Shahut zadi - Episode 16

شہوت زادی 


قسط 16


شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی کے تاریک چہرے پر ایک لہر سی آ گئی ۔۔ اور اس سے قبل کہ وہ کچھ کہتی شبی اس سے کہنے لگا۔۔۔ میڈم پلیز۔۔اب اپنی چئیر پر بیٹھ جاؤ۔۔۔ فوزیہ باجی نے شبی کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے کہا کہ فرض کرو کہ میں تمہارے بات نہ مانوں تو تم کیا کرو گے؟ پھر خود ہی طنزیہ لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ میری آواز لوگوں کو یہ کہہ کر سناؤ گے کہ یہ ہے فوزیہ باجی میری خالہ کی بیٹی اور میری بہن کی نند ۔۔۔ جس کو میں نے دھوکے سے پھنسایا تھا۔۔۔۔ فوزیہ باجی کی بات سن کرشبی کہنے لگا ۔۔۔ کس زمانے کی بات کر رہی ہو باجی ۔۔۔ میں بھلا ایسا کیوں چاہوں گا ؟ پھر باجی کی آنکھو ں میں آنکھیں ڈال کر بولا۔۔۔۔ تم کہاں رہتی ہو پیاری باجی ۔۔۔ سنو اگر آپ نے میری بات نہ مانی تو میں صرف اور صرف اتنا کروں گا کہ ۔۔۔ آپ کے فون سیکس کی ساری فائلز ۔۔۔۔اپنے جعلی اکاؤنٹ سے یو ٹیوب اور اس جیسی باقی سائیٹس پر اپ لوڈ کر دوں گا ۔۔۔ اور پھر صرف چند بندوں کو یہ کہوں گا ۔۔ یار دیکھو کیا زمانہ آ گیا ہے فوزیہ باجی یو ٹیوب پہ خود ہی اپنے سیکس کے بارے میں بتا رہی ہے کہ اس کو کس کس نے چودا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے یار کے ساتھ فون سیکس بھی کر رہی ہے۔۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی کو حالات کی سنگینی کا احساس ہوا اور وہ شبی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ بہت حرامی ہو تم۔۔۔۔ باجی کی گالی سن کر بھائی زرا بھی بے مزہ نہ ہوا ۔۔ بلکہ ہنس کر بولا ۔۔۔۔ کیا خیال ہے میڈم ۔۔۔ اب کرسی پر بیٹھا جائے؟ بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی نے ایک لمحے کے لیئے سوچا ۔۔۔۔اور پھر شبی کی طرف قہر بھری نظروں سے دیکھتی ہوئی کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔

جیسے ہی باجی کرسی پر بیٹھی ۔۔۔۔ تو شبی نے دوبارہ سے اپنی ٹانگوں کو لمبا کیا اور سامنے پڑے میز پر رکھ دیا ۔۔۔ پھر باجی سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔۔۔۔ آپ نے میری ٹانگوں کو جہاں سے اُٹھا کر اس میز پر رکھا تھا ۔۔اب انہیں دوبارہ وہیں پر رکھ دو۔۔۔۔ اس کی بات سن کر فوزیہ باجی نے بڑے غصے سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر شبی کی ٹانگیں اپنی گود میں رکھ لیں۔۔۔۔ اس کے بعد شبی بولا۔۔۔۔ باجی آپ سے ایک درخواست ہے کہ غصے والے پوز دینا چھوڑ دیں۔۔۔اور اب میری دائیں ٹانگ کو پکڑ کر۔۔۔۔ اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان والی جگہ پر رکھ دیں ۔۔۔۔اور فوزیہ باجی نے ایسے ہی کیا ۔۔۔ پھر بھائی فوزیہ باجی سے کہنے لگا۔۔۔۔ اب میرے پاؤں کے انگھوٹھے کو پکڑ کر اپنی ۔۔۔۔ پھدی پر رگڑو۔۔۔۔ بھائی کی یہ بات سن کر فوزیہ باجی کہنے لگی ۔۔ شبی دیکھو تم حد سے آگے بڑھ رہے ہو۔۔تو بھائی جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔نو نو ۔۔۔ میڈم ابھی تو شروعات ہوئی ہے۔۔۔ اور آپ ابھی سے حد کی بات کر رہی ہو۔۔۔ پھر بولا ۔۔۔ جو آپ سے کہا گیا ہے وہ کرو پلیززززززز۔۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے فوزیہ باجی نے بھائی کا انگھوٹھا پکڑا ۔۔۔اور اپنی چوت پر پھیرنے لگی۔۔۔ 

 کچھ دیر بعد بھائی بولا۔۔۔۔ ہوں ۔۔ باجی آپ اتنی دیر سے میرا انگھوٹھا اپنی پھدی پر رگڑ رہی ہو ۔۔۔۔۔لیکن ۔۔۔ آپ کی پھدی ابھی تک گیلی کیوں نہیں ہوئی؟۔۔شبی کی بات کا فوزیہ باجی نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔۔ بس اس کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی چوت پر اس کا انگھوٹھا رگڑتی رہی ۔۔ تھوڑی دیر بعد ۔۔۔ شبی کہنے لگا ۔۔مزہ نہیں آ رہا باجی۔۔۔۔ اب ایسا کریں کہ اپنی شلوار کا نالہ کھولیں ۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی بڑے ہی سخت لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔۔ کیا بک رہے ہوشبی۔۔۔ اس پر شبی ان سے بھی اونچی آواز میں بولا۔۔۔ جیسا کہا ہے کرو۔۔ شبی کی اونچی آواز سن کر باجی ایک دم گھبرا گئی۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔تم آرام سے نہیں بول سکتےتھے۔۔صبو نے سن لیا تو؟اس پر شبی ایک شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ بولا۔۔۔ آپ باجی کے سننے سے گھبرا رہی ہو ۔۔۔ سوچو ۔۔۔ جب آپ کی آواز آپ کی ساری سٹوڈنٹ۔۔۔اور آس پڑوس کے لوگ ۔۔۔اور فیملی والے سنیں گے تو کیا ہو گا؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی کی رہی سہی اکڑ بھی ختم ہو گئی۔۔۔اور وہ بڑے ہی التجائیہ لہجے میں شبی سے کہنے لگی۔۔۔۔ ایسا نہیں کرنا پلیززززز ۔۔۔ورنہ میں تو مر جاؤں گی ۔۔۔اس پر شبی کہنے لگا۔۔۔آپ چاہتی ہو نا کہ میں ایسا نہ کروں ؟ تو جیسا میں کہہ رہا ہوں ویسا ویسا کرتی جائیں اب چلیں شاباش ۔۔۔ اپنی شلوار کا نالہ کھولیں ۔۔۔اس پر فوزیہ باجی کہنے لگیں میں نالہ نہیں پہنتی۔۔۔ تو شبی بولا یہ تو اور بھی اچھی بات ہے چلیں اب اپنی شلوار اتار یں۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی نے بغیر حیلہ و حجت کے اپنی شلوار گھٹنوں تک اتار دی۔۔۔ یہ دیکھ کر شبی کہنے لگا۔۔۔۔۔ پوری شلوار کیوں نہیں اتاری۔۔۔ تو وہ بولی۔۔۔ صبو نہ آ جائے اس لیئے۔۔۔ اور پھر اس نے شبی کا دائیں پاؤں پکڑ کے اپنی ننگی چوت پر رکھ دیا۔۔۔۔اور اسے ہولے ہولے رگڑنے لگی۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد شبی کی آواز گونجی ہو کہہ رہا تھا ۔۔۔ باجی تیری چوت گرم ہونا شروع ہو گئی ہے۔۔۔ اس لیئے اب میرے انگھوٹھے کو اپنی چوت کے اندر لے جا۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی تھوڑا سا آگے کو کھسکی ۔۔۔۔اور پھر اپنی ٹانگیں مزید کھو ل کر شبی کے انگھوٹھے کو اپنی چوت میں لے گئی۔۔۔ اب شبی بولا۔۔۔۔ باجی میرا انگھوٹھا کہاں ہے ۔۔۔تو فوزیہ باجی پھنسی پھنسی آواز میں بولی۔۔ جہاں تم نے کہا تھا۔۔۔ تو شبی کہنے لگا ۔۔۔ نہیں جگہ بتاؤ۔۔۔۔ تو فوزیہ باجی ہولے سے بولی۔۔۔ میری چوت میں ہے۔۔۔ تو شبی کہنے لگا۔۔۔ اپنی پھدی میں میرا انگھوٹھا لیکر مزہ آ رہا ہے۔۔ تو فوزیہ باجی نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ پھر شبی کہنے لگا۔۔۔۔ اب میرے انگھوٹھے کو تھوڑا اور آگے لے جاؤ۔۔ اور اس کو اپنی پھدی میں لے کر آگے پیچھے کرو ۔۔۔ جیسے کہ تمہارے اندر لن گیا ہو۔۔۔۔

شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی تھوڑا اوپر کو اُٹھی ۔۔۔ اور بھائی کے انگھوٹھےکو اپنی پھدی میں ایڈجسٹ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔اس طرح تو تمہارے پاؤں کا سارا پنجہ اندر چلا جائے گا ۔۔۔تو بھائی کہنے لگا۔۔۔۔ جانے دو۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ فوزیہ باجی نےایک اپنا ایک پاؤں ز مین پر رکھا اور دوسرے کو کرسی پر رکھے رکھے ہاتھ سے بھائی کے پاؤں کا انگھوٹھا ۔۔۔اپنی پھدی کے درمیان میں رکھا۔۔۔ اور اس پر اوپر نیچے ہونے لگی۔۔۔۔ دور سے مجھے باجی کی پھدی تو نظر نہ آ رہی تھی ۔۔ لیکن وہ جس حساب سے بھائی کے انگھوٹھے پر اُٹھک بیٹھک کر رہی تھی اس سے مجھے اچھی طرح اندازہ ہو گیا کہ فوزیہ باجی واقعی ہی ایک چداکڑ عورت تھی۔۔۔۔

کچھ دیر اوپر نیچے ہونے کےبعد فوزیہ باجی بھائی سے کہنے لگی ۔۔۔اب میں کرسی پر بیٹھ جاؤں؟ تو بھائی کہنے لگا وہ کیوں؟ تو وہ بولی۔۔۔صبو نہ آ جائے۔۔۔ یہ سن کر بھائی بولا۔۔۔ ٹھیک ہے آپ نیچے اتر آؤ۔۔۔ اور فوزیہ باجی نے بھائی کا انگھوٹھا اپنی چوت سے نکالا اور اس کے پاؤں کو ایک طرف کر کے دوبارہ سے کرسی پر بیٹھ گئی۔جیسے ہی فوزیہ باجی نے بھائی کا انگھوٹھا اپنی چوت سے نکالا تو میں روشنی میں میں دیکھا کہ بھائی کا انگھوٹھا فوزیہ باجی کی چوت کے پانی سے چمک رہا تھا۔ بھائی نے بھی اپنے انگھوٹھے کی طرف دیکھا اور فوزیہ باجی سے بولا۔۔۔ چوت میں گرمی آ گئی ہے تو فوزیہ باجی نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی بھائی نے کھڑکی کی طرف دیکھتے ہوئے ایک بار پھر مخصوص انداز میں اپنے سر پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میں نے کھڑکی چھوڑی اور باہر سے ایسے ہی گانا گاتی ہوئی دروزہ تک آگئی مقصد یہ تھا کہ وہ لوگ ہوشیار ہو جائیں۔۔۔پھر تھوڑا رک کر میں اندر کمرے میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ شبی کتاب پر جھکا پڑھ رہا تھا اور باجی سامنے کرسی پر بیٹھی تھی۔۔۔ چنانچہ حسبِ معمول میں بڑے خوش گو ار موڈ میں فوزیہ باجی سے بولی۔۔۔۔ باجی بچہ کیسا جا رہا ہے؟ تو باجی نے بجائے جواب دینے کی بجائے سر ہلا دیا ۔۔۔ اور پھر میں باجی کے ساتھ ہی دوسری کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔ کچھ دیر بعد اچانک ہی شبی نے کتاب سے اپنا سر اُٹھایا اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ باجی مجھے یاد نہیں رہا ۔۔ کل کمیٹی والی باجی آئیں تھیں۔۔۔ بھائی کا اتنا کہنا تھا کہ میں نے ایک دم چونکنے کی اداکاری کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ارے ہاں ۔۔ مجھے یاد آ گیا ۔۔۔۔ پھر میں فوزیہ باجی کی طرف متوجہ ہوئی اور ان سے کہنے لگی۔۔۔ باجی۔۔۔۔اجازت ہو تو میں کچھ دیر میں آتی ہوں۔۔۔ تو باجی کے بولنے سے پہلے ہی شبی کہنے لگا۔۔۔ ۔۔۔ ٹھیک ہے باجی آپ جاؤ۔۔ تو میں نے شبی کو ڈانٹ کر کہا۔۔ میں تم سے نہیں ۔۔ بلکہ فوزیہ باجی سے پوچھ رہی ہوں۔۔۔اس پر فوزیہ باجی نے ایک پھیکی سی مسکراہٹ بولی۔۔۔ کوئی بات نہیں تم ہو آؤ۔۔۔ اور پھر میں نےشبی کو کہا شبی زرا دروازے کو کنڈی لگا لو۔۔۔ تو شبی کاہلی سے بولا۔۔۔آپ خود ہی باہر سے کنڈی لگا لینا ۔۔۔ کیونکہ میں اس وقت پڑھ رہا ہوں۔۔۔

یہ سن کر میں نے ڈرامہ کرتے ہوئے اس سے کہا کہ بڑے ہڈ حرام ہو تم۔۔۔اور پھر باہر نکل گئی پھر دروازے پر جا کر میں نے کنڈی کی آواز پیدا کی اور ۔۔۔ واپس چلتی ہوئی کھڑکی کے پاس آ گئی۔

 اندر جھانک کر دیکھا تو فوزیہ باجی کرسی پر بیٹھی شبی کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔ تب شبی ان سے کہنے لگا۔۔۔ایک بات تو بتاؤ باجی ۔۔۔ آپ ہر فون سیکس میں اپنے آپ کو یہ کیوں کہتی تھیں کہ میں (bitch) "بچ " ہوں ۔۔ مجھے اس کا مطلب بتاؤ گی پروفیسر صاحبہ؟ اس پر فوزیہ باجی نے بھائی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی اب میں تمہیں اس کا مطلب کیا سمجھاؤں ۔۔۔ ویسے بچ کتیا کو کہتے ہیں ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی بھائی نے پاس پڑا فون اُٹھایا اور سپیکر آن کر دیا ۔۔ا سی لمحے شہوت میں ڈوبی ہوئی فوزیہ باجی کی آواز گونجی۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔میری جان میں تمہاری بچ ہوں۔۔۔فوراً ہی بھائی نے فون کو پاز کیا ۔۔۔اور فوزیہ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔ چلو پروفیسر۔۔ میری کتیا بن جاؤ ۔۔ ۔۔۔ بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی بلا چوں و چرا کیے کرسی سے اُٹھی اور زمین پر کتیا کی طرح چل کر بھائی کی طرف بڑھنے لگی ۔۔۔یہ دیکھتے ہی بھائی نے دوبارہ سے فون آن کیا ۔۔۔ اب فوزیہ باجی کہہ رہی تھی ۔۔۔ میں سارے کپڑے اتار کے تمہارے پاس آؤں گی۔۔۔فوراً ہی بھائی نے فون کو پاز پہ کر دیا اور کہنے لگا ۔۔۔فوزیہ باجی کپڑے اتار کے میرے پاس آؤ۔۔۔ یہ سنتے ہی فوزیہ باجی اوپر اُٹھی اور فوراً ہی اپنے سارے کپڑوں کو اتار دیا۔۔اور پھر ننگی ہو کر اسی سٹائل میں بھائی کی جانب بڑھنے لگی۔۔اور میں نے دیکھا کہ ننگی فوزیہ کی بڑ ی بڑی چھاتیاں اس کے سینے پر جھول رہی تھیں ۔۔۔۔ ۔۔اور وہ ہولے ہولے چل رہی تھی۔۔ جیسے ہی فوزیہ باجی بھائی کے قریب پہنچی۔۔۔ بھائی نے دوبارہ سے پاس پڑا ہوا فون اُٹھایا اور ۔۔۔ اسے اَن پاز کر دیا۔۔۔ کمرے میں ایک بار پھر فوزیہ کی آواز آواز گونجی ۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔میں تمہارے پاس آ کر سب سے پہلے میں تم کو اپنی موٹی گانڈ کے درشن کرواؤں گی۔۔۔۔۔ ۔۔۔ جسے دیکھ کر تم حیران رہ جاؤ گے۔۔۔۔ فوزیہ باجی کو یہ آواز سنا کر بھائی نے پھر سے اسے پاز کیا اور اس سے پہلے کہ بھائی کچھ کہتا فوزیہ باجی ایک دم گھومی اور ۔۔بھائی کے سامنے اپنی گانڈ کر دی۔۔۔۔واؤ۔۔۔ فوزیہ باجی کی ‘H” شیپ والی مربع شکل کی گانڈ تھی جو اس کے جسم پر بہت دلکش لگ رہی تھی اور مجھے معلوم تھا کہ شبی تو باجی کی گانڈ کا پہلے سے ہی دیوانہ تھا اس لیئے۔۔۔ جیسے ہی باجی نے اپنی ایچ شیپ کی گانڈ کو بھائی کے سامنے کیا۔۔۔ اسے دیکھ کر بھائی تو پاگل ہو گیا ۔۔۔اور بے اختیار اس نے اس پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ پھر پتہ نہیں اس کے دل میں کیا آئی کہ اس نے باجی کی گانڈ پر تھپڑ مارنے شروع کر دیئے۔۔اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا جاتا بہن چود ۔۔۔ ما در چود فوزیہ تیری گانڈ واقعی ہی بڑی فٹ ہے 

۔۔۔ادھر دوسری طرف بھائی کے ہر تھپڑ پر باجی کے منہ سے آواز نکلتی ۔۔۔ہائے۔۔۔اوئی۔۔۔۔۔ اور وہ اپنی گانڈ کو مزید بھائی کی طرف کرتی جاتی تھی۔۔۔ کافی سارے تھپڑ مارنے کے بعد جب بھائی نے باجی کی گانڈ پر تھپڑ مارنے بند کردیئے تو اچانک ہی فوزیہ نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور شہوت بھری آواز میں بولی۔۔۔۔میری بنڈ نوں کُٹ۔۔۔( میری گانڈ کو مارو) ۔۔۔ تو بھائی کہنے لگا ۔۔۔ ضرور کٹاں گا پر اجے نہیں ( ضرور ماروں گا پر ابھی نہیں ) اور پھر باجی سے بولا ۔۔۔ بہن چود اپنے دونوں پہاڑیوں کو الگ الگ کرکے اب مجھے اپنی موری کے درشن کراؤ۔۔۔۔۔۔ بھائی کی بات سن کر فوزیہ نے جلدی سے اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کیئے اور اپنی انگلیوں کی مدد سے اپنی بڑی سی بنڈ کی دونوں پہاڑیوں کو الگ الگ کر کے بھائی کی سامنے ہلے لگی۔۔۔ بھائی کے ساتھ ساتھ میں بھی دیکھا کہ باجی کی دونوں پہاڑیوں کے بیچ میں ایک بڑا سا سوراخ تھا ۔۔ جسے دیکھ کر بھائی اپنا منہ اس کے قریب لے گیا اور اس پر تھوک کر بولا۔۔۔ا یتھے لن پانا اے( یہاں لن ڈالنا ہے)۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی ایک انگلی باجی کو موری میں ڈال دی ۔۔اور بولا۔۔۔ بہن چودے تیری بنڈ بڑی کُھُلی اے۔۔۔کہڑے کہڑے یار نوں دیندی رہیں ایں؟ ( بہن چود تیری گانڈ بہت کھلی ہے کس کس یار سے مروائی ہے؟ ) اور پھر اس کے ساتھ ہی بھائی نے اپنی انگلی کو فوزیہ باجی کی گانڈ میں ان آؤٹ کرنا شروع کر دیا۔۔۔ یہ دیکھ کر فوزیہ باجی نے اچانک اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور کہنے لگی۔۔۔۔ انگلی نا کم نئیں چلنا ۔۔اپنا لُل نوں پا۔۔۔ ما ں چودا۔۔۔۔۔ ( انگلی سے کام نہیں چلے گا اپنے لن کو ڈالو ۔۔۔۔ مادر چود) باجی کے منہ سے گالی سنتے ہی بھائی نے اپنی انگلی اس کی گانڈ سے نکالی۔۔۔اور اسے کھڑے ہونے کاحکم دیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے پاس پڑے ہوئے فون کی طرف جیسے ہی ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ باجی نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔سنانے کی ضرورت نہیں مجھے سب یاد ہے۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی چھاتیوں کو ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور بھائی کے منہ سے لگا کر بولی۔۔۔۔اپنی گانڈ د کھانے کے بعد ہمیشہ ہی میں تم سے اپنے نپلز کو چسواتی ہوں نا۔۔۔ بھائی نے ہاں میں سر ہلا اور ۔۔۔ ساتھ ہی فوزیہ کے نپلز چوسنے لگا۔۔۔ کچھ دیر بعد ۔۔۔ فوزیہ باجی نے بھائی کے منہ سے ایک نپل ہٹایا اور بولی۔۔۔۔ اس کے بعد میں تم اپنی پھدی دکھاتی ہوں نا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی۔۔۔ فوزیہ باجی اپنی ایک ٹانگ بھائی کی کرسی پر رکھی اور اپنی ننگی پھدی کو بھائی کے سامنے کر دیا ۔۔۔

اور بھائی کی طرح میں نے بھی فوزیہ باجی کی پھدی کی طرف دیکھا تو وہ خاصی کالی تھی۔۔۔ لیکن بہت ابھری ہوئی تھی ۔۔اس پر بالوں کو نام و نشان بھی نہ تھا ۔۔ بھائی نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کی چوت اند ر کی طرف سے چیک کیا تو دیکھا کہ ہونٹوں کی طرح باجی کی چوت کے لب بھی خاصے موٹے اور باہر کو لٹکے ہوئے تھ ے بلکہ ایک دانے کے پاس والے ایریا میں تو فوزیہ کی پھدی کی پھدی کے لب۔۔۔ چیتھڑوں کی شکل میں لٹکے ہوئے تھے۔۔۔ یہ دیکھ کر بھائی نے اس کے دانے کو اپنی انگلیوں میں لیا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہن چودے ۔۔۔ تیری پھدی دے تے پھڑکے لتھے ہوئے نے۔۔کنی والی مروائی آ؟ ( بہن چود تمھاری چوت کے چیتھڑے لٹک رہے ہیں کتنی دفعہ پھدی مروائی ہے) تو فوزیہ باجی مستی میں بولی بہت دفعہ مروائی ہے اور آج تم سے مروانے لگی ہوں اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی چوت کی طرف دبایا ۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ بولو میری پھدی مارو گے نا۔۔۔اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ لیکن اس سے پہلے میری چوت کے پانی کو چیک کرو کہ کس قدر ذائقے دار ہے۔۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔۔میری پھدی کو چاٹ کے تم کنواری کڑی کی چوت کو بھول جاؤ گے۔۔۔ فوزیہ کی بات سن کر بھائی نے اس کی چوت سے منہ ہٹایا اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔تم بھی تو کنواری ہو نا بہن چود۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر فوزیہ بولی۔۔۔۔ ہاں زمانے کی نظر میں ۔۔۔۔ میں کنواری ہوں لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور بات پوری کیئے بغیر اس نے ایک گرم سانس بھری اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو چوس۔س۔سس۔س۔۔۔۔ فوزیہ کی چوت چوسنے کے کچھ دیر بعد۔۔۔۔۔ فوزیہ نے بھائی کے منہ کو اپنے سے ہٹایا اور بولی ۔۔۔۔۔۔ چل ہن اپنا لن وخا ( چلو اب اپنا لن دکھاؤ)

فوزیہ کی بات سن کر بھائی اپنی کرسی سے اُٹھا ۔۔ اور جلدی سے شلوار اتار کر فوزیہ باجی کے سامنے کھڑا ہو گیا۔۔ جیسے ہی باجی کی نظر بھائی کے جوان لن پر پڑی ۔۔۔تو اس کی آنکھوں میں ستائیش جھلک پڑی اور وہ لن کو اپنے ہاتھ میں لیکر کر اسے سہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ واہ ۔۔ اہیہ تو بہت وڈا اے( واؤ ۔۔ یہ تو بہت بڑا ہے ) اور پھر بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔ چوپاں (چوسوں ) تو بھائی کہنے لگا ۔۔۔ ہا ں بہن چود ۔۔چوپ ۔۔۔ یہ سن کر فوزیہ باجی نے اپنی زبان نکالی اور بھائی کے تنے ہوئے لن پر پھیر کر بولی۔۔۔۔ تیرا لن بڑے مزے دا اے ( تمہارا لن بہت مزے کا ہے) اپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور بھائی کے لن پر رکھ کر آہستہ آہستہ اسے اپنے منہ کے اندر لے گئی۔۔۔۔اور پھر دور سے میں نے دیکھا کہ فوزیہ باجی کا منہ بھائی کے لن پر ۔۔۔تیزی سے اوپر نیچے ہو رہا تھا ۔۔۔۔

 فوزیہ کچھ دیر تک بھائی کا لن چوستی رہی پھر وہ کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارے لن کو منہ سے باہر نکالنے پر دل تو نہیں کر رہا تھا ۔۔۔لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب بس۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی فوزیہ باجی نے سامنے پڑے ہوئے میز پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ دیئے ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھائی شرارت سے بولا۔۔۔۔ کی کراں ؟؟؟؟ ( کیا کروں ؟) تو بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی اپنا منہ پیچھے کر کے بولی۔۔۔۔۔۔۔ جو تمہارا جی کرتا ہے کرو ۔۔۔ چاہو تو پنے لن کو پہلے چوت میں ڈال لو۔۔۔۔۔ اور چاہو تو لن کو پہلے ۔۔۔۔۔ گانڈ میں ڈال دو۔۔۔۔ یہ تمہاری مرضی ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔لیکن یہ بات سن کر کہ تم کو میری گانڈ اور چوت دونوں مارنی ہوں گی۔۔۔۔

 فوزیہ باجی کی بات سن کر بھائی اس کے پیچھے آ کر کھڑا ہو گیا اور پھر اس کی ڈائیریکش کو میری طرف کرتے ہوئے اس نے فوزیہ کی گانڈ پر کافی سارا تھوک لگایا ۔۔۔۔ اور پھر اپنے لن کو بھی تھوک سے تر کر دیا ۔۔اور پھر۔۔اس کے ساتھ ہی ۔۔۔اس نے لن باجی کی گانڈ کی موری پر رکھا اور د ھکا لگا دیا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی بھائی کا لن پھلستا ہوا ۔۔۔ جڑ تک فوزیہ باجی کی گانڈ میں چلا گیا۔۔۔۔ جیسے ہی بھائی کا لن فوزیہ کی گانڈ میں داخل ہوا ۔۔۔ اس نے اپنا منہ پیچھے کیا اور کہنے لگی۔۔۔۔مینوں پہلے ای پتہ سی۔۔۔۔کہ ۔۔۔ پہلاں توں میری بنڈ ہی ماریں گا ( مجھے معلوم تھا کہ پہلے تم گانڈ ہی مارو گے۔۔۔) اور اس کے ساتھ ہی مستی کے عالم میں فوزیہ باجی نے اپنی گانڈ کو خود بخود آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد اس نے شبی کی طرف مُڑ کر دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ میری بُنڈ تے چنڈاں مار( میری گانڈ پر تھپڑ مارو) فوزیہ کی بات سن کر شبی نے اس کی بڑی سی گانڈ پر تھپڑو ن کی برسات شروع کر دی اور ہر تھپڑ پر فوزیہ کہ منہ سے نکلتا ۔۔اوئی۔۔۔ ہائے ۔۔۔ اور مارو۔۔ اس طرح کچھ دیر تک فوزیہ باجی بھائی سے اپنی۔۔ گانڈ مرواتی رہی پھر۔۔ اچانک ہی اس نے اپنی گانڈ سے بھائی کا لن نکالا اور ۔۔۔ کہنے لگی چل ہن میری پھدی مار ( اب میری چوت مارو) اور اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کو اشارہ کیا اور بھائی میری طرف منہ کر کے میز پر لیٹ گیا۔۔۔ اس وقت بھائی کا لن اپنے پورے جوبن پر اُوپر کی طرف ہوا میں اُٹھا ہوا تھا ۔۔۔اور بھائی کے لن کو کھڑا دیکھ کر میری چوت میں مرچیں سی لگنا شروع ہو گیئں ۔۔۔ 

اور میری چوت بھی بھائی کے لن کے لیئے فریاد کرنا شروع ہو گئی ۔۔ لیکن میں نے اسے لفٹ نہیں کرائی ۔۔۔اور اندر کا نظارہ دیکھنے لگی ۔۔ اور میں نے دیکھا کہ فوزیہ باجی ا پنی دونوں ٹانگوں کو مزید چوڑا کر کے بھائی کے لن کے اوپر کھڑی ہو چکی تھی ۔۔ اور پھر اس نے لن کا نشانہ لیتے ہوئے اپنی پھدی کو بھائی کے لن پر رکھ اور ۔۔۔ دھیرے دھیرے اس پر بیٹھنے لگی۔۔۔۔اور کچھ ہی دیر میں وہ بھائی کے لن کو جڑ تک اپنی پھدی لے چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کے لن پر اُٹھک بیٹھک شروع کردی ۔۔۔اور میں بھائی کے خوبصورت اور جوان لن کو فویہ باجی کی چیتھڑے بھرے پھدی میں ان آؤٹ ہوتے ہوئے دیکھتی رہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میں نے دیکھا کہ میرا بھائی بھی نیچے سے اُٹھ اُٹھ کر فوزیہ باجی کی چوت میں گھسے مار رہا تھا ۔۔۔۔ بھائی کے اس سٹائل کو دیکھتے ہی میں سمجھ گئی کہ ا ب وہ جانے والا ہے۔۔۔۔ میری طرح تجربہ کار فوزیہ نے بھی یہ بات محسوس کر لی تھی چنانچہ یہ بات محسوس کرتے ہی فوزیہ باجی بھائی کے لن سے اُٹھی اور زمین پر اکڑوں بیٹھ گئی۔۔۔۔ اور بھائی سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔جلدی سے فون سیکس کا آخری سین بھی مکمل کر لو۔۔۔ فوزیہ کی بات سن کر بھائی نے میز پر سے جمپ ماری ۔۔۔۔۔۔اور اپنے لن کو فوزیہ کے منہ کی طرف کرتے ہوئے مُٹھ مارنے لگا۔۔۔۔جبکہ دوسری طرف فوزیہ باجی اپنے منہ سے زبان نکالے بھائی کے چھوٹنے کی منتظر تھی۔۔۔ اور پھر چند ہی سیکنڈ کے بعد بھائی کے منہ سے سسکی سی نکلی اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔ کی آواز سے بھائی کے لن نے منی اگلنا شروع کر دی۔۔۔۔ بھائی نے اپنے لن کی ایسی ڈائیریکشن رکھی ہوئی تھی کہ۔۔۔۔ اس کے لن منی نکل کر سیدھی فوزیہ باجی کی زبان پر جمع ہوتی جا رہی تھی۔۔۔ اور جیسے ہی فوزیہ باجی کی زبان بھائی کی منی سے بھر گئی اس نے ایک بڑا سا گھونٹ بھرا ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ بھائی کی ساری منی کو اپنے حلق سے اتار لیا۔۔اور اس کے ساتھ ہی بھائی کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔اور اسے منہ میں لے جا کر باقی ماندہ منی کو بھی چوس چوس کر پینی لگی۔۔۔۔ اتنا دلکش منظر دیکھ کر میں نے بے اختیار اپنی چوت پر ہاتھ مارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ۔۔۔ وہ بھی پانی سے بھری ہوئی تھی ۔۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا کہ بھائی نے فوزیہ کو نہیں بلکہ مجھے چودا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔



جاری ہے 

*

Post a Comment (0)