شہوت زادی
قسط 6
میری بات سن کر وہ بھی اپنی شلوار اتارتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ وہ اس لیئے باجی ۔۔کہ مجھے ابھی اور اسی وقت آپ کی بُنڈ مارنی ہے بھائی کے منہ سے یہ بات سن کر میں حکا بقا رہ گئی ۔۔اور میں نے بڑی حیرانی سے بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ یہ تم کیا کہہ رہے ہو بھائی۔۔۔۔ تو وہ بڑی سنجیدگی سے کہنے لگا۔۔۔ وہ باجی دوپہر کھڈے میں ۔۔۔۔ جو کام ادھورا رہ گیا تھا۔۔۔ اس کو مکمل کرنے کے لیئے آپ کو اُٹھایا ہے ۔۔پھر کہنے لگا ۔۔۔قسم سے باجی میرا بڑا دل کر رہا ہے۔۔۔ دل تو میرا بھی کر رہا تھا لیکن میں زمینی حقائق بھی مدِ نظر رکھا کرتی تھی۔۔ جو کہ اس سقت ہمارے حق میں نہ تھے۔۔ اس لیئے میں خالہ لوگوں کی چا رپائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شبی سے کہا۔۔۔ ان دو خواتین کے ہوتے ہوئے تم یہ کام کیسے کرو گے؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ باجی جیسا کہ ابھی آپ نے خود اپنی نظروں سے دیکھا ہے کہ یہ دونوں خواتین بے خبر سوئی ہوئی ہیں ۔۔۔ اس لیئے
۔۔اتنی دیر میں میں آپ کی مار لوں گا۔۔۔ اس پر میں نے اس کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ بے وقوف تم کو پتہ بھی ہے کہ پیچھے سے اندر کراتے ہوئے کتنی تکلیف ہوتی ہے اور کیا تمہیں یاد نہیں کہ دوپہر کو بھی ابھی تم نے اپنا ہیڈ کو ۔۔ اندر داخل کرنے کی کوشش کی تھی ۔۔ کہ درد کی وجہ سے میرے منہ سے اتنی بڑی چیخ نکل گئی تھی کہ جسے سن کر ابا اوپر آ گئے تھے ۔۔۔۔ پھر بھی تم مجھ سے یہ مطالبہ کر رہے ہو؟ میری بات سن کر وہ کہنے لگا۔۔۔ آپ کی بات ٹھیک ہے باجی ۔۔۔ پر ۔۔۔ میں کیا کروں دوپہر سے میرا آپ کی گانڈ مارنے کو بہت دل کر رہا ہے ۔۔۔ اور باجی خاص کر جب سے میں نے اس کی (فوزیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) کی بڑی سی گانڈ دیکھی ہے میں تو پاگل ہو گیا ہوں ۔۔۔اس لیئے باجی پلیززززززززززززززز ۔۔ مجھے اپنی بُنڈ مارنے دیں نا ۔۔۔۔۔ یہ بات کہہ کر وہ اپنے گدے سے تھوڑا اوپر اُٹھا ۔۔۔اور ایک نظر سوئی ہوئی خواتین پر ڈال کر کہنے لگا۔۔۔ دیکھ لیں دنوں لیڈیز ابھی تک بے خبر سو رہی ہیں ۔۔۔ ۔پتہ نہیں کیو ں بھائی کی بات سن کر مجھ پر سیکس بخار چڑھتا جا رہا تھا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میری گانڈ میں بھی ایک عجیب سی کجھلی ہونے لگی تھی ۔۔۔ اور میرا بھی دل کر رہا تھا کہ میں اور بھائی۔۔۔ سیکس والا کھیل کھیلیں ۔۔
۔ لیکن دوسری طرف جب میری نظر چارپائی کی طرف جاتی تو ۔۔۔ میں اپنے اس ارادے سے باز آ جاتی ۔۔ کیونکہ ابھی دوپہر کو ہی ہم لوگ بڑی مشکل سے بچے تھے۔۔ابھی میں اسی ادھیڑ پن میں مبتلا تھی کہ ۔۔۔ بھائی نے اپنا ہاتھ میری طرف بڑھا دیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھی اس کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔ اور کہنے لگی ۔۔ یقین کرو بھائی دل تو میرا بھی بہت کر رہا ہے۔۔۔ لیکن پلیزز۔۔۔۔ تھوڑا صبر کر لو۔۔۔ پھر اس کے بعد ۔۔ جیسا تم کہو گے ویسا ہی میں کروں گی۔۔۔ میری بات سن کر بھائی نے اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ باجی یہ مجھے بہت تنگ کر رہا ہے ۔۔ اس کی بات سن کر میں نے ایک نظر چارپائی کی طرف دیکھا۔۔۔اور بھائی سے کہنے لگی ۔۔۔ چلو تمہارے اس (لن ) کا میں کچھ کر دیتی ہوں ۔۔۔۔ اور پھر اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑلیا۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ بھائی کا لن بہت گرم اور سخت اکڑا ہوا تھا۔۔۔جسے پکڑ تے ہی میری پھدی میں پانی کے قطرے جمع ہونے شروع ہو گئے ۔اور میرا جی چاہا ۔۔۔۔ کہ اسے ابھی میں اپنے اندر لے لوں ۔۔۔ لیکن ۔۔ میں مجبور تھی۔۔۔ اس لیئے میں نے خود پر تھوڑا قابو پایا ۔ اور اس کے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ میں اسے پکڑ کر ہلا دیتی ہوں ۔جس سے تمہاری بے چینی تھوڑی کم ہو جائے گی۔۔ میری بات کو سمجھتے ہوئے بھائی نے اپنا سر اثبات میں ہلا دیا اور پھر نیچے گدے پر لیٹے لیٹے میری طرف دیکھنے لگا۔۔۔ جبکہ دوسری طرف میں ایک نظر چارپائی پر اور دوسری نظر بھائی کے لن پر ڈالتے ہوئے اسے ہلا رہی تھی۔۔۔ ۔۔۔۔ بھائی نے کچھ دیر تک تو مجھے اپنے لن کو ہلانے دیا۔۔۔ پھر اس نے اپنے لن پہ رکھا میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔۔ اور گدے سے تھوڑا اوپر اُٹھ کر میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولا۔۔۔ باجی آپ کے اس طرح ہلانے سے مجھے مزہ نہیں مل رہا۔۔۔۔۔ اس پر میں نے بھی اس سے سرگوشی میں پوچھا ۔۔۔ پھر تم بتاؤ نا۔۔کہ تم کو کیسے مزہ ملے گا میں ویسے کر دیتی ہوں۔۔۔۔۔۔
تو وہ کہنے لگا ۔۔ یہاں (لن پر) سوکھا ہاتھ چلانے سے مجھے مزے کی بجائے تکلیف ہو رہی ہے اس لیئے ۔۔۔۔ آپ اسے (لن کو ) تھوڑا گیلا کر لیں۔۔۔۔ ۔۔۔ اس وقت تک مجھے لڑکے کیسے مُٹھ مارتے ہیں کا اتنا پتہ نہیں ہوتا تھا اس لیئے میں نے اس سے سوال کیا کہ میں کس چیز سے تمہارے اس کو گیلا کروں؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ باجی آپ کو مٹھ مارنے کا نہیں پتہ؟ تو میں نے نفی میں سر ہلا دیا ۔۔۔تب وہ تھوڑا اوپر اُٹھا اور خالہ لوگوں کی طرف دیکھتے ہوئے سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔ باجی اس (لن) پر ڈھیر سارا تھوک لگا کر پہلے اسے چکنا کریں ۔۔۔۔ پھر جب یہ چکنا ہو جائے تو اپنے ہاتھ آگے پیچھے کرنا شروع کر دیں ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ اپنے لن کو میرے منہ کے قریب لے آیا۔۔۔ اس کا لن اتنے قریب دیکھ کر ایک دفعہ تو میرا جی چاہا کہ میں اسے اپنے منہ میں لے لوں ۔۔ لیکن پھر چارپائی پر سوئی خواتین کا خیال آ گیا ۔۔۔اور میں نے اپنا منہ اس کے لن کے ہیڈ کے قریب کیا اور اس پر بہت سارا تھوک پھینک دیا۔۔۔۔ اور کچھ تھوک میں نے اپنی ہتھیلی پر پھینکا اور پھر اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا کر ہلانا شروع کر دیا۔۔۔۔پہلے اوپر سے نیچے۔۔۔۔ پھر نیچے سے اوپر ۔۔۔ میرے مُٹھ مارنے کا بھائی کو بھی مزہ آنے لگا اور وہ بولا۔۔۔۔ باجی تیز تیز ہاتھ چلاؤ۔۔ اس پر میں نے اس کے لن پر تھوڑا اور تھوک پھینکا اور ۔۔ پھر ایک نظر چارپائی پر ڈالی اور ۔۔۔۔ تیز تیز ہاتھ چلانے لگی۔۔۔۔ لیکن یہ کیا۔۔ میرے تیز تیز ہاتھ چلانے سے ۔۔ کمرے میں پچ پچ کی گیلی گیلی آوازیں آنے لگیں ۔۔ جو کہ رات کی اس گہری خاموشی میں بہت زیادہ لگی۔۔۔ ابھی میں اس پر غور ہی کر رہی تھی کہ اچانک ساتھ والی چارپائی سے چرچراہٹ کی آواز گونجی۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھائی کے لن پر چلتا ہوا اپنا ہاتھ روک لیا۔۔۔۔ اور جلدی سے پاس پڑی ہوئی چادر کو اپنے اوپر اوڑھ لیا۔۔۔ اور پھر چادر سے منہ باہر نکال کر دیکھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔میں نے دیکھا کہ خالہ نے کروٹ لیکر کر اپنا منہ ہماری طرف کر لیا تھا۔۔۔
میری طرح بھائی نے بھی ایک نظر خالہ کی طرف دیکھا تھا ۔۔۔اور وہ بھی چادر کے نیچے سٹل ہو کر لیٹا ہوا تھا جبکہ اس لن ابھی تک میرے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ فرق صرف یہ تھا کہ پہلے بھائی کا لن تنا کھڑا تھا ۔۔۔ اور پھر جیسے ہی چارپائی کی چرچڑاہٹ کی آواز سنائی دی تھی اسی وقت سے بھائی کا لن بیٹھ گیا تھا۔۔ اور اب ایک مرے ہوئے چوہے کی مانند میرے ہاتھ میں بے جان سا پڑا تھا۔۔۔
ہمیں ایسے لیٹے لیٹے کافی ہی دیر ہو گئی تھی۔۔۔ کہ اچانک پھر سے فضا ۔۔۔ چارپائی کی مخصوص چرچڑاہٹ سے گونج اُٹھی ۔۔۔۔ میں چادر سے منہ نکال کر سامنے چارپائی کی طرف دیکھا تو ۔۔۔۔ خالہ جان نے کروٹ لیکر اپنا منہ دوسری طرف کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔ میری طرح بھائی نے بھی سر اُٹھا کر خالہ اور فوزیہ باجی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ اور پھر مطمئن ہو کر تھوڑا آگے کھسک آیا اور اپنا منہ میرے کان کے قریب لا کر بولا۔۔۔۔ دونوں کا منہ دوسری طرف ہو گیا ہے ۔۔۔ اس کا اتنا ہی کہنا تھا ۔۔۔ کہ اچانک میرے ہاتھ میں پکڑے ہوئے اس کے لن میں جان آنی شروع ہو گئی۔ اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔۔ اس کا لن دوبارہ سے اپنے جوبن پر آ گیا۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے اس کے سخت لن کو اپنی مُٹھی میں پکڑ کر دبانے لگی۔۔۔۔کچھ دیر تک میں ایسا کرتی ر ہی پھر بھائی اوپر اُٹھا اور میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔ باجی تھوڑا تھوک لگا لو۔۔۔ لیکن میں نے ایسا نہ کیا اور اس سے بولی ۔۔۔۔ یار تمھارے لن کو چکنا کر کے مُٹھ مارنے سے جو آوازیں بنتی ہیں میرے خیال میں ان کی وجہ سے پہلے بھی خالہ نے کروٹ لی تھی۔۔۔اس لیئے میں ایسے ہی ہاتھ چلاؤں گی ۔ میری بات سن کر بھائی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔۔اور لن پر تھوڑا تھوک لگا کر میرے ہاتھ کو اس پر اوپر نیچے کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔ باجی۔۔۔ یہ ظلم نہ کرو ۔۔ اپنے ہاتھ کو مت روکو ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا کہ ٹھیک۔ ہے میں ہاتھ نہیں روکوں گی لینہ تیز تیز بھی نہیں چلاؤں گی ۔۔ تو وہ راضی ہو گیا۔۔۔اور میں چارپائی کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔اس کے لن پر آرام آرام سے ہاتھ چلانے لگی۔۔۔ میرے خیال میں اسے میرا یہ انداز پسند نہ آیا تھا اس لیئے کچھ دیر بعد وہ اوپر اُٹھا اور کہنے لگا۔۔۔ ایک بات کہوں باجی تو میں نے کہا اب کیا ہے؟؟؟؟؟؟؟۔۔ تو وہ بولا۔۔۔۔۔ ایسے مجھے مزہ نہیں آ رہا ۔۔تو میں نے کہا تو پھر تم کو کیسے مزہ ملے گا کہ جس سے شور بھی نہ ہو اور تمکو مزہ بھی مل جائے تو وہ بولا ۔۔۔ ایک طریقہ ہے تو میں نے پوچھا وہ کیا؟؟؟؟؟؟۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔ آپ میرا چوپا لگاؤ۔۔۔چوپے کی بات سن کر میرے اندر ایک تھرتھرلی سی مچ گئی۔۔۔حقیت یہ ہے کہ بھائی کے لن کو ہلاتے ہوئے میں بھی یہی سوچ رہی تھی کہ کیوں نہ اس کے سخت لن کو اپنے منہ میں لیا جائے ۔۔۔۔ ۔۔۔
لیکن میں نے اس سے کہا۔۔۔ میں تمھارے لن کو کیسے چوسوں ۔۔ کہ اس کے لیئے مجھے اوپر اُٹھنا پڑے گا۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ باجی ایک طریقہ ہے جو ہم اکثر اپنے مدرسے سے چھٹی کے وقت کھیتوں میں کیا کرتے ہیں ۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیا طریقہ ہے ؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ اس طریقے میں دونوں کے منہ مخالف سمت میں ہوتے ہیں۔۔ اس کے اتنے کہنے پر میں سمجھ گئی تھی کیونکہ فوٹوں والے رسالے اور اردو کہانیوں میں اس کے بارے میں ۔۔۔ میں نے کافی کچھ پڑھا ہوا تھا ۔۔۔ اس طریقے کو گورے لوگ 69 کہتے ہیں۔۔۔۔ اور یہ سکس نائین ایک دفعہ میں نے اور عاشی نے کیا بھی تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ میری رضامندی دیکھتے ہی ۔۔۔ بھائی بڑے محتاط انداز میں گھوما ۔۔۔اور اپنے سر کو میری دونوں ٹانگوں کے بیچ لے آیا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اس پوزیشن میں بھائی کا سنسناتا ہوا لن میرے منہ کے قریب آ چکا تھا۔۔۔
۔۔ جیسے ہی بھائی میری ٹانگوں کے درمیان آیا ۔۔۔ اس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔۔ اور میری پھدی پر جا کر رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے ایک بار پھر اپنا سر اُٹھا کر خالہ اور فوزیہ کی جانب دیکھا ۔وہاں امن شانتی دیکھ کر میں نے ۔۔۔اپنی دونوں ٹا نگوں کو مزید کھول دیا۔۔۔ میری ٹانگوں کے کھلتے ہی بھائی نے اپنی ایک انگلی کو میرے دانے پر رکھا اور اسے مسلنے لگا۔۔۔۔۔ شبی کا میرے دانے پر ہاتھ رکھنے کی دیر تھی کہ ۔۔۔شہوت بھری گرمی کے مارے میری پھدی سے جوس نکلنا شروع ہو گیا۔۔ ۔۔۔اور میں نے اپنی پھدی کی گرمی کے زیرِ اثر ۔بھائی کے لن کو بھول گئی ۔۔۔۔۔اور اس کے دانے پر رکھے ہاتھ کو اور تیز مسلنے کو کہا ۔۔ میری بات سنتے ہی بھائی نے اور تیزی کے ساتھ میرے دانے کو مسلنا شروع کر دیا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی مزے اور سرور کی تیز لہریں میرے جسم میں سرائیت کرنے لگیں ۔۔۔۔۔ اور میں نے اس ڈر سے کہ کہین میرے منہ سے آواز نہ نکل جائے اپنا منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں بڑی ہی محتاط نظروں سے خالہ اور فوزیہ لوگوں کی طرف بھی دیکھتی رہی تھی۔۔۔ اور انہیں سوتا دیکھ کر ۔۔ شبی کو اور تیز ہاتھ چلانے کا کہتی تھی۔۔۔۔۔ ادھر شبی بھی لیٹے لیٹے ۔۔۔ میرے دانے کو اور تیزی سے مسل رہا تھا ۔۔۔۔ جس کی وجہ سے کچھ دیر بعد میری چوت نے ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا۔۔۔ جب شبی نے دیکھا کہ میرا پانی نکل گیا ہے تو اس نے مجھے ہلا یا اور اپنا لن کو میرے ہونٹوں کے قریب لا کر بولا۔۔۔ اب آپ اس کو چوسو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھائی کی بات سن کر میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور بھائی کے لن کے ہیڈ پر پھیرنے لگی۔۔۔۔ بھائی کے لن پر میری زبان لگنے کی دیر تھی کہ بھائی کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکاری سی نکلی ۔۔۔۔۔ اور وہ گدے سے کھسک کر تھوڑا اور آگے ا ٓگیا۔۔۔۔ بھائی کے منہ سے سسکاری سن کر میں نے اس کے لن سے منہ ہٹایا اور کہنے لگی۔۔۔۔ بھائی منہ بند رکھو۔۔۔ تو وہ ہلکی سی سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔ کوشش کروں گا باجی۔۔۔۔ لیکن مجھے بہت مزہ آ رہا ہے۔۔۔آپ میرے ٹوپے پر زبان پھیرتی جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے اس کے لن کو نیچے سے پکڑا اور اس کے ٹوپے کو اپنے ہونٹوں کے بیچ میں کر کے اس پر زبان پھیرنے لگی۔۔۔۔ میری اس حرکت سے بھائی ماہی بے آب کی طرح تڑپنے لگا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے سر کو بڑی سختی سے پکڑا اور اسے اپنے لن کی طرف دبانے لگا۔۔۔۔ بھائی کی اس حرکت سے میں بھی جوش میں آگئی اور پورا منہ کھول کر اس کے لن کو اندر لے لیا۔۔۔۔ اور پھر اس کے لن کو چوسنے لگی۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں نے بھائی کے لن کے نیچے بالز کو بھی ایک ہاتھ میں پکڑا اور ان پر ہلکا ہلکا مساج کرنے لگی۔۔۔۔ میرے لن چوسنے سے بھائی دم بدم مست سے مست تر ہوتا جا رہا تھا اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ بھائی نے میرے منہ میں گھسنے مارنے شروع کر دیئے ۔۔اور میں اس کے گھسے مارنے کے انداز سے سمجھ گئی کہ بھائی کی منزل قریب آ گئی ہے۔۔۔ اور یہ سوچ آتے ہی میرا سارا بدن جوش سے بھر گیا ۔۔اور شاید اسی جوش کی وجہ سے میری پھدی کی ساری لیسیں میرے منہ میں جمع گئیں تھیں کیونکہ جیسے جیسے میں بھائی کا لن چوستی جا رہی تھی ۔۔۔ویسے ویسے میرا منہ ان لیسیوں سے بھرتا جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر بھائی کا لن چوستے چوستے اچانک ہی بھائی کا جسم آڑھا ترچھا ہونے لگا۔۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ اب بھائی چھوٹ رہا ہے ۔۔ اس وقت ایک تو میرا جی کیا کہ میں اس کے لن سے اپنے منہ کو ہٹا لوں ۔۔۔ لیکن پھر خیال آیا کہ عاشی کی چوت چاٹتے وقت ہر دفعہ ہی اس کی منی کھائی ہے ۔۔۔تو کیو ں نہ آج بھائی کی منی کا ٹیسٹ ہو جائے۔۔۔۔ ابھی میں یہ سوچ ہی رہی تھی کہ۔۔۔ اچانک بھائی کا جسم تڑپا ۔۔۔۔ اور اس کے لن کے سوراخ سے پانی نکلنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔ جس کی ایک ایک بوند میں نے اپنے حلق میں اتار لی۔۔۔۔ بھائی کی منی کا ٹیسٹ عاشی کے منی سے ہزار گنا بہتر تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس وقت آدھی رات ہو چکی تھی۔۔۔ چنانچہ میں نے جلدی سے اپنا منہ صاف کیا اور دوسری طرف منہ کے سو گئی۔۔۔ جبکہ دوسری طرف بھائی بھی مجھ سے ایک فٹ کے فاصلے پر گدے کے دوسرے کنارے پرلیٹ کر سو گیا۔۔۔پھر بھائی کا تو مجھے پتہ نہیں ۔۔۔البتہ میں جلد ہی سو گئی۔۔۔۔اگلی صبع سکول جاتے ہوئے میں نے رات والے واقعہ کی تفصیل سے عاشی کا آگاہ کیا تو وہ بڑی خوش ہوئی۔۔۔ اور خاص کر اس بات پر کہ میں نے بھائی کا چوپا لگایا ہے وہ ایک دم گرم ہو گئی ۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔ حرام دیئے ۔۔ کلیں کلیں ہی بھرا دا لن منہ چ پا لیا ای۔۔۔( حرام زادی اکیلی ہی بھائی کا لن منہ میں ڈال لیا ہے) پھر بڑی بے تابی سے مجھ سے بھائی کے لن کے ٹیسٹ اور خاص کر اس کی منی کے بارے میں کرید کرید کر سوال کرنے لگی۔۔۔۔ یہاں تک کہ سکول میں بھی وہ اسی 69 کے بارے میں باتیں کرتی رہی۔۔۔ یہاں میں ایک اور بات بتا دوں کہ ڈنگر ہسپتال والے واقعہ کے بعد ایک بار پھر ہم دونوں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں تھیں۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف زرینہ کے بارے میں ہمیں بہت تجسس تھا کہ اس کے گھر والوں نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا۔۔۔ تو اس پر اس کے گاؤں کی ایک لڑکی نے جو کہ ہم سے ایک سال جونئیر تھی نے بتلایا کہ زرینہ کے گھر والوں نے پہلے تو اس کو بہت مارا تھا ۔۔۔۔ پھر اس سے اگلی رات ہی اس کا نکاح ایک دور کے گاؤں کے 60 سالہ رنڈوے کے ساتھ کر دیا تھا۔۔۔ اپنی اتنی پیاری دوست کے اس انجام سے میں بہت افسردہ ہو گئی تھی۔۔۔۔ لیکن اس واقعہ کا سائیڈ افیکٹ یہ ہوا تھا ---
کہ میں اور عاشی پھر سے یک جان و دو قالب ہو گئے تھے ۔۔۔۔۔ اس دن بھی وہ میری واردات کی روداد سن کر بہت گرم ہو گئی تھی ۔۔۔ اور بار بار مجھ سے خاص کر چوپے کے بارے میں تفصیل سے پوچھتی تھی۔۔۔اور میں بھی اس کو مزید نمک مرچ لگا کر یہ داستان سناتی تھی۔۔۔۔۔آخر وہ نہ رہ سکی اور ایک خالی پیریڈ میں وہ بڑے ہی شہوت ذدہ نظروں سے میری طرف دیکھ کر ۔۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبو ۔۔۔ میں واش روم جا رہی ہوں ۔۔۔ اس نے اتنا ہی کہا اور اُٹھ کر چلی گئی کچھ ہی دیر میں میں بھی اسی ٹکر والے واش میں پہنچ چکی تھی ۔۔۔ جیسے ہی میں واش روم میں داخل ہوئی اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر اپنی شلوار کی پھٹی ہوئی جگہ کو اپنی پھدی پر سیٹ کر لیا۔۔ اور مجھے اشارہ کر کے بولی۔۔۔ چل حرام دیئے ۔۔۔۔۔۔ اور میں اس کی صاف شفاف چوت کو چاٹنا شروع ہو گئی۔۔۔ اور جب وہ فارغ ہو گئی۔۔۔ تو اس نے مجھے اوپر اُٹھایا اور میرے ساتھ گلے لگ گئی۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔۔ عاشی مزہ آیا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ صبو ۔۔۔ہن تیری جیبھ نال صواد نئیں آندا ۔۔۔۔۔(صبو اب تمہاری زبان مزہ نہیں دیتی ) تو میں نے اس کے منہ کو چوم کر کہا ۔۔۔۔۔ وہ کیوں میری جان؟؟؟۔۔۔۔۔ ۔ یہ سن کر عاشی نے مجھے اور ٹائیٹ جھپی لگائی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔صبو۔۔۔ مینو ۔۔۔ لن چاہی دا اے۔۔۔۔۔ ( صبو مجھے لن چاہیئے) ۔۔۔۔ اور پھر میرے گرد اپنی گرفت کو اور ٹائیٹ کر لیااااااااااااا۔۔۔۔۔۔۔
اس طرح اگلے دو تین روز خیریت سے گزر گئے۔۔۔۔ اس دوران میرے ساتھ سیکس کرنے کے باوجود بھی ۔۔۔۔ بھائی ابھی تک فوزیہ باجی کی بنڈ کے پیچھے پڑا ہوا تھا۔۔۔لیکن میرا خیال ہے کہ وہاں سے ابھی تک اس کو کوئی خاص رسپانس نہ ملا تھا ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ شاید فوزیہ باجی شبی کو ابھی تک ایک چھوٹا لڑکا ہی تصور کرتی تھی۔۔۔۔ایک دن کی بات ہے کہ میں اور وہ ہوم ورک کر رہے تھے جبکہ اماں خالہ اور فوزیہ باجی چاچی کے گھر گئے ہوئے تھے ۔۔۔انہوں نے مجھے بھی ساتھ چلنے کو کہا تھا لیکن اس دن چونکہ میرا ہوم ورک بہت زیادہ تھا اس لیئے میں نے انکار کر دیا تھا۔۔۔۔ ان کے جانے کے بعد شبی آ کر میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔ اور اماں وغیرہ کے بارے میں پوچھنے لگا۔۔۔۔ اور جب میں نے اس کو بتایا کہ وہ سب چاچی کے گھر گئیں ہیں ۔۔۔تو ایک دم سے اس کو ہوشیاری آ گئی اور مجھ سے کہنے لگا کہ چلو اوپر ۔۔۔۔ اس کی فرمائیش سن کر خود میری شہوت بھی جاگ اُٹھی تھی۔۔ لیکن مسلہ یہ تھا کہ اگلے دن میرا ٹیسٹ تھا ۔۔۔اور سئینر کلاس ہونے کی وجہ سے ہمیں ہوم ورک بھی بہت زیادہ ملتا تھا ۔۔۔ اس لیئے میں نے اس کو اپنی مجبوری بتائی ۔۔۔ اور ویسے بھی یہ میرا اصول تھا کہ میں کام کے وقت کام اور انجوائے کے وقت انجوائے کرتی تھی ۔۔۔۔اس لیئے میں نے اس سے صاف انکار کر دیا۔۔۔ میرا انکار سن کر اس نے برا نہیں مانا کیونکہ وہ اچھی طرح سے جانتا تھا کہ خود میں کس قدر سیکسی لڑکی ہوں ۔۔ جو مشکل سے ہی سیکس کا چانس مس کرتی ہے ۔۔۔ تب وہ میرے پاس بیٹھ گیا اور کہنے لگا ۔۔۔ اچھا سیکس نہیں کرنا تو کوئی بات نہیں ۔۔۔ میں ویسے تو آپ کے پاس بیٹھ سکتا ہوں نا۔۔۔۔۔ اور میرے ہاں کے اشارے پر وہ میرے پاس بیٹھ کر باتیں کرنے لگا ۔۔۔ جب سے فوزیہ باجی ہمارے گھر آئی تھی ۔
۔۔۔۔ بھائی کی تان فوزی کی گانڈ پر ہی آ کر ٹوٹتی تھی ۔۔ چنانچہ باتیں کرتے ہوئے جب کوئی ایک سو اٹھاریوں باری شبی نے مجھ سے فوزیہ کی گانڈ کے بارے میں بات کی تو تنگ آ کر میں نے اس سے کہا ۔۔۔ شبی یار ۔۔۔۔ تم کو تو فوزیہ کی گانڈ کا فوبیہ ہو گیا ہے۔۔۔ ورنہ تو اس کی گانڈ بس ایک عام سی گانڈ ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر بھائی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔۔ کچھ ۔۔۔ ہتھ ہولا رکھو باجی ۔۔۔ آپ فوزیہ کی گانڈ کو عام سی گانڈ کہہ رہی ہو؟ تو میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ اس میں ایسی کیا خاص بات ہے مجھے تو وہ بس عام سے بنڈ نظر آتی ہے۔۔ تو بھائی کہنے لگا۔۔۔۔کیا بتاؤں باجی جب فوزیہ باجی اپنے کولہے مٹکا مٹکا کر چلتی ہے نا تو میرے دل پر عجیب چھریاں چلتی ہیں۔۔۔۔۔پھر بڑی حسرت سے کہنے لگا۔۔۔ کاش میں ایک دفعہ اس کی بنڈ مار سکوں ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔ بدتمیزی نہیں کرو بھائی وہ ایک شریف لڑکی ہے اور تم کو اپنا چھوٹا بھائی سمجھتی ہے میری بات سن کر ترنت ہی شبی کہنے لگا ۔۔۔۔ چھوٹا بھائی تو میں آ پ کا بھی ہوں ۔۔۔ لیکن۔۔۔ ابھی اس نے اس آگے کچھ کہنا تھا کہ میں نے اسے بڑی سختی سے ڈانٹ دیا۔۔ میری ڈانٹ سن کر وہ وہاں سے اُٹھا اور باہر چلا گیا ۔۔۔۔۔۔
خالہ کوئی تین چار دن ہمارے گھر رہیں اور اس دوران ہر رات کو میں اور بھائی نے بڑے ہی محتاط انداز میں ۔۔اپنا شو جاری رکھا۔۔۔ پانچویں دن جب خالہ لوگ ہمارے گھر سے جانے لگے تو میرے ساتھ ملتے ہوئے اچانک ہی فوزیہ مجھے تھوڑا الگ لے گئی ۔۔۔۔ وہ اس وقت بڑے غصے میں لگ رہی تھی ۔۔۔ ۔۔۔چنانچہ الگ جے کر وہ اسی ٹون میں کہنے لگی ۔۔۔ صبو میں نے تم سے ایک نہایت ضروری بات کرنی ہے؟ فوزیہ باجی کی بات سن کر میں ایک دم چونک پڑی اور اس سے پوچھا کہ حکم باجی؟ تو وہ بڑے غصے میں بولی ۔۔۔۔ اپنے بھائی کو سنھبالو۔۔۔۔ ورنہ اگر میں نے اس کی شکایت خالہ جان سے لگا دی تو ۔۔۔۔ تو وہ اس کی ہڈی پسلی ایک کر دیں گی ۔۔۔ فوزیہ باجی کی بات سن کر حقیقتاً میں بڑی پریشان ہو ئی اور اسی پریشانی کے عالم میں ان سے پوچھا کہ بات کیا ہے باجی؟ تو وہ تھوڑا جھجھک کر مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ بات ایسی ہے کہ خود مجھے بتاتے ہوئے شرم آتی ہے لیکن میں چپ بھی نہیں رہ سکتی ۔۔۔ پھر باجی نے ادھر ادھر دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ آتے جاتے ہوئے تمہارا بھائی خواہ مخواہ ہی میرے پرائیویٹ جگہوں پر ہاتھ لگاتا رہتا ہے۔۔۔۔ فوزی باجی کی بات سن کر میں حیران رہ گئی اور اپنے بھائی کا دفاع کرتے ہوئے ۔۔۔
ان سے کہنے لگی۔۔۔ ہو سکتا ہے باجی کہ ایک آدھ بار غلطی سے ایسا ہو گیا ہو۔۔۔میری بات سن کر باجی تو پھٹ پڑی اور بڑے غصے میں کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو میں ایک لڑکی ہوں اور مجھے خوب پتہ ہوتا ہے کہ مرد کا کون سا ہاتھ غلطی سے اور کون سا جان بوجھ کر لگایا گیا ہے۔۔۔پھر اسی غصے والی ٹون میں مزید بولیں۔۔۔ ۔۔۔ دیکھ صبو اس دفعہ تو میں اس کوچھوٹا سمجھ کر معاف کر رہی ہوں ۔۔۔اس لیئے تم اس کو سمجھا لو ۔۔۔۔ ورنہ اگلی دفعہ میں نے اسکی ان حرکتوں کے بارے میں خالو جی کو بتا دینا ہے ۔۔۔ ابا کا نام سن کر میں دل ہی د ل میں سہم سی گئی اور فوزیہ باجی سے بولی۔۔ فوزیہ باجی ویری سوری اگر بھائی کی وجہ سے آپ کا دل دکھا ہے ۔۔۔آپ بے فکر رہو میں بھائی کو سمجھا دوں گی۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔میری بہن تم نے اسے صرف سمجھانا ہی نہیں بلکہ اس کے کان پر دو لگانی بھی ہیں تا کہ آئیندہ وہ ایسی غلطی نہ کرے۔۔۔۔۔
جاری ہے