شہوت زادی
قسط 18
چونکہ اس دن میں نے بھائی کے لن کو صرف چوسا تھا اور اس کے علاوہ اور اس نے میرے ساتھ کچھ کیا نہیں تھا ۔۔اس لیئے اس دن میری چوت بہت گرم ہو رہی تھی۔۔۔اور مجھ پر خواہ مخواہ ہی سیکس بخار چڑھا ہوا تھا۔۔۔ ادھر بھائی نے تو لن چوسوا کر اپنا من راضی کر لیا تھا ۔۔۔۔۔ جبکہ میں غریب ابھی تک اندر ہی اندر گرمی کے مارے سلگ رہی تھی۔۔۔۔ خیر اسی دن دوپہر کی بات ہے کہ عافیہ خالہ کے ساتھ واپس آ گئی ۔۔۔ اس کے گال گلابی۔۔ ہونٹ عنابی چال شرابی دیکھ کر میں اور بھی گرم ہو گئی۔۔۔۔ اس لیئے آج میں نے اس کے ساتھ مزہ کرنے کا پروگرام بنا لیا۔۔۔ اور اسے لیکر اپنے کمرے میں آ گئی ۔۔۔ بھائی کو میں نے پہلے ہی سمجھا دیا تھا کہ وہ ادھر کا رخ نہ کرے۔۔۔ اور پھر عافیہ کو لے کر اپنے کمرے میں آگئی اور اس سے پوچھا کہ سناؤ ۔۔عافی ۔۔۔ مامی نے تمہاری کیا سیوا کی؟ میری بات سن کر عافیہ کہنے لگی۔۔ ماں دا پھُدا ۔۔ باجی جیسا کہ آپ کو پتہ ہی ہے کہ باجی ۔۔۔ چاچی بڑی بیمار ہے اس لیئے ۔۔۔۔ اس نے بس باہر سے بوتل منگوا کر پلائی تھی۔۔۔ اس سے بات کرتے کرتے اچانک ہی میں نے اپنی کمر پر ہاتھ رکھا اور ۔۔ اس کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ہائے ۔۔۔ کہہ دیا۔۔ میری ہائے کہنے کی دیر تھی کہ عافیہ شرارت سے بولی ۔۔ کیا بات ہے باجی رات پھر کُٹ پڑی۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا۔۔۔۔
ہاں یار بڑے زور کی پڑی ۔۔۔ پر اس دفعہ ۔۔۔ظلمی سیاں نے میری کمر اور بنڈ کو وجا کے رکھ دیا۔۔ اس کے ساتھ ہی میں بستر پر ڈھیر ہو گئی۔میری دیکھا دیکھی عافیہ بھی پلنگ پر آ کر میرے پاس بیٹھ گئی۔۔۔۔۔ کچھ دیر تک میں نے تھکاوٹ سے لیٹنے کی ایکٹنگ کی۔۔۔۔پھر میں اپنے بیڈ پر اُلٹی ہو کر لیٹ گئی۔۔۔ اور اپنی گانڈ کو تھوڑا اوپر اُٹھا دیا۔۔۔ جس سے میری موٹی گانڈ ( شادی کے فورا ً بعد ہی میرا جسم اور خصوصاً میری گانڈ بہت پھیل گئی تھی ۔۔۔۔ اور بقول بھائی ۔۔۔ کہ جس اینگل میں ۔۔ اس وقت میں جان بوجھ کر لیٹی تھی ۔۔۔ اس اینگل میں میری گانڈ اس قدر سیکسی دکھائی دیتی ہے کہ جو۔۔ ایک دفعہ اس کی لکیر میں بھی اپنا لن رکھ دے گا ۔۔۔وہ دستی فارغ ہو جائے گا۔۔) ۔۔۔ چھت کی طرف بلند ہو گئی۔۔۔اور میں نے ڈریسنگ کے شیشے میں دیکھا تو عافیہ کی نظریں میری موٹی بنڈ کے اوپر ہی ٹکی ہوئی تھیں۔۔۔۔۔اور وہ اسے دیکھ کر بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہی تھی ۔۔۔۔میری بات سن کر عافیہ بھی میر ے ساتھ پلنگ پر آ گئی اور میری گانڈ کی طرف اپنی نظریں جما کر بولی۔۔۔۔۔ باجی دباؤں؟؟؟؟ تو میں نے اسے کہا ۔۔۔ پلیززززززز ۔۔۔جلدی دباؤ کہ بہت دکھ رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی عافیہ نے اپنے نرم ہاتھ میری کمر پر رکھے اور اسے دبانا شروع کر دیا۔۔۔ میری کمر دباتے ہوئے اچانک ہی عافیہ کہنے لگی۔۔۔ کیوں باجی ۔۔ رات بے دردی بلما نے کچھ زیادہ ہی کُٹ تو نہیں چڑھا دی تھی؟ تو میں نے اس سے کہا ۔۔ یاں یار یہ جو تمہارا بھائی ہے نا۔۔۔۔جب مارتا ہے ۔۔۔تو بڑی بے دردی سے مارتا ہے۔۔۔ بات کرتے ہوئے میں نے ڈریسنگ کے شیشے میں عافیہ کی طرف دیکھا تو وہ ۔۔۔۔۔ابھی بھی چوری چوری میری اُٹھی ہوئی گانڈ کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔اور اسے دیکھتے ہوئے ۔۔۔ بار بار اپنے ہونٹ بھی کاٹ رہی تھی ۔۔۔ پھر عافیہ کے منہ سے ایک سرسراتی ہوئی آواز نکلی ۔۔۔وہ کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ لیکن میں نے تو سنا ہے باجی کہ ۔۔۔ عورت کو جتنی زیادہ کُٹ پڑے اسے اتنا زیادہ مزہ آتا ہے۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہی ہو۔۔۔۔ اور پھر اس سے بولی ایک منٹ۔۔۔ اور پھر اس کے سامنے سیدھی ہو کر لیٹ گئی۔۔۔اور اس سے بولی ۔۔۔ اب میری رانیں دبا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی قمیض کو رانوں سے ہٹا دیا۔۔۔ اب عافیہ میری رانیں دبانے لگی۔۔۔۔ اور بولی۔۔۔ باجی آپ کی رانیں تو بہت نرم ہیں ۔۔۔ تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ کر تھوڑا اندر کی طرف کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ رانیں نرم ہیں ۔۔۔ تبھی تو تمہارے بھائی کی سخت چیز ۔۔ان پہ لگ لگ کر انہیں نیل و نیل کر دیتی ہے ۔۔ بات ختم کر کے میں نے عافیہ کی طرف دیکھا تو مجھے اس کے چہرے پر شہوت کے سائے نظر آئے۔۔ لوہا گرم ہو رہا تھا ۔۔۔ یا شاید گرم ہو چکا تھا ۔۔۔۔ لیکن میں لوہے کو آخری حد تک گرم کرنا چاہ رہی تھی ۔۔۔ابھی میں یہ سوچ ہی رہی تھی کہ اچانک عافیہ کے منہ سے جزبات سے چوُر ۔۔۔ شوت کے نشے میں مخمور ۔۔۔ پھر وہی سرسراتی ہوئی آواز سنائی دی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی ۔۔۔ کہ ۔۔۔۔۔ لیکن باجی ۔۔۔ بھائی کی سخت چیز تو کہیں اور جا کر نہیں ۔۔۔۔کھبتی؟؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ بے شک تمہارے بھائی کی بہت بڑی اور سخت چیز جانے کے لیئے ایک گیراج بنا ہوا ہے کہ جہاں پر وہ بار بار آتی جاتی ہے ۔۔۔ لیکن یار ۔۔۔ پھر میں نے اس کی تھائیز پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ جب یہ سخت تھایز ۔۔۔۔ نیچی پڑی ہوئی نرم تھائیز سے ٹکرائے گی ۔۔۔۔تو درد تو ہو گا نا۔۔۔۔ اس پر وہ ہولے سے کہنے لگی ۔۔۔ لیکن باجی مزہ بھی تو آتا ہ ے نا۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے کہا۔۔۔۔ بے شک اتنا زیادہ مزہ آتا ہے کہ اس وقت درد کا احساس تک نہیں ہوتا ۔۔ لیکن بعد میں ۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے ساتھ ہی ایک دفعہ پھر میں اُلٹی ہو گئی اور اس سے بولی۔۔۔ چل اب میرے ہپس دبا۔۔۔ کہ رات ان کے ساتھ بھی بڑا ظلم ہوا۔۔۔۔ میری بات سن کر عافیہ کہنے لگی ۔۔۔۔۔ تو گویا وہ سخت چیز یہاں بھی لگی آپ کو ۔۔۔تو میں نے اپنا سر موُڑ کر اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ یہ کہو کہاں کہاں نہیں لگی۔۔۔ میری اس بات پر عافیہ کے منہ سے بے اختیار نکل گیا۔۔۔ لیکن باجی یہاں تو بہت درد ہوتا ہے۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں ایک دم چونک گئی ۔۔۔اور بستر سے اُٹھ کر بیٹھ گئی اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ تم نے کیا کہا؟ عافیہ بھی سمجھ گئی کہ اس کے منہ سے کوئی غلط بات نکل گئی ہے اس لیئے وہ بولی ۔۔ کک ۔۔۔ کچھ نہیں باجی ۔۔۔ تو میں نے اس کے گالوں پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا (اُف اس کے گال گرمی کی حدت سے تپے ہوئے تھے) بتاؤ نا۔۔ اور پھر میرے بار بار کے اصرار پر عافیہ اٹک اٹک کر کہنے لگی ۔۔۔ باجی وہاں پر تو درد ہوتا ہےاور سر جھکا دیا۔۔۔ اب میں نے عافیہ کا سر پکڑ کر اوپر اُٹھایا ۔۔۔اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی۔۔۔۔۔تمہیں درد ہوا تھا؟ ۔۔۔ میری بات سن کر اس کا چہرہ مزید سرخ ہو گیا ۔۔۔اور اس نے سر جھکا لیا۔۔۔۔ اس پر میں نے دوبارہ سے اپنا ایک ہاتھ اس کی تھوڑی کی طرف لے گئی اور اس کا منہ اوپر کر کے بولی ۔۔۔۔ کس نے لی تھی۔۔۔۔ میرے لہجے سے عافیہ سمجھ گئی کہ ۔۔۔۔۔۔۔اب سچ بولنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔۔۔۔ اس لیئے وہ کہنے لگی۔۔۔۔ ایک محلے دار۔۔۔ تو میں نے اس کے سرخ ہوتے ہوئے چہرے پر نظریں جما کر کہا۔۔۔ پھر اس نے کیا کیا؟ تو وہ جزبات سے چُور ۔۔۔۔۔۔ اسی سرسراتی ہوئی آواز میں کہنے لگی۔۔۔۔۔ پھر اس نے آگے سے لی۔۔۔ تو میں نے بدستور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ آگے سے دیتے ہوئے مزہ آیا تھا؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ہاں باجی بہت۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اپنے منہ کو اس کے چہرے کے برابر کیا ۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ میرے ساتھ مزہ کرو گی؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ میری بات سن کر عافیہ نے بھی براہِ راست میری آنکھوں میں جھانکا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ آپ لیسبو (lesbian ( بھی ہو۔۔۔۔ ؟ اس کے منہ سے لیسبو کا نام سن کر میں بڑی حیران ہوئی اور اس سے پوچھنے لگی۔۔۔۔ تم نے کیا ہے؟ تو وہ سر ہلا کر بولی۔۔۔ جی۔۔۔ اس پر میں نے اپنے منہ سے ایک گرم ہوا نکالی اور اس کے منہ پر پھینکتی ہوئی بولی ۔۔۔ کرو گی؟ میری بات سن کر اس نے اپنا سر نیچے کر لیا ۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور اس کے گالوں پر پھیرتی ہوئی بولی۔۔۔۔۔ تم بہت گرم ہو میری جان ۔۔اور پھر میری زبان اس گالو ں سے ہوتی ہوئی ۔۔۔۔۔ اس کے ہونٹوں پر پہنچی ۔۔۔اور پھر پہلے تو میں نے اس کچی کلی کے ہونٹوں کو اپنی زبان کے ساتھ ہلکا سا ٹچ کیا ۔۔۔۔۔ پھر میں نے اس کے نرم ہونٹوں پر اپنی زبان پھیرنا شروع کر دی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی عافیہ کی شرم بھی فشوں ہو گئی اور اس نے میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔
زبان چوسنے کے ساتھ ساتھ اس نے میری چھاتیوں پر اپنا ہاتھ رکھا اور انہیں دبانے لگی ۔۔۔ اور پھر کچھ دیر تک زبان چوسنے کے بعد اس نے ایسے ہی دروازے کی طرف دیکھا تو میں نے اس کے گال کی چومی لیتے ہوئے کہا۔۔۔۔ میری جان میں نے پہلے سے ہی کنڈی لگائی ہوئی ہے۔۔۔۔۔میری بات سنتے ہی اس نے بجلی کی سی تیزی کے ساتھ اپنے کپڑے اتارنے شروع کر دیئے ۔۔۔۔اور کچھ ہی دیر بعد میں اور وہ دونوں ننگیں ہو گئیں ۔۔ اب ہم دونوں آگے بڑھیں ۔اور ایک دوسرے کے ساتھ گلے لگ گئیں۔۔۔ ہمارے ننگے جسموں کے لمس ہمیں پاگل کیئے ہوئے تھے جبکہ دوسری طرف عافیہ اپنی بھاری چھاتیوں کو میری چھوٹی چھاتیوں سے رگڑتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔۔ اتنی دیر کیوں لگائی باجی؟ تو میں نے اس سے کہا وہ کیسے ؟؟۔۔تو وہ کہنے لگی ۔۔ پہلے دن جب آپ نے میری چھاتیوں کے ساتھ اپنی چھاتیوں کو رگڑا تھا تو اسی وقت میں سمجھ گئی تھی ۔۔۔ کہ آپ میرے ساتھ مزہ لینا چاہتی ہو۔۔۔ لیکن بہن دا پھدا باجی ۔۔۔ آپ نے اتنی دیر کیوں لگائی؟۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ میری گردن کو بے تحاشہ چومنے لگی۔۔۔ پھر گردن سے ہوتی ہوئی وہ میری چھاتیوں پر آئی اور انہیں چوسنے لگی۔۔۔ پھر وہ میرے پیٹ پر زبان پھیرتے ہوئے نیچے آئی ۔۔۔اور میری پھدی ۔۔ پر آ کر رُک گئی۔۔۔اور میری پھدی میں انگلی ڈال کر بولی ۔۔۔ سچ بتاؤ باجی ۔۔۔۔بھائی واقعی ہی زور سے مارتا ہے یا مجھے پھنسانے کے لیئے ڈارمہ کر رہی تھی۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئےکہا ۔۔۔ وہ جتنی بھی ذور سے مارے۔۔۔ مجھے آرام سے لگتے ہیں ۔۔ میری بات سنتے ہی وہ مسکرائی ۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔ باجی تیری ماں دا پھدا ۔۔۔تو یہ سب تم نے مجھے پھانسنے کے لیئے ڈرامہ کیا تھا۔۔۔اور پھر میری چوت پر جھک گئی۔۔۔۔اور زبان نکال کر چوت چاٹنے لگی۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اپنی دو انگلیوں کو بھی میری چوت کے اندر باہر کرنے لگی۔۔۔
بھائی کا لن چوس کر ۔۔۔۔ اور دوپہر والے واقعہ سے میں پہلے ہی بہت گرم ہو رہی تھی اس لیئے ۔۔۔ عافیہ کے چوت چاٹنے کے کچھ ہی دیر بعد میری چوت نے ڈھیر ساری منی اگل دی۔۔۔۔ میرے چھوٹنے کے کچھ دیر بعد تک بھی وہ میری پھدی میں انگلی مارتی رہی پھر ۔۔۔ اس نے میری چوت کو ایک بوسہ دیا ۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے ۔۔ بیڈ پر لیٹ گئی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں اوپر اُٹھی اور مشنری سٹائل میں لیٹی ہوئی عافیہ کے گلابی نپلز کو اپنی انگلیوں میں پکڑ لیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی بھاری چھاتیوں پر نپلز کا سرکل بلکل چھوٹا اور گول دائیرے کی شکل میں تھا چنانچہ میں نے بھی اسی دائیرے پر سرکل کی شکل میں زبان پھیرنا شروع کر دی اور اس کے ساتھ ہی اپنی ایک انگلی نیچے اس کے دانے پر لے گئی اور اس کی چوت سے نمی لیکر کر ۔۔۔۔۔ پہلے تو اس کے دانے کو خوب چکنا کیا۔۔۔اور پھر۔۔۔ اسے مسلنا شروع کر دیا۔۔۔ اس کے ساتھ ہی ۔۔ عافیہ ۔۔۔ میرے نیچے مچلنے لگا۔۔۔اور بولی ۔۔۔ باجی مزہ آ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ پھدی ول منہ کر نا۔۔ بین یکے ۔۔۔۔ تیری ماں دا پھدا ماراں ( بہن چودے ۔۔۔۔میری چوت کی طرف اپنا منہ لے جاؤ۔۔) اور میں نے اس کی چھاتیوں کو چوسنا چھوڑ کر نیچے کی طرف آگئی ۔۔۔اور اس کی ٹانگوں کو مزید کھول کر اس کی چوت دیکھنے لگی۔۔۔ بلاشبہ اس کے منہ کی ٹکڑی کی طرف عافیہ کی چوت بھی بہت ہی خوب صورت تھی۔۔۔۔ اس کی چوت بہت موٹی اور لب اندر کی طرف مُڑ کر آپس میں جُڑے ہوئے تھے۔۔۔اور دور سے پھدی کی لکیر ایسے نظر آ رہی تھی کہ جیسے جو ٹیلوں کے درمیان تھوڑی بڑی سی دراڑ پڑی ہو۔۔۔۔ اور عافیہ کی اس دراڑ سے ہلکا ہلکا پانی رس رہا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں نے پہلے تو اس کی نرم پھدی پر جی بھر کے ہاتھ پھیرا کہ جس پر بالوں کا نام و نشان بھی نہ تھا۔۔ پھر میں اس کی ٹانگوں کی طرف آئی اور اس کی پھدی پر جھک کر اس کی چوت کو چاٹنے لگی۔۔۔۔ میری چوت چاٹائی دیکھ کر عافیہ دھیرے دھیرے کراہنے لگی۔۔۔ پھر اس کی وہ کراہیں ۔۔۔ سسکیوں میں ڈھل گئیں۔۔۔اور پھر ان سسکیوں کی جگہ ۔۔۔۔ گالیوں نے لے لی اور وہ کراہتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اُف باجی تیری ماں دا پھدا۔۔۔ بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ زبان پھدی کے اور اندر لے جا۔۔۔۔ ہاں باجی ایسے میری چوت کی دیواروں کو چاٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور چاٹو۔۔۔ یس۔۔۔یس۔۔۔ ہاں۔۔ اوہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد اس کی پھدی میری میری زبان کے نیچے پھڑکنے لگی ۔۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ عافیہ کی کنواری چوت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پانی چھوڑنے والی ہے۔۔۔اور میں اس خوب صورت چوت کا رس ب ھرا پانی پینے کے لیئے تیار ہو گئی۔۔۔۔
ڈھیر سارا پانی چھوڑنے کے بعد ۔۔عافیہ پُر سکون ہو کر میرے ساتھ لپٹ کر سو گئی۔۔۔۔ ا سی شام ۔۔۔ مجھے بھائی نے پکڑ لیا۔۔اور کہنے لگا ۔۔۔ باجی یہ تو نا انصافی ہے تو میں نے معصوم بنتے ہوئے اس سے کہا کہ کس قسم کو ناانصافی؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ یہ جو تم اکیلے ہی اکیلے مس عافیہ کے ساتھ گل چھرے اُڑا رہی ہو۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے یہ بات میرے علم میں نہیں ہے ۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ باجی پلیزززز۔۔۔۔ میرا بھی کام بناؤ نا۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس سے کہا کہ جہاں تک میرا خیال ہے کہ لوہا بہت گرم ہے اور ہر وقت گرم ہی رہتا ہے اس لیئے تم ایک دو ٹرائی مارو اور۔۔۔۔۔۔۔ اس کی مار لو۔۔۔۔ میری بات سن کر بھائی کہنے لگا ۔۔۔ ایسے مجھ سے جان نہ چھڑا باجی ۔۔۔ بلکہ میری ہیلپ کرو۔۔۔۔ اور پھر تھوڑی دیر تک اسے چھیڑنے کے بعد میں اس اک کام کرنے کے لیئے راضی ہو گئی۔۔۔۔
اس کے بعد میں نے عافیہ کے ساتھ لیسبین سیکس کرتے ہوئے خواہ مخواہ ۔۔۔ لیکن بڑے طریقے کے ساتھ ۔۔۔ لن کے متعلق باتیں کرنا شروع ہو گئی۔۔جیسے جب کبھی میں اور وہ اپنی ٹانگوں میں ٹانگیں پھنساتیں ۔۔ اور ایک دوسرے کے دانے کو رگڑتیں ۔۔۔تو میں باتوں باتوں میں اس سے کہتی کہ تمہاری ٹانگ کی جگہ کاش یہاں کوئی موٹا تازہ لن ہوتا ۔۔۔۔ اور وہ کہتی ۔۔۔ کہو تو باجی میں اپنی پوری ٹ انگ کو ہی تمہاری پھدی میں گھسا دوں؟ لیکن ۔۔۔۔ میں برا سا منہ بناتے ہوئے کہتی ۔۔۔۔۔۔ نہیں میری جان ۔۔۔ تم جتنا مرضی ہے اچھا سیکس کر لو۔۔۔ لیکن ایک لمبے موٹے اور تگڑے لن کا کوئی جوڑ نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ میری اس قسم کی باتیں سن کر وہ اکثر سوچ میں پڑ جاتی تھی ۔۔۔اور کہتی ہاں باجی میں نے بھی ایک دو دفعہ لیا ۔۔۔۔ لن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لن ہی ہوتا ہے اور اس کا اپنا ہی مزہ ہے ۔۔۔ ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف بھائی نے بھی عافیہ پر ٹرائی مارنی شروع کر دی تھی۔۔۔اور کچھ میرے شوق دلانے پر عافیہ بھی بھائی کی طرف مائل ہونا شروع ہو گئی تھی۔۔۔۔
ایک دن ناشتہ کرتے ہوئے عافیہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔ باجی آج کل آپ کا بھائی مجھے تاڑنے لگ گیا ہے اس کی بات سن کر میں نے مصنوعی غصے سے کہا ۔۔۔اس سالے کی یہ جراٍت ۔۔۔ کہ میری معشوق پہ ہاتھ صاف کرتا ہے ۔۔۔ کہو تو ابھی اور اسی وقت اس کو دو ہاتھ لگا دوں ۔۔۔ تو میری بات سن کر عافیہ کہنے لگی۔۔۔۔آپ اسے کچھ نہ کہیئے گا باجی ۔۔۔تو میں نے حیران ہونے کی ادا کاری کرتے ہوئے اس سے کہا۔۔۔ وہ کیوں؟؟؟؟؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ وہ آپ خود ہی کہتی ہو نا کہ ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بغیر ۔ ۔۔۔۔ مزہ نہیں ۔۔۔۔ اس پر میں ہنس پڑی اور کہنے لگی۔۔۔ تمہارا مطلب لن سے ہے تو اس نے سر ہلا دیا۔۔۔۔ اور کہنے لگی ۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے؟ تو میں نے اس سے کہا خیال تو نیک ہے۔۔۔۔۔اس پر وہ کہنے لگی۔۔۔ مجھے بس آپ کی اجازت درکار تھی۔۔ باقی کام میں خود ہی کر لوں گی۔۔۔۔ وہاں سے فارغ ہو کر میں نے بھائی سے کہا کہ مبارک ہو۔۔۔۔ مبارک ہو مبارک ہو۔۔۔ آدھا کام ہو گیا ہے اور پھر اس کو عافیہ کے ساتھ ہونے والی گفتگو سے آگاہ کر دیا۔۔۔۔جسے سن کر وہ بڑا خوش ہوا۔۔۔ اور میرے ہونٹوں پر چومی دے کر بولا ۔۔۔۔ باجی آپ کا بہت بہت شکریہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر اس طرح کچھ دن اور گذر گئے۔۔ادھر عافیہ اور بھائی کے درمیان معاملہ شروع ہو چکا تھا ۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن بات ابھی تک اس نہج تک نہیں پہنچی تھی کہ جہاں وہ دونوں ایک دوسرے کے ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ میں اور عافیہ ناشتہ کر رہیں تھیں کہ اچانک گُڈی باجی کچن میں داخل ہوئی ۔۔میں دیکھا کہ ان کا چہرہ کافی اترا ہوا تھا ۔۔۔۔اس لیئے ان کا اترا ہوا چہرہ دیکھ کر ایسے ہی میں نے ان سے پوچھ لیا کہ گڈی باجی آپ کو کیا ہوا ؟؟ خیریت تو ہے نا؟ تو وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ یار سر درد ہے اور صبع سے بخار بھی محسوس کر رہی ہوں اور اس سکے ساتھ ہی وہ پانی پی کر تیزی سے باہر نکل گئی لیکن باہر جاتے ہوئے مجھے باہر آنے کا اشارہ کیا ۔۔۔ گڈی باجی کا خفیہ اشارہ پا کر میں معاملے کو سمجھ گئی اور عافیہ کو ناشتہ جاری رکھنے کا کہہ کر خود باہر نکل گئی ۔۔ دیکھا تو گڈی باجی باہر ہی کھڑی تھی مجھے دیکھتے ہی کہنے لگی ۔۔۔۔۔ آج ہمارا پروگرام ہے جانی ۔۔۔اس لیئے تم نے ایک گھنٹہ تک ان دو بھوتوں کو سنبھال کر رکھنا ہے۔۔۔۔ اس پر میں نے ان سے خالہ جان کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگی وہ کچھ دیر پہلے ہی وہاں سے گئی ہیں ۔۔۔۔ خالہ جان کا سن کر میں نے اطمیاین کا سانس لیا اور پھر سوالیہ نظروں سے گڈی باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ ماموں نے کب آنا ہے؟ میری بات سنتے ہی گڈی باجی نے اپنی بائیں آنکھ میچی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔ اس وقت وہ میرے بیڈ روم میں ہیں۔۔۔۔ پھر کہنے لگی تم نے کرنا بس یہ ہے کہ گھنٹہ ڈیڑھ تک عافی ہ اور بھائی کو میرے کمرے کے پاس بھی پھڑکنے نہیں دینا۔۔۔ گڈی باجی کی بات سنتے ہی میرے ذہن میں ایک ترکیب آ گئی اور میں نے اونچی آواز میں کہا ۔۔ باجی آپ کمرے میں جاؤ میں دوائی لیکر آتی ہوں۔۔۔ اور پھر آہستہ سے گڈی ب اجی کو سارا پلان سمجھا دیا ۔۔جسے سن کر انہوں نے اپنے انگھوٹھے کو میری طرف کرتے ہوئے گُڈ کہا ۔۔۔اور اپنے کمرے کی طرف روانہ ہو گئیں۔۔
ان کے جانے کے بعد میں واپس کچن میں آئی تو حسبِ توقع عافیہ مجھ سے گڈی باجی کے بارے میں پوچھنے لگی۔۔تو میں نے اسے ان کی بیماری کے بارے میں بتلایا ۔۔اس کے بعد میں نے عافیہ سے کہا کہ یار تم ناشتے کر کے جھوٹے برتنوں کو دھودو تو اتنی دیر میں ۔۔۔ میں گڈی باجی کو دوائی دے کر آتی ہوں۔۔پھر میں نے کچن سے ایک گلاس دودھ لیا اور اپنے کمرے میں آگئی۔۔اور وہاں ویسے ہی دو تین قسم کو دوائیاں اُٹھا کر میں گڈی باجی کے کمرے کی طرف چلی گئی۔۔۔ دیکھا تو ان کا کمرہ لاک تھا میں نے ہلکی سی دستک دی اور ساتھ ہی اپنا نام بھی بتایا تو جھٹ سے گڈی باجی نے دروازہ کھول دیا اور میں دودھ کا گلاس لے کر اندر چلی گئی۔دودھ کے گلاس اور دوارئی کو میں نے ایک تپائی پر رکھا ۔۔۔ اور گڈی باجی سے پوچھا کہ ماموں کہاں ہیں ؟
میری بات سن کر اچانک ہی واش روم کا دروازہ کھلا اور ماموں باہر آگئے اور میں یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ اس وقت ماموں بلکل ننگے تھے ۔۔۔۔ اور ان کا لن بڑی سختی کے ساتھ اکڑا ہوا تھا ۔۔۔۔ ماموں کا اکڑا ہوا ۔۔۔۔ لن دیکھتے ہی میری چوت میں چیونٹیاں سی ر ینگنے لگیں ۔۔۔ اور میں نے ماموں کے لن پر نظریں گاڑتے ہوئے کہا ۔۔۔ ماموں آپ اندر کیوں چھپے ہوئے تھے۔۔۔ تو بجائے میری بات کا جواب دینے وہ واش روم سے نکل کر گڈی باجی کے پاس ٹانگیں لمکا کے بیڈ پر بیٹھ گئے ۔۔۔اور پھر مجھے اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگے۔۔۔ اتنی حسرت سے مت دیکھو ۔۔۔ آؤ اور اس پر ایک پپی دے دو۔۔ ماموں کی بات سن کر میں نے گڈی باجی کی طرف دیکھا تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ میری طرف نہ دیکھ لن کو چوس۔۔۔ گڈی کی بات سن کر میں ماموں کے سامنے فرش پر بیٹھ گئی۔۔۔اور ان کا لن ہاتھ میں پکڑ کر سہلانے لگی۔۔۔ پھر ماموں نے میرے سر کو اپنے لن پر رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے ساتھ ہی ۔۔۔ میں نے ماموں کا لن اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤ۔۔۔آج ماموں کے لن کا ٹیسٹ ہی کچھ او ر تھا۔۔ کاش میں اسے کچھ دیر اور چوس سکتی ۔۔۔ لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے میں نے ان کے لن کو تھوڑا سا چوسا اور پھر ۔۔۔ باہر جانے کے لیئے کھڑی ہو گئی۔۔۔۔ اور جیسے ہی میں کمرے کی طرف مُڑی ۔۔۔ پیچھے سے گڈی باجی کی گنگناتی ہوئی آواز سنائی دی ۔۔۔ ساڈے وَل تک سجناں ۔۔۔۔۔میں گھوم کر دیکھا تو گڈی باجی بھی اپنی شلوار اتار کے مجھے اپنی پھدی کے درشن کروا رہی تھی وہی پھدی جس کی ایک دن شبی نے بڑی تعریف کی تھی ۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ ایک دو جیباں ایتھے وی ما ر جا ( تھوڑی سی میری بھی چاٹ لو) ۔۔۔ باجی کی بات سن کر میں واپس گھومی اور پھر میں نے اپنے سر کو ان کی ٹانگوں کے درمیان دے دیا ۔۔۔۔۔اور پھر ان کی چوت پر اپنا منہ رکھ دیا ۔۔۔اف۔۔ باجی کی چوت کی مہک بڑی ہی اشتہا انگیز تھی۔۔۔ اس لیئے میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور پھر ان کی چوت پر رکھ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کچھ دیر تک میں ان کی چوت بھی چاٹی ۔۔۔اور پھر اُٹھ کر وہاں سے باہر آ گئی۔۔۔
باہر آ کر میں سیدھی کچن میں گئی تو عافیہ ناشتے کے سارے جھوٹے برتن دھو چکی تھی اور اب ان کو اپنی جگہ پر لگا رہی تھی۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ گڈی باجی کو دوائی دے آئی ہو تو میں نے اداکاری کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ایک تو اس عورت میں یہ بڑی بیماری ہے کہ دوائی نہیں کھاتی بڑی مشکل سے اسے دوائی کھلا کر آئی ہوں۔۔۔اور گھنٹہ دو گھنٹے تک ریسٹ بھی کرنے کو کہا ہے۔۔۔ تو اس پر عافیہ کہنے لگی۔۔۔ دوائی کھانے کے معاملے میں ابو بھی ایسے ہی ہیں ۔۔۔ پھر باتوں باتوں میں وہ مجھ سے کہنے لگی ۔۔ باجی کل آپ نے مجھ سےکچھ کہا تھا؟ اس کی بات سن کر اچانک مجھے یاد آ گیا اور میں اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ یار ہمارے سٹور کی حالت بہت خراب ہے آج میں نے اور تم نے اس کو اِن آرڈر کرنا تھا۔۔ لیکن یار گڈی باجی کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے آج میں نے دوپہر کا کھانا پکانا ہے۔۔۔ اس لیئے یہ کام ہم کل کریں گے ۔۔ میری بات سن کر عافیہ بولی۔۔۔ باجی ایسے کرتے ہیں آپ کھانا بناؤ۔۔۔ اتنی دیر میں میں ۔۔سٹور کو سیٹ کرنے کی کوشش کرتی ہوں ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا۔۔۔ اچھا نہیں لگتا کہ تم اکیلے ہی کام کرو۔۔
تو وہ مجھے آنکھیں دکھاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اچھا کیوں نہیں لگتا کیا میں غیر ہوں ؟ تو میں اس کے ہونٹ چوم کر بولی۔۔۔۔نہیں اصل میں سٹور میں کچھ بھاری پیٹیاں وغیرہ بھی ہیں جن کو اُٹھا کر ادھر سے ادھر بھی کرنا ہو گا ۔۔۔۔ اور یہ اکیلے بندے کا کام نہیں ۔۔۔ میری بات کو سنتے ہی اس کی آنکھوں میں ہزاروں برقی قمقمے جل اُٹھے اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ بھاری چیزیں اُٹھانے کے لیئے ہمارے پاس۔۔۔۔۔۔ شبی بھائی جو ہے۔۔۔ اس کے منہ سے شبی کا نام سنتے ہی میں معاملے کی تہہ تک پہنچ گئی اور کہنے لگی ۔۔۔کہتی تو تم ٹھیک ہو۔۔۔ اس پر وہ بولی ۔۔۔تو باجی ڈن ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔ آج میں اور شبی سٹور کی صفائی کرتے ہیں ۔۔۔ ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ شبی بھی کچن میں داخل ہو گیا ۔۔۔ اور عافیہ کی دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔یہ میرا نام کس سلسلہ میں لیا جا رہا تھا۔۔۔تو میں نے شبی کو ساری بات بتا دی۔۔۔ میری بات سنتے ہی اس نے بڑے طریقے سے مجھے آنکھ ماری اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ عافیہ میں تمہارے ساتھ چلا تو جاؤں لیکن۔۔۔میری پڑھائی کا حرج ہو گا۔۔۔ شبی کے منہ سے اس بات کا نکلنا تھا کہ عافیہ دھاڑ کر بولی ۔۔ پڑھائی ناں ۔۔۔ تیری ماں دا پھدا۔۔۔ چل اگے لگ۔۔ (تمہاری ماں کی چوت ۔۔۔ میرے ساتھ چلو) اور شبی عافیہ کے ساتھ چل پڑا ۔۔۔ جیسے ہی عافیہ کچن کے دروازے سے نکلی۔۔۔شبی ایک دم پلٹ کے میرے پاس آیا اور کہنے لگا۔۔۔۔باجی میں واردات پا ن لگا ایں ۔۔۔۔ کج ہویا ۔۔۔ تے سنبھالیں ( باجی میں عافیہ کے ساتھ واردات ڈالنے لگا ہوں ۔۔۔ اگر کچھ ہوا تو تم سنبھال لینا )۔۔۔
جاری ہے