Shahut zadi - Episode 9

شہوت زادی 


قسط 9


کپڑے اتارنے کے بعد اماں واپس بستر پر آ گئیں اور پلنگ پر لیٹ کر راشدی صاحب کی طرف دیکھنے لگیں۔۔۔۔۔۔ ۔ اس وقت راشدی صاحب بھی کپڑے اتار کے اپنے گھٹنوں کے بل کھڑے اماں کی طرف دیکھ رہے تھے۔۔۔ دونوں کی نظروں سے ہوس اور شہوت ٹپک رہی تھی ۔۔اور ان کو دیکھ کر میری چوت سےبھی رس ٹپک رہا تھا۔۔۔۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے راشدی صاحب آگے بڑھے اور اماں کے پاس بیٹھ گئے اور ۔۔۔ پھر اپنے ہاتھ اماں کی چھاتیوں پر لے گئے اورسیکسی آواز میں کہنے لگے۔۔۔۔مسرت۔۔۔ تمہاری چھاتیوں کو چوس لوں؟۔۔۔۔ تو نیچے سے اماں بھی شہوت بھرے لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ میں نے اپنی چھاتیاں ننگی ہی اس لیئے کی ہیں کہ تم ان کو چوسو ۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر راشدی صاحب نیچے جھکے اور اماں کے ایک نپل کو اپنے منہ میں لے لیا اور اسے چوستے ہوئے دوسرے نپل کو مسلنے لگے۔۔

               اس وقت راشدی صاحب کے منہ میں اماں کی بھاری چھاتی کا ایک نپل تھا جبکہ دوسرے ہاتھ سے وہ اماں کی دوسری چھاتی کے نپل کو مسل رہے تھے ۔۔۔۔اس نپل کو مسلتے ہوئے اچانک ہی انہوں نے اپنے منہ سے دوسرا نپل نکالا اور اماں کی طرف دیکھ کر کہنے لگے ۔۔مسرت تمہاری چوچیاں ( نپلز) بہت سخت ہو رہی ہیں تو اماں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔ چوچیاں سخت ہونے کا کیا مطلب ہوتا ہے۔۔تو راشدی صاحب کہنے لگے ۔۔۔ چوچیاں سخت ہونے کا مطلب ہے تم چودائی کے لیئے تیار ہو ۔۔۔ اس پر اماں ہنسے لگی اور بولیں۔۔۔ اتنے عرصے بعد ان پر تیرا ہاتھ لگا ہے تو کیا یہ سخت نہیں ہوں گی؟؟ ۔۔۔ پھر کہنے لگیں جہاں تک چودائی کے لیئے تیاری کا تعلق ہے۔۔۔تو اس کے لیئے نپلز کا سخت ہونا ضروری نہیں ۔۔ کیونکہ میں تو ہر وقت ہی چودائی کے لیئے تیار ہوتی ہوں ۔۔۔ پھر انہوں نے راشدی صاحب کے سر پر ہاتھ رکھا اور اپنی چھاتیوں کی طرف دبا کر کہنے لگیں ۔۔۔ اب ان کو چوس۔۔۔ اور راشدی صاحب اماں کی چھاتیوں کو اپنے منہ میں لیکر چوسنے لگے۔۔۔۔ کچھ دیر بعد انہوں اماں کی چھاتیوں سے اپنا منہ ہٹایا اور بولے۔۔۔۔ چل اب گھوڑی بن جا۔۔۔۔ یہ سن کر اماں نے بڑی غصیلی نظروں سے راشدی صاحب کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔ میں نے کہا تھا نا کہ میں تم کو بُنڈ نہیں دوں گی۔۔۔۔تو اس پرراشدی صاحب کہنے لگے ۔۔ٹھیک ہے بابا تم بنڈ نہ دینا لیکن اس پر ہاتھ تو پھیرنے دو نا۔۔۔۔ راشدی صاحب کی بات سن کر اماں پلنگ سے اوپر اُٹھیں اور ۔۔۔بڑبڑاتے ہوئے بولیں۔۔ ۔۔۔ چور چوری توں ۔۔جائے ۔۔پر ہیرا پھیری سے نہیں۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ راشدی صاحب کے سامنے گھوڑی بن گئیں ۔۔۔

راشدی صاحب کے ساتھ ہی میں نے بھی زندگی میں پہلی دفعہ اماں کی ننگی بنڈ دیکھی تھی۔۔۔واہ ۔۔۔ کیا گول سی بنڈ تھی ۔۔۔اور اس پر اتنے سلیقے سے گوشت چڑھا ہوا تھا کہ ایک بوٹی بھی فالتو نہیں لگ رہی تھی۔۔ ۔۔۔۔اتنی شاندار بنڈ دیکھ کر ۔۔۔۔راشدی صاحب بڑے خوش ہوئے ۔۔۔۔اور اماں کی فومی بنڈ پر ہاتھ پھیرنے لگے ۔۔ اور پھر اچانک ہی ہاتھ پھیرتے پھیرتے راشدی صاحب نیچے جھکے اور ان کی بنڈ پر پیار کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ پھر انہوں نے میرے دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔اماں کی بنڈ کے دونوں پھاڑیوں کو اپنے ہاتھ کی انگلیوں سے الگ کیا اور بڑے غور سے ان کی موری کو دیکھنے لگے۔۔۔۔۔۔۔ اماں کی بڑی سی گانڈ پر ایک مناسب سائز کی موری تھی اور اس موری کے اس پاس گہرے براؤن رنگ گول سا حلقہ بنا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور اس حلقے کے ارد گرد گہری گہری لکیروں کا ایک جال سا بنا ہوا تھا ۔۔۔۔ اور ہر لکیر ان کی موری پر ختم ہوتی تھی۔۔۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ اماں کی موری کا منہ کافی کھلا ہوا تھا ۔۔۔ جس کو دیکھ کر راشدی صاحب نے اپنی درمیان والی انگلی اپنے منہ میں ڈالی اور اسے اچھی طرح گیلا کرنے کے بعد تھوڑا سا تھوک اماں کی موری پر بھی پھینک دیا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر اماں نے مُڑ کر راشدی صاحب کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ تم نے باز نہیں آنا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ سیدھی ہو کر لیٹ گئیں۔۔اور راشدی صاحب کی منت کے باوجو د بھی نہ مانی ۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔ اپنی گیلی انگلی سے میرا دانہ مسل۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر راشدی صاحب نے اماں کی ٹانگوں کو پکڑ کر ان کو تھوڑا سا کھولا ۔۔۔۔۔ اور پھر ان کے درمیان آ کر بیٹھ گئے ۔۔۔اور پھر اسی گیلی انگلی کو اماں کے دانے پر رکھ دیا ۔۔۔اور پھر اس کا ہولے ہولے مساج کرنے لگے۔۔۔۔۔۔ راشدی صاحب کے مساج سے پہلے میں نے بڑی کوشش کی کہ میں اماں کی چوت کا نظارہ کر سکوں لیکن ۔۔۔۔ چونکہ ان کی چوت کے عین سامنے راشدی صاحب بیٹھے ہوئے تھے اس لیئے میں ایک جھلک بھی ان کی چوت کی نہ دیکھ سکی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 راشدی صاحب اماں کا دانہ سہلا رہے تھے ۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد اماں کے سارے بدن نے کسمسانا شروع کر دیا۔۔۔یہ دیکھ کر راشدے صاحب اماں کے دانے پر اور تیزی سے اپنا ہاتھ چلانے لگے۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی شاید انہوں نے اپنی انگلیوں کو اماں کی پھدی میں ڈال دیا تھا۔۔۔۔ کیونکہ کسمساتی ہوئی اماں اچانک سٹل ہو گئی تھی۔۔۔۔ اور پھر انہوں نے خود ہی اپنی ٹانگوں کو ہوا میں اُٹھا دیا اور راشدی صاحب کی طرف دیکھ کر کہنے لگیں۔۔۔۔راشدی ی ی ی ی ی۔۔۔ تیرا لن کھتے اے ( راشدی تمہارا لن کہاں ہے ) اماں کی بات سن کر راشدی صاحب نے اماں کی چوت سے انگلی نکالی اور گھٹنوں کے بل چلتے ہوئے اماں کے منہ کی طرف چلے گئے اور اپنا لن ان کے آگے کر کے بولے ۔۔۔ مسرت۔۔۔ یہ ہے میرا لن۔۔۔ راشدی صاحب کی بات سنتے ہی اماں نے ان کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔ اور اسے سہلاتے ہوئے بڑی ہی مست اور شہوت بھری آواز میں کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔ 

راشدی ۔۔۔۔تیرا ۔۔لوڑا کِنا سوہنا اے۔۔۔۔( راشدی تیرا لن کتنا خو ب صورت ہے) اماں کی بات سن کر راشدی صاحب نے اپنا ہاتھ تھوڑا پیچھے کی طرف کیا ۔۔۔اور اماں کی پھدی پر ہاتھ پھیر کر کہنے لگا۔۔۔ تیری پھدی بھی بہت سوہنی ہے میری جان۔۔۔ تب اماں نے اس کے لن پر ہاتھ پھیرنا بس کیا اور کہنے لگی ۔۔۔۔ تو پھر اس سوہنے کو میری سوہنی کے اندر ڈال دو ناں۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر راشدی صاحب دوبارہ اماں کی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں آ گئے اور اپنا لن پکڑ کر بولے ۔۔۔ مسرت جی بتاؤ کہ میں اپنے سوہنے کو آپ کی سوہنی کے اندر کہاں تک لے جاؤں؟۔۔۔ اس کی بات سن کر اماں پھنکارتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔ کہاں تک کا کیا مطلب ۔۔۔۔۔۔۔لن سارے کا سارا میرے اندر ڈالو۔۔۔۔ اور خبردار جو اپنے لن کا ایک انچ بھی باہر رہنے دیا تو۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اپنی دونوں ٹانگوں کے بیچ میں اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ راشدی مجھے اپنے یہاں تمہارے پورے کا پورا لوڑا چاہیئے۔۔۔۔۔ اور راشدی صاحب نے ان کی بات سن کر اپنے لن کے ہیڈ پر تھوڑا تھوک لگا کر اسے گیلا کیا ۔۔اور پھر اماں کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھ کے بولا۔۔۔۔۔ مسرتی جی میں لن کواب میں اپنے سوہنے لن کو آپ کی چوت میں ڈالنے لگا ہوں۔۔۔ تو نیچے سے اماں چلاتے ہوئے بولیں ۔۔۔چھیتی کر ۔(جلدی کر)۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی راشدی صاحب نے ایک زور دار گھسہ مارا ۔۔۔۔اور ان کا سارا لن اماں کی چوت میں غائب ہو گیا ۔۔۔ جیسے ہی ان کا لن اماں کی چوت میں غائب ہوا ۔۔۔اماں نے ایک شہوت بھری سسکی لی۔۔۔۔۔۔ہائے ئے ئے ئے۔۔۔۔۔۔اور راشدی کی گانڈ پر ہاتھ پھیر کر بولیں۔۔۔ اب رکنا نہیں ۔۔۔۔ میری پھدی کو مارتے جاؤ۔۔۔۔ مارتے جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اماں کی بات سن کر راشدی صاحب گھسہ مارتے ہوئے بولے۔۔۔ تمہاری پھدی میں لن چل پڑا ہے اب نہیں رُکے گا ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی کمرہ ۔۔۔۔ چودائی کی مخصوص آوازوں سے گونجنے لگا۔۔۔۔۔۔۔جس میں اماں کی لزت آمیز سسکیوں کے ساتھ ساتھ راشدی کی زور داردھکوں کی آوازیں بھی شامل تھیں ۔۔۔

پھر کچھ دیر بعد راشدی صاحب اماں سے کہنے لگے۔۔۔ مسرت اب گھوڑی بنو اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے لن کو اماں کی چوت سے باہر کھینچ لیا۔۔۔۔۔ راشدی کی بات سن کر اماں جلدی سے اُٹھی اور راشدی کے گلے لگ کر بولی۔۔۔ بڑا صواد اے تیرے لن وچ( تمہارے لن میں بڑا مزہ ہے) اور اس کے ساتھ ہی وہ راشدی کے سامنے گھوڑی بن گئیں۔۔۔۔ یہ دیکھ کر راشدی صاحب بھی اماں کے پیچھے آ کھڑے ہوئے۔۔۔ اور اپنے لن کو اماں کی چوت میں ایڈجسٹ کر کے ایک دھکا لگایا ۔۔۔۔۔ اور ان کی لن پھلستا ہوا اماں کی چوت میں داخل ہو گیا۔۔۔۔ جیسے ہی ان کا لن اماں کی چوت میں داخل ہوا۔۔۔۔ انہوں نے اپنا منہ پیچھے کیا اور بڑی سیکسی آواز میں بولیں ۔۔۔۔راشدی ۔۔۔ لن کو توڑ ( آخر ) تک لے جاؤ ۔۔۔۔۔ تو راشدی صاحب گھسہ مارتے ہوئے کہنے لگے ۔۔۔ فکر نہ کر مسرت ۔۔۔ لن توڑ تک ہی جائے گا اور پھر ایک مخصوص ردھم سے دھکے مارنا شروع کر دیئے۔۔۔ کمرہ دھپ دھپ کی آوازوں سے گونجنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔ اور ان دونوں کی چودائی کا منظر دیکھ کر میرا حال بہت برا ہو گیا تھا۔۔۔ خاص کر ڈوگی سٹائل میں جب راشدی صاحب پیچھے ہٹ کے اماں کی چوت میں ایک گھسہ مارتے تو ان کا لن جڑ تک اماں کی چوت میں چلا جاتا تھا اور اس کے ساتھ ہی ان کی رانیں اماں کی نرم بُنڈ میں کُھب سی جاتیں تھی۔۔ اور یہ منظر اتنا دل کش ہوتا کہ اسے دیکھتے ہوئے میری چوت نے بھی پانی چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہی تھی ۔۔ ردھم سے گھسے مارتے ہوئے اچانک ہی راشدی صاحب کی سپیڈ میں اضافہ ہو گیا ۔۔۔۔ یہ بات اماں نے بھی محسوس کر لی تھی ۔۔۔اور اپنا منہ پیچھے کی طرف کر کے کہنے لگیں۔۔۔۔ آخری گھسے ۔۔ہور زور دی مار۔۔۔۔(آخری گھسے اور زور سے مارو ) اماں کی بات سن کر راشدی صاحب مزید جوش میں آ گئے ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اور سپیڈ سے گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ ادھر ان دھکوں کی تاب نہ لاتے ہوئے اچانک ہی اماں چلانے لگیں ۔۔۔ راشدی ی ی ی ی ی۔۔ ی ی ۔۔۔ میں وغ ۔۔ گئی ( راشدی میں چھوٹ گئی) اور اس کے ساتھ ہی اپنی گانڈ کو راشدی صاحب کے لن کے ساتھ دبانے لگیں ۔۔۔ اس کے چند سیکنڈ کے بعد ۔۔۔۔ راشدی صاحب بھی گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے بولی۔۔۔ مسرت۔ت۔میں بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی اماں کے اوپر ڈھے گئے۔۔۔ میرا خیال ہے اس وقت ان کا ان کا لن اماں کی چوت میں پچکاری مار رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔

ان کی چودائی ختم ہوتے دیکھ کر میں بڑی آہستگی سے واپس مڑی۔۔۔۔۔ اور پھر دبے پاؤں چلتی ہوئی جدھر سے آئی تھی اسی سمت واپس چلی گئی۔۔۔۔ اس وقت شہوت کے مارے میرا بڑا برا حال ہو رہا تھا۔۔۔۔ اور میں جلد از جلد گھر پہنچ کر فنگرنگ کرنا چاہتی تھی۔۔۔۔ اس لیئے تیز تیز چلتی ہوئی جیسے ہی میں گھر پہنچی ۔۔۔۔ اور سیدھی اپنے کمرے میں جا کر اچھی طرح فنگرنگ کی۔۔۔۔ اور جب میری پھدی نے اچھا خاصہ پانی چھوڑ دیا تھا تو میں کمرے سے باہر آ گئی۔۔۔ یاد آیا کہ صبع کچھ کپڑے دھو کر تار پر لٹکائے تھے۔۔۔ جو اب تک سوکھ گئے ہوں گےچل کر ان کو اتار لوں اور پھر میں سیڑھیاں چڑھتے ہوئے ۔۔۔اوپر اپنے چھت پر پہنچ گئی۔۔۔ ابھی میرا ایک پاؤں ۔ممٹی سے باہر چھت پر پڑا تھا کہ اچانک کھڈے کی طرف سے میرے کانوں میں ایک درد بھری آواز سنائی دی۔۔۔۔ ہائے ۔بار کڈ لے۔ بڑی۔۔۔۔ پیڑ ہوندی اے(ہائے باہر ۔۔۔ نکا لو مجھے بڑی درد ہو رہی ہے )۔۔۔ یہ آواز سن کر میں ٹھٹھک گئی۔۔۔ اور پھر دبے پاؤں چلتی ہوئی اپنے کھڈے کے سوراخ کے پاس پہنچ گئی۔۔۔ وہاں سیکس سے بھر پور یہ آواز کچھ اور واضع سنائی دے رہی تھی ۔۔۔کہ بار کھڈ۔۔۔ پیڑ ہوندی اے( باہر نکالو بڑی درد ہو رہی ہے) آواز سن کر میں نے کھڈے کے سوراخ سے جھانک کر دیکھا تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میری آنکھیں حیرت سے کھلی کی کھلی رہ گئیں تھیں ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔۔۔۔وہ۔۔۔ وہ۔۔۔۔۔۔

وہ ۔۔وہ۔۔ کھڈے میں گانڈ مروانے والی اور کوئی نہیں بلکہ میری چھوٹی بہن زینب تھی۔۔۔جسے اس حالت میں دیکھ کر میں حکا بقا رہ گئی تھی ۔۔ جبکہ دوسری طرف وہ اس لڑکے کے لن کو اپنی گانڈ میں لیئے بڑے ہی سیکسی انداز میں سسک رہی تھی اور سسکیاں لینے کے ساتھ ساتھ اس فکنگ کو انجوائے بھی کر رہی تھی۔۔۔ مناسب ہو گا کہ یہاں پڑھنے والوں کو میں زینب کے بارے میں کچھ بتا دوں وہ گہرے سانولے رنگ کی ایک موٹی سی لڑکی تھی۔۔۔ اور اس چھوٹی سی عمر میں بھی اس کی گانڈ مجھ سے کافی موٹی اور دیکھنے میں کافی سیکسی تھی جیسا کہ میں نے ابھی آپ کو بتایا کہ زینب گہرے سانولے رنگ کی۔۔۔۔ جبکہ اس کے بر عکس ۔۔۔ وہ لڑکا جو کہ اس وقت زینب کی گانڈ مار رہا تھا ۔۔زینب کی نسبت بہت گورا چٹا سا تھا ۔۔۔۔ اس کا نام ساجد تھا اور وہ ہمارے چاچے کا بیٹا اور عاشی کا چھوٹا بھائی تھا ساجد زینب سے چھ ماہ بڑا اور بہت ہی سلم اور سمارٹ ۔۔ بلکہ کمزور سا لیکن بہت حرامی قسم کا لڑکا تھا ۔۔ چونکہ ساجد کی رنگت گوری تھی ۔۔۔۔ اس لیئے کھڈے میں اس وقت بلیک اینڈ وہائیٹ چودائی کا ایک حسین منظر نظر آ رہا تھا ۔اور ساجد کا گورا لن زینب کی کالی گانڈ میں اندر باہر جاتے ہوئے بہت دل کش لگ دے رہا تھا ۔۔۔۔اور ساجد کے لن کو اندر باہر ہونے کے ساتھ ساتھ میں نے دیکھا کہ جیسے ہی ساجد گھسہ مارتا تو ۔۔۔گھسے کے ساتھ ہی تھوڑا ۔۔۔۔آگے پیچھے ہونے سے زینب کی بڑ ی سی کالی گانڈ بہت چمک رہی تھی ۔پہلے میں سمجھی کہ یہ آئیل ہو گا جو ساجد نے اس کی گانڈ مارنے کے لیئے اس پر لگایا ہو گا ۔۔لیکن پھر یاد آیا کہ آئیل تو صرف موری پر لگایا جاتا ہے ۔۔۔۔جبکہ یہاں تو زینب کی پوری گانڈ ۔۔۔ہی اس لیکوئڈ کی وجہ سے چمک رہی تھی لیکن پھر غور کرنے پر پتہ چلا کہ یہ تو وہ تھوک تھا جو یا تو زینب کی گانڈ کو چکنا کرنے کے لیئے ساجد نے لگایا ہو گا ۔۔۔یا پھر دوسری صورت میں اس نے اندر ڈالنے سے پہلے اس کی گانڈ کو خوب چاٹا تھا ۔جس کی وجہ سے زینب کی گانڈ ابھی بھی تھوک کی وجہ سے بہت چمک رہی تھی ۔۔۔۔ 

۔۔ اور اس چمک دار گانڈ میں جب ایک گورے رنگ کا لن اندر باہر ہوتا تو وہ نظارہ کم از کم مجھے تو بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔لیکن دوسری طرف اس لن کے اندر باہر ہونے سے زینب کی ٹائیٹ گانڈ اس لن کی تاب نہ لا رہی تھی اس لیئے درد کی وجہ سے زینب کبھی ہلکے اورکبھی اونچے سُروں میں شور مچا رہی تھی کہ ہائے بڑی پیڑ ہوندی اے ۔۔۔ اینوں بار کڈ لے۔۔۔( مجھے درد ہو رہا ہے اس کو باہر نکا لو۔) ۔۔۔ لیکن اس کے کراہنے کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ۔۔۔ساجد نے جب نسبتاً ایک زور دار گھسہ مارا تو اس کے ساتھ ہی زینب ساجد سے کہنے لگی۔۔۔ ۔۔کہ ہائے میں مر گئی ساجد۔۔۔اور پھر سی۔۔۔سی۔۔ کرتے ہوئے ۔۔۔ بولی ۔۔۔ ایڈی زور دی نہ مار ۔۔ظالما ۔۔۔مینوں بڑی پیڑ ہوندی اے۔۔( ظالم اتنے زور سے نہ مارو کہ مجھے بہت درد ہو رہا ہے) ۔۔۔ زینب کی ہائے فریاد سن کر ساجد کو شاید اس پر کچھ رحم آ گیا تھا اسی لیئے اس دفعہ اس کی درد بھری چیخ سن کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔ زینب اگر تم کو زیادہ درد ہو رہا ہے تو میں اسے ( لن کو ) باہر نکال لوں؟ اس پر زینب بڑے ہی دل کش انداز میں کراہتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ اتنی مشکل سے تو اندر لیا ہے اس لیئے اب اس کو اندر ہی رہنے دو۔۔ یہ سن کر ساجد بڑے پیار سے بولا۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ تم کو اس کا مزہ آ رہا ہے تو زینب کہنے لگی ۔۔۔ ہاں لیکن یہ بڑا عجیب مزہ ہے کہ جس میں درد کے ساتھ ساتھ تمہارے اندر باہر کرنے سے ایک عجیب سا مزہ بھی مل رہا ہے ۔۔۔ پھر اس نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور ساجد کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔۔ ساجد ۔۔۔۔۔۔۔ہن ہولی ہولی اندر بار کریں ۔۔۔( ساجد اب بڑے آرام آرام سے اِن آؤٹ کرنا) اپنی چھوٹی بہن کو ساجد سے گانڈ مرواتے ہوئے دیکھ کر ایک لمحے کے لیئے تو میں غصے میں آ گئی ۔۔کہ بھلا اس کی عمر ہی کیا ہے جو ۔۔۔۔۔۔۔ابھی سے اس دھندے میں ۔ ۔۔۔ یہ سوچتے آتے ہی اچانک میرے ذہن میں خیال آیا کہ میں اس سے چھوٹی تھی جب میں نے اپنا سیکس پروگرام شروع کیا تھا ۔۔۔ اس سوچ کا آنا تھا کہ میں نے ان کو پکڑنے یا ڈانٹنے کا پروگرام ملتوی کر دیا اور پھر دل ہی دل میں یہ کہتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔۔۔ کہ لگی رہو میری بہنا۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ بعد میں کسی مناسب وقت پر میں تمہیں ساجد کے بارے میں بریف کر دوں گی۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میں نے کھڈے کے سوراخ سے لگی اپنی آنکھ ہٹائی اور پھر دبے پاؤں چلتے ہوئے واپس اپنے کمرے میں آ گئی ۔۔۔ 

      پھر کمرے میں ا ٓ کر ۔۔۔ میں اپنی چارپائی پر بیٹھ گئی ۔۔۔اور سوچنے لگی کہ زینب نے ساجد کے ساتھ سیکس کر کے کوئی اچھا کام نہیں کیا ۔۔۔۔پھر سوچ آئی کہ چلو جو ہو گیا۔۔۔۔ سو ہو گیا ۔۔۔لیکن اب مسلہ یہ تھا کہ آئیندہ کے لیئے میں اپنی بہن کو ساجد کے ساتھ ایسی حرکات کرنے سے کیسے روکوں ؟ میں کافی دیر تک اس سبجیکٹ پر غور کرتی رہی لیکن کچھ سمجھ نہ آیا۔۔۔۔ اسی اثنا میں اماں بھی گھر واپس آ گئیں ۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ باقی دنوں کی نسبت آ ج وہ بہت خوش اور فریش فریش لگ رہی تھیں ۔۔۔۔اماں کو اس حالت میں دیکھ کر میں نے دل ہی دل میں ایک فیصلہ کیا ۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد گھر کے کام کاج کرتے ہوئے دن تو گزر گیا لیکن ۔۔۔۔۔میرا سارا دھیان زینب اور ساجد کی طرف ہی لگا رہا۔۔۔ کہ میں کونسا طریقہ استعمال کر کے زینب کو سمجھاؤں کہ جس سے وہ ساجد کے ساتھ سکیس کرنے سے باز آ جائے۔۔۔ اسی رات کا ذکر ہے کہ ۔۔۔۔ میں اور بھائی 69 کر رہے تھے کہ میری چوت چاٹتے ہوئے اچانک ہی بھائی نے اپنے منہ کو وہاں سے ہٹایا اور کہنے لگا۔۔۔ کیا بات ہے باجی ۔۔۔آج سیکس کرنے پر دل نہیں کر رہا کیا؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑی حیرانی سے کہا یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو؟ دیکھ لو تمہارے لن کو چوس تو رہی ہوں اور کیا کروں؟؟؟؟۔۔۔ تو میری بات سن کر وہ کہنے لگا۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے پر باجی آپ میرے لن کو اتنے برے انداز میں چوس رہی ہو کہ مجھے زرا بھی مزہ نہیں آ رہا ۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔ یہ تو بتاؤ باجی کہ آخر چکر کیا ہے؟ اسکی بات سن کر میں جلدی سے اُٹھی اور سیدھی ہو کر چارپائی پر بیٹھ گئی اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔ سوری بھائی میں تم سے ڈسکس کرنا بھول گئی۔۔۔۔میری بات سن کر بھائی بھی اپنی جگہ سے اُٹھ بیٹھا اور میرے سامنے بیٹھ کر بولا ۔۔۔۔ سب خیر تو ہے نا باجی؟؟؟؟؟ ۔۔۔ اس پرمیں نے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ہاں خیریت ہی ہے ۔۔۔۔ پر۔۔ یار ہمارے گھر میں ایک مسلہ آن پڑا ہے ۔۔ میری بات سن کر بھائی میرے اور قریب آیا اور کہنے لگا۔۔۔ بتاؤ تمہارے ساتھ کیا پرابلم پیش آ گئی ہے ؟ اس پر میں نے بڑے ہی سنجیدہ لہجے میں اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ نہیں بھائی مجھے کچھ نہیں ہوا ہے۔۔ ہاں ۔۔۔۔ ہمارے گھر میں ایک پرابلم ضرور چل رہی ہے۔۔ اس پر شبی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ کون سی پر ابلم باجی؟ کچھ بتاؤ گی بھی ؟ یا یونہی پہلیاں بجھواتی رہو گی تب میں نے شبی کو دن میں ہونے والے زینب اور ساجد کے بیچ ہونے والے واقعہ کے بارے میں بتا دیا۔۔۔ جسے سن کر وہ بڑا حیران ہوا اور بڑی فکرمندی سے کہنے لگا۔۔۔ باجی زینب تو ابھی بہت چھوٹی ہے۔۔۔ اور دوسری بات یہ کہ ساجد کو میں اچھی طرح سے جانتا ہوں وہ کوئی اچھا لڑکا نہیں ہے۔۔

مزید یہ کہ وہ پیٹ کا بہت ہلکا ہے۔۔ایسا نہ ہو کہ وہ زینب کو بدنام نہ ہو جائے۔۔ ۔اس پر میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ بات تو مجھے بھی معلوم ہے۔۔۔ کہ ساجد ایک چھچھورا لڑکا ہے ۔۔۔ تم بس یہ بتاؤ کہ ہم اس کام سے زینب کو کیسے روک سکتے ہیں؟ بھائی کچھ دیر تک سوچتا رہا پھر کہنے لگا۔۔کیوں نہ میں ساجد کو پکڑ کر ایک زبردست سی پھینٹی لگا دوں کہ میری بہن کے ساتھ یہ کام کرنے سے سے باز آ جائے۔۔بھائی کی بات سن کر میں نے اس سے کہا کہ کسی قسم کا بھی تشدد اس مسلے کا حل نہیں ہے کہ تشدد سے ان میں بغاوت پیدا ہو گی۔اس لیئے کچھ اور سوچو۔۔۔میری بات سن کر بھائی تھوڑی سوم میں پڑ گیا۔۔۔اور کچھ دیر سوچنے کے بعد اس نے سر اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگا اگر تشدد نہیں کرنا ۔۔۔۔تب باجی ۔۔ ایک ہی طریقہ ہے کہ میں ان دونوں کو رنگے ہاتھوں پکڑ لوں اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ اس سے وہ دونوں ڈر جائیں گے اور دوبارہ ایسی حرکت نہیں کریں گے ۔۔۔ بھائی کی یہ بات سن کر میں نے اس سے کہا ۔۔ نہیں بھائی سیکس ایک ایسا چسکا ہے کہ ایک بار جس کواس کی لت پڑ جائے وہ پھر اس کا اسیر ہو جاتا ہے ۔۔۔۔ میری بات سن کر بھائی کہنے لگا کہ آپ کی اس بات کا کیا مطلب ہے باجی؟ تو میں نے اس کو سمجھانے کی غرض سے کہا کہ بھائی سیکس ایک سپرنگ کی طرح ہوتا ہے ۔۔۔ اس کو جتنا بھی دبانے کی کوشش کرو یہ اتنا ہی اوپر کو ابھرتا ہے اور جتنی مرضی ہے اس کو روکنے کی کوشش کرو ۔۔۔۔ یہ روکے نہیں رکتا ۔۔۔ میری بات سن کر بھائی فکر مندی سے کہنے لگا۔۔۔۔ تو باجی کچھ آپ ہی اس پر روشنی ڈالو کہ زینب کو اس کام سے کیسے روکا جائے؟؟؟ ۔کیونکہ مجھے اس بات کا اچھی طرح اندازہ ہے کہ زینب سے سیکس کرنے کے بعد ساجد نے یہ بات اپنے سارے دوستوں کو بتا دینی ہے ۔۔۔ جس سے محلے میں ہماری اچھی خاصی بدنامی ہو جائے گی۔۔۔پھر اسی پریشانی کے عالم میں کہنے لگا ۔۔باجی ۔ میری تو کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ میں اس بات سے زینب کو کیسے روکوں ؟۔۔ بھائی کی بات سن کر میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ بھائی ۔۔ زینب کو روکنے کا بس ایک ہی طریقہ ہے۔۔۔ تو بھائی جلدی سے بولا ۔۔ وہ کیا باجی ؟  

  اس پر میں نے بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی معنی خیز طریقے سے کہا کہ اس کے لیئے زینب کو کوئی ترغیب دینی پڑے گی ۔۔۔۔میرا خیال ہے کہ میری یہ زُو معنی بات بھائی کی سمجھ میں نہیں آئی ۔۔۔۔تبھی تو وہ ہونقوں کی طرح میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ ۔۔سوری باجی میری سمجھ میں تو آپ کی یہ بات بلکل بھی نہیں آئی۔۔ ۔۔ اس پر میں نے بھائی سے کہا ۔۔ تم کو زیادہ مغز کھپائی کی ضرورت نہیں ہے بس جیسے میں کہوں گی تم کرتے جاؤ ۔۔۔ میری باس سن کر وہ بڑے ادب سے کہنے لگا ٹھیک ہے باجی جیسا آپ کہو گی میں کروں گا ۔ وہ اسلیئے کہ میں اپنی بہن کو اس فضول لڑکے کے چُنگل سے نکالنا چاہتا ہوں ۔۔ کیونکہ اگر میں نے ایسا نہ کیا تو کچھ ہی دنوں میں وہ اس پورے علاقے میں بدنام ہو جائے گی۔ بھائی کی بات سن کر میں نے اس سے کہا کہ میں بھی یہی چاہتی ہوں اس لیئے ۔۔۔ سب سے پہلے تم نے ایسا کرنا ہے کہ ان کو کو رنگے ہاتھوں پکڑو ۔۔۔اس کے بعد کیا کرنا ہے وہ میں تم کو بعد میں بتاؤں گی۔۔۔ میری بات سن کر بھائی نے ہاں میں سر ہلایا ۔۔۔۔اور پھر ہم دونوں مل زینب اور ساجد کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کے منصوبے بنانے لگے۔۔۔ جب ہمارا منصوبہ فائینل ہو گیا تو میں نے بھائی ۔۔۔۔اور بھائی نے میری طرف دیکھا ۔۔اور اس کے ساتھ ہی ہم دونوں کی آنکھوں میں ایک سر شاری کی کیفیت پیدا ہو گئی اور اسی سرشاری کے عالم میں۔۔۔۔ میں نے اپنا منہ بھائی کے آگے کر دیا ۔۔۔ بھائی نے بھی اسی سرشاری کے عالم میں اپنے منہ کو میرے منہ کے ساتھ جوڑ دیا ۔۔۔ اور پھر ہم دونوں کے ہونٹ آپس میں لاک ہو گئے اور اسی دوران میں نے ہاتھ بڑھا کر بھائی کا نیم مرا ہوا لن کہ جس میں اس وقت جان پڑ رہی تھی ا پنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔ اور بھائی کے ساتھ کسنگ کرتے ہوئے اس کے لن کو آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔

      ادھر راشدی صاحب اور اماں کے چودائی شو کے دوران اماں کا میرے بارے تبصرہ سن کر میں ان کی ساری بات کو سمجھ چکی تھی چنانچہ اس دن کے بعد میں نے اماں کے ساتھ چپکے رہنا اور کباب میں ہڈی بننا چھوڑ دیا تھا۔۔۔۔ بلکہ اب میں کوشش کر کے ان سے دور دور رہنے لگ گئی تھی جس کی اصل وجہ یہ تھی کہ میں اماں کو مواقعہ دینا چاہتی تھی کہ وہ کھل کر راشدی صاحب کے ساتھ اپنے دل کی حسرتیں پوری کر لیں ۔۔۔۔۔ چنانچہ اس پلان کے تحت اب میں صبع اماں کے ساتھ راشدی صاحب کے گھر آتی پھر اماں کے ساتھ ہی ان کی بیوی کے ساتھ کچھ گھڑیاں گپ شپ کرتی ۔۔۔۔ اور پھر جب وہ سونے کے لیئے لیٹ جاتی تھیں۔۔۔۔ تو میں ۔۔۔۔۔ کاکے اور کبھی کبھی راشدی صاحب کی بیٹی کو بھی ساتھ لیکر کر ان کو کھلانے کے لیئے باہر نکل جایا کرتی تھی۔۔۔ اور مجھے اس بات کا اچھی طرح سے اندازہ تھا کہ میری عدم موجودگی میں اماں اور راشدی صاحب خوب گل چھڑے اُڑاتے ہوں گے ۔۔۔ لیکن میں اس بات کو نظر انداز کر رہی تھی اور اماں کو انجوائے کرنے کے مواقعہ فراہم کر رہی تھی۔۔۔۔ میری اس حرکت سے اماں بہت خوش اور راضی تھی ۔۔ہاں کبھی کبھی موقعہ ملنے پرمیں ۔۔۔اپنے مزے کے لیئے ۔۔ ان کا تھوڑا بہت شو بھی دیکھ لیا کرتی تھی ۔۔


جاری ہے 

*

Post a Comment (0)