شہوت زادی
قسط 17
اس دن کے بعد جتنے دن بھی فوزیہ باجی گھر میں رہی ۔۔ اب انہوں نے بھائی کو میرے کمرے کی بجائے اپنے کمرے میں بلا کر پڑھانا شروع کر د یا تھا ۔۔ لیکن میری اطلاع کے مطابق وہ بھائی کو پڑھاتی کم اور اس سے کرواتی زیادہ تھی ۔۔۔اور بقول بھائی کے۔۔۔ فوزیہ باجی آگے سے کروائے نہ کروائے ۔۔۔لیکن ہر دفعہ پیچھے سے ضرور کروایا کرتی تھی ۔۔۔ ۔۔۔ بھائی کے ساتھ فوزیہ باجی کی فکنگ کا ہمیں ایک فائدہ یہ ہوا تھا کہ اب انہوں نے گھر والوں کے ساتھ بد تمیزی کے ساتھ پیش آنا چھوڑ دیا تھا ۔۔۔اور اس دوران ان کا ۔۔۔ خصوصاً میرے ساتھ رویہ بہت ہی دوستانہ ہو گیا تھا۔۔۔دوسری طرف چونکہ فوزیہ باجی اپنی کچھ چھٹیاں پہلے ہی بہاولپور میں اپنی کسی دوست کی شادی پر گزار آ ئی تھیں اس لیئے گھر میں آ کر اب ان کی بہت کم چھٹیاں باقی رہ گئیں تھیں ۔۔۔لیکن آفرین ہے ان پر کہ انہوں نے اپنی چھٹیوں کے ان بقایا دنوں کا خوب استعمال کیا تھا ۔ ۔۔۔۔ ۔۔جبکہ دوسری طرف بھائی کہتا ہے اس نے بھی جی بھر کر فوزیہ باجی کے ساتھ سیکس کیا ہے ۔۔۔۔۔ بلکہ ان کی موٹی گانڈ مار مار کر اپنے بچپن کی ساری حسرتیں نکال دی تھیں ۔۔۔۔۔۔ یہاں پڑھنے والوں کے لیئے ۔۔۔میں یہ بات بھی واضع کر دوں کہ فوزیہ باجی کے ساتھ چودائی کے دوران بھائی نے اپنی پڑھائی کوچھوڑا تو نہ تھا ۔۔۔ لیکن اس دوران -------- --- پڑھائی کی طرف اس کی توجہ بہت کم ہو گئی تھی ۔۔۔۔
جس دن فوزیہ باجی واپس بہاولپور چلی گئی تھی ۔۔۔ اسی دن میں نے بھائی کو کان سے پکڑا اور اسے اپنے پاس بٹھا کر سختی کے ساتھ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ بہت عیاشی کر لی تم نے ۔۔۔ ۔۔۔ اس لیئے اب دوبارہ سے پڑھنے کے لیئے تیار ہو جاؤ۔۔۔ میری بات سن کر بھائی کہنے لگا ۔۔ ایسی بات نہیں ہے باجی ۔۔۔اس دوران بھی تو میں پڑھتا رہا ہوں نا۔۔تو میں نے اس کو کہا ۔۔۔ میری جان وہ پڑھنا اور تھا ۔۔۔کیونکہ اس وقت تمہارا سارا دھیان اس کالی کلوٹی کی بُنڈ کی طرف لگا رہتا تھا۔۔۔ اب جبکہ فوزیہ اور اس کی کالی بنڈ تم سے دور ہو گئی ہے اس لیئے آج سے تم دل لگا کر پڑھنا شروع کر دو۔۔ ورنہ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری وارننگ سن کر بھائی ایک بار پھر سیریس ہو گیا ۔۔۔ اور دوبارہ سے جی لگا کر پڑھنے لگا۔۔۔پھر اسی دوران ایک اور واقعہ ہوا۔۔ اور وہ یہ کہ انہی دنوں ہمارے بڑے ماموں جو کہ ہمارے شہر کے پاس ہی ایک چھوٹے سے قصبے میں رہتے تھے اپنی بیٹی جس کا نام عافیہ تھا کو لے کر رہنے کے لیئے ہمارے گھر آ گئے۔۔ یہاں میں عافیہ کے بارے میں آپ کو بتا دوں کہ بچپن سے ہی عافیہ بہت خوبصورت گوری چٹی ۔۔۔ اور بھر ے بھرے جسم کی مالک بچی تھی ۔۔ اس کا چہرہ بہت معصوم ۔۔۔ اور ۔۔۔ اس کی آواز بہت ہی نرم اور سریلی تھی۔۔۔جس کی وجہ سے اکثر ہی بڑے ماموں اسے اپنے پاس بلا کر کہا کرتے تھے کہ ۔۔۔ عافی۔۔۔ گالی کڈ۔۔۔ اور عافیہ اپنی توتلی زبان میں ۔۔۔ گالیاں دینا شروع ہو جاتی تھی ۔۔تیر ی بین (بہن ) دا پھدا۔۔۔۔تیری ماں نوں لن وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔ اور یہ گالیاں دیتے ہوئے عافیہ اتنی معصوم اور ۔۔یہ گالیاں اس کے منہ سے اتنی بھلی لگتیں تھیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔ جو شخص بھی ایک دفعہ عافیہ کے منہ سے یہ گالیاں سن لیتا تھا ۔۔۔۔تو انہیں سن کر وہ اتنا محظوظ ہوتا تھا کہ وہ عافیہ سے ایک بار پھر گالی کی فرمائیش ضرور کرتا تھا۔۔۔۔اور پھر ہوتے ہوتے یوں ہوا کہ عافیہ بڑی ہو گئی۔۔۔۔ لیکن گالی دینے کی اس عادت اتنی پختہ ہو چکی تھی کہ اب وہ نا چاہتے ہوئے بھی عام بول چال میں گالیاں دے دیتی تھی۔۔۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ آج بھی اس کے منہ یہ گالیاں اتنی ہی اچھی اور بھلی لگتی تھیں کہ جتنی ۔۔۔ کبھی بچپن میں لگا کرتی تھیں ۔۔۔وجہ اس کی یہ تھی کہ عافیہ کی آواز ابھی تک ویسے کی ویسے نرم ۔۔سریلی اور لوچ دار تھی ۔۔۔ جس کی وجہ سے اس کے منہ سے گالی سنتے ہوئے مزہ آتا تھا۔۔۔۔۔۔۔ کچھ عرصہ قبل عافیہ نے میٹرک کا امتحان دیا تھا ۔۔ لیکن کسی وجہ سے اس کی انگلش اور فزکس میں کمپارٹمنٹ آ گئی تھی ۔ بڑے ماموں بتاتے ہیں کہ اس کمپارٹمنٹ کو کلئیر کرنے کے لیئے عافیہ نے بہت محنت تھی جس کی وجہ سے اس کے دونوں پرچے بہت اچھے ہو گئے تھے ۔۔۔ ادھر عافیہ جیسے ہی سپلی کے پیپر دے کر فارغ ہوئی اس نے بڑے ماموں کو ساتھ لیا اور کچھ دن رہنے کے لیئے ہمارے ہاں آ گئی تھی۔۔۔۔ ۔۔یہاں میں ایک اور بات بھی آپ لوگوں کے گوش گزار کر دوں ۔۔ اور وہ یہ کہ بچپن سے ہی عافیہ کی میرے ساتھ بہت اچھی دوستی تھی ۔۔۔۔۔ اور شادی سے پہلے جب بھی وہ ہمارے گھر آیا کرتی تھی تو اکثر عافیہ میرے ساتھ ہی سویا کرتی تھی۔۔۔۔لیکن اب چونکہ میری شادی ہو چکی تھی اس لیئے ۔۔۔ اب کی دفعہ عافیہ میری بجائے گڈی باجی کے ساتھ سو رہی تھی۔۔۔۔کیونکہ ظاہر ہے کہ میں شادی شدہ ہونے کی وجہ سے اپنے خاوند کے ساتھ سویا کرتی تھی ۔۔۔ اس لیئے میرے کہنے پر مجبورا ً عافیہ نے گڈی باجی کے ساتھ سونا منظور کر لیا تھا ۔۔۔ اور جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہیں کہ گڈی باجی کا اور میرا کمرہ ساتھ ساتھ واقعہ تھا ۔۔ بس بیچ میں ایک واش روم پڑتا تھا جو کہ ہم دونوں کے مشترکہ استعمال میں تھا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ہاں تو میں عرض کر رہی تھی کہ بڑے ماموں کے ساتھ عافیہ کو دیکھ کر میں بڑی خوش ہوئی لیکن۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ تھوڑا حیران بھی ہوئی تھی ۔۔۔ کیونکہ میں نے چند ماہ پہلے کی عافیہ ۔۔۔اور آج کی عافیہ میں بہت زیادہ فرق محسوس کر لیا تھا ۔۔ پہلے عافیہ کی لُک ایک چھوٹی بچی جیسی آتی تھی جبکہ اس وقت جو عافیہ میرے سامنے کھڑی تھی ۔۔ اس عافیہ کی لُک ایک دم نوجوان لڑکی جیسی تھی ۔۔ مطلب یہ کہ عافیہ اب جوان ہو گئی تھی ۔۔ اس کا جسم پہلے بھی بھرا بھرا تھا ۔۔۔ جوانی کے آنے سے تھوڑا اور بھر گیا تھا۔۔۔ اس کے گال پہلے سے زیادہ سرُخ ہو گئے تھے ۔۔۔۔اور رنگ بھی پہلے سے زیادہ نکھر گیا تھا اور سینے کے ابھار بڑھنے سے اس کی چھاتیاں بہت شاندار نظر آ رہی تھیں۔۔۔۔۔ چھاتی کے ساتھ ساتھ اس کی باہر کو نکلی ہوئی راؤنڈ شیپ گانڈ اب پہلے سے زیادہ موٹی ہو گئی تھی۔۔ جیسا کہ آپ لوگ جانتے ہی کہ ہماری فیملی کے لوگ مذہبی اور کٹٹر قسم کے ہوتے ہیں اس لیئے اس وقت عافیہ نے اپنے اوپر ایک تنگ سی برقعہ نما عبا اور سر پر اسکارف پہنا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن اس عبا کے نیچے اس نے تنگ موری والی تنگ شلوار کے ساتھ ٹائیٹ قمیض بھی پہنی ہوئی تھی ۔۔۔ اور اس تنگ موری والی شلوار میں۔۔۔ اس کی باہر کو نکلی ہوئی گانڈ بہت ہی زیادہ سیکسی لگ رہی تھی۔۔۔ اور عافیہ کو اس حلئیے میں دیکھ کر ۔۔ نا جانے کیوں میرے اندر شہوت کی بتی جلنے بجھنے لگ گئی تھی۔۔۔۔۔۔ اس وقت بڑے ماموں خالہ کے ساتھ باتیں کر رہے تھے کہ جب عافیہ دوڑ کر آئی اور میرے گلے کے ساتھ لگ گئی۔۔۔ جیسے ہی اس کا نرم جسم میرے جسم کے ساتھ ٹکرایا ۔۔۔۔ میرے اندر ایک سنسنی سی دوڑ گئی ۔۔ اور پھر نا چاہتے ہوئے بھی میں نے اس کی بڑی بڑی چھاتیوں کو اپنی چھوٹی سی چھاتیوں کے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ اس کام میں مجھے اتنی لذت ملی کہ کافی دیر تک ۔۔۔میں نے اس کو اپنے ساتھ چپکائے رکھا ۔۔۔اس کے نوخیز بدن کا لمس مجھے پاگل کر رہا تھا ۔۔۔ اس سے الگ ہونے پر میرا دل نہیں کر رہا تھا ۔۔۔لیکن پھر بادلِ نخواستہ میں اس سے الگ ہو گئی ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ میں نے عافیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ کہ کس چکی کا آٹا کھاتی ہو سالی؟۔۔۔۔ میرے منہ سے اپنی تعریف سن کر وہ تھوڑا شرما سی گئی ۔۔۔اور کہنے لگی کہ آپ ایسا کیوں کہہ رہی ہو؟۔۔۔ تو میں نے اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا کہ وہ اس لیئے کہہ رہی ہوں میری شہزادی کہ تم پہلے سے زیادہ خوب صورت اور جوان ہو گئی ہو۔ اور پھر ہنس کر اس سے بولی ۔۔ اور سالی تیرے یہ لال لال گال دیکھ کر ان پہ چک ( دانت کاٹنے کو) مارنے کو دل کرتا ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر عافیہ بھی ہنس پڑی اور کہنے لگی۔۔۔ ۔۔۔چھوڑیں نا باجی ۔۔ اس سے قبل کہ میں اس سے کوئی اور بات کرتی ۔۔۔۔ باہر شور کو آواز سن کر شبی بھائی بھی کمرے سےباہر نکل آیا ۔۔۔۔اور پھر ماموں کو سلام کر کے عافیہ کے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔اور ادھر ادھر دیکھ کر اسے کہنے لگا۔۔
۔۔ عافیہ اک گالی تے دے (عافیہ ایک گالی تو دو) بھائی کی منہ سے گالی کا لفظ سن کر عافیہ نے بڑی سخت نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ ابے دا پتہ ای نا ( ابو کا پتہ ہے نا) تو بھائی کہنے لگا ۔۔ لو جی ماموں نے ہی تو تم کو گالیوں کی طرف لگایا تھا۔۔۔ پھر ماموں کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔ چل دے نا۔۔۔ بھائی کی بات سن کر عافیہ نے ایک نظر اپنے ابو کی طرف دیکھا اور پھر بھائی کی طرف منہ کر کے بولی ۔۔۔ تیری بین دا پھدا ( تمہاری بہن کی چوت) اس پر میں نے احتجاج کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کتنی بری بات ہے عافیہ ۔۔۔ تمہیں گالی دینے کے لیئے بھائی نے کہا تھا ۔۔۔ اور تم نے بھائی کو گالی دینے کی بجائے مجھے ہی گالی دے دی ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر گڈی باجی سمیت پاس بیٹھے ہوئے سب لوگ ہنس پڑے ۔۔۔ اس کے بعد گڈی باجی کہنے لگی ۔۔ کیا بات ہے عافیہ !!۔۔۔گالی چاہے جس کو بھی ملی ہے۔۔۔۔ پر تمہارے منہ سے بین دا پھدا سن کر مزہ آ گیا۔۔۔ تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد میں نے بھائی کو اندر جا کر اپنا سبق یاد کرنے کو کہا ۔۔۔اور بھائی برا سا منہ بنا کر وہاں سے اُٹھ گیا۔۔ اس پر عافیہ کہنے لگی۔۔۔۔ کیوں بے چارے پہ اتنا ظلم ڈھا رہی ہو باجی۔۔۔۔لیکن میں نے عافیہ کی بات سنی ان سنی کر دی ۔۔۔ اور اس کی طرف دیکھنے لگی حقیقت یہ کہ اس معصوم کلی پر میرا دل آ گیا تھا ۔میرے اندر کی شہوت ذادی بار بار اس کے رس بھرے ہونٹوں کو دیکھے جا رہی تھی ۔ اور اس کا بس نہیں چل رہا تھا کہ وہ ابھی اور اسی وقت اس کے رس بھرے ہونٹوں کا سارا رس چوس لے ۔۔۔ لیکن۔۔
چونکہ عافیہ کی میرے ساتھ بچپن سے ہی دوستی چلی آ رہی تھی اس لیئے وہ ہر وقت میرے ساتھ ہی چپکی رہتی تھی میں اگر کچن میں ہانڈی پکا رہی ہوں تو وہ بھی میرے ساتھ کھڑی ہو کر گپیں لگانا شروع کر دیتی تھی۔۔ عام طور پر صبع کو میرے ساتھ چپکتی تو پھر رات کو ہی میری جان چھوڑا کرتی تھی کہ جب عدنان گھر آ جاتے تھے اور اس کے بعد اگلی صبع عدنان کے جاتے ہی دھم سے وہ میرے کمرے میں آ جایا کرتی تھی۔۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے کہ اس رات عدنان نے میری ٹھوک کے بجائی۔۔۔ لیکن جیسا کہ آپ لوگ اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ جس رات چوت کی اچھی سی دھلائی ہو ۔۔اس دن صبع کم از کم میری تو آنکھ ہی نہیں کھلتی ۔۔اور اس دن خاص کر میں تو۔۔۔صبع کے وقت ایک عجیب بے خودی کے علم میں سوتی رہتی ہوں۔۔۔ اس دن بھی کچھ ایسا ہی تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے جلدی جلدی عدنان کو ناشتہ کروا کر رُخصت کیا اور پھر سے سونے کے لیئے لیٹ گئی۔۔۔ ابھی میری بہ مشکل آنکھ لگی ہی تھی کہ حسبِ معمول عافیہ میرے کمرے میں آ دھمکی اور آتے ساتھ ہی مجھے آوازیں دینا شروع ہو گئی اُٹھو باجی پلیزززززز ۔۔۔اُٹھو۔۔۔اس کی آواز سن کر میں آنکھیں ملتی ہوئی پلنگ سے اُٹھ بیٹھی اور اس سے کہنے لگی ۔۔ ۔۔ کیا مصبیت آن پڑی ہے جو مجھ سے اُٹھنے کو کہہ رہی ہو؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ تو وہ کہنے لگی باجی پہلے آپ اُٹھو تو بتاؤں گی ۔۔ اس کی بات سن کر میں نے جان بوجھ کر ایک زبردست سی توبہ شکن انگڑائی لی ۔۔ جس کی وجہ سے میرے سیکسی بدن کے سارے خطوط ۔۔۔ نمایاں ہو گئے۔۔۔توبہ شکن انگرائی لیتے ہوئے میں نے ۔۔۔۔ چوری سے اس کی طرف دیکھا ۔۔ تو ابھی تک اس کی نظریں میرے بدن کے خطوط کی طرف لگی ہوئیں تھیں۔۔۔میں نے چند سیکنڈ اس کو اپنے جسم کا نظارہ کرنے دیا۔۔۔ ۔۔۔اور پھر اپنے آپ کو درست کر کے اس سے کہنے لگی۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ ہاں اب بتاؤ؟ تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑے ہی معنی خیز لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ کیا بات ہے باجی ۔۔رات نیند پوری نہیں ہوئی کیا؟ جیسے ہی عافیہ نے میرے ساتھ یہ بات کی۔۔۔۔۔ اسی وقت میرے زہن میں اسے پھانسنے کا ایک آئیڈیا آ گیا ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے تھوڑی کسلمندی سے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ میری جان میں تو سونا چاہتی ہوں ۔۔۔ پر کیا کروں تمہارے بھائی جان ساری رات مجھے سونے نہیں دیتے پھر میں نے بستر سے اُٹھتے ہوئے اپنی کمر پر ہاتھ رکھا اور بولی ۔۔۔ ایک تو میری نیند بھی پوری نہیں ہوتی دوسرا ۔۔۔ یار کمر بہت درد کرتی ہے اور اس کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ میری بات سن کر اس کا چہرہ تھوڑا ۔۔۔اور سرخ ہو گیا ۔۔۔ اور وہ کہنے لگی ۔۔ بڑا ظالم ہے میرا بھائی۔۔۔۔
پھر جیسے اسے کوئی بات یاد آ گئی وہ ۔۔۔ میری طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ باجی آپ کے پاس پیڈ ہوں گے؟ تو میں نے جان بوجھ کر اس سے کہا ۔۔ کون سی پیڈ ؟ چونکہ عافیہ کی میرے ساتھ بہت زیادہ فرینک نس تھی ۔۔۔۔۔اس لیئے میری بات سن کر وہ سمجھ گئی کہ میں اس کے ساتھ مزاق کر رہی ہوں ۔۔ چنانچہ میری بات سن کر بے اختیار اس کے منہ سے ۔۔نکل گیا ۔۔۔ وہ باجی بین دا پھدا ۔۔ پیریڈز آ گئے ہیں اور میں اپنے ساتھ پیڈز لانا بھول گئی تھی۔۔۔۔ ۔۔ اس کی بات سن کر میں مسکرائی اور اس کو کہنے لگی۔۔۔ بی بی پھدا تے ساڈے جئی ۔۔۔شادی شدہ عورت دا ہوندا اے۔۔۔ کنواری دی تے پھدی ہوندے اے ( کھلی چوت تو ہم جیسی شادی شدہ عورتوں کی ہوتی ہے جبکہ تم جیسی کنواریوں کی تو پھدی ہوتی ہے ) میری بات سن کر اس نے کافی انجوائے کیا ۔۔۔ لیکن بظاہر سیریس ہو کر ۔۔۔اس نے اپنے منہ پر ہاتھ رکھ لیا اور کہنے لگی۔۔۔ باجی یہ آپ کس قسم کی باتیں کر رہی ہو؟؟؟۔۔ تو میں نے اس سے کہا جیسی تم نے بات کی تھی ویسی ہی میں نے کر دی۔۔۔ میری بات سن کر وہ بات کو گھماتے ہوئے کہنے لگی ۔۔ ۔۔اس سے پہلے کہ میری شلوار پر داغ لگ جائے ۔۔۔ پلیز جلدی سے مجھے پیڈ دے دو ۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔ کہ میرے بیڈ کے نیچے ایک دراز ہے وہاں پر ۔۔۔ پیڈ ز پڑے ہیں اُٹھا لو۔۔ میری بات سنتے ہی وہ میرے پلنگ کے نیچے جھکی ۔۔۔۔ اور پھر وہاں سے پیڈ لے کر جلدی سے واش روم میں گھس گئی۔۔۔
اتنی دیر میں بھی بیڈ سے نیچے اتری اور اپنا اور عافیہ کا ناشتہ بنانے کےلیئے کچن میں چلی گئی جبکہ عافیہ کے آنے کے بعد ۔۔۔۔۔۔ شبی کو میں عدنان کے ساتھ ہی ناشتہ دے دیا کرتی تھی۔۔ اس وقت میں کچن میں کھڑی ناشتہ بنا رہی تھی کہ جب عافیہ میرے پاس آکر کھڑی ہو گئی اور بڑی بے تکلفی کے ساتھ میری کمر پر ہاتھ مار کر بولی ۔۔۔ شکریہ باجی ۔۔۔ جیسے ہی اس نے میری کمر پر ہاتھ مارا تو میں نے جان بوجھ کر ایک سسکی بھری اور اس سے کہنے لگی ۔۔۔ نہ کر میری جان کمر دُکھتی ہے۔۔ تو اس پر وہ بڑے معنی خیز انداز میں میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ آپ نے کون سا وزن اُٹھا یا ہے کہ جس کے بوجھ سے ابھی تک آپ کی کمر دکھ رہی ہے؟؟ تو میں نے بظاہر بڑی نیازی کے ساتھ اس کو جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ اپنے بھائی کو دیکھا ہے نا؟۔۔ کس قدر ہٹا کٹا ۔۔۔۔اور صحت مند ہے ۔۔۔۔اور یہ ہٹا کٹا شخص میرے اوپر چڑھ کر مجھ بے چاری کو اتنے زور سے مارتا ہےکہ۔۔۔ کیا کروں ۔۔ کمر دُکھ ہی جاتی ہے۔۔۔۔ یہ بات کر کے میں نے چوری چوری عافیہ کی طرف دیکھا تو میری بات سن کر کسی انجان تصور سے اس کا چہرہ سرخ ۔۔۔۔ اور ہونٹ کانپ رہے تھے۔۔ تیر نشانے پر لگتا دیکھ کر میں ۔۔۔اسی بے نیازی کے ساتھ کچن کا کام کرتے ہوئے اس سے کہنے لگی۔۔۔ یار عافیہ ۔۔ ناشتے کے بعد مجھے تھوڑا دبا دو گی؟ تو کسی انجان سوچ میں گم عافیہ اچانک ہی چونک کر کہنے لگی ۔۔ ضرور باجی آپ حکم تو کرو۔۔
چنانچہ ناشتے کے بعد میں اسے لے کر اپنے کمرے میں آ گئی ۔۔ اور کمرے میں آنے سے پہلے شبی کو ٹیسٹ دے کر مصروف کر آئی۔۔۔ اور پھر کمرے میں آ کر اُلٹی ہوکر لیٹ گئی اور عافیہ سے بولی ۔۔ چل میری جان اب مجھے دبا۔۔۔ اب عافیہ میرے پاس آ کر بیٹھ گئی اور ہولے ہولے مجھے دبانے لگی۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ایکٹنگ کرتے ہوئے اس کو کہا ۔۔۔ میری جان زرا بھاری ہاتھ سے دبا ۔۔۔ کہ رات ظلمی سیاں نے بڑی بے دردی سے پیٹا ہے۔۔۔۔اس دن عافیہ سے دبواتے ہوئے ۔۔۔ میں نے اس کے ساتھ بہت زیادہ ذُو معنی قسم کی باتیں کیں ۔۔۔ جنہیں سن کر میرا خیال ہے کہ میں اس کے اندر ایک دھیمی دھیمی سی آگ بھڑکانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔۔۔
چنانچہ اس کے بعد منصوبے کے تحت اکثر ہی میں نے عافیہ کے ساتھ اس قسم کی باتیں کرنا شروع کر دیں ۔۔ پہلے پہلے تو وہ تھوڑا ۔۔۔شرمائی۔۔۔ لیکن ۔۔۔ کب تک۔۔۔آخر آہستہ آہستہ سیکس کے بارے میں اس کی جھجھک بتدریج کم ہونا شروع ہو گئی ۔۔۔ اور پھر آرام آرام سے سہی وہ میرے ساتھ کھلنا شروع ہو گئی۔۔۔
ایک دن میں اور عافیہ ناشتہ کر رہیں تھیں کہ اوپر سے خالہ جان آ گئیں ۔۔۔ وہ تیار ہو کر کہیں جا رہیں تھی ۔۔ چنانچہ ان کو تیار دیکھ کر عافیہ ان سے کہنے لگی۔۔۔۔ کہاں جانے کی تیار ی ہے پھوپھو جان ؟ تو خالہ جان کہنے لگیں ۔۔۔ کہیں نہیں بیٹا میں زرا تمہارے چھوٹے چاچو کے گھر تمہاری چچی کو پوچھنے جا رہی تھی ۔۔۔ اس پر میں نے خالہ سے کہا --ان کو کیا ہوا خالہ جان ؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔ کیا بتاؤں پترا۔۔۔ اسے کافی دنوں سے بخار چڑھا ہو ا ہے اور اترنے کا نام ہی نہیں لے رہا ۔۔۔۔۔ اس کے بعد خالہ نے عافیہ کی طرف دیکھا اور اس سے کہنے لگیں تم نے چلنا ہے؟ تو عافیہ بولی ۔۔۔ ہاں پھوپھو ۔۔ جب سے میں آئی ہوں بس ایک آدھ بار ہی ان کے گھر جا پائی ہوں ۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں اگر آپ تھوڑی دیر رک جائیں تو میں بھی آپ کے ساتھ چلی چلوں گی۔۔۔ عافیہ کی بات سن کر خالہ جان بولیں ۔۔۔۔۔ٹھیک ہے پترا ۔۔ تم اطمینان سے ناشتہ کر لو۔۔ میں تمہارا انتظار کر لیتی ہوں ۔۔۔ خالہ کے کہنے کے باوجود بھی عافیہ نے جلدی سے اپنا ناشتہ ختم کیا اور مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ باجی میں ابھی آئی اور وہ دونوں چھوٹے ماموں کے گھر چلی گئی ۔۔ ادھر میں نے بھی اپنا ناشتہ ختم کر کے باقی ماندہ برتن دھوئے ۔۔۔اور شبی کی خبر لینے اپنے کمرے کی طرف چلی گئی۔۔۔۔
کچن سے نکل کر جیسے ہی میں اپنے کمرے میں داخل ہوئی تو وہاں پر ایک انہونا سا منظر میرا منتر تھا ۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میں حیران و پریشان ہو گئی ۔۔۔ کیا دیکھتی ہوں کہ ہمارے واش روم کے دروازے کے ساتھ شبی چپکا ہوا تھا۔۔۔ اور وہ اتنی محویت سے دروازے کے اندر دیکھ رہا تھا۔۔ کہ اسے میرے کمرے میں داخل ہونے کی خبر تک نہ ہوئی تھی ۔۔ یہ دیکھ کر میرے دل میں بھی اس بات کا تجسس جاگ اُٹھا کہ دیکھوں تو سہی کہ آخر ماجرا کیا ہے ؟۔۔۔۔۔ چنانچہ میں دبے پاؤں چلتی ہوئی عین اس کے پیچھے جا کھڑی ہوئی ۔۔۔ اور پھر اس کے کندھے پر ہاتھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ ۔۔ یہ کیا ہو رہا ہے شبی؟
جیسے ہی میرا ہاتھ اس کے کندھے پر پڑا۔۔۔۔ شبی ایک دم اپنی جگہ سے اچھلا ۔۔۔۔۔ اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا ۔۔۔۔اور پھر اپنی جگہ سے ہٹ گیا ۔۔۔ اور مجھے اندر جھانکنے کا اشارہ کیا۔۔۔تب میں آگے بڑھی ۔۔۔۔۔اور دیکھا کہ واش روم کے دروازے پر ہینڈل سے تھوڑا اوپر ایک گول سا سوراخ بنا ہوا تھا۔۔۔۔ اور بھائی نے مجھے اسی گول سوراخ کی طرف اشارہ کیا .. بھائی کے کہنے پر میں نے اس گول سوراخ سے آنکھ لگا کر اندر جھانکا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو کیا دیکھتی ہوں کہ گڈی باجی واش بیسن کے سامنے ننگی کھڑی اپنے دونوں نپلز کو مسل رہیں تھیں ۔۔۔۔ ابھی میں نے اتنا ہی دیکھا تھا کہ بھائی نے مجھے پکڑ کر پیچھے کر لیا اور سرگوشی میں کہنے لگا ۔۔۔پہلے یہ بتاؤ کہ عافیہ کہاں ہے؟ اس پر میں نے اسے جواب دیتے ہوئے کہا کہ خالہ جان کے ساتھ ماموں کی طرف گئی ہے۔میرا جواب سن کر بھائی نے اطمینان کا سانس لیا ۔۔۔ اور بولا پھر ٹھیک ہے۔۔۔۔۔ اس کی یہ بات سن کر میں نے ۔۔۔۔ دروازے کے سوراخ کی طرف اشارہ کیا ۔۔۔۔ اور اس کی طرف آنکھیں نکالتے ہوئے بولی۔۔۔ کہ تم نے یہ کام کب سے شروع کیا ؟؟؟؟؟؟۔۔تو وہ مجھے آنکھ مار کر کہنے لگا۔۔۔ بات یہ ہے باجی کہ میں آپ کے کمرے میں بیٹھا پڑھ رہا تھا کہ اچانک مجھے آپ کے واش روم کی طرف سے کنڈی لگنے کی آواز سنائی دی ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔آواز سن کر ویسے ہی میں اپنی جگہ سے اُٹھا اور دروازے کی ۔۔۔" کی " ہول سے جھانک کر دیکھنے کی بڑی کوشش کی کہ دیکھوں کہ اندر کون ہے ؟ ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ مجھے کچھ دکھائی نہ دیا۔۔اور پھر میں نے سوچا کہ کیوں نا یہاں پر ایک سوراخ کیا جائے تا کہ اس واش روم کو استعمال کرنے والی خواتین اور خاص کر تمہاری دوست عافیہ کے جسم کا نظارہ لیا جائے ۔۔ اور پھر کہنے لگا ۔۔ چنانچہ یہ سوچ کر آج صبع جب آپ عافیہ کے ساتھ ناشتہ کرنے کچن میں گئیں تھیں اور گڈی باجی برآمدے میں بیٹھی سبزی چھیل رہی تھی تو میں نے جلدی سے اس دروازے میں اپنی منشا کے مطابق سوراخ کر دیا ۔۔اس کی بات سن کر میں نے اس سے کہا ۔۔ کہ اگر کسی کو پتہ چل گیا تو؟ ۔۔۔ میری بات سن کر بھائی کہنے لگا۔۔ باجی میں نے اس سوارخ کا ڈیزائن ایسا بنایا ہے ۔۔۔کہ ایک نظر میں یہ کسی کو بھی دکھائی نہیں دے گا۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔آپ ادھر سے نظر دوڑا کر دیکھو ۔۔ دور سے آپ کو یہ سوراخ نظر آ رہا ہے؟ تو میں اس کی طرف دیکھ کر ۔۔۔ بولی۔۔۔ ہاں پر ۔۔ تم تو ۔۔۔ابھی میں نے اپنی بات مکمل نہ کی تھی کہ بھائی کہنے لگا۔ باجی تم فکر نہ کرو اس سوراخ کے بارے میں کسی کو کچھ پتہ نہیں چلے گا ۔۔ اس کی بات سن کر میں تھوڑی مطئمن ہو گئی اور پھر اس سے کہے۔ لگی ۔۔۔ تم کہتے ہو تو ٹھیک ہی گا ۔۔۔ چلو تھوڑا پیچھے ہٹو اور مجھے سوراخ سے جھانکنے دو۔۔ میری بات سن کر بھائی دوبارہ سے ایک طرف ہو گیا ۔۔اور میں سوراخ پر آنکھ لگا کر اندر کا نظارہ دیکھنے لگی۔۔
اور میں نے دیکھا کہ گڈی باجی کی چوت پر کوئی کریم سی لگی ہوئی تھی۔۔اور یقیناً یہ بال صاف کرنے والی کریم ہو گی۔۔۔ پھر کچھ دیر بعد گڈی باجی نے پاس پڑے۔۔۔۔۔ایک کپڑے کو اُٹھایا ۔۔۔۔اور پھر ا س سے اپنی چوت کے بالوں کو صاف کرنے لگی ۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے اس نے اپنی چوت لگے سارے بال صاف کر دیئے۔۔ ابھی میں نے اتنا ہی دیکھا تھا کہ ایک دفعہ پھر بھائی نے مجھے پیچھے ہٹایا اور خود دروازے کے سوراخ سے آنکھ لگا کر اندر جھانکنے لگا۔۔۔ اس وقت تک گڈی باجی کافی حد تک اپنی چوت کے بالوں کو صاف کر چکی تھی۔۔ اندر دیکھتے ہوئے بھائی نے ایک لمحے کے لیئے اس سوراخ سے اپنی نظر کو ہٹایا اور پھر اپنا منہ میری طرف کر کے سرگوشی میں بولا۔۔۔۔۔ باجی گڈی اب اپنی چوت کے لبو ں پر لگے بال صاف کر رہی ہے۔۔ اس کے بعد اس نے دوبارہ سے سوراخ پر آنکھ لگا دی ۔۔۔۔ اور ہلکی آواز میں بولا۔۔۔۔ اوہ اوہ ۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ اب کیا ہوا؟؟ ۔۔۔تو وہ کہنے لگا۔۔۔ کیا بتاؤں باجی ۔۔۔ گڈی کی چوت بہت شاندار ہے۔۔۔ پھر اس نے اشارے سے مجھے قریب بلایا اور کہنے لگا۔۔۔ باجی اب وہ اپنی پھدی کو چیک کر رہی ہے کہ کوئی بال رہ تو نہیں گیا۔۔۔۔۔۔پھر دھیرے سے بولا۔۔۔ ویسے ایک بات ہے باجی۔۔۔ گڈی کی پھدی بڑی ہی تنگ ہے۔۔ تو میں نے اس کے کان میں کہا تم کو کیسے پتہ چلا؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ اس وقت میرے سامنے اس نے اپنی انگلیوں سے چوت کے دونوں لبوں کو کھولا ہوا ہے۔۔۔ اُف ۔۔ باجی اندر سے اس کی چوت کتنی سرخ ہے۔۔۔ ۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے سوراخ سے نظر ہٹا کر میری طرف دیکھا۔۔۔۔ اور پھر ایک نظر دروازے کی طرف دیکھ کر اس نے میرا ہاتھ پکڑا۔۔۔ اور اسے اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔ جیسے ہی۔۔اس نے میرے ہاتھ کو اپنے لن پر رکھا تو مجھے محسوس ہوا کہ اندر کے مناظر دیکھ کر اس کا لن اکڑا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔ چنانچہ میں نے بھائی کے لن کو ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور اسے آہستہ آہستہ دبانے لگی۔۔۔کچھ دیر کے بعد بھائی کے منہ سے ایک سسکی نکلی ۔۔۔۔۔اور میں اس کا لن دباتے ہوئے بولی۔۔۔ اب کیا ہوا ؟ ۔۔۔
تو وہ میری طرف دیکھے بغیر کہنے لگا۔۔۔۔ چوت کا ملاحظہ ختم ہوا ۔۔۔ اب سالی اپنی گانڈ کو چیک کر رہی ہے۔۔۔ پھر اس کے منہ سے ایک اور سسکی نکلی اور اس کے ساتھ ہی میں نے محسوس کیا کہ اس کے اکڑے ہوئے لن نے ایک جھٹکا کھایا ہے۔۔ چنانچہ میں سمجھ گئی کہ اب پھر کوئی خاص بات ہو گئی ہے اس لیئے میں نے اس سے پوچھا۔۔۔ کہ کیا ہوا بھائی۔؟ تو وہ ایک زبردست ۔۔۔ سسکی لیتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ گڈی کی گانڈ میرے سامنے ہے ۔۔اور میں آپ کو کیا بتاؤ ں کہ اس کی گانڈ کا نظارہ بہت دلکش ہے اور پھر اس کے ساتھ ہی اس کے منہ نکلا ۔۔۔افف ف ف ۔۔۔ اور ساتھ ہی میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا اس کا لن مزید جھٹکے کھانے لگا ۔۔۔ اور اس سے قبل کہ میں اس سے کچھ پوچھتی وہ خود ہی سرگوشی میں بولا ۔۔اُف باجی۔۔۔ گڈی بہن چود کی گانڈ بہت کھلی ہے۔۔۔ اور پھر ایک اور گالی دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔ باجی بہن چود ۔۔ تم اور تمہاری ساری کزنز مجھے گانڈ مروانے کی شوقین لگتی ہو۔۔تو میں نے اس کے لن کو ہلاتے ہوئے کہا وہ کیسے؟؟ ۔۔۔ تو وہ اندر جھانکتے ہوئے بولا ۔۔ وہ ایسے کہ تمہاری فوزیہ اور گڈی تینوں کی گانڈ کے سوارخ ایک جتنے بڑے اور کھلے ہیں۔۔ اس کے ساتھ ہی میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا اس کا لن بار بار جھٹکے کھانے لگا۔۔۔ا دھر بھائی نے اپنے لن پر رکھا ہوئے میرے ہاتھ کو وہاں سے ہٹایا اور پھر اپنی شلوار کا نالہ کھول دیا ۔۔ آزار بند کھلتے ہی بھائی کی شلوار ۔۔۔۔کھل کی اس کے قدموں میں جا گری۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر دوبارہ سے اپنے لن پر رکھ دیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ میری مُٹھ مار۔۔۔ بھائی کی بات سن کر میں نے اپنی ہتھیلی پر بہت سارا تھوک پھینکا اور ۔۔۔ کچھ تھوک اس کے لن پر پھینک کراسے اچھی طرح سےچکناکر دیا ۔۔۔ اور پھر بڑے آرام آرام سے اس کا لن پکڑ کر مُٹھ مارنے لگی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔
میں نے ابھی اس کی مُٹھ مارنی شروع ہی کی تھی کہ ۔۔اگلے ہی لمحے بھائی کے منہ سے ایک اور سسکی نکلی اور میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا اس کا لن ایک دم سے مزید اکڑ کر جھٹکے کھانے لگا۔۔۔ میرے پوچھنے پر وہ کہنے لگا۔۔۔ باجی ۔۔۔گڈی نے فنگرنگ کرنے لیئے اپنی چوت میں انگلی کر دی ہے۔۔۔ پھر ۔۔۔ چند سیکنڈ کے بعد بولا۔۔۔ واؤؤؤ۔۔دو انگلیاں ۔۔۔۔ اور میری طرف دیکھ کرنے لگا اب اس نے پانی چوت میں دو انگلیاں کر دی ہیں۔۔۔اور۔۔ باجی ۔۔وہ بڑی تیزی کےساتھ اپنی انگلیوں کو اندر باہر کر رہی ہے۔۔۔اُف باجی اتنا تیزززززززززز۔۔۔ پھر اس کے بعد کچھ سیکنڈ تک وہ چُپ رہا ۔۔۔ پھر اچانک ہی میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا۔۔۔اس کا لن پھڑ پھڑانے لگا۔۔۔ اور وہ بولا۔۔اُف ف ف ف اتنی زیادہ۔۔۔ اور پھر میرے پوچھنے کے بغیر وہ کہنے لگا۔۔۔ باجی گڈی کی پھدی سے اتنا زیادہ پانی نکلا ہے اور اس کے ساتھ ہی دوبارہ سے اس کا اکڑا ہوا لن جھٹکے کھانے لگا۔۔اور وہ بولا۔۔۔ اتنی سیکسی ۔۔۔۔ اوہ۔۔۔ اور پھر بولا۔۔۔ باجی ۔۔ گڈی اپنی منی سے لتھڑی انگلیوں کو چوس رہی ہے ۔۔۔ چاٹ رہی ہے ۔اوہ باجی اس نے پھر سے اپنی چوت میں دونوں انگلیاں کر دیں ۔۔اور باجی اب اس نے چوت سے انگلیوں کو نکال لیا ہے ۔۔اور ان پر لگی منی کو چوس رہی ہے ۔۔واؤؤؤؤؤؤ۔۔۔۔۔۔ باجی آپ کی کزن بڑی سیکسی ہے۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی بھائی نے سوراخ سے نظر ہٹائی ۔۔۔ اور میری طرف منہ کر کے کھڑا ہو گیا۔۔۔ اور مجھے نیچے بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔اس کا اشارہ پا کر میں اپنے بیڈ روم کے فرش پر اکڑوں بیٹھ گئی۔۔۔۔ تو وہ اپنے لن کو میرے ہونٹوں سے لگتا ہوا بولا ۔۔۔ ۔۔ ۔۔ باجی اسے چوسو ۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ تھوڑا پیچھے کی طرف ہٹا ۔۔۔اور ٹانگوں کو مزید کھلا کر دیا۔۔۔ جب اس کا لن بڑی آ سانی سے میرے منہ میں چلا گیا تو وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔ باجی !!!!!۔۔۔۔۔گڈی کے نام کا چوپا لگا۔۔۔ ۔۔۔ بھائی کی بات سن کر میں شہوت زادی جو کہ ہر وقت ہی سیکس کے لیئے ریڈی رہتی تھی۔۔۔ اپنے منہ سے زبان نکالی ۔۔۔۔اور بھائی کے ہیڈ پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ اس کے لن کے ہیڈ پر میری زبان لگنے کی دیر تھی۔۔۔ کہ بھائی مچل اُٹھا ا ور میری طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔۔باجی منہ وچ پا ۔۔۔ ( باجی منہ میں ڈالو) اور اس کی یہ بات سنتے ہی میں نے اس کے لن پر زبان پھیرنی بند کی اور اس کے کیوٹ سے لن کو اپنے منہ میں لینے سے پہلے بولی۔۔۔ اندر کیا دیکھا ؟تو بھائی بڑی حیرانی سے میری طرف دیکھ کر کہنے لگا ۔۔۔ یقین کرو باجی ۔۔۔ یہ گڈی تو بہت ہی سیکسی خاتون ہے بھائی کی بات سن کر میں جل گئی اور اس سے بولی ۔۔ میں کیا کم سیکسی ہوں ؟؟۔۔۔ ۔۔۔۔ میری بات سن کر بھائی نے مجھے سر پکڑا اور بولا۔۔۔۔ نہیں باجی تم بھی کم نہیں ہو۔۔۔۔ اور پھر میرے سر کو اپنے لن کی دباتے ہوئے بولا ۔۔۔باجی فاسٹ۔۔۔ اور بھائی کے بات کرنے کے انداز سے میں سمجھ گئی۔۔۔
کہ بھائی چھوٹنے والا ہے ۔۔۔ میں نے پہلے سے بھی زیادہ جوش و خروش سے بھائی کا چوپا لگانا شروع کر دیا۔۔۔۔۔ اور کچھ ہی دیر بعد جب بھائی کا سارا جسم اکڑنے لگا ۔۔۔اور اس کا لن بار بار جھٹکے کھانے لگا تو میں سمجھ گئی کہ بھائی چھوٹنے والا ہے چنانچہ ۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے بھائی کے لن کو اپنے منہ سے نکالنے کی بڑی کوشش کی لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کتے نے اس وقت تک میرے سر کو اپنے لن پر دبائے رکھا ۔۔۔ کہ جب تک اس کے لن سے منی کا آخری قطرہ تک بھی نہ نکل گیا۔۔۔۔۔ اور بھائی کی اس منی سے میرا سارا منہ بھر گیا ۔۔۔ بھائی میرے منہ میں اپنی اس گرم گرم منی کا لاوہ اگلتا رہا اور ۔۔ اور اس کے ساتھ زبردستی مجھے ۔۔۔اپنے لن سے نکلنے والا گرم لاوہ پینے پر مجبور کرتا رہا۔۔۔۔
جاری ہے