جان لن کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔ کوئی بات نہیں ماموں ۔۔۔۔اگر عدنان مجھے پورا نہ کر سکا تو آپ کر دینا ۔۔۔میری بات سن کر ماموں نے اپنا بڑا سا سر ہلایا اور سگریٹ کا کش لیتے ہوئے بولے۔۔۔ اس خدمت کے لیئے تو میں ہر وقت حاضر ہوں۔۔۔۔۔ماموں کی بات سن کر میں بھی ان کی طرف دیکھتے ہوئے مسکرائی اورپھر ان کو ٹاٹا کرتے ہوئے کمرے سے باہر آ گئی۔۔۔
جیسے ہی میں کمرے سے باہر نکلی تو دیکھا تو گڈی باجی برآمدے میں بڑی بے چینی کے ساتھ ٹہل رہی تھیں ۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی وہ بے تابی سے میری طرف بڑھیں ۔۔۔اور پھر بڑے ہی سیکسی موڈ میں اپنے ہاتھ سے ایک نازیبا سا اشارہ کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ۔۔لَے ائیں ایں ۔ مامے دا ۔۔ ( ماموں کا لن لے آئی ہو) ۔۔ تو میں نے ہاں میں سر ہلا کر ان سے کہا ۔۔۔ جاؤ ہن تہاڈی واری اے( آپ اندر جاؤ کہ اب آپ کی باری ہے) ۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔۔ صواد آیا سی؟ ( مزہ آیا تھا ) ۔۔۔۔ تو میں نے گڈی باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ ہاں باجی مزہ تو بہت آیا تھا۔۔۔۔ میری بات سن کر گڈی باجی نے سر ہلایا ۔۔۔۔۔اور جیسے ہی ماموں کے پاس کمرے میں جانے لگیں تو میں نے شرارت سے ان کو بازو سے پکڑ لیا اور اندر جانے سے روکتے ہوئے بولی۔۔۔کھلو جا ۔۔۔۔ مامے نوں سا تے لین دے (۔۔ٹھہر جاؤ۔۔ ماموں کو تھوڑا ریسٹ تو کرنے دو) میری بات سن کر گڈی باجی مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔۔ میں تے مامے نوں سا لین دینی آں ۔۔۔ پر۔۔۔۔ (پھر اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی) اینوں بڑی کا ہلی پیئی اے۔۔۔ مینوں ایہ نئیں ساہ لین دیندی ( میں تو ماموں کو ریسٹ کرنے دیتی ہوں ۔۔۔ لیکن میری پھدی کو لن لینے کی بڑی جلدی پڑی ہے ) اس کے ساتھ ہی گڈی باجی نے بڑی بے تکلفی کے ساتھ میرے ہاتھ کو پکڑا ۔۔۔۔اور اپنی شلوار کے اوپر سے ہی چوت پر لگا دیا۔۔۔ ۔۔۔۔جب میرے ہاتھ نے گڈی باجی کی چوت کو چھوا۔۔ تو سچ مُچ ان کی چوت والی جگہ سے شلوار گیلی ہوکر چپکی ہوئی تھی۔۔ پھر انہوں نے اپنی پھدی پر رکھے ہوئے میرے ہاتھ کو تھوڑا سا رگڑا ۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔ کیوں میں ٹھیک کہہ رہی تھی نا ؟؟۔۔۔ تو میں نے اپنے ہاتھ پہ گڈی باجی کی چوت کی گرمی کو محسوس کرتے ہوئے کہا۔۔۔اندر جاؤ باجی۔۔۔میری بات سن کر گڈی باجی نے مجھے باہر کا دھیان رکھنے کی ہدایت کی اور خود کمرے میں چلی گئی ۔۔۔۔ جہاں پر ماموں میری اور اپنی منی سے لتھڑا ہوا لن لیئے اس کے منتظر تھے۔۔۔۔
اس کے بعد ہماری روٹین بن گئی تھی کہ جس دن بھی خالہ گھر پر موجود نہ ہوتیں تو میں اور گڈی باجی باری باری ماموں کے ساتھ خوب انجوائے کرتیں تھیں اس دوران ماموں نے بہت کوشش کی کہ وہ ہم دونوں کو اکھٹے چودسکیں ۔۔۔ لیکن میں اور گڈی باجی اس کام کے لیئے راضی نہ ہوئیں ۔۔۔۔ اور پہلے کی طرح باری باری ماموں کے ساتھ سیکس کرتیں رہیں ۔۔۔
ماموں کے ساتھ آئے روز کی فکنگ سے میں اور گڈی باجی آپس میں کافی فری ہو گئیں تھیں ۔۔اس لیئے اگر کبھی ایسا ہوجاتا کہ ماموں کاروبار کے سلسلہ میں کہیں باہر گئے ہوتے تو خاص کر گڈی باجی ان کو بہت مس کرتی تھی ۔۔اور اکثر اداس ہو جایا کرتی تھیں۔۔۔ ایسے میں ان کو اداس دیکھ کر ۔۔۔ میں ان کو چھیڑتی تو وہ کہتی کہ تمہارا کیا ہے یار ۔۔۔ تم کو تو لینے کے لیئے روز ہی لن مل جاتا ہے مسلہ ہم غریبوں کا ہے کہ ہم کیسے گزارا کریں ؟؟؟؟۔۔۔۔ اسی طر ح ماموں کے ساتھ سیکس کے لیئے کمرے میں آتے جاتے ہوئے اکثر اوقات ہم دونوں ہاتھ لگا کر ایک دوسرے کی پھدیوں کو بھی چیک کر لیا کرتی تھیں کہ کس کی کتنی گرم ہے۔۔ یا کمرے سے پھر واپسی پر کبھی کبھار گڈی باجی سے ہلکی پھلکی کسنگ ہو جاتی تھی لیکن نہ تو گڈی باجی نے اور نہ ہی میں نے کبھی ان کے ساتھ فُل سیکس کرنے کی کوشش کی تھی ۔۔۔ حالانکہ ہم دونوں سیکس کے معاملے ایک دوسرے کے ساتھ کافی فری ہو چکی تھیں۔۔۔
اسی طرح میری شادی کو کافی عرصہ گزر گیا ۔۔اس دوران میں اماں سے ملنے اپنے گھر آتی جاتی رہتی تھی اور اماں بھی اکثر ہی میرے پاس آیا کرتی تھیں چلتے چلتے میں ایک بات آپ سے کرنا چاہتی ہوں اور وہ یہ کہ عدنان کے بارے میں آج بھی میری رائے وہی ہے جو کہ پہلے ہوا کرتی تھی ۔۔ لیکن کیا کروں کہ خود کو حالات کے مطابق ایڈجسٹ رکنا پڑتا ہے ۔۔اور یہاں آ کر میں نے حالات کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا تھا۔۔ ۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ دوپہر کا وقت تھا میں اور گڈی باجی خالہ کے پاس بیٹھیں گپیں لگا رہیں تھیں کہ اچانک ہی شبی میرا بھائی گھر میں داخل ہوا۔۔۔ شبی کو یوں اچانک اپنے سامنے دیکھ کر میں تو کھل سی گئی اور ظاہر ہے کہ اپنے بھائی کو میں نے بڑی ہی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا ۔۔۔۔ کھانا وغیرہ کھانے کے بعد شبی نے بتلایا کہ اس کے سیکنڈ ائیر کے امتحان نزدیک آ رہے ہیں اس لیئے وہ امتحان کی تیاری کے سلسلہ میں مجھ سے پڑھنے کے لیئے آیا ہے۔۔۔ شبی کی بات سن کر بڑی خالہ کہنے لگی ۔۔۔۔ تم بہت اچھے موقعہ پر آئے ہو بیٹا۔۔اور وہ اس لیئے کہ آج کل میں فوزیہ بیٹی بھی گھر آنے والی ہے چنانچہ جو سبجیکٹ تم کو صبو نہ سمجھا سکی وہ فوزیہ سے سمجھ لینا۔۔۔ فوزیہ کا نام سن کر شبی ایک دم سے چونک گیا اور ۔۔۔پھر اس نے بڑے ہی پر اسرار طریقے سے میری طرف دیکھا ۔۔ میرا خیال ہے کہ فوزیہ باجی کے نام پر شبی کا یوں چونک کر میری طرف دیکھنا خالہ اور گڈی باجی نے بھی نوٹ کیا تھا ۔ لیکن بولی کچھ نہ تھیں ۔۔ ۔۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف شبی کی یہ حرکت مجھے بہت کھٹکی تھی اس لیئے ۔۔۔ کھانا وغیرہ کھانے کے بعد میں شبی کو لیکر پڑھانے کے لیئے اپنے کمرے میں لے آئی اور کمرے میں داخل ہوتے ہی میں نے شبی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ یار کچھ تو شرم کرنی تھی ۔۔۔ میری بات سن کر شبی نے بڑی حیرانی سے میری طرف دیکھا ۔۔۔ اور کہنے لگا شرم کس بات کی باجی؟؟؟۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ . وہ اس بات کی میرے چندا کہ فوزیہ باجی کا نام سن کر یہ جو تم نے چونک کر میری طرف کیوں دیکھا تھا ؟ اس کے بعد میں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔ کیا تم کو معلوم ہے کہ تمہارے اس طرح چونک کر دیکھنے سے خالہ اور گڈی باجی نے بھی نوٹ کیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔میری اس بات پر شبی کہنے لگا ۔۔ باجی آپ تو جانتی ہی ہو کہ فوزیہ باجی کی گانڈ کا میں بچپن سے ہی عاشق ہوں ۔۔۔اور آپ کو یہ بھی یاد ہو گا کہ ایک دفعہ انہوں نے اس سلسلہ میں آپ سے میری شکایت بھی لگائی تھی ۔۔۔۔۔اس لیئے خالہ جان کے منہ سے فوزیہ کا نام سن کر مجھے ان کی موٹی سی گانڈ یاد آ گئی اور اس بات پر میں خوش ہو کر آپ کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ اس کے بعد شبی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔اور جسے آپ چونکنا کہہ رہی ہونا باجی ۔۔ وہ دراصل میں اپنی خوشی کو آپ کے ساتھ سے شئیر کر رہا تھا ۔۔۔ کہ چلو اتنے عرصے کے بعد ایک بار پھر اسی بہانے فوزیہ باجی کی موٹی گانڈ کا دیدار ہو جائے گا۔ اور اگر ہو سکا تو۔۔۔۔۔۔۔شبی کی بات سن کر میں بڑی حیران ہوئی اور اس سے کہنے لگی ۔۔۔ یہ شکایت والی بات کو تم ابھی تک بھولے نہیں ؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ نہیں باجی ۔۔۔ پھر اس نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور کہنے لگا۔۔۔ باجی تم خود ہی بتاؤ کہ فوزیہ باجی کی موٹی گانڈ ۔۔۔اور ان کی لگائی ہوئی شکایت کوئی بھولنے والی چیز ہے؟ اس سے پہلے کہ میں شبی کی بات کا کوئی جواب دیتی ۔۔۔کہ اچانک ہی کسی کام سے بڑی خالہ کمرے میں داخل ہو ئیں اور اس طرح فوزیہ والی بات آئی گئی ہو گئی۔۔۔۔
میرے پاس آ کر شبی نے واقعہ ہی بڑی سنجیدگی کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔ جہاں شبی کے آنے سے مجھے خوشی ہوئی تھی وہاں پر مجھے اور گڈی باجی کو ایک نقصان یہ ہوا تھا ۔۔۔کہ اس کے ہوتے ہوئے ۔۔۔۔ ہم لوگ ماموں کے ساتھ موج مستی نہیں کر سکتیں تھیں ۔۔۔لیکن جیسا کہ میں نے پہلے بھی آپ کو بتلا یا ہے کہ شادی شدہ ہونے کے ناطے ۔۔۔۔ میں تو پھر بھی عدنان کے ساتھ سیکس کر کے اپنا کوٹہ پورا کر لیا کرتی تھی لیکن ۔۔۔۔۔۔ بے چاری گڈی باجی ایسے ہی رہ جاتی تھی۔۔ اور مزاق مزاق میں اس بات کا وہ اکثر ہی مجھ شکوہ بھی کرتی رہتی تھی ۔۔ان کی بات سن کر میں ہنس پڑتی تھی ۔۔۔لیکن پھر ایک دن میں نے ان کو موقع دے دیا۔۔۔۔ہوا کچھ یوں کہ جیسے ہی ماموں گھر میں داخل ہوئے اور دروازے سے ہی چائے کے لیئے ہانک لگائی تو اس وقت میں گڈی باجی کے ساتھ کچن میں کھڑی شبی کے لیئے ناشتہ بنا رہی تھی ۔۔۔ ماموں کی آواز سن کر گڈی باجی نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ صبو یار میرا نہیں تو ۔۔۔۔۔ (اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کے ) اس بے چاری کا ہی کچھ خیال کرو۔۔۔۔۔۔ اس وقت تک میں شبی کا ناشتہ بنا چکی تھی اس لیئے میں نے گڈی باجی کی طرف دیکھ کر آنکھ مارتے ہوئے کہا ۔۔۔ لو بچہ آپ بھی کیا یاد کرو گی۔آج کی ڈیٹ میں آپ کا کام ہو جائے گا ۔۔۔ اور آپ ماموں کے ساتھ اپنے واسنا کی آگ بجھا سکو گی ۔۔۔۔ میری بات سن کر گڈی باجی آنکھوں میں چمک سی آ گئی اور وہ کہنے لگی۔۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے ۔۔۔جوگی بابا ۔۔پر یہ بتاؤ کہ یہ سب ہو گا کیسے؟۔۔۔ گڈی باجی کی بات سن کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ وہ یوں بچہ کہ ابھی میں شبی کا ناشتہ لے کر جا رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔ اور ناشتے کے فوراً بعد میں نے اس کا ٹیسٹ لینا ہے ۔۔۔ اور اس ٹیسٹ کے دوران آپ ماموں کے ساتھ ۔۔۔۔ جس طرح چاہیں گُل چھڑے اُڑا سکتی ہیں ۔۔۔پھر ۔۔ اس کے بعد میں نے گڈی باجی کی طرف انگلی کرتے ہوئے کہا،۔۔۔ یاد رکھنا بچہ ۔۔۔ واسنا کی آگ بجھانے کے لیئے تمہارے پاس صرف ایک گھنٹہ ہو گا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اس کے بعد ۔۔ جوگی بابے کی گارنٹی ختم ہو جائے گی ۔۔۔ میری بات سن کر گڈی باجی بڑی خوشی سے بولی۔۔۔۔۔ تم ایک گھنٹے کا کہہ رہی ہو۔۔۔ جبکہ میں کوشش کروں گی کہ پچاس منٹ میں ہی سب کام تمام ہو جائے ۔۔پھر گڈی باجی نے بڑے پیار سے میرے گالوں کو تھپ تھپاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔جیتی رہو میری بچی۔میں دیکھ رہی ہوں کہ آگے۔۔۔ تم بہت ترقی کرو گی۔۔۔
اس کے بعد ایک دم سے گڈی باجی سیریس ہو کر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔ صبو ۔۔۔اس دوران تم نے نہ صرف یہ کہ اپنے بھائی کو انگیج رکھنا ہے بلکہ باہر کا دھیان بھی تمہاری زمہ داری پر ہے۔۔۔ اس پر میں نے کہا ۔۔ اس بات کی آپ فکر ہی نہ کرو باجی۔۔میں اس کام کو سنبھال لوں گی۔۔ چنانچہ میری یقین دھانی کرانے پر گڈی باجی بہت خوش ہوئی ۔۔۔اور میرا شکریہ ادا کرنے کے بعد انہوں نے میرے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی چومی لی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ اب تم جاؤ۔۔۔۔۔ چنانچہ میں نے ٹرے میں شبی کے ناشتے کے برتن رکھے ۔۔۔۔اور اپنے کمرے کی طرف آ گئی۔۔۔۔۔
اس دوران میں شبی کو بڑی محنت کے ساتھ پڑھا رہی تھی اور حیرت انگیز طور پر شبی بھی بغیر حیل و حجت کے( شاید امتحان نزدیک ہونے کی وجہ سے) ۔۔۔بڑی سنجیدگی کے ساتھ اپنی سٹڈی کی طرف توجہ دے رہا تھا ۔۔مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ اس دوران ہم دونوں نے سیکس کرنا تو دور کی بات ہے اس ٹاپک پر ابھی تک گفتگو بھی نہیں کی تھی لیکن کب تک؟؟؟۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے کہ میں کچن میں دوپہر کے کھانے کے لیئے آٹا گُوند رہی تھی کہ ہاتھ میں کتاب لیئے ۔۔ شبی کچن میں داخل ہو گیا ۔۔۔اور مجھے آٹا گوندھتے دیکھ کر وہ ایک دم سے ٹھٹھک کر رُک گیا اور واپس جانے کے لیئے جیسے ہی مُڑا تو میں نے آواز دے کر اسے واپس بلا لیا اور پوچھنے لگی کہ کیسے آنا ہوا ؟۔۔۔ میری بات سن کر وہ بولا ۔۔ ۔۔ وہ باجی ایک انگلش کا پیرا میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے میں اس پیرے کا مطلب آپ سے پوچھنے آیا ہوں ۔۔۔۔۔پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ کوئی بات نہیں باجی ۔۔آپ آٹا گوندھ لیں میں دوبارہ آ جاؤں گا تو اس پر میں نے کہا کہ دوبارہ آنے کہ ضرورت نہیں ۔۔ میں ایسا کرتی ہوں کہ آٹا گوندھنا بند کر دیتی ہوں ۔۔اتنے میں تم متعلقہ پیرا گراف پڑھ کے سنا دو ۔۔۔۔ میں تم کو اس کا مطلب سمجھا دوں گی ۔۔۔.۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے آٹا گوندھنا بند کیا اور اپنی قمیض کے کف سے ماتھے پر آئے ہوئے پسینے کو پونجتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور ہمہ تن گوش ہو گئی۔۔۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس پیرا گراف میں شاید بڑی سخت انگریزی لکھی ہوئی تھی اسی لیئے شبی اسے اٹک اٹک کے پڑھ رہا تھا ۔۔۔۔ پھر انگریزی پڑھتے پڑھتے اس نے بڑی بے بسی سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔۔ باجی یہ پیرا گراف مجھ سے نہیں پڑھا جا رہا ۔۔۔۔ اسے یوں اٹک اٹک کر پڑھتے دیکھ کر مجھے بھی اندازہ ہو گیا تھا اس لیئے میں نے اس سے کہا کہ تم ایسا کرو کہ کتاب کو میرے پاس لے کر آؤ ۔۔۔ میں اسے پڑھ کے تم کو اس کا مطلب سمجھا دیتی ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر شبی نے بڑی شرمندگی سے میری طرف دیکھا اور کتاب لیکر میرے پاس آ گیا ۔اور میرے پیچھے کھڑے ہو کر کتاب کو میرے سامنے کر دیا ۔۔لیکن اس نے جس اینگل سے میرے سامنے کتاب رکھی ہوئی تھی ۔۔۔۔ اس اینگل سے میں اس کتاب کو نہیں پڑھ پا رہی تھی۔۔۔ ۔ اس لیئے میں نے اس سے کہا کہ یار کتاب کو تھوڑا نیچے کرو۔۔۔کہ مجھے ٹھیک سے نظر نہیں آ رہا۔۔۔ اس پر شبی میری طرف تھوڑا اور جھک گیا ۔۔ ۔۔۔اور کتاب کو میرے سامنے کر دیا۔۔بھائی کے جھکنے سے اس کی فرنٹ سائیڈ میری گردن کو ٹچ کرنے لگی۔۔۔لیکن میں نے اس پر دھیان نہیں دیا۔۔ اور کتاب کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ میں نے سارا پیرا گراف پڑھا او ر پہلے اسے خود سمجھا پھر اس کو سمجھانے لگی ۔۔۔اسی دوران میں نے محسوس کیا کہ بھائی کی شلوار کے اندر سے اس کے اوزار میں جان پڑ رہی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن میں نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔۔۔۔ لیکن ۔۔ ۔۔۔۔ جب اس کے لن کی نوک میری گردن پر چھبی تو میں نے گردن موڑ کر شبی کی طرف دیکھا اور اس سے کہنے لگی ۔۔۔ یہ کیا شبی ؟ تو اس دفعہ شبی نے جان بوجھ کر اپنے لن کو میری گردن کے ساتھ ٹچ کرتے ہوئے کہا۔۔ سوری باجی اسے میں نے نہیں کھڑا کیا ۔۔۔ بلکہ آپ کی گردن کے ساتھ ٹچ ہو کر یہ خود ہی کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔شبی کی بات سن کر میں نے اس کی شلوار کی طرف دیکھا تو بھائی کا لن کھڑا ہونے سے اس کی شلوار مسلسل اوپر کو اُٹھتی جا رہی تھی۔۔۔شبی کے لن کو کھڑا ہوتے دیکھ کر میرے سارے جسم میں ایک سنسناہٹ سی پھیل گئی۔۔اور اچانک ہی بھائی کا لن لینے کی پیاس میرے من میں جاگ گئی۔۔۔ لیکن میں نے یہ بات بھائی پر ظاہر نہ ہونے دی ۔۔۔اور اس کی شوکار کواوپر کی طرف اُٹھتے ہوئے دیکھنے لگی۔۔۔پھر میں نے اس کے اُٹھے ہوئے لن کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے منہ کو آگے بڑھا یا ۔۔۔۔۔اور اس کے لن کو شلوار کے اوپر سے ہی اپنے دانتوں میں پکڑ لیا۔۔۔۔ اور اس پر ہلکا سا کاٹ کر بولی۔۔۔۔۔ بھائی تیرے امتحان نزدیک آ گئے ہیں اس لیئے تم اپنا سارا دھیان پڑھائی پر رکھو۔۔۔۔
جاری ہے