Shahut zadi - Episode 15

شہوت زادی 


قسط 15


میر ی بات سن کر شبی کے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا ۔۔۔ اور وہ بڑی ہی لجاجت سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔آپ کی بات درست ہے باجی ۔۔۔ لیکن میں کیا کروں کہ ابھی اور اسی وقت میرا آپ کو چودنے پر دل آ گیا ہے ۔۔۔۔ بھائی کی بات سن کر ۔۔میں اس سے کیا کہتی کہ اسی وقت میرا بھی چدوانے پر دل آ گیا تھا ۔۔۔ لیکن کچھ نہ بولی ۔۔لیکن اندر سے ۔۔میری پھدی نے ۔مزید گرم ہونا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر میں نے اس کے اُٹھے ہوئے لن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ دل تو میرا یہی کر رہا ہے لیکن ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تو بھائی کہنے لگا ۔۔ لیکن کیا باجی ۔۔۔جب میں اور تم راضی ہیں تو ۔۔۔ یہ بیچ میں لیکن کہا ں سے آ گیا؟؟؟۔۔۔۔۔۔ بھائی کی بات سن کر قبل اس کہ میں اس سے کچھ کہتی ۔۔اس نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور مجھے دکھاتے ہوئے کہنے لگا۔۔باجی پلیزززز۔۔ اس پر میں نے اس کے لن پر نظریں گاڑتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔ لیکن چندا ۔۔ اس وقت تو یہ کام ممکن نہیں ۔۔۔ میری بات سن کر اس کے ماتھے پر بل پڑ گئے اور وہ اپنے لن کو ہلاتے ہوئے تیز لہجے میں کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ اس وقت کیوں نہیں ۔۔۔۔؟؟؟۔۔ ۔۔۔اس کے بولنے کے انداز سے میں تھوڑی نروس سی ہو گئی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔ وہ اس لیئے کہ۔۔۔ اس وقت بہت رسک ہے۔۔ ۔۔۔۔میری بات سنتے ہی وہ آگے بڑھا ۔۔اور پھر اپنے لن کو میرے گالوں سے ٹکراتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔رسک ہے تو کیا ہوا۔۔بس تھوڑی ہی دیر کی تو بات ہے۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھے ماضی یاد دلاتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ باجی کیا تم وہ زمانے بھول گئیں جب ہم روزانہ رات کو کیا کرتے تھے۔۔ادھر جب سے آپ کی شادی ہوئی ہے آپ نے ایک دفعہ بھی میرے ساتھ سیکس نہیں کیا ۔پھر بھائی میرے سامنے کھڑا ہو کر بولا۔۔۔۔ آئی مس یو باجی۔۔۔ تو میں نے بھی اس کے لن کو شلوار کے اوپر سے ہی چومتے ہوئے کہا۔۔ مس یو ٹو بھائی۔۔۔ لیکن۔۔۔ میری اس بات سے اس نے قہر بھری نظروں سے میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔خاک مس کرتی ہو باجی۔۔۔

بھائی کی بات سن کر میں تڑپ سی گئی اور اسے کہنے لگی۔۔۔ ایسی بات نہ کرو بھائی تم مجھے دینا جہان سے پیارے ہو۔۔ میری بات سن کر بھائی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔کچھ بھی ہو باجی میں نے ابھی ا ور اسی وقت تمہاری لینی ہے۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میری طرف منہ کر کے اس نے اپنی شلوار کا آزار بند کھولا اور میرے سامنے آ کر اپنے لن کو لہرانے لگا۔۔۔۔۔اُف ف ف ف ۔۔اس کا لن دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گئی۔۔۔ یہ وہ لن ہر گز نہیں تھا کہ جس کے ساتھ میں نے شادی سے پہلے اپنا ٹائم گزارا تھا ۔۔۔ بلکہ جو اس وقت بھائی کے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا یہ تو ایک پورے مرد کا جوان اور طاقت ور لن تھا خاص کر اس کا ہیڈ پہلے سے بہت زیادہ موٹا ہو گیا تھا اور اس کے ساتھ لن کی لمبائی بھی تھوڑا اضافہ نظر ا ٓ رہا تھا جسے دیکھ کر میرے منہ اور چوت دونوں میں پانی بھر آیا تھا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ جبکہ وہ اسے میرے سامنے لہرا تھا۔۔۔۔۔۔؟ 

شبی کا طاقت ور لن دیکھنے کی دیر تھی ۔۔کہ میرے انگ انگ میں شہوت کی مستی پھلنے لگی ۔۔۔۔ اور مجھے بھی یاد آ گیا کہ شبی درست کہہ رہا ہے کہ شادی کے بعد سے اب تک میں نے اور شبی نے ایک بار بھی سیکس نہیں کیا تھا۔۔ ۔۔ ۔۔۔ لیکن اس وقت مسلہ یہ تھا کہ کچن کے عین باہر ۔۔ خالہ اور گڈی باجی ایک ہمسائی کے ساتھ بیٹھی ہوئیں باتیں کر رہیں تھیں اور وہ ہمسائی بھی ایسی تھی کہ جس سے اس کے اپنے گھر والے بھی پناہ مانگتے تھے اور اس ہمسائی کی وجہ سے میں تھوڑا ہچکچا رہی تھی۔۔۔۔ ورنہ تو میں آپ جانتے ہی ہیں کہ بچپن سے ہی میں اپنے بھائی کی دیوانی ہوں ۔۔۔ اور اپنے بھائی کے لیئے میں کچھ بھی کر سکتی تھی ۔۔ ۔۔ لیکن اس وقت مسلہ باہر کا تھا ۔۔۔ کیونکہ کچن کے ساتھ ہی تو برآمدہ تھا اور ۔۔۔ اور باہر برآمدے میں وہ جاسوس ہمسائی بیٹھی تھی۔۔۔ جوکہ ادھر ادھر کی باتیں کرنے میں بہت مشومر تھی۔۔۔اور جس کی اسی خصوصیت کی وجہ سے سارا محلہ اسے بی بی سی کہتا تھا ۔۔۔۔۔ ادھر بھائی کا جاندار لن دیکھ کر میری پھدی بھی اسے اندر لینے کے لیئے کھل بند ہو رہی تھی۔۔۔۔ لیکن میری عقل کہتی تھی کہ وہ جگہ اس کام کے لیئے مناسب نہیں ہے۔۔۔ اس لیئے۔۔۔میں نے بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ پہلے اسے (لن کو) تو (شلوار کے) اندر کر لو۔۔ پھر میں کچھ سوچتی ہوں ۔۔۔شکر ہے بھائی نے میری بات مان لی۔۔۔ اور جلدی سے لن کو شلوار کے اند ر کر کے اپنا ازار بند باندھ لیا۔۔۔ اور میری طرف دیکھنے لگا۔۔۔

       یہ دیکھ کر میں نے آٹے والی پرات کو تھوڑا سائیڈ پر رکھا ۔۔اور اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔ اور بھائی کے لن پر نظریں گاڑتے ہوئے سوچنے لگی۔۔۔ مجھے سوچتے دیکھ کر بھائی میرے پاس آ کر کھڑا ہو گیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنا لن کی طرف بڑھانے لگا تو میں نے ایک دم اس سے اپنا ہاتھ چھڑا لیا اور کہنے لگی۔۔۔۔ پاگل دیکھ نہیں رہے کہ میرے ہاتھ آٹے سے بھرے ہوئے ہیں ۔۔ اس پر بھائی نے میرے ہاتھوں کی طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔سوری باجی میں نے خیال نہیں کیا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگا۔۔۔ چلو ہاتھ دھو لو۔۔ اور اس کی بات سن کر میں سنک کی طرف بڑھ گئی سنک میں ہاتھ دھوتے دھوتے اچانک میری نظر سنک کے ساتھ بنی کھڑی پر پڑی اور ۔۔۔ پھر ایک لمحے میں ۔۔۔ساری پلاننگ میرے زہن میں آ گئی۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں دھیمی آواز میں ۔۔ بھائی سے کہا چل بھائی میری پھدی مارنے کے لیئے تیار ہو جا --

تو وہ بے تابی سے کہنے لگا۔۔۔ سچ باجی ۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ ہاں بھائی تم ابھی اور اسی وقت میرے ساتھ سیکس کرو گے۔۔۔ اس کے ساتھ بات کرتے ہوئے میں نے کچن کی کھڑکی سے ایک نظر باہر دیکھا تو وہ تینوں اپنی باتوں میں مست تھیں ۔۔۔ان کو باتوں میں مگن دیکھ کر میں واپس مُڑی اور بھائی کی طرف دیکھنے لگی اس وقت میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔ اور میرے ہاتھ پاؤں ہلکے ہلکے کانپ رہے تھے کیونکہ میں بہت بڑا رسک لینے لگی تھی۔۔۔ لیکن اسی رسک میں تو زندگی ہے یہ سوچ کر ۔۔۔۔ میں نے بھائی کے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اسے ہدایت دیتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اندر ڈالتے ہوئے شور نہیں مچانا ۔۔اور نہ ہی زور سے دھکا مارنا ۔۔۔۔ اور جیسے ہی میں اشارہ کروں تم نے اپنے لن کو واپس شلوار میں ڈال لینا ہے ۔۔ میری بات سن کر بھائی نے جیسے ہی اپنی شلوار کا نالہ کھولنے کے لیئے ہاتھ بڑھایا تو میں نے اسے ایسا کرنےسے منع کر دیا۔۔۔تو وہ حیران ہو کر میری طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اس پر میں نے اسے ویٹ کرنے کا کہا ۔۔۔۔ اور کوئنٹر پر پڑی کچن کی چھری اُٹھا لی ۔۔۔ اور پھر اس چھری کی مدد سے بھائی کی شلوار کو نیچے سے پھاڑ دیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے ایک نظر کھڑکی سے باہر ڈالی۔۔۔وہ تینوں ویسی ہی بیٹھی تھیں یہ دیکھ کر میں نے کوئنٹر پر اپنی دنوں کہنیاں رکھیں اور اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف نکال دیا۔۔۔۔ اور بھائی کو اشارے سے پاس آنے کو کہا۔۔۔ 

اتنی دیر میں بھائی نے شلوار کی موری سے اپنے لن کو باہر نکال دیا تھا۔۔۔اور جیسے ہی میں نے اس کو اشارہ کیا ۔۔۔ اس نے وہیں پہ کھڑے کھڑے اپنے لن کو تھوک لگا کر گیلا کیا ۔۔۔اور میرے پیچھے آ کر تیاری کی حالت میں کھڑا ہو گیا۔۔۔ بھائی کا لن اندر لینے سے قبل۔۔۔میں نے ایک بار پھر دھڑکتے دل کے ساتھ ۔۔۔۔۔ ایک نظر کھڑکی سے باہر کی طرف دیکھا۔۔۔ وہ تنیوں بدستور ۔۔۔ بیٹھی باتیں کر رہی تھیں۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بڑی آہستگی کے ساتھ اپنی الاسٹک والی شلوار کو تھوڑا نیچے کر دیا۔۔۔۔ ۔۔۔اور اپنی ٹانگیں کھول کر پھدی کو نمایاں کرتے ہوئے ۔۔۔ بھائی کو ڈالنے کا اشارہ کای۔۔۔۔۔ میری شلوار کو اترا دیکھ کر بھائی تھوڑا سا جھکا اور میری چوت کو چکنا کرنے کے لیئے اس پر تھوڑا سا تھوک ملا لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت تو اس کے تھوک سے پہلے ہی سو گنا زیادہ گیلی ہو چکی تھی۔۔۔۔اس لیئے میں کوئنٹر پر رکھا ۔۔۔اپنا ایک ہاتھ پیچھے کو کیا اور اس کا ٹوپا پکڑ کر اپنی چوت کے لبوں پر رکھ دیا ۔۔اور پھر کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے اسے میرے اندر ڈالنے کا اشارہ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔اس وقت ۔۔خوف مستی اور۔۔۔ شہوت کے مارے میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔

 ادھر میرا اشارہ پاتے ہی بھائی نے جلدی سے اپنا ٹوپا میرے اندر کر دیا۔۔۔اور اس کے لن کا میرے اندر جانا تھا کہ میں بے خود ہی گئی اور اس وقت میرا جی کر رہا تھا کہ میں شہوت بھری چیخیں ماروں ۔۔۔ لیکن پھر ۔۔۔ جیسے ہی میری نظربرآمدے میں بیٹھی ہوئی خواتین پر پڑی ۔۔۔۔ میں نے جلدی سے اپنا ایک ہاتھ منہ پر رکھ لیا جبکہ دوسرا ہاتھ کوئنٹر پر ہی پڑا رہنے دیا۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی میری منہ سے شہوت بھری سسکیاں نکل رہیں تھیں ۔۔۔۔ ادھر بھائی اپنے طاقتور لن سے میری چوت میں ہلکے ہلکے دھکے مار رہا تھا جبکہ میری چوت فل سپیڈ سے دھکوں کا مطالبہ کر رہی تھی۔۔۔۔۔ اس لیئے میں نے اپنے منہ سے ہاتھ ہٹایا اور بھائی کی طرف گردن موڑ کر دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ بھائی ۔۔۔ فاسٹ ۔۔۔ میری بات سنتے ہی بھائی نے بڑی احتیاط سے تیز تیز گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ اور اپنے لن کو میری چوت کی گہرائیوں تک لے جانے لگا۔۔۔ اس دوران میں اس کے گھسوں کو بھی انجوائے کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔ باہر والیوں پر بھی نظریں جمائے ہوئے تھی۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد بھائی تھوڑا آگے ہوا ۔۔ اور ہلکی آواز میں میرے کان میں کہنے لگا ۔۔۔ باجی میں چھوٹنے لگا ہوں۔۔۔ بھائی کی یہ بات سن کر میں تو مست ہی ہو گئی اور خود ہی اپنی ہپس کو بھائی کے لن پر مارنے لگی۔۔۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد میری چوت بھائی کے لن کے ساتھ لپٹ گئی ۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا بھائی میری چوت میں ہی چھوٹ گیاتھا۔۔۔۔۔۔۔۔

          اگلے دن شام کو فوزیہ باجی بھی گھر میں آ گئیں ۔۔جسے دیکھ کر خالہ جان بہت خوش ہوئیں اور پھر شام کی چائے پیتے ہوئے خالہ جان نے باتوں باتوں میں فوزیہ باجی کہنے لگیں بیٹا آپ نے تو کافی دن پہلے آنے کا کہا تھا پھر اتنی لیٹ کیوں آئی ہو؟ خالہ جان کی بات سن کر فوزیہ باجی نے قدرے غصے سے ان کی طرف دیکھا اور بڑی تلخی سے بولیں ۔۔۔ امی جی ۔۔۔۔ ایک تو آپ ہر وقت مجھ پر شک ہی کرتی رہتی ہیں ۔۔۔اس پر خالہ جان کہنے لگیں ۔۔۔ اس میں شک کی کیا بات ہے بیٹا میں نے تو بس تم سے یہ پوچھا ہے کہ تم لیٹ کیوں آئی ہو۔۔۔۔۔ سب خیر تو تھی نا؟؟؟؟۔۔۔ خالہ جان کی اس بات پر بھی فوزیہ باجی نے کافی ناک چڑھایا اور پھر۔۔۔ اسی تلخ لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ ۔۔۔ کہ ان کی ایک کولیگ کی شادی تھی اس لیئے وہ ان کے ہاں رُک گئی تھیں۔۔ اور پھر چائے چھوڑ کر بڑے غصے میں وہاں سے اُٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔ باجی کے اٹھ کر جانے کے تھوڑی دیر بعد خالہ جان بھی ان کے پیچھے پیچھے کمرے میں چلی گئیں ۔۔۔۔اب باقی رہ گئیں میں اور گُڈی باجی۔۔۔ ۔۔۔چنانچہ خالہ کے اُٹھتے ہی میں نے گڈی باجی کی طرف۔۔۔۔۔ اور انہوں نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔کہ میں نے امی کو ہزار دفعہ سمجھایا ہے کہ اس کالی کلوٹی کے منہ نہ لگا کریں ۔۔۔ لیکن امی پھر بھی بات کرنے سے باز نہیں آتیں ۔۔ ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔میرا خیال ہے کہ باجی کی ایسی باتیں سن کر امی کو بھی مزہ آتا ہے۔۔۔ اس پر میں نے گڈی باجی سے کہا۔۔ کہ ایک بات تو بتاؤ باجی ۔۔۔۔ یہ فوزیہ باجی خالہ جان کے ساتھ اتنی بد تمیزی سے کیوں بولتی ہیں؟؟۔۔۔۔۔۔۔ تو ایک دم گُڈی باجی کے منہ سے نکل گیا ۔۔۔ کہ.......چور کی داڑھی میں تنکہ۔۔۔ پھر چونک کر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ کہ بات دراصل یہ ہے یار کہ باجی گھر کی کمانے والی فرد ہے۔۔ اور ہر ماہ امی کے ہاتھ پر اچھی خاصی رقم رکھتی ہے ۔۔۔ اس لیئے میری جان ۔۔۔۔۔ خدا جب حُسن دیتا ہے۔۔ تو پھر۔۔۔ نزاکت آ ہی جاتی ہے ۔۔۔۔ اس کے بعد اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔اور اوپر سے اتنی عمر ہونے کے باوجود بھی باجی کا کہیں سے رشتہ نہیں آ رہا ۔۔۔۔۔۔پھر گڈی باجی مجھے آنکھ مارتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ تو پھر میری جان اتنی بدتمیزی کرنا ..... اس کا حق بنتا ہے نا۔۔۔۔۔۔۔

جیسا کہ میں اس سے پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ فوزیہ باجی کوئی خوبصورت خاتون نہیں ..... بلکہ ایک کالی کلوٹی اور قدرے موٹی سی عورت تھی جس کے بڑے بڑے ہونٹ حبشنوں کی طرح لٹکے ہوئے تھے ۔ اور حبشنوں ہی کی طرح ۔۔۔۔۔۔۔ان کا ڈیل ڈول بھی تھا ۔۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان پلس پوائینٹ یہ تھا کہ پتہ نہیں کیسے ان میں سیکس اپیل بہت غضب کی تھی ۔۔ اور اس سیکس اپیل میں سب سے زیادہ حصہ ان کی موٹی گانڈ کا تھا ۔۔۔ اور یہ بات میں پہلے بھی کسی قسط میں بھی بتا چکی ہوں کہ لڑکپن سے ہی فوزیہ باجی کی بُنڈ بہت ہی سیکسی اور شاندار تھی جسے دیکھ کر شبی ......جو کہ ان دنوں تقریباً روزانہ ہی میری گانڈ کو مارا کرتا تھا ۔۔۔۔ فوزیہ باجی کی موٹی اور سیکسی گانڈ کو دیکھ کر اکثر مچل اُٹھتا تھا اور بار بار مجھ سے کہا کرتا تھا ۔۔۔۔ کہ باجی پلیز تم بھی اپنی گانڈ کو فوزیہ باجی جتنی موٹی کر لو نا ۔۔۔۔بھائی کی بات سن کر اکثر میں جل جایا کرتی تھی اور پھر اس کی طرف آنکھیں نکالتے ہوئے کہا کرتی تھی ۔۔۔ کہ کیوں میری اپنی گانڈ میں کیا برائی ہے؟؟؟؟ ۔۔۔ کیا یہ سیکسی نہیں ہے ....؟ تو میری اس بات پر وہ بے چارہ گڑبڑا سا جایا کرتا تھا ۔۔۔۔۔ اور جلدی جلدی کہتا ۔۔۔۔ باجی آپ کی گانڈ ....سیکسی بلکہ بہت زیادہ سیکسی ہے۔۔۔ تبھی تو میں اسے روز ہی مارتا ہوں ..... اور مجھے معلوم تھا کہ وہ یہ بات محض میرا دل رکھنے کے لیئے کہہ رہا ہے ورنہ تو وہ فوزیہ باجی کی گانڈ کا دیوانہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ جب فوزیہ باجی خالہ کے ساتھ ہمارے گھر آئیں تھیں تو شبی نے ان پھنسانے کی بہت کوشش کی تھی ۔۔۔۔۔ لیکن بے سود ۔۔۔ فوزیہ باجی نے اس کو زرا بھی لفٹ نہیں دی تھی ۔۔۔ بلکہ الٹا انہوں نے مجھ سے بھائی کی بڑی سخت شکایت بھی لگا دی تھی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اور ان کی اس شکایت پر میں نے انہیں یقین دھانی کروائی تھی کہ آپ اماں ابا سے اس کے بارے میں کوئی بات نہ کریں میں خود ہی اسے سمجھا لوں گی اور میرے کہنے پر اس دفعہ انہوں نے شبی کو چھوڑ دیا تھا۔۔۔

 اس سے اگلے دن صبع کی بات ہے کہ ....کمرے میں ۔۔۔میں اور بھائی اکیلے تھے ۔۔۔ حسبِ معمول میں بھائی کے لیئے ناشتہ لے کر آئی تھی اور اس کے سامنے ناشتے کی ٹرے رکھ کر خود اس کے لیئے ٹیسٹ بنا رہی تھی ۔۔۔ کہ ناشتہ کرتے ہوئے اچانک ہی شبی نے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔اور کہنے لگا ۔۔میرا ایک کام کرو گی باجی ........؟؟؟ ۔۔تو اس پر میں نے ٹیسٹ بناتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔ ضرور کروں گی تم کام بتاؤ۔۔۔ تو وہ بڑی سنجیدگی سے کہنے لگا ۔۔ باجی جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس روز خالہ جان نے بھی مجھ سے کہا تھا کہ پڑھتے ہوئے اگر مجھے آپ سے کوئی بات سمجھ نہ لگے تو فوزیہ باجی سمجھا دیں گی۔۔۔ پھر مجھے آنکھ مارتے ہوئے بولا ۔۔۔ کیا کروں باجی...... کہ آپ سے پڑھتے ہوئے مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ۔۔اس لیئے فوزیہ باجی کو کہو نا کہ وہ مجھے پڑھا دیا کریں ۔۔۔ اپنے چھوٹے بھائی کے منہ سے یہ بات سن ۔۔۔اور اس کے بات کرنے کے سٹائل سے میں سمجھ گئی کہ ۔۔۔۔۔دراصل شبی کا پروگرام کیا ہے۔۔۔۔ اس لیئے میں اس کو ڈانٹتے ہوئے بولی۔۔۔ مجھے سب معلوم بیٹا ہے کہ تم نے مجھ سے یہ فرمائیش کیوں کی ہے۔۔۔۔ ۔ پھر بولی ۔۔۔۔ میری جان فوزیہ باجی کا خیال اپنے دل سے نکال دو اور چپ چاپ مجھ سے ہی پڑھتے جاؤ ۔۔۔اس پر شبی ایک دم سے سیریس ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ باجی پلیزززززززززززززز۔۔۔۔۔ پڑھ میں آپ سے ہی لوں گا ۔۔۔ لیکن ۔۔پلیزززززز۔۔۔۔ ایک دفعہ بس ایک دفعہ آپ میرا یہ کام کر دو ۔۔۔ آگے میں سنبھال لوں گا۔۔۔ بھائی کی بات سن کر میں نے اسے غصے سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ بے وقوف نہ بنو بھائی تم جانتے ہی کہ وہ کس قدر نک چڑھی خاتون ہے۔۔۔۔ اس لیئے کم از کم میں اس سے ہر گزتمہارے متعلق نہیں کہوں گی۔۔۔ پھر میں نے بھائی کو پچھلی بات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ تم کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یہ خاتون ایک بار پہلے بھی مجھ سے تیری شکا یت لگا چکی ہے۔۔۔ میری اس بات پر بھائی بڑے ہی اعتماد کے ساتھ بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ یقین کرو باجی اس دفعہ میری شکایت نہیں آئے گی۔۔۔۔ 

بھائی کو اس قدر پُر اعتماد دیکھ کر میں حیران رہ گئی اور پھر اس کے ٹیسٹ والی کاپی کو ایک طرف رکھا اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔۔۔ شبی فوزیہ کے بارےمیں اس قدر اعتماد کی وجہ۔۔۔ کیا میں جان سکتی ہوں ؟ میری بات سن کر بھائی آئیں بائیں شائیں کر نے لگا۔۔۔ لیکن میں اس کے اس طرح بولنے سے سمجھ گئی تھی ۔۔۔ کہ معاملہ گڑبڑ ہے ۔۔۔۔۔ اس لیئے میں نے تھوڑا سخت لہجے میں اس سے کہا ۔۔سچ سچ بتاؤ کہ چکر کیا ہے؟میری بات سن کو کر اور میرے لہجے کی سختی جانچ کر بھائی سمجھ گیا کہ بات بتائے بغیر اس کی جان نہیں چھوٹے گی اس لیئے تھوڑی ہچکچاہٹ کے بعد وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے باجی میں آپ کو بتا دوں گا ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔آپ وعدہ کرو کہ آپ فوزیہ باجی کو پڑھانے کے لیئے ضرور کہیں گی۔۔۔۔ اس پر میں مزید سخت لہجے میں بولی ۔۔ سیدھی طرح بتاؤ ۔۔ میں ساری حقیقت جاننے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کروں گی۔۔۔۔

میری بات سن کر بھائی نے تھوڑی مایوسی سے سر ہلایا اور کہنے لگا۔۔۔ باجی بات جاننے کے بعد ہو سکے تو مجھے ایک چانس ضرور دینا ۔۔۔اور پھر اس نے مجھے بتایا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ان دنوں کی بات تھی کہ جب پاکستان میں ابھی موبائل نیا ینا عام ہوا تھا ۔۔۔۔ اس وقت میں نے بھی اسے ایک موبائل خرید کر دیا تھا ۔۔۔ چنانچہ نے بھائی نے اپنے موبائل کے لیئے دو سمیں خریدیں ۔۔۔ ایک سم کا نمبر تو سب کو معلوم تھا جبکہ دوسری سم کے بارے میں اس نے کسی کو نہیں بتایا تھا۔۔۔وہ کہتا ہے کہ ایک دن وہ امی کے ساتھ مجھ سے ملنے آیا تو اس وقت اتفاق سے فوزیہ باجی بھی بہاولپور سے آئی ہوئی تھی ۔۔۔۔ اور فوزیہ کو ۔۔۔۔۔۔۔۔خاص کر اس کی بنڈ کر دیکھ کر بھائی .... نے اسے حاصل کرنے کے لیئے ایک منصوبہ بنایا۔۔۔۔ اس کام کے لیئے اسے فوزیہ کا نمبر درکار تھا ۔۔۔ جو کہ اسے بڑی آسانی سے مل گیا ۔۔۔اور ایک رات وہ چھت پر گیا ۔۔۔اور فوزیہ باجی کو میسج بھیجا ۔۔۔۔ کہ آپ بہت گریس فل ہو۔۔۔۔ کہتا ہے کہ پہلے کچھ دن تو فوزیہ نے اس کو لفٹ ہی نہیں کرائی ۔۔۔ لیکن بھائی کہتا ہے کہ اسے معلوم تھا کہ فوزیہ اتنی آسانی سے نہیں پھنسے گی ۔۔۔ اس لیئے وہ دن میں اسے دس پندرہ میسج بھیجنے لگا۔۔۔۔۔کہتا ہے کہ آخر ۔۔۔ایک دن پتھر کو بھی جونک لگ گئی۔۔۔۔اور بجائے مسیج بھیجنے کے فوزیہ نے اسے فون کر دیا۔۔۔۔ بھائی کہتا ہے کہ فوزیہ کا فون سن کر میں بڑا پریشان ہوا ۔۔۔۔ کہ اگر میں نے اس سے بات کر لی تو انس نے میری آواز پہچان لینی ہے ۔۔۔۔اورمیں مارا جاؤں گا۔۔۔۔ اس لیئے میں نے بجائے بات کرنے کے اسے مسیج بھیجا کہ اس وقت میں پاپا کے ساتھ ہوں ۔۔۔ بعد میں بات ہو گی۔۔۔۔۔

 کہتا ہے کہ سوچ سوچ کر کہ فوزیہ کے ساتھ کیسے بات کروں ۔۔۔ آخر اس کے زہن میں ایک ترکیب آ گئی اور یہ ترکیب اس نے ایک فلم سے لی تھی ۔۔۔ جس میں اسی طرح ہیرو فون کے موتھ پیس پر کپڑا ڈال کر اور تھوڑا لہجہ بدل کر اپنی محبوبہ سے بات کرتا ہے ۔۔ کیونکہ میری طرح اس فلم کی ہیرؤین بھی اس ہیرو کو جانتی ہوتی ہے ۔۔ یہ طے کر کے میں آیئنے کے آگے کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور زہن میں مختلف لوگوں کی آوازوں کو لا کر ان کے لہجے میں بات کرنے کی پریکٹس کرنے لگا۔۔۔۔۔ کہتا ہے کہ ایسے کرنے سے اسے اپنا ایک کلاس فیلو یاد آگیا کہ جس کی آواز تھوڑی باریک تھی ۔۔۔۔ اور اس کی آواز کا ہم اکثر مزاق اُڑایا کرتے تھے ۔۔۔ چنانچہ ۔۔۔۔اس نے بھی اسی دوست کی آواز میں بات کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔۔۔۔اور تھوڑی سی مشق کے بعد آخر وہ۔۔۔۔۔۔ایسا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔۔۔۔ جب اسے یقین ہو گیا کہ اب وہ باآسانی اس دوست کی آواز نکال لے گا تو پھر کچھ دیر بعد اس نے فوزیہ باجی کو مسیج بھیجا ۔۔۔ کہ کیا حکم ہے میری آقا۔۔۔۔ کہتا ہے کہ مسیج بھیجنے کی دیر تھی کہ مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ فوزیہ باجی کا فون آ گیا۔۔۔۔ اور اس دفعہ میں نے بڑے اعتماد سے اپنا سیل فون آن کیا۔۔۔اور اسی دوست کی آوازمیں بولا۔۔۔ جی فرمایئے۔۔۔ تو دوسری طرف سے فوزیہ باجی کی غصے میں ۔۔۔پھنکارتی ہوئی آواز سنائی دی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔ دیکھو مسٹر تم جو بھی ہو میں تم کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ میں ایسی لڑکی ہر گز نہیں ہوں ۔۔۔۔اس لیئے آئیندہ مجھے میسج بھجنے کی کوشش نہ کرنا۔۔۔۔ بھائی کہتا ہے کہ اس سے قبل کہ میں کوئی بات کرتا ۔۔۔۔۔ اس نے بڑے غصے سے فون بند کر دیا۔۔۔۔ لیکن اس کا لہجہ۔۔۔اس کے تیور۔۔۔سے صاف نظر آ رہا تھا کہ وہ مجھے موڈ دکھا رہی ہے ۔۔۔ اس لیئے میں نے فوراً ہی جوابی ۔۔ میسج پہ میسج دے مارا ۔۔۔ جس میں اس سے معزرت کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ مختلف محبت بھرے اشعار بھی لکھے ۔۔۔

قصہ مختصر بھائی کہتا ہے کہ جلد ہی فوزیہ کا مسیج آگیا کہ آپ مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ ۔۔توجواب میں بھائی نے لکھا کہ میں صرف آپ سے دوستی چاہتا ہوں۔۔۔اور اس طرح سلسلہ چل پڑا۔۔۔ اور ہوتے ہوتے فوزیہ باجی سے بھائی کی اچھی خاصی دوستی ہوگئی ۔۔سوری میں آپ کو یہ بتانا تو بھول ہی گئی کہ فوزیہ باجی کے پوچھنے پر بھائی نے انہیں بتایا تھا کہ وہ میڈیکل کا سٹوڈنٹ ہے اور ملتان میں رہتا ہے ۔۔۔ کہتا ہے میڈیکل کا نام سن کر وہ بڑی امپریس ہوئی ۔۔ اور یوں ان کی دوستی اور بھی گہری ہو گئی اور پھر آہستہ آہستہ بھائی فوزیہ باجی کو اپنے ڈھب پر لے آیا۔۔۔۔ اور پہل اسی نے کی اور ایک دن میسج پر بتایا کہ آج اس نے اپنی ایک کلاس فیلو کے ساتھ کسنگ کی ہے۔۔۔ پھر اس نے فوزیہ باجی سے بھی ایسے ہی بات پوچھی ۔۔۔ اور پھر تھوڑے ہی عرصے کے بعد فوزیہ باجی بھی بھائی کے ساتھ کھل گئی اور اسے اپنے معاشقوں اور کیئے گئے سیکس کے بارے میں میسج بھجنے لگی۔۔ اور پھر اس کے ساتھ فون سیکس کرنے لگی جو کہ بھائی نے پلان کے مطابق سب ریکارڈ کر لیئے تھے۔۔فون سیکس کے ساتھ ساتھ اس نے بھائی کو بھی ایک دو دفعہ آفر لگائی ۔۔۔ لیکن بھائی نے امتحانوں کو بہانہ بنا کر اس کومنع کر دیا۔۔۔ بھائی نے مجھے بتایا کہ فوزیہ بہت سیکسی اور چوداکڑ عورت ہے اور بہاولپور میں اس کے کافی آدمیوں کے ساتھ سیکس کیا ہوا ہے اور اس کے ساتھ سیکس کرنے کی اب اس کی باری ہے ۔۔۔ 

بھائی کی بات سن کر میں تو ہکا بکا رہ گئی۔۔۔ اور قبل اس کہ میں اس سے کچھ کہتی اس نے اپنے سیل فون سے فوزیہ کی ریکارڈنگ کی ہوئی بات سنائی دی۔۔۔ جس میں فوزیہ بھائی کے ساتھ فون سیکس کرتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔۔ جان ۔۔۔ مجھے کب چودو گے؟ میں تمہارے لن کے لیئے ترس گئی ہوں ۔۔۔ اسے میری پھدی میں ڈالو نہ ۔۔۔ بولو نہ کب ڈالو گے؟ تو دوسری طرف سے میں نے ایک باریک سی آواز سنی ( جو کہ بھائی کی تھی) ۔۔۔ اور وہ فُل مستی میں فوزیہ باجی سے کہہ رہا تھا ۔۔نہیں ڈارلنگ میں ایک دم سے اپنے لن کو تمہاری چوت میں نہیں ڈالوں گا۔۔۔ تو اس پر فوزیہ باجی کی مست آواز ابھری ۔۔۔۔ تو کہاں ڈالو گے؟ جہاں ڈالنا ہے جلدی سے ڈال بھی دو پلیززززززززززز۔۔۔۔۔ اتنی سی بات سنا کر بھائی نے فون والی بات آف کر دی اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ ہاں باجی اب کیا کہتی ہو؟ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ ٹھیک ہے بھائی ۔۔۔ لیکن دیکھنا کہیں تمہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں ۔۔۔ تو میری بات سن کر بھائی مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اس بات کی تم چنتا ہی نہ کرو مائی ڈئیر ڈارلنگ باجی۔۔۔۔۔

اسی دن دوپہر کو میں نے فوزیہ باجی اور خالہ کے ساتھ بات کی شبی کے کو پڑھانے کے بارے میں بات کی ۔۔۔تو تھوڑی سی رد و کد کے بعد فوزیہ باجی نے بھائی کو پڑھانے پر آمادگی ظاہر کر دی۔۔۔لیکن اس نے ساتھ یہ شرط رکھی کہ وہ شبی کو صرف میری موجودگی میں ہی پڑھائے گی۔۔۔ چنانچہ اب میرے کمرے میں ۔۔۔ میرے سامنے بیٹھ کر بھائی نے بڑی شرافت کے ساتھ فوزیہ باجی سے پڑھنا شروع کر دیا۔۔۔ اسی طرح دو تین گزر گئے۔۔۔اور بھائی کی رویے کی وجہ سے فوزیہ باجی کو اس پر تھوڑا اعتبار آنا شروع ہو گیا ۔۔۔ پھر ایک دن ایسا ہوا کہ خالہ کے سسرال میں کسی کی ڈیتھ ہو گئی ۔۔۔ جہاں پر میں اور فوزیہ باجی شبی کی پڑھائی کی وجہ سے نہ جا سکیں ۔۔۔ چنانچہ خالہ کے ساتھ چھوٹے ماموں ان کی بیوی اور گڈی باجی روانہ ہو گئیں۔۔ اسی شام بھائی مجھ سے کہنے لگا کہ باجی کل میرا فوزیہ کو چودنے کا پروگرام ہے اس لیئے مہربا نی کر کے آپ نے مجھے تھوڑا موقع دینا ہے۔۔۔ تو میں نے اس سےکہا ٹھیک ہے میں تم کو پورا موقع دوں گی ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ میں تم دونوں کا لائیو سیکس شو بھی دیکھنا چاہوں گی ۔۔۔۔ میری بات سن کر بھائی نے میری ہاں میں ہاں ملائی اور پھر ہم دونوں نے اگلی صبع کے لیئے ایک پلان ترتیب دے دیا۔۔۔ جس کے مطابق میں نے بھائی کا سیکس شو دیکھنے کے لیئے کھڑکی کے پاس کھڑا ہوا جانا تھا اور بھائی نے فوزیہ باجی کے ساتھ سیکس کرتے وقت اسے عین کھڑکی کے پاس لے آنا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

اگلے دن کی بات ہے کہ اس وقت میں کچن کی کھڑکی کے سا منے کھڑی اس انتظار میں تھی کہ کب فوزیہ باجی میرے کمرے میں داخل ہو ۔۔۔ مجھے زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرنا پڑا ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد فوزیہ باجی اپنے کمرے سے نکل کر جیسے ہی میرے کمرے کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دی ۔۔۔ میں بھی چپکے سے باہر نکلی اور اپنے کمرے کی کھڑکی کے پاس جا کھڑی ہوئی ۔۔۔چونکہ یہ وقت شبی کی پڑھائی کا ہوتا ہے اس لیئے کمرے میں ساری لاٹئیس آن تھیں جس کی وجہ سے مجھے تو کمرے کا منظر صاف دکھائی دے رہا تھا لیکن ۔۔۔ روشنی کی وجہ سے اندر سے باہر کا منظر نہیں نظر آتا تھا ۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں کھڑکی کے پاس پہنچی تو مجھے اندر سے فوزیہ باجی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہیں تھیں کہ صبو کہاں ہے تو بھائی کہنے لگا ۔۔۔ کہ وہ کچن میں گئی ہیں اور ابھی آنے والی ہوں گی اس کے ساتھ ہی بھائی نے فوزیہ باجی کی طرف دیکھ کر جھوٹ ب ولتے ہوئے کہا کہ باجی آج تو آپ بڑی گریس فل لگ رہی ہیں اور خاص کر یہ لان کا سوٹ تو آپ پر بہت جچ رہا ہے ۔۔ پھر وہ تھوڑا آگے بڑھا اور لان کے سوٹ کو دیکھنے کے بہانے باجی کے پیٹ پر ہاتھ پھیر کر بولا ۔۔ خاصہ مہنگا سٹف لگ رہا ہے تو فوزیہ باجی اسی نخوت سے کہنے لگی ۔۔۔ تم نے درست پہچانا ۔۔۔ میں نے کبھی سستا سوٹ نہیں پہنا ۔۔پھر شبی کو کہنے لگی چل اب اپنی بکس نکال ۔۔۔اور خود اس کے سامنے دوسری کرسی پر بیٹھ گئیں ۔۔۔ میں نے دیکھا کہ بھائی نے اپنے بیگ سے بک نکالی اور پھر باجی کے سامنے وہ بک لے جا کر اس کے مموں کے ساتھ جوڑ دی اور کہنے لگا باجی آج یہ جیپڑ پڑھانا ہے ۔۔ اپنی بڑی سی چھاتی پر بھائی کا ہاتھ محسوس کر کے فوزیہ تھوڑی سی بدکی لیکن بھائی کو کچھ نہیں کہا ۔۔۔ اور اشارے سے اسے پڑھنے کے لیئے کہا۔۔۔ لیکن بھائی کا موڈ پڑھنے کو بلکل نہیں تھا اس لیئے وہ ایک بار پھر اپنی جگہ سے اُٹھا اور وہی کتاب فوزیہ باجی کے پاس لے گیا اور۔۔۔ اس سے قبل کہ وہ ان کے اور نزدیک آتا فوزیہ باجی ایک دم سخت لہجے میں بولیں ۔۔۔ بدتمیزی نہیں شبی۔۔۔ لیکن شبی نے ان کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے ان کے قریب چلا گیا ۔۔ لیکن اس دفعہ فوزیہ باجی چونکہ پہلے سے ہی ہوشیار تھی اس لیئے اس نے بھائی کو ہاتھ کے اشارے سے پرے ہٹایا ۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ آرام سے بیٹھو ورنہ میں تمہاری شکایت لگا دوں گی۔۔۔ اور باجی کی بات سن کر شبی جا کر اپنی کرسی پر بیٹھ گیا اور تھوڑی دیر بعد اس نے اپنے سر پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔ یہ اس بات کی نشانی تھی کہ اب میں کمرے میں آ جاؤں ۔۔ چنانچہ شبی کا اشارہ پا کر میں کمرے میں داخل ہوئی اور جاتے ہی بڑے خوش گوار انداز میں بولی۔۔ اوہ سوری باجی ۔۔۔ آج چونکہ گڈی باجی گھر پر نہیں ہیں ۔۔اس لیئے مجھے ہی دوپہر کے کھانے کا بندوبست کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔ پھر میں نے فوزیہ باجی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی باجی اس کا ٹیسٹ لے لینا ۔۔۔ میری بات سن کر نک چڑھی فوزیہ نے ہاں میں سر ہلایا اور میں وہاں پر تھوڑی دیر بیٹھ کر پھر ہانڈی کا بہانہ کر کے واپس چلی باہر نکل گئی اور سیدھی کھڑکی کے ساتھ لگ کر کھڑی ہو گئی --

  کچھ دیر بعد میں نے دیکھا کہ دیکھا کہ پڑھتے پڑھتے اچانک شبی نے اپنے پاؤں لمبے کیئے اور سامنے بیٹھی فوزیہ باجی کی گود میں رکھ دیئے ۔۔ادھر شبی کے پاؤں اپنی گود میں دیکھ کر نک چڑھی فوزیہ آگ بگولہ ہو گئی اور غضب ناک انداز میں شبی سے کہنے لگی ۔۔۔ اپنے پاؤں کو یہاں سے ہٹاؤ ۔۔۔ درنہ۔۔۔۔ تو شبی فوزیہ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اگر نہ ہٹاؤں تو؟ اس پر باجی مزید غضب ناک انداز میں بولی۔۔۔ تو میں اُٹھ کر یہاں سے چلی جاؤں گی ۔۔۔اور اس بات کی شکایت نہ صرف اپنی امی سے بلکہ تمہارے بہن اور بہنوئی سے بھی جو کہ اتفاق سے میرا بھائی بھی ہے سے لگاؤں گی ۔۔۔ بہنوئی والی بات سن کر شبی نے اچانک خوف زدہ ہونے کی ایکٹنک کی اور کہنے لگا۔۔۔ نا باجی ایسا غضب نہ کرنا اور شریف بچوں کی طرح اپنے پاؤں کو وہاں سے ہٹا لیئے ۔۔۔ اور پڑھنے لگا۔۔۔۔۔ اسے پڑھتے دیکھ کر اچانک فوزیہ باجی نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ یہ آج تمہیں کیا ہو گیا ہے شبی؟ تو شبی نے جیب پاس پڑا ہوا موبائل اُٹھایا ارور فوزیہ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ وہ دراصل باجی آج مجھے اپنی ایک معشوق بہت یاد آ رہی ہے۔۔۔ پھر خود ہی موبائل کھولا ۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔ وہ حرام زادی بڑی سیکسی تھی ۔۔۔اور میرے خیال میں اس نے فوزیہ کی آواز والا فولڈر نکالا ۔۔۔۔۔۔۔اور ایک بار پھر اپنے پاؤں پسار کر فوزیہ کی گود میں رکھ دیئے۔۔۔

اپنی گودی میں شبی کے پاؤں کو دیکھتے ہی فوزیہ باجی آگ بگولہ ہو گئی اور اس نے بڑے غصے سے اس کے پاؤں کواُٹھا کر پرے پھینکا ۔۔۔۔ اور یہ کہتی ہوئی اُٹھ کر جانے لگی کہ ۔۔۔ حرامزدگی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔۔۔ جیسے ہی فوزیہ باجی نے دروازے کی طرف اپنا قدم بڑھایا تو بلکل فلمی سٹائل میں شبی نے اپنے موبائل کا والیم فُل کھولا ۔۔۔ اور بڑی بے نیازی سے فوزیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ جانے سے پہلے باجی جان یہ تو سنتی جاؤ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی کمرے میں فوزیہ کی آواز گونجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے کب چودو گے میری جان۔۔۔۔ ؟دوسری طرف باہر کی طرف قدم بڑھاتی ہوئی فوزیہ باجی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی آواز سن کر ایک دم ٹھٹھک کر رُک گئی۔۔۔۔ اور پھر وہ بڑی پھرتی سے واپس ہوئی اور کسی چیل کی طرح واپس میز پر پڑے موبائل پر جھپٹا مارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن موبائل وہاں پڑا ہوتا تو ملتا نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شبی کو شاید باجی سے پہلے ہی اس اقدام کی توقع تھی اس لیئے جیسے ہی باجی نے موبائل پکڑنے کے لیئے جھپٹا مارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شبی نے فورا ً ہی وہاں سے اپنے موبائل کو اُٹھا لیا ۔۔۔اور بھاگ کر واش روم کے دروازے کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔ اس بھول میں ہر گز نہ رہنا باجی کہ تمہارا یہ فون سیکس صرف اس موبائل میں ہی محفوظ ہے۔۔ بلکہ اس کی ایک کاپی میں نے اپنے کمپیوٹر اور دوسری کاپی میل بکس میں بھی محفوظ کی ہے ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے موبائل میں کیا ہوا پاز کا بٹن آن کر دیا۔۔۔ اور دوسری طرف ۔۔۔۔ فوزیہ باجی کی سیکس میں ڈوبی ہوئی آواز گونجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔آؤ نا جان کہ میری پھدی سے گرمی کے مارے بھاپ اُٹھ رہی ہے۔۔۔۔اور میں نے فوزیہ باجی کی طرف دیکھا ۔۔۔ اپنی آواز سن کر اس کا گہرا سانولہ چہرہ تاریک تر ہو گیا تھا ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ کافی دیر تک وہ اپنے ہونٹ کاٹتی رہی پھر وہ بڑے ہی مجروح لہجے میں بولی ۔۔۔۔۔شبی۔۔۔۔ کیا تم ہی شہزاد ہو؟ تو شبی مسکراتے ہوئے دل ہاتھ رکھ کر بولا ۔۔۔ جی مس سیکسی میں ہی آپ کا شہزاد ہوں جو کہ ایم بی بی ایس کا سٹوڈنٹ اور آپ کے جسم کا سچا عاشق ہے۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)